اپنے سفر کے دوران راجدھانی دہلی میں ہو رہے تشددآمیز واقعات پر وزیراعظم نریندر مودی سے چرچہ کرنے کے سوال پر امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا کہ وزیراعظم مودی کے ساتھ انہوں نے ایسی کوئی چرچہ نہیں کی۔ یہ ہندوستان کو دیکھنا ہے۔
نئی دہلی: شہریت قانون (سی اےاے )کے مدعے پر امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نےمنگل کو کہا کہ اس مدعاکو ہندوستان کو دیکھنا ہے اور وہ کسی تنازعے میں پڑکراپنے دو روزہ شاندار ہندوستان دورہ کو خراب نہیں کرنا چاہتے۔ ساتھ ہی انہوں نے زوردیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی لوگوں کی مذہبی آزادی کے پیروکار ہیں اور چاہتے ہیں کہ لوگوں کو مذہبی آزادی ہو۔ٹرمپ نے اپنے دورےکے دوسرے اور آخری دن مودی کے ساتھ جامع مذاکرہ کیا اورکہا کہ یہ دو دن بہت بہترین اور بہت شاندار رہے۔
امریکی صدر نے منگل کو ایک پریس کانفرنس کو خطاب کرتے ہوئے ایک سوال کےجواب میں کہا، ‘ میں قطعی کسی تنازعے میں نہیں پڑنے والا ہوں… ایک جواب پر… ایک چھوٹا سا جواب دےکر میں اپنے دو دنوں کے دورے اور دو دنوں کے سفر پر ایک جواب سےپانی نہیں پھیروںگا …جیسے کہ جان (صحافی) مجھ سے ایک عام سا سوال کریںگے اور آپاس کو بڑھاچڑھاکر پیش کریںگے اور سفر یہیں ختم ہو جائےگا… آپ اس سفر کے بارے میں بات تک نہیں کریںگے۔ تو آپ برا نہ مانیں، اسی وجہ سے میں جواب دینے میں تھوڑی کنجوسی برتوںگا۔’
کشمیر کو ہندوستان اور پاکستان کے درمیان ‘بڑا مسئلہ ‘ بتاتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ کشمیر لمبے وقت سے بہت سے لوگوں کے لئے مسئلہ رہا ہے اور ہر کہانی کے دوپہلو ہوتے ہیں۔ انہوں نے کشیدگی کم کرنے کے لئے دونوں ممالک کے درمیان پھر سےثالثی کی پیشکش کی۔ٹرمپ نے مذاکرہ کے دوران پاکستان کا مدعا سامنے آنے کا ذکر کیا اور کہا، ‘اگر میں ثالثی کرنے کے لئے کچھ بھی کر سکتا ہوں، تو میں کروںگا۔ ‘
انہوں نے کہا، ‘ میرے پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کے ساتھ بھی اچھےتعلقات ہیں، وہ سرحد پار دہشت گردی کو قابو کرنے کے لئے کام کر رہے ہیں۔ ‘امریکی صدر نے مذاکرہ کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ مذہبی آزادی کے مدعے پر گفتگو کی اور کہا کہ مودی لوگوں کی مذہبی آزادی کے پیروکار ہیں اور چاہتے ہیں کہ لوگوں کو مذہبی آزادی ہو۔
اس سوال پر کہ کیا انہوں نے مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک کے الزامات سےمتعلق مدعا کو مودی کے سامنے مذاکرہ میں اٹھایا تو انہوں نے کہا، ‘ ہم نے اس پرگفتگو کی ؛ وزیر اعظم مودی کا کہنا ہے کہ وہ مسلمانوں کے ساتھ کافی قریب سے ملکرکام کرتے ہیں۔ ‘اس کے ساتھ ہی ٹرمپ نے کہا کہ وہ شہریت ترمیم قانون (سی اے اے) پر کچھ نہیں کہنا چاہتے ہیں۔ یہ ہندوستان کو دیکھنا ہے۔ انہوں نے امید ظاہرکی کہ ہندوستان اپنے لوگوں کے لئے صحیح فیصلہ کرےگا۔
ان سے سوال کیا گیا تھا کہ کیا انہوں نے اپنے دورےکے دوران یہاں ہو رہےتشدد آمیز واقعات پر مودی سے چرچہ کی؟ اسی کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم مودی کے ساتھ انہوں نے ایسی کوئی چرچہ نہیں کی۔ ‘یہ ہندوستان کو دیکھنا ہے۔ ‘امریکی صدر نے کہا کہ انہوں نے طالبان کے ساتھ امن سمجھوتہ کے مدعے پرمودی کے ساتھ بات کی۔ ہندوستان، امریکہ اور طالبان کے درمیان امن سمجھوتہ کوایک شکل لیتے ہوئے دیکھنا چاہتا ہے۔ انہوں نے امریکہ-طالبان امن سمجھوتہ پر کہاکہ ہم اس کے کافی قریب ہیں۔
صدر ٹرمپ نے پریس کانفرنس میں مودی کو ایک ‘ شاندار ‘ رہنما اور ہندوستان کو ایک ‘ حیرت انگیز ‘ ملک بتایا۔ انہوں نے کہا، ‘ ہم نے مذہبی آزادی کے بارے میں بات کی، وزیر اعظم مودی چاہتے ہیں کہ ہندوستان میں لوگوں کو مذہبی آزادی ملے۔ اگرآپ پیچھے مڑکر دیکھیں تو پائیںگے کہ ہندوستان نے مذہبی آزادی کے لئے سخت محنت کی ہے۔ ‘امریکی صدر نے کہا کہ ہندوستان بہت سارے لشکری ہارڈویئر خرید رہا ہے اورتوانائی کے علاقے میں ہندوستان-امریکی تعاون بڑھ رہا ہے۔
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا روس امریکی صدر کے انتخاب کو متاثر کرنے کی کوشش کر رہا ہے، ٹرمپ نے کہا کہ خفیہ ایجنسیوں نے ان کے ساتھ کبھی ایسی کوئی اطلاع شیئر نہیں کی۔ ٹرمپ نے شدت پسند اسلامی دہشت گردی پر قابو پانے کے بارے میں کہا کہ ان کو نہیں لگتا کہ جتنا میں نے کیا اس سے زیادہ کسی نے کیا ہے۔ ٹرمپ نے شدت پسند اسلامی دہشت گردی سے نپٹنے پر کہا کہ روس، سیریا اورایران کو ایسا کرنا چاہیے۔
ٹرمپ نے ہندوستان میں فیس کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہندوستان ممکنہ ظور پر سب سے اعلیٰ ترین فیس والا ملک ہے، ہارلے ڈیویڈسن کو بھاری مقدار میں فیس دینا پڑتا ہے۔ امریکہ کے ساتھ صاف ستھرا سلوک کیا جانا چاہیے۔دریں اثنا ہندوستان- امریکہ تعلقات کو 21ویں صدی کے ‘ سب سے اہم اتحاد ‘ میں سے ایک قرار دیتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے منگل کو کہاکہ دوطرفہ دفاع اور سلامتی کے تعاون کو بڑھانا دونوں ممالک کے مابین تعلقات کی ایک اہم جہت ہے۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے ساتھ کاروبار، دہشت گردی سے مقابلہ، توانائی تعاون جیسے مدعوں پر مذاکرہ کے بعد مشترکہ پریس ایڈریس میں وزیر اعظم مودی نےکہا کہ جہاں تک دو طرفہ کاروبار کا سوال ہے، ہمارے تجارتی وزراء کے درمیان مثبت مذاکرات ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا، ‘ صدر ٹرمپ اور میں آج راضی ہوئے ہیں کہ ہمارے تجارتی وزراءکے درمیان جو رضا مندی بنی ہے، اس کو ہماری ٹیم قانونی شکل دیں۔ ہم ایک بڑےکاروباری سمجھوتہ کے لئے مذاکرہ شروع کرنے پر بھی راضی ہوئے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ آپسی مفادات میں اس کے اچھے نتیجہ نکلیںگے۔ ‘
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں