خبریں

حیدرآباد: کووڈ مریض کا اپنی موت سے پہلے بنایا ویڈیو سامنے آیا، ڈاکٹروں پر وینٹی لیٹر ہٹانے کا الزام

معاملہ حیدرآباد کے چیسٹ ہاسپٹل کا ہے، جہاں 35 سالہ وی روی کمار کو تیز بخار اور سانس لینے میں دقت کے بعد بھرتی کیا گیا تھا۔ 26 جون کو ان کی موت ہو گئی۔ ہاسپٹل میں ان کے ذریعےبنایا گیا ایک ویڈیوسامنے آیا ہے، جس میں وہ ڈاکٹروں کے ذریعے وینٹی لیٹر ہٹانے کے بعد سانس نہ لے پانے کی بات کہہ رہے ہیں۔

(فوٹو: رائٹرس)

(فوٹو: رائٹرس)

نئی دہلی: حیدرآباد کے ایک ہاسپٹل سے ایک کو رونا مریض نے مبینہ  طور پر مرنے سے پہلے اپنے والدکو ایک سیلفی ویڈیو بھیجا، جس میں وہ کہتے دکھ رہے ہیں کہ انہیں سانس لینے میں بےچینی ہو رہی ہے کیونکہ ڈاکٹروں نے وینٹی لیٹر سپورٹ ہٹا دیا ہے۔ہندستان ٹائمس کی رپورٹ کے مطابق، یہ واقعہ26 جون کا ہے لیکن اتوار کو سوشل میڈیا پر اس ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد یہ معاملہ سامنے آیا۔

حیدرآباد کے ایراگڈا کے گورنمنٹ چیسٹ ہاسپٹل کے بیڈ سے اپنے والدکو بھیجے سیلفی ویڈیو میں کو رونا مریض وی روکمار (35)نے کہا، ‘انہوں نے میرا وینٹی لیٹر ہٹا دیا ہے۔ میں تین گھنٹوں سے انہیں آکسیجن سپورٹ دینے کو کہہ رہا ہوں لیکن یہ لوگ کچھ جواب نہیں دے رہے۔ایسا لگ رہا ہے کہ میرے دل کی دھڑکن رک رہی ہے اور پھیپھڑوں نے کام کرنا بند کر دیا ہے۔ میں سانس نہیں لے پا رہا ہوں ڈیڈی، الوداع ڈیڈی، سبھی کو الوداع۔’

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، ہاسپٹل انتظامیہ نے ان الزامات سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ مریض کی موت مایوکارڈٹس(دل سے متعلق پریشانی)کی وجہ سے ہوئی ہے۔معلوم ہو کہ روی کمار کو بخار اور سانس لینے میں دقت کی وجہ سے 24 جون کو ہاسپٹل میں بھرتی کرایا گیا تھا۔ اسی دن ان کے سیمپل لے لیے گئے تھے، ٹیسٹ نتیجوں کا انتظار تھا۔

دو دن بعد ہی ان کی موت ہو گئی تھی۔27 جون کو آئی لیب رپورٹ میں ان میں کورونا کی تصدیق  ہوئی تھی۔ہاسپٹل میں بیڈ نہ ملنے  کے بارے میں ان کے والد نے بتایا، ‘میرے بیٹے کو 23 جون کو تیز بخار تھا۔ سبھی ہاسپٹل نے اس کا علاج کرنے سے منع کر دیا، سب کو شبہ یہ تھا کہ اس کوکورونا ہے اور سبھی نے پہلے ٹیسٹ کرانے کو کہا تھا۔ ہم کم سے کم 12 ہاسپٹل گئے تھے لیکن کسی نے بھی بنا کورونا رپورٹ کے بھرتی کرنے سے منع کر دیا تھا۔’

متاثرہ فیملی اگلے دن میں ایک نجی لیب گئی، جہاں کے اسٹاف نے انہیں موساپیٹ میں ان کی دوسری برانچ میں جانے کو کہا کیونکہ ان کے پاس پہلے سے ہی بہت سیمپل تھے۔نظام انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسزاور وینکیٹسورلی کے گاندھی جنرل ہاسپٹل سمیت کئی سرکاری ہاسپٹل کا دورہ کرنے کے بعد ان کے بیٹے کو 24 جون کو چیسٹ ہاسپٹل میں بھرتی کیا گیا۔

والدکا کہنا ہے کہ اس ویڈیو کے بھیجے جانے کے بعد ہی ان کے بیٹے کی موت ہو گئی۔وہیں چیسٹ ہاسپٹل کے سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر محبوب خان نے کہا کہ یہ الزام بےبنیاد ہیں۔ مریض کی موت مایوکارڈٹس سے ہوئی ہے۔انہوں نے کہا، ‘وہ مشتبہ کورونا مریض تھا۔ ہم نے انہیں آئسولیشن وارڈ میں بھرتی کیا تھا اور آکسیجن کی سپلائی بھی کی تھی۔ ان کا سیچوریشن ٹھیک تھا۔ بدقسمتی سےانہیں مایوکارڈٹس ہو گیا، جس سے ان کی موت ہو گئی۔’

حکام نے تصدیق  کی ہے کہ مریض کی موت کے ایک دن بعد ان کی کورونا رپورٹ آئی تھی، جس میں انفیکشن کی تصدیق ہوئی تھی۔