خبریں

دنیا بھر میں لاپتہ ہوئی کل خواتین میں سے ساڑھے چار کروڑ سے زیادہ ہندوستانی: یواین رپورٹ

اقوام متحدہ کے ادارے یو این ایف پی اےکی جانب سے جاری ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سال 2013 سے 2017 کے بیچ ہندوستان  میں ہر سال تقریباً ساڑھے چار لاکھ بچیاں پیدائش  کے وقت  ہی لاپتہ ہو گئیں۔اندازے کے مطابق،سالانہ  لاپتہ ہونے والی 12 سے 15 لاکھ بچیوں میں سے 90 فیصد سے زیادہ چین اورہندوستان  کی ہوتی ہیں۔

(علامتی فوٹو : رائٹرس)

(علامتی فوٹو : رائٹرس)

نئی دہلی: دنیا بھر میں پچھلے 50 سال میں لاپتہ ہوئیں 14 کروڑ 26 لاکھ خواتین میں سے چار کروڑ 58 لاکھ خواتین ہندوستان  کی ہیں۔اقوام متحدہ  نے منگل کو ایک رپورٹ میں کہا کہ لاپتہ خواتین کی تعداد چین اور ہندوستان میں سب سے زیادہ ہے۔اقوام متحدہ کے ادارے یو این ایف پی اےکی جانب سے جاری‘عالمی آبادی کی صورتحال2020’ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پچھلے 50سالوں میں لاپتہ ہوئیں خواتین کی تعداد دوگنی ہو گئی ہے۔یہ تعداد1970 میں چھ کروڑ 10 لاکھ تھی اور 2020 میں بڑھ کر 14 کروڑ 26 لاکھ ہو گئی ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہندوستان  میں سال 2020 تک چار کروڑ 58 لاکھ اور چین میں سات کروڑ 23 لاکھ خواتین  لاپتہ ہوئی ہیں۔رپورٹ میں زچگی سے پہلےیازچگی کے بعدجنسی تعین  کے اثرات  کی وجہ سے لاپتہ لڑکیوں کو بھی اس میں شامل کیا گیا ہے۔اس میں کہا گیا ہے، ‘سال 2013 سے 2017 کے بیچ ہندوستان میں تقریباً چار لاکھ 60 ہزار بچیاں ہر سال پیدائش کے وقت ہی لاپتہ ہو گئیں۔ ایک تجزیہ کے مطابق کل لاپتہ لڑکیوں میں سے تقریباً دو تہائی معاملے اورپیدائش کے وقت ہونے والی موت کے ایک تہائی معاملےجنسی ترجیحات کی وجہ سے جنسی تعین  سے جڑے ہیں۔’

رپورٹ میں ماہرین  کی جانب سے دستیاب کرائے گئے اعدادشمار کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ جنسی ترجیحات  کے مدنظر(پیدائش سے قبل)جنس کے انتخاب کی وجہ سے دنیا بھر میں ہر سال لاپتہ ہونے والی تقریباً12 لاکھ سے 15 لاکھ بچیوں میں سے 90 سے 95 فیصد چین اورہندوستان  کی ہوتی ہیں۔

اس میں کہا گیا ہے کہ سالانہ پیدائش کی تعدادکے معاملے میں بھی یہ دونوں ملک سب سے آگے ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سرکاروں نے جنس کے انتخاب کی بنیادی وجہ  سے نپٹنے کے لیے قدم اٹھائے ہیں۔ہندوستان  اور ویت نام نے لوگوں کی سوچ کو بدلنے کے لیے مہم شروع کی ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ لڑکیوں کے بجائے لڑکوں کوترجیح  دینے کی وجہ سے کچھ ملکوں  میں خواتین اور مردوں کےتناسب میں بڑی تبدیلی آئی  ہے اور اس کا اثرشادیوں کے نظام  پریقینی  طورپرہی اثر پڑےگا۔اس نے کہا کہ کچھ مطالعات  میں یہ مشورہ  دیا گیا ہے کہ ہندوستان میں ممکنہ دلہنوں کے مقابلےممکنہ  دولہوں کی تعدادبڑھنے سے متعلق حالات 2055 میں سب سے خراب ہوگی۔

ہندوستان میں 50 کی عمر تک سنگل رہنے والے مردوں  کے تناسب  میں سال 2050 کے بعد 10 فیصدی تک اضافے کا اندازہ لگایا گیا ہے۔

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)