ان میں سے تین کی موت پولیس کسٹڈی اور تین لوگوں کی موت خود کشی کی وجہ سے ہوئی۔ کامن ویلتھ ہیومن رائٹس انیشی ایٹو نے میڈیا رپورٹ کی بنیاد پر یہ اندازہ کیا ہے۔
نئی دہلی: کو رونا وائرس کی وجہ سے نافذ لاک ڈاؤن کے پہلے پانچ ہفتوں میں پابندیوں کی خلاف ورزی کے الزام میں پولیس کے ذریعے پیٹے جانے کی وجہ سے 12 لوگوں کی موت ہوئی ہے اور تین لوگوں کی موت پولیس کسٹڈی میں ہوئی۔کامن ویلتھ ہیومن رائٹس انیشی ایٹو(سی ایچ آرآئی) کی ایک رپورٹ میں یہ جانکاری سامنے آئی ہے۔ سی ایچ آرآئی نے 25 مارچ سے 30 اپریل تک کی میڈیا رپورٹس کی بنیاد پر یہ اندازہ کیا ہے۔
ان 12 اموات میں سے تین موت مبینہ طور پر پولیس کی پٹائی اور بے عزتی کے بعد متاثرین کے ذریعے خودکشی کی وجہ سےہوئی ہیں۔اتر پردیش اور آندھرا پردیش سے تین موتیں ہوئیں۔ وہیں مدھیہ پردیش اور مہاراشٹر میں دودو لوگوں کی موت اور تمل ناڈو، مغربی بنگال اور پنجاب میں مبینہ طور پر پولیس کی بربریت کی وجہ سے ایک ایک موت ہوئی ہے۔
ان بارہ 12 لوگوں میں لوکش، محمد رضوان، روشن لال (اتر پردیش سے)، بنسی کشواہا، ٹیبو میدہ (مدھیہ پردیش سے)، شیخ محمد، ویربھدریا، پیدادا شری نواس راؤ (آندھرا پردیش سے)، صغیر جمیل خان (مہاراشٹر)، عبدالرحیم (تمل ناڈو)، لال سوامی (مغربی بنگال) اور بھوپندر سنگھ (پنجاب) شامل ہیں۔
سی ایچ آرآئی کے مطابق بھوپندر سنگھ، پیدادا شری نواس راؤ اور روشن لال نے پولیس کی بربریت کی وجہ سے خودکشی کی تھی۔
Of the 15 deaths, three died in police custody, and 12 died due to alleged beating in public. All the victims were men.
The compilation of 15 cases can be accessed here: https://t.co/za31XpOpLl pic.twitter.com/VitutHGG3v
— Commonwealth Human Rights Initiative (CHRI) (@CHRI_INT) May 25, 2020
ان 12 معاملوں میں سے دو میں شامل پولیس اہلکاروں کو جانچ مکمل ہونے تک برخاست کر دیا گیا تھا۔ یہ معاملے مدھیہ پردیش (بنسی کشواہا) اور آندھر پردیش (شیخ محمد)کے ہیں۔ ان دونوں معاملوں میں مجسٹریٹ جانچ کا بھی آرڈر دیا گیا ہے۔وہیں اسٹڈی کے مطابق لال سوامی (مغربی بنگال)، محمد رضوان (اتر پردیش)، صغیر جمیل خان (مہاراشٹر)اور ٹیبو میدہ (مدھیہ پردیش) معاملوں میں حکام نے انکار کیا کہ ان کی موت پولیس کی پٹائی کی وجہ سے ہوئی۔
مغربی بنگال کے لال سوامی کی موت کے بارے میں پولیس نے دعویٰ کیا کہ ان کی موت دل کا دورہ پڑنے کی وجہ سے ہوئی تھی کیونکہ وہ پہلے سے ہی دل کی بیماریوں سے متاثر تھے۔کامن ویلتھ ہیومن رائٹس انیشی ایٹو نے ہیو من رائٹس کمیشن کو خط لکھ کر مانگ کی ہے کہ ان معاملوں میں غیر جانبدارانہ جانچ کی جائے۔
Categories: خبریں