جئے پور کے شاستری نگر علاقے کے نہری کے ناکہ علاقے میں ہوا مظاہرہ۔ مزدوروں نے دعویٰ کیا کہ پولیس نے مظاہرہ کے دوران انہیں پیٹا، لیکن پولیس نے اس بات سے انکار کیا ہے۔
نئی دہلی: راجستھان کی راجدھانی جئے پور کے شاستری نگر علاقے میں واقع نہری کے ناکہ حلقہ میں رہنے والے مہاجر مزدوروں نے سوموار کو سڑکوں پر آکر مظاہرہ کیا۔انہوں نے راشن اور گھر جانے کے وسائل کی کمی کی شکایت کی۔ حالانکہ پولیس نے مظاہرہ کرنےوالے مزدوروں کی بھیڑ کومنتشر کر دیا۔انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، کئی مظاہرین نے دعویٰ کیا کہ انہیں پیٹا گیا، حالانکہ انتظامیہ نے ایسا ہونے سے انکار کیا ہے۔
مغربی بنگال میں مالدہ کے رہنے والے مہاجر مزدور رضاالکریم نے بتایا، ‘پچھلے ایک مہینے سے ہمیں راشن نہیں ملا اور ہمارے پیسے بھی ختم ہو گئے ہیں۔ ہم نے فیصلہ کیا کہ ہم سڑک پر اتر کر انتظامیہ سے ہمیں کھانا دینے اور گھر بھیجے جانے کی مانگ کریں گے۔’انہوں نے کہا، ‘اگر ہمیں منظوری مل جاتی ہے تو ہم بھی پیدل گھر لوٹنے کے لیے تیار ہیں۔ لیکن اس کی جگہ پولیس نے ہمیں کھدیڑ دیا اور اس کارروائی میں ہم میں سے کئی لوگ زخمی ہو گئے۔’
کریم نے دعویٰ کیا کہ لاک ڈاؤن کے دوران نہری کے ناکہ حلقہ میں ہزاروں مزدور رہ رہے ہیں۔ ان کی ساری بچت اب ختم ہو چکی ہیں۔مالدہ کے ہی رہنے والے محمد جلی الدین جئے پور میں مزدور ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا وہ اس مظاہرہ کا حصہ نہیں تھے، پھر بھی انہیں پیٹا گیا۔
انہوں نے کہا، ‘میں مظاہرہ میں شامل نہیں ہوا تھا۔ میں پاس کی دکان میں شام کا روزہ کھولنے کے لیے گڑ خریدنے گیا ہوا تھا۔ اسی دوران پولیس نے لاٹھی سے مجھے بھی پیٹا۔’حالانکہ پولیس نےاس بات سے انکار کیا ہے۔
شاستری نگر تھانے کے ایس ایچ او سجن سنگھ کوی نے بتایا، ‘وہاں پر لاٹھی چارج نہیں ہوا تھا اور پولیس نے کسی بھی مزدور کو نہیں مارا ہے۔ جب وہاں پولیس وین پہنچی تو کچھ مزدور بھاگنے لگے اور اسی دوران پولیس بیریکیڈنگ پھاندنے کے چکر میں زخمی ہوئے۔’
انہوں نے بتایا کہ وہاں 400 سے 500 لوگ تھے اور ہم نے ان کی مانگ حکام تک پہنچا دی ہے۔ اس معاملے میں کسی کو گرفتار نہیں کیا گیا ہے اور نہ ہی کوئی رپورٹ درج کی گئی ہے۔ٹائمس آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق، نہری کے ناکہ علاقے میں مغربی بنگال، بہار اور اتر پردیش کے تقریباً 2000 مہاجرمزدوروں نے مظاہرہ کیا۔
مغربی بنگال کے نظام الحق نے بتایا، ‘روزانہ وہ(انتظامیہ)مشکل سے 300 کھانے کے پیکٹ بانٹتے ہیں، لیکن ہم مغربی بنگال، بہار اور اتر پردیش کے تقریباً 12 ہزار مزدور یہاں رہتے ہیں۔ ہمارے پاس کھانا نہیں ہے، پیسہ نہیں ہے اور روزگار بھی نہیں ہے۔ سرکار ہمیں گھر کیوں نہیں بھیج رہی ہے؟’
بہار میں کٹیہار کے رہنے والے نسیم اختر نے کہا، ‘مکان مالک کرایہ مانگتا ہے۔ کھانے کا گاڑی پورا کھانا نہیں لاتا، اب کیا کریں۔’رپورٹ کے مطابق، پولیس حکام نے بتایا کہ ایک وہاٹس ایپ گروپ میں ضلع کلکٹر کےدفتر جاکر اپنی مانگ رکھنے کے منصوبے کے بعد مزدوروں نے یہ مظاہرہ کیا۔
معلوم ہو کہ گھر بھیجے جانے کی مانگ کو لےکر مہاجرمزدور لگاتار مختلف ریاستوں میں مظاہرہ کر رہے ہیں۔ گجرات میں سورت شہر میں ایسے کئی مظاہرے ہو چکے ہیں۔گزشتہ نو مئی کو اپنی آبائی ریاست بھیجے جانے کی مانگ کر رہے سینکڑوں مزدوروں کی سورت ضلع کے مورا گاؤں میں مظاہرہ کے دوران پولیس سے جھڑپ ہو گئی تھی۔
گزشتہ چار مئی کو بھی سورت کے باہری علاقے میں تقریباً 1000 مزدوروں نے گھر بھیجے جانے کی مانگ کو لےکر مظاہرہ کیا تھا۔ اس دوران ان کی پولیس سے جھڑپ بھی ہوئی تھی اور انہوں نے پتھراؤ بھی کیا تھا۔گزشتہ28 اپریل کو سورت میں پھنسے سینکڑوں مزدوروں نے مظاہرہ کیا تھا۔مظاہرہ کے دوران مزدوروں نے ڈائمنڈ بورس نام کی کمپنی کے دفتر پر پتھراؤبھی کیا تھا۔
گزشتہ 14 اپریل کو لاک ڈاؤن کی مدت تین مئی تک بڑھائے جانے کے اعلان کے بیچ مزدور گھر بھیجے جانے کی مانگ کو لےکرسورت میں سڑک پر بیٹھ گئے تھے۔اس سے پہلے گزشتہ10 اپریل کو لاک ڈاؤن کے بیچ سورت شہر میں تنخواہ اور گھر واپس لوٹنے کی مانگ کو لےکر سینکڑوں مزدور سڑک پر اتر آئے تھے۔ ان مزدوروں نے شہر کے لکسانا علاقے میں ٹھیلوں اور ٹائروں میں آگ لگا کر ہنگامہ کیا تھا۔ اس معاملے میں پولیس نے 80 لوگوں کو گرفتار کیا تھا۔
Categories: خبریں