خبریں

جے این یو تشدد: اسٹوڈنٹ یونین صدر آئشی گھوش سمیت 19 لوگوں پر معاملہ درج

جے این یوتشدد معاملے میں انتظامیہ کی شکایت پر اسٹوڈنٹ یونین کی صدرآئشی گھوش اور دوسروں  کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ ان پر مبینہ طور پر چار جنوری کو جے این یو کے سرور روم میں توڑ پھوڑ کرنے اور گارڈوں پر حملہ کرنے کا الزام  ہے۔

فوٹو: پی ٹی آئی

فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی:  جواہر لال نہرو یونیورسٹی(جے این یو)میں گزشتہ اتوار کی  دیر رات کو ہوئے تشدد معاملے میں پولیس نے جے این یو اسٹوڈنٹ یونین کی صدر آئشی گھوش سمیت19 لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے۔انڈین  ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، گزشتہ چار جنوری کو جے این یو کے سرور روم میں توڑ پھوڑ اور گارڈ پر حملہ کرنے کے الزام  میں گھوش اور دوسرے19 لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔

جے این یو انتظامیہ کی شکایت پر اسٹوڈنٹ یونین کی صدرآئشی گھوش اور دوسرے طلبا کے خلاف دہلی پولیس نے ایف آئی آر درج کی ہے۔ان تمام اسٹوڈنٹ پر چار جنوری کو سرور روم میں توڑ پھوڑ کرنے اور موجود سکیورٹی گارڈ سے مارپیٹ کرنے کا الزام  ہے۔ جے این یو انتظامیہ نے پانچ جنوری کو شکایت کی تھی، جس کے بعد ایف آئی آر درج کی گئی۔

واضح  ہو کہ اس حملے میں شدید طورپر زخمی  آئشی گھوش کو 16 ٹانکے لگائے گئے ہیں۔کل 36 زخمیوں  میں سے چار کے سر میں چوٹیں لگی ہیں، جبکہ باقی کو معمولی چوٹیں آئی ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ اتوار کو ہوا حملہ منصوبہ بند تھا اور آر ایس ایس سے جڑے کچھ پروفیسر تشدد کو بڑھاوا دے رہے ہیں۔

اسٹوڈنٹ یونین کے نائب صدر ساکیت مون نے پولیس پر الزام  لگاتے ہوئے کہا کہ ہم نے حملے کے دو گھنٹے پہلے انہیں مطلع کیا تھا، لیکن پھر بھی کوئی مدد نہیں ملی۔ انہوں نے کہا، آر ایس ایس سے جڑے کچھ پروفیسروں کا تشدد بھڑ کانے میں ہاتھ تھا۔آئشی گھوش نے جے این یو کے وی سی  ایم جگدیش کمار کو تشدد کے لیے ذمہ دار ٹھہرایا اور ان سے استعفیٰ  دینے کی مانگ کی ہے۔

غور طلب ہے کہ گزشتہ اتوار کو توڑ پھوڑ اورتشدد کے بعد سابرمتی ہاسٹل کے وارڈن نے استعفیٰ دے دیا تھا۔

طلبا کو تحفظ فراہم  نہیں کرا پانے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے سابرمتی ہاسٹل کے سینئر وارڈن آر مینا نے استعفیٰ  دے دیا۔ اس کے علاوہ ایک دوسرے وارڈن پرکاش چندر ساہو نے بھی اسعفیٰ دے دیا۔غور طلب ہے کہ طلبا اتوار کی  دیر رات جے این یو میں نقاب پوشوں  کے حملے میں 30 سے زیادہ  لوگ زخمی ہوئے، جن میں طلبا اوراساتذہ بھی ہیں۔ ہاتھ میں ڈنڈے، راڈ، ہاکی، پتھروں کے ساتھ پہنچے نقاب پوش حملہ آوروں نے طلبا کو بے رحمی سے پیٹا۔

اسٹوڈنٹ یونین کا دعویٰ ہے کہ یہ حملہ اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد(اے بی وی پی)کے لوگوں کے ذریعے کیا گیا۔ سنیچرکو بھی کیمپس میں پتھربازی ہونے کی خبریں سامنے آئی تھیں۔اس سے پہلے جے این یو میں اتوار کی  دیر رات ہوئے تشدد کے بعد دہلی پولیس نے نامعلوم  لوگوں کے خلاف دنگا کرنے اوراملاک کو نقصان پہنچانے سے متعلق دفعات کے تحت معاملہ درج کیا تھا۔