دہلی کے جامعہ نگر میں پچھلے ایک ہفتے میں گولی باری کایہ تیسراواقعہ ہے۔ اس معاملے میں ابھی تک کسی کی گرفتاری نہیں ہوئی ہے۔
نئی دہلی: جامعہ ملیہ اسلامیہ کے باہر اتوار کی رات دو بدمعاشوں کے مبینہ طورپرگولی باری کرنے کے معاملے میں پولیس نے معاملہ درج کر لیا ہے۔ اس واقعہ میں کوئی زخمی نہیں ہوا ہے۔ اوراس معاملے میں ابھی تک کسی کی گرفتاری نہیں ہوئی ہے۔شہریت قانون (سی اےاے)کے خلاف احتجاج کرنے کے لیے بنائے گئے یونیورسٹی کے طلبااور سابق طلبا کے گروپ ‘جامعہ کو آرڈینیشن کمیٹی’(جے سی سی)کے ایک بیان کے مطابق حملہ آور لال رنگ کی موٹر سائیکل پر آئے تھے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ایک بدمعاش نے لال رنگ کی جیکٹ پہن رکھی تھی۔
پولیس کے ایک سینئر افسر نے بتایا کہ آئی پی سی اور دوسری متعلقہ دفعات کے تحت قتل کی کوشش کا ایک معاملہ درج کیا گیا ہے اور جانچ جاری ہے۔جامعہ نگر میں پچھلے ایک ہی ہفتے میں گولی باری کا یہ تیسرامعاملہ ہے۔
غورطلب ہے کہ شاہین باغ علاقے میں سی اے اےکے خلاف چل رہے احتجاج کے دوران سنیچر کو 25 سالہ ایک نوجوان نے ہوا میں گولی چلائی تھی۔ اس کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔اس سے پہلے بھی ایک شخص نے سی اےاے مخالف مظاہرین پر گولی چلائی تھی جس میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کا ایک اسٹوڈنٹ زخمی ہو گیا تھا۔
اس بیچ، اوکھلا سے کانگریس کے سابق ایم ایل اے عاصم محمدخان نے بتایا کہ حالیہ واقعہ رات تقریباً ساڑھے 11 بجے ہوا۔
ایک اسٹوڈنٹ نے کہا، ‘ہم نے گولی کی آواز سنی۔ جب ہم باہر آئے تو دو لوگوں کوا سکوٹی پر جاتے دیکھا۔’ انہوں نے کہا، ‘ ہم نے اسکوٹی کا نمبرفوراً لکھ لیا اور پولیس کو فون کیا۔’
این ڈی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے سینئر پولیس افسر جگدیش یادو نے کہا، بیان درج کر لیا گیا ہے۔ اس کی بنیادپر ایک ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ ایک ٹیم موقع پر جا رہی ہے اور گیٹ نمبر 5 اور 7 کا سی سی ٹی وی فوٹیج اکٹھا کرےگی۔ آگے کی جانکاری آنے پر اسے ایف آئی آر میں جوڑ دیا جائےگا۔ کارروائی کی جائےگی۔
ہندستان ٹائمس کے مطابق، پولیس کو جامعہ کے باہر گولیوں کی خالی شیلس ملی ہے۔اتوار کی رات کو شوٹنگ کے بعد یونیورسٹی کے باہر طلبا اور مقامی لوگ اکٹھا ہو گئے۔ کئی نے دہلی پولیس کے خلاف نعرے لگائے۔ انہوں نے جامعہ نگر پولیس اسٹیشن کے باہر دھرنا بھی دیا۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں