خبریں

جے این یو تشدد امت شاہ کے تحفظ میں ہوا، معاملے کی جوڈیشل جانچ ہو: کانگریس

جے این یو میں اتوارکی دیر شام ہوئے تشدد کو لے کر کانگریس نے مرکزی حکومت کو تنقید کا  نشانہ  بنایا ہے۔ کانگریس صدرسونیا گاندھی نے اس تشدد کو قابل مذمت اور ناقابل قبول  بتایا ہے۔

فوٹو: پی ٹی آئی

فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی : کانگریس نے سوموار کو وزیر داخلہ  امت شاہ پر جے این یو میں حملہ کرنے والوں کو تحفظ دینے کاالزام  لگاتے ہوئے کہا کہ اس معاملے کی جوڈیشل جانچ ہونی چاہیے۔پارٹی کے ترجمان  رندیپ سرجےوالا نے کہا، ‘مودی جی اور امت شاہ جی نے طلبہ و طالبات  پر استحصال کاچکر چلاکر نازی حکومت  کی یاد 90 سال بعد دلا دی، جس طرح سے طلبہ و طالبات  اوراساتذہ  پر حملہ کیا گیا اور جس طرح سے  پولیس خاموش تماشائی بنی رہی، وہ دکھاتا ہے کہ ملک  میں جمہوریت  نہیں بچی ہے۔’

انہوں نے کہا، ‘نوجوان جمہوریت  اورآئین  پر حملے کے خلاف آواز اٹھاتے ہیں تو ان کی آواز دبائی جاتی ہے۔ جان لیجئے مودی، نوجوانوں  کی آواز نہیں دبنے والی ہے۔ سرکار اسپانسرڈ دہشت گردی  اور غنڈہ  گردی نہیں چلنے والی ہے۔’سرجےوالا نے کہا، ‘ایسا لگتا ہے کہ مودی اور امت شاہ کی سرکار کی صورت میں نازی حکومت آ گئی ہے۔ ان غنڈوں کا تعلق بی جےپی اور اے بی وی پی سے تھا۔ یہ سب وی سی  کی مرضی  سے ہو رہا تھا۔ یہ  سب امت شاہ کی  خاموش حمایت سے ہوا۔’

ادھر، کانگریس صدرسونیا گاندھی نے جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں ہوئے تشدد کی مذمت  کرتے ہوئے سوموار کو نریندر مودی سرکار کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہاکہ ، اس پورے معاملے کی آزادانہ جوڈیشل  جانچ ہونی چاہیے۔انہوں نے اپنے  بیان میں کہا، ‘ہندوستان  کے نوجوانوں  اور طلبا کی آواز ہر دن دبائی جا رہی ہے۔ ہندوستان کے نوجوانوں  پروحشیانہ اور غیر متوقع ڈھنگ سے تشدد کیا گیا اور ایسا کرنے والے غنڈوں کو مودی سرکار کی جانب  سے اکسایا گیا ہے۔ یہ تشدد قابل مذمت اور ناقابل قبول  ہے۔’

انہوں نے کہا، ‘پورے ہندوستان میں تعلیمی اداروں  اور کالجوں پر بی جے پی  سرکار سے مددپانے والےعناصر اورپولیس روزانہ حملے کر رہی ہے۔ ہم اس کی مذمت  کرتے ہیں اور آزادانہ  جانچ کی مانگ کرتے ہیں۔

اس کے ساتھ ہی سونیا نے کہا، ‘جے این یو میں طلبا اور اساتذہ  پر حملے اس بات کاثبوت  ہیں کہ یہ سرکار مخالفت کی  ہر آوازکو دبانے کے لیے کسی بھی حد تک جائےگی۔’ انہوں نے کہا کہ کانگریس ملک  کے نوجوانوں  اور طلبا کے ساتھ کھڑی ہے۔کانگریس کےسینئر رہنما کپل سبل نے کہا، ‘نقاب پوش لوگوں کو کیمپس میں کیسے آنے دیا گیا؟ وائس چانسلر نے کیا کیا؟ پولیس باہر کیوں کھڑی تھی؟ وزیر داخلہ  کیا کر رہے تھے؟ ان سبھی سوالوں کے جواب نہیں ہیں۔ یہ واضح  طور پر سازش  ہے، جس کی جانچ کی جانے کی ضرورت ہے۔’

غور طلب ہے کہ جواہر لال نہرو یونیورسٹی(جے این یو)میں اتواردیر رات ہوئے تشدد کے بعد دہلی پولیس نے نامعلوم لوگوں کے خلاف معاملہ درج کیا ہے۔ فساد کرنے اور املاک کو نقصان پہنچانے کی دفعات  کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔دریں اثنا دہلی کے جواہر لال  نہرو یونیورسٹی  میں گزشتہ رات ہوئی توڑ پھوڑ اور تشدد کے بعد سابرمتی ہاسٹل کے وارڈن نے استعفیٰ دے دیا ہے۔ نا معلوم حملہ آوروں کے ذریعے  سب سے زیادہ اسی ہاسٹل میں توڑ پھوڑ کی گئی اور طلبا  کو بے رحمی  سے پیٹا گیا۔

اسٹوڈنٹس  کو تحفظ  مہیا نہ کرا پانے پر افسوس کا اظہار کرتے  ہوئے سابرمتی ہاسٹل کے سینئر وارڈن آر مینا نے استعفیٰ  دے دیا ہے۔ ڈین آف اسٹوڈنٹس کو خط  لکھ کر انہوں نے کہا، ‘میں سینئر وارڈن کے عہدے  سے استعفیٰ  دیتا ہوں کیونکہ ہم نے کوشش کی لیکن ہاسٹل کو تحفظ  نہیں دے پاے۔’

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)