بی جے پی رہنما کپل مشرا کا دہلی فسادات سے ایک دن پہلے کا ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوا تھا، جس میں وہ ایک ڈی ایس پی کے بغل میں کھڑے ہوکر دہلی پولیس کو الٹی میٹم دیتے ہوئے تین دنوں کے اندرجعفرآباد اور چاندباغ کی سڑکیں خالی کرانےکو کہہ رہے تھے۔ ایسا نہیں ہونے پر سڑکوں پر اترنے کی بات کہی تھی۔
نئی دہلی: جولائی کےآخری ہفتے میں دہلی پولیس کی اسپیشل سیل نے بی جے پی رہنما کپل مشرا سے شمال-مشرقی دہلی میں ہوئے فسادات کے سلسلےمیں پوچھ تاچھ کی تھی۔پوچھ تاچھ میں انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اس علاقے میں معاملے کو سلجھانے کے لیے گئے ہوئے تھے۔
مشرا نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ وہاں انہوں نے اسپیچ نہیں دیا تھا اور ایک ڈی ایس پی کے بغل میں کھڑے ہوکر انہوں نے جو بات کہی تھی اس کا صرف یہ مطلب تھا کہ وہ سی اے اے مخالف مظاہرین کے خلاف دھرنے کی شروعات کریں گے۔انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، یہ بات گزشتہ ہفتے دہلی پولیس کی جانب سے کڑکڑڈوما کورٹ میں دائر کی گئی چارج شیٹ میں بتائی گئی ہیں۔
دہلی میں فسادات بھڑکنے سے ایک دن پہلے 23 فروری کو کپل مشرا نے ایک ویڈیو ٹوئٹ کیا تھا، جس میں وہ موج پور ٹریفک سگنل کے پاس سی اے اے حمایت میں جمع بھیڑ کو خطاب کرتے دیکھے جا سکتے ہیں۔ اس دوران ان کے ساتھ شمال-مشرقی دہلی کے ڈی ایس پی ویدپرکاش سوریہ بھی کھڑے ہیں۔
مشراکہتے ہیں،‘وہ(مظاہرین)دہلی میں کشیدگی پیدا کرنا چاہتے ہیں، اس لیے انہوں نے سڑکیں بند کر دی ہیں۔ اس لیے انہوں نے یہاں فسادات جیسے حالات پیدا کر دیے ہیں۔ ہم نے کوئی پتھراؤ نہیں کیا۔ ہمارے سامنے ڈی ایس پی کھڑے ہیں اور آپ کی طرف سے میں ان کو یہ بتانا چاہتا ہوں کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے ہندوستان میں رہنے تک ہم علاقے کو پرامن چھوڑ رہے ہیں۔ اگر تب تک سڑکیں خالی نہیں ہوئیں تو ہم آپ کی(پولیس)بھی نہیں سنیں گے۔ ہمیں سڑکوں پر اترنا پڑےگا۔’
پولیس کی چارج شیٹ کے مطابق، کپل مشرا سے ان کے یوٹیوب ویڈیو اور اس دن دہلی کے اس علاقے کے دورے کے بارے میں بھی سوال پوچھا گیا۔
رپورٹ کے مطابق، اس کے جواب میں مشرا نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے ڈی ایس پی سے گزارش کی تھی کہ وہ جعفرآباد اور چاندباغ علاقے سے تین دنوں کے بعد سی اے اےمخالف مظاہرین کی بھیڑ خالی کرائیں۔ ایسا نہیں ہونے پر انہوں نے دھرنا دینے کی بات کہی تھی۔
مشرا نے پوچھ تاچھ کے دوران پولیس کو بتایا کہ سی اے اے مخالف مظاہرین کی وجہ سے مقامی لوگ اپنی دکانیں نہیں کھول پا رہے تھے اور بچوں کو اسکول جانے میں دقت ہو رہی تھی۔انہوں نے پولیس کو بتایا،‘مسلم لوگوں نے وہاں ڈر اور دہشت کا ماحول بنا کر رکھا تھا۔’
رپورٹ کے مطابق، پولیس چارج شیٹ کے مطابق، مشرانے کہا کہ یہاں تک ان علاقوں میں ایمبولینس تک نہیں پہنچ پا رہی تھی۔ مسلمانوں نے گزشتہ دو تین مہینوں سے سڑکیں بند کر رکھی تھیں۔
یہ پوچھنے پر کہ وہ موج پور چوک کیوں گئے تھے؟انہوں نے کہا کہ انہیں مقامی لوگوں نے فون کیا تھا، ساتھ ہی وہاں کے لوگوں نے سڑکیں بند ہونے کی وجہ سے آ رہی دقتوں کو لےکر فیس بک پر پوسٹ شیئر کیے تھے، جس کے بعد وہ وہاں گئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ وہ وہاں اکیلے گئے تھے اور لگ بھگ ایک گھنٹہ وہاں رہے۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق، کپل مشرا نے 23 فروری کو دوپہر 1:22بجے ٹوئٹ کرکےکہا تھا، ‘آج دوپہر تین بجے ہم جعفرآباد مظاہرہ کے خلاف اور سی اے اے کی حمایت میں موج پور چوک پر اکٹھا ہوں گے۔ آپ سب کا استقبال ہے۔’
چارج شیٹ میں مشرا نے باربار ذکر کیا ہے کہ انہوں نے کوئی ہیٹ اسپیچ نہیں دیا۔ انہوں نے صرف پولیس سے تین دنوں کے اندر سڑکیں خالی کرانے کو کہا تھا۔یہ پوچھنے پر کہ کیا انہوں نے فسادات سے پہلے شمال-مشرقی ضلع کا دورہ کیا تھا؟ اس پر بی جے پی رہنما نے کہا کہ ان کا گھر یمنا وہار میں ہیں، جو اسی ضلع کے تحت آتا ہے۔
Categories: خبریں