صحافی ترون سسودیا کی موت کے بعد وزیر صحت ہرش وردھن نے معاملے کی جانچ کا آرڈر دیتے ہوئے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی بنائی ہے۔ ترون دینک بھاسکر میں کام کر رہے تھے۔
نئی دہلی: ایمس ٹراما سینٹر میں کووڈ 19 کا علاج کرا رہے 37 سالہ ایک صحافی نے سوموار دوپہر کوہاسپٹل کی عمارت کی چوتھی منزل سے کود کر اپنی جان دے دی۔ پولیس نے یہ جانکاری دی۔انہوں نے بتایا کہ دہلی بھجن پورہ میں رہنے والے صحافی ایک ہندی اخبار میں کام کرتے تھے۔
ایک ڈاکٹر نے نام نہ چھاپنے کی شرط پر بتایا کہ یہ واقعہ دوپہر لگ بھگ دو بجے ہوا،جس کے بعد صحافی کو ہاسپٹل کے آئی سی یو میں لے جایا گیا، جہاں ڈاکٹروں نے انہیں بچانے کی کوشش کی، لیکن ان کی موت ہو گئی۔ڈپٹی کمشنر آف پولیس(ساؤتھ ویسٹ)دیویندر آریہ کے مطابق، 24 جون کو انفیکشن کی تصدیق ہونے کے بعد صحافی کو ٹراما سینٹر کے کووڈ 19 وارڈ میں بھرتی کرایا گیا تھا۔
ایمس کے ایک ذرائع نے کہا، ‘انہیں 24 جون کو ایمس ٹراما سینٹر میں بھرتی کرایا گیا تھا اور بعد میں ‘ہائی ڈپینڈینسی یونٹ’ میں بھیج دیا گیا تھا۔’ڈاکٹر نے کہا کہ حال ہی میں ان کے برین ٹیومر کی سرجری ہوئی تھی۔ان کی پہچان ترون سسودیا کے طور پر ہوئی ہے۔ اور وہ ہندی اخبار دینک بھاسکر میں کام کر رہے تھے۔
ہندستان کی رپورٹ کے مطابق، کچھ سال پہلے ہی ان کی شادی ہوئی تھی۔ ان کی دو بیٹیاں بھی ہیں۔ ایک کی عمر دو سال ہے جبکہ دوسری بچی ابھی کچھ ہی مہینے کی ہے۔
وزیر صحت نے جانچ کے آرڈردیے
ترون کی موت پروزیر صحت ہرش وردھن نے ٹوئٹ کرکے کہا ہے، ‘نوجوان صحافی ترون کی موت پر صدمے میں ہوں۔ یہ بہت ہی افسوسناک واقعہ ہے۔ اپنے رنج و غم کو بیان کرنے کے لیے میرے پاس لفظ نہیں ہیں۔ ان کی فیملی بالخصوص ان کی بیوی اور بچوں کے لیے تعزیت۔’
Deeply shocked & saddened by the death of young journalist Shri Tarun Sisodia ji.
It was a most unfortunate incident. I have no words to express my grief.
My condolences to his whole family,esp his wife & young children
May God give them the strength to bear this irreparable loss pic.twitter.com/nAUb0ky0AO— Dr Harsh Vardhan (@drharshvardhan) July 6, 2020
ایک دیگر ٹوئٹ میں انہوں نے کہا ہے، ‘میں نے واقعہ کو لےکر ایمس ڈائریکٹرکو فوراً جانچ شروع کرنے کی ہدایت دی ہے، جس کے بعد ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی بنائی گئی ہے، جو 48 گھنٹوں میں اپنی رپورٹ پیش کرےگی۔’وزیر نے بتایا،‘اس کمیٹی میں نیوروسائنس سینٹر کی چیف ڈاکٹر پدما، شعبہ نفسیات کے پروفیسر آر کے چڈا، ڈپٹی ڈائریکٹر(ایڈمنسٹریشن)ڈاکٹر پانڈا اور فزیکل میڈیسن اینڈ ری ہیب کے ڈاکٹر یو سنگھ شامل ہیں۔’
The inquiry committee consists of Chief of Neuroscience Centre,Prof Padma,Head of Psychiatry Dept Prof RK Chaddha,Dy Dir(Admn) Sh Panda & Head, Physical Medicine & Rehab Dr U Singh.
My deep condolences to media community that is shaken by the tragic loss of an esteemed colleague
— Dr Harsh Vardhan (@drharshvardhan) July 6, 2020
آج تک کی ایک رپورٹ کے مطابق، لاپرواہی برتنے کا معاملہ وزارت صحت تک بھی پہنچا تھا اور ٹراما سینٹر سے رپورٹ مانگی گئی تھی۔ الزام ہے کہ ٹراما سینٹر انتظامیہ نے ترون کے فون کو ضبط کرکے انہیں آئی سی یو میں شفٹ کیا تھے، تاکہ وہ اس سلسلے میں کوئی شکایت نہ کر پائیں اور اندر کی بدنظمی کی کہانی باہر نہ جا سکے۔
ایمس نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا کہ صحافی کو ایمس کے جےپرکاش نارائن اپیکس ٹراما سینٹر میں 24 جون کو کووڈ 19 کی وجہ سے بھرتی کرایا گیا تھا۔ ان کی حالت ٹھیک ہو رہی تھی اور انہیں آئی سی یو سے جنرل وارڈ میں منتقل کیے جانے کی تیاری تھی۔
خبررساں ایجنسی بھاشا کے مطابق، اسی سال مارچ میں جی بی پنت ہاسپٹل میں ان کے برین ٹیومر کا آپریشن ہوا تھا۔ بیان میں کہا گیا کہ ٹراما سینٹر میں علاج کے دوران انہیں (ترون)دورے آتے تھے جس پر نیورولاجسٹ اور ماہر نفسیات نے ان کا چیک اپ کرکے دوا دی تھی۔
ہاسپٹل نے بیان میں کہا، ‘اہل خانہ کو ان کی حالت کے بارے میں لگاتار جانکاری دی جاتی تھی۔ آج (سوموار)تقریباً1:55 بجے وہ ٹی سی 1 سے باہر بھاگے، جہاں وہ بھرتی تھے۔ ہاسپٹل کے اسٹاف ان کے پیچھے بھاگے اور اسے روکنے کی کوشش کی۔ وہ چوتھی منزل پر چلے گئے اور وہاں ایک کھڑکی کا شیشہ توڑ کرنیچے چھلانگ لگا دی۔’
اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ صحافی کو فوراً ایک ایمبولینس سے ٹراما سینٹر کے آئی سی یو لے جایا گیا۔ انہیں بچانے کی کوشش کی گئی، لیکن بدقسمتی سے دن میں 3:35 بجے ان کی موت ہو گئی۔
تمل ناڈو کے کورنٹائن سینٹر میں ایک خاتون نے مبینہ طور پر خودکشی کی
تمل ناڈو کے کوئمبٹور میں کووڈ 19 دیکھ بھال مرکز کے طورپر بنائے گئے ایک ویمن کالج کے وارڈ میں رکھے جانے کے بعد 40 سال کی ایک خاتون نے سوموار کو خودکشی کر لی۔پولیس نے بتایا کہ مریمل کے ایک رشتہ دار کے کووڈ 19 پازیٹوپائے جانے کے بعد انہیں (مریمل کو) 30 جون کو یہاں اس مرکز میں کورنٹائن کے لیے لایا گیا تھا۔
پولیس کے مطابق جانچ میں اس خاتون کے جسم میں کووڈ 19انفیکشن نہیں پایا گیا اور اسے چھٹی دی جانے والی تھی۔ لیکن وہ وارڈ میں پھانسی کے پھندے سے لٹکتی ملی۔پولیس نے لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دیا ہے اور اب وہ خودکشی کی وجہ جاننے میں لگی ہے۔ حالانکہ اس کے کچھ رشتہ داروں نے الزام لگایا کہ ضلع انتظامیہ کی لاپرواہی سے اس کی موت ہوئی۔
پونے میں 55سالہ کووڈ 19 مریض نے پھانسی لگاکر خودکشی کی
مہاراشٹر کے پونے میں کووڈ 19 کے 55 سالہ ایک مریض نے سوموار کو ایک تعلیمی ادارے کے ہاسٹل میں پھانسی لگاکر خودکشی کر لی۔ پولیس نے بتایا کہ اس تعلیمی ادارے کو کووڈ 19 مریض کی دیکھ بھال کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔کوندھوا پولیس تھانے کے افسرنے بتایا کہ کمرے میں ان کا بیٹا اور دو دوسرے لوگوں کو رکھا گیا تھا۔ یہ تمام لوگ ناشتہ کرنے کے لیے کمرے سے باہر گئے ہوئے تھے اور جب صبح 11 بجے لوٹے تو انہوں نے شخص کو پنکھے میں لگے پھندے سے لٹکتا ہوا دیکھا۔
انہوں نے بتایا،‘کمرے میں رہ رہے بیٹے اور دیگر دو مریضوں نے بتایا کہ وہ تناؤ میں تھے۔ ان کو اور ان کے بیٹے کو دو دن پہلے بھرتی کیا گیا تھا۔ جائے وقوع پر کوئی سوسائیڈ نوٹ نہیں ملا ہے۔ ہم نے حادثاتی موت کا معاملہ درج کیا ہے اور آگے کی جانچ کی جا رہی ہے۔’
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں