خبریں

بہار: بدعنوانی کے الزامات پر تنازعہ کے بعد وزیر تعلیم بنائے گئے میوہ لال چودھری کا استعفیٰ

سیاست میں آنے سے پہلے میوہ لال چودھری بھاگلپور کے بہار اگریکلچر یونیورسٹی کے وی سی  تھے۔ اسسٹنٹ پروفیسر کی بحالی میں بے ضابطگی کے الزامات اور ایف آئی آر درج کیے جانے کے مد نظر انہیں2017 میں نتیش کمار کی قیادت والی جے ڈی یو سے برخاست کر دیا گیا تھا۔

میوہ لال چودھری۔ (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک)

میوہ لال چودھری۔ (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک)

نئی دہلی: بہار سرکار میں جےڈی یو کوٹے سے وزیر تعلیم بنائے گئے ڈاکٹر میوالال چودھری نے بدعنوانی  کے الزامات کو لےکر تنازعہ  کے بعد استعفیٰ دے دیا۔ حلف  لینے کے تین دن بعد چودھری نے اپنا استعفیٰ وزیراعلیٰ نتیش کمار کو سونپ دیا۔

خبررساں  ایجنسی اے این آئی سے بات چیت میں میوہ لال چودھری نے کہا، ‘الزام تبھی ثابت ہوتا ہے جب چارج شیٹ  دائر کیا جاتا ہے یا عدالت حکم دیتی ہے اور دونوں میں سے کچھ بھی نہیں ہوا ہے، جو میرے خلاف الزام  ثابت کرتا ہے۔’

قابل ذکر ہے کہ بہار سرکار میں جے ڈی یو کوٹے سے ڈاکٹر میوہ لال چودھری کو وزیرتعلیم بنائے جانے کو لےکراپوزیشن پارٹی آر جے ڈی سمیت مختلف پارٹیوں  نے بدھ کووزیر اعلیٰ نتیش کمار کو گھیرا تھااور وزیر کو برخاست کرنے کی مانگ کی تھی، جنہیں قبل میں بدعنوانی کے الزامات کو لےکر پارٹی سے برخاست بھی کیا گیا تھا۔

آر جے ڈی رہنما تیجسوی یادو نے سوال کیا تھاکہ اسسٹنٹ پروفیسر کی تقرری میں ملزم چودھری کووزیر تعلیم بناکر کیا بدعنوانی کرنے کا انعام اور لوٹنے کی کھلی چھوٹ فراہم  کی ہے؟

تیجسوی یادو نے ٹوئٹ کرکے الزام لگایاتھا،‘بدعنوانی کے کئی معاملوں میں بھگوڑے ملزم کو وزیرتعلیم  بنا دیا۔’انہوں نے وزیراعلیٰ  نتیش کمار کو  نشانہ بناتے ہوئے کہا، ‘کرسی کی خاطر جرم ، بدعنوانی اور فرقہ واریت  پروزیراعلیٰ  نصیحت جاری رکھیں گے۔’

آر جے ڈی رہنما نے سوال کیا کہ وزیراعلیٰ نتیش کمار نے اسسٹنٹ پروفیسر کی تقرری اورعمارت کی تعمیر میں بدعنوانی کے معاملوں میں آئی پی سی کی دفعہ409، 420،467، 468،471 اور 120بی کے تحت ملزم  میوہ لال چودھری کو وزیرتعلیم  بناکر کیابدعنوانی کرنے کا انعام اور لوٹنے کی کھلی چھوٹ فراہم  کی ہے؟

ایک دوسرے ٹوئٹ میں انہوں نے کہاتھا، ‘نتیش  جی، مسٹرمیوہ لال جی کے کیس میں تیجسوی کو عوامی طور پر صفائی دینی چاہیے کہ نہیں؟ اگر آپ چاہیں تو شری میوہ لال کے بارے میں آپ کے سامنے میں ثبوت سمیت صفائی ہی نہیں بلکہ گاندھی جی کے سات اصولوں  کے ساتھ تفصیلی بحث بھی کر سکتا ہوں۔ آپ کے جواب کا انتظار ہے۔’

اس سے پہلے آر جے ڈی نے ٹوئٹ میں الزام لگایا، ‘تیجسوی جی، پر فرضی کیس کروا کر استعفیٰ مانگ رہے تھے اور یہاں خود ایک بدعنوان میوہ لال کو وزیر بنا رہے ہیں۔ عمل کی مار سے بچ نہیں پاؤ گے کرسی کمار جی۔’ایک ٹوئٹ میں کہا گیا ہے، ‘عوام نے موقع نہیں دیاخدمت کا، تو نتیش کھانے اور کھلانے لگے میوہ۔’

ایک اور ٹوئٹ میں کہا گیا ہے، ‘نتیش کمارفضیحت، شرم، اخلاقیات، ضمیر، آئیڈیل وغیرہ  سے اوپر اٹھ چکے ہیں، کیونکہ یہ سب ان میں بچا ہی نہیں ہے۔ کرسی کے لیے وہ کچھ بھی کر سکتے ہیں ‘کچھ بھی’۔ کرسی ہی ان کے لیےآخری سچ ہے۔’

ایک ٹوئٹ میں کہا گیا،‘بدعنوانی کے ملزم اور نتیش کمار کے نورتن نئے وزیرتعلیم میوہ لال چودھری پر ان کی بیوی  کی مشتبہ موت کا بھی الزام ہے۔ جب میڈیا نے سوال کیا تو ان کا پی اے دھمکانے لگا۔ این ڈی اے کی غنڈہ گردی چالو ہے، مہاجنگل راج کے دلی والے مہاراجہ مون ہیں۔’

آر جے ڈی نے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے، ‘بدعنوانی کے کئی معاملوں کے ملزم بہار کےوزیرتعلیم میوہ لال چودھری کو راشٹرگان بھی نہیں آتا۔ نتیش کمار جی شرم بچی ہے کیا؟ ضمیر کہاں ڈبو دی؟’

غورطلب ہے کہ نومنتخب جے ڈی یوایم ایل اے ڈاکٹر میوہ لال چودھری نے ریاست کی تاراپور اسمبلی سیٹ سے جیت درج کی ہے۔ انہیں پہلی بار نتیش کمار کی قیادت  والی کابینہ  میں شامل کیا گیا ہے۔

سیاست میں آنے سے پہلے میوہ لال بھاگلپور اگریکلچریونیورسٹی کے وی سی  تھے۔ اسسٹنٹ پروفیسر کی تقرر ی  میں بے ضابطگی  کے الزامات اور ایف آئی آر درج کیےجانے کے مد نظر چودھری(67)کو سال 2017 میں نتیش کمار کی قیادت والی جے ڈی یو سے برخاست کر دیا گیا تھا۔

یہ معاملہ سال 2012 میں اسسٹنٹ پروفیسر اور جونیئرسائنسدانوں کی تقرری  میں مبینہ بے ضابطگی  سے متعلق  ہے۔ بی جے پی جو اس وقت اپوزیشن میں تھی، اس نے بھی تب چودھری کے خلاف مدعے کو اٹھایا تھا۔ تب ریاست میں مہاگٹھ بندھن کی سرکار تھی۔

تیجسوی یادو نے نتیش کابینہ میں کسی مسلم کے وزیر نہیں بنائے جانے پر بھی چٹکی لی۔ انہوں نے کہا کہ اقلیتی کمیونٹی  میں سے کسی کو بھی وزیر نہیں بنایا۔ جبکہ بدعنوانی کے کئی  معاملوں میں بھگوڑےملزم کووزیرتعلیم  بنا دیا۔راشٹریہ جنتا دل سپریمو لالو پرساد نے ٹوئٹ کیا کہ تیجسوی جہاں پہلی کابینہ میں پہلی قلم سے 10 لاکھ نوکریاں دینے کو پرعزم تھا، وہیں نتیش نے پہلی کابینہ میں تقرری گھوٹالہ کرنے والے میوہ لال کو وزیر بنا کر اپنی ترجیحات بتا دی۔

انہوں نے کہا، ‘المیہ  دیکھیے، جو بھاجپائی کل تک میوہ لال کو کھوج رہے تھے، آج میوہ ملنے پر خاموشی اختیارکیے ہوئے ہیں۔’قابل ذکر  ہے کہ لالو پرساد ابھی جیل میں ہیں اور ان کے ٹوئٹر ہینڈل کو ان کا دفتر فیملی سے مشور ہ کرکے چلاتا ہے۔

سی پی آئی ایم ایل  کے ریاستی سکریٹری کنال نے کہا کہ اسمبلی سیشن  کے پہلے دن ان کی پارٹی کے ایم ایل اےاحتجاج درج کرائیں گے۔ سی پی آئی ایم ایل  کےاسمبلی میں 12ایم ایل اے ہیں۔انہوں نے کہا، ‘ہم چاہتے ہیں کہ نتیش کمار انہیں(چودھری کو)برخاست کریں۔’

کنال نے کہا کہ وزیرتعلیم  کے طورپر چودھری کی تقرری بہار کے لوگوں کی توہین ہے۔کانگریس کےپریم چندر مشرانے کہا کہ میوہ لال چودھری جیسے شخص کووزیرتعلیم  بناکروزیراعلیٰ نتیش کمار نے اپنی ہی امیج  کو خراب کیا ہے۔

ادھر،وزیر سے اس بارے میں کوئی ردعمل نہیں مل سکا ہے۔ وہیں، ان کے پی اے ابھیشیک کمار نے کہا کہ صرف عدالت طے کرےگی کہ وہ قصوروار ہیں کہ نہیں۔

بہار میں57 فیصدی وزیروں نے اپنے خلاف مجرمانہ معاملوں کی جانکاری دی: اےڈی آر

بہار میں نومنتخب کابینہ کے 14وزیروں میں سے آٹھ نے اپنے خلاف مجرمانہ  معاملے درج ہونے کی جانکاری دی ہے۔ ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز(اےڈی آر)نے یہ جانکاری دی ہے۔انتخابی حقوق سے وابستہ تنظیم کے مطابق چھ وزیروں(تقریباً43 فیصدی)نے اپنےخلاف سنگین معاملے درج ہونے کی جانکاری دی ہے۔ سنگین جرم  غیرضمانتی جرم ہوتے ہیں اور ان میں پانچ سال سے زیادہ  کی سزا ملتی ہے۔

اے ڈی آر نے کہا کہ جنتا دل یونائٹیڈ کے چھ وزیروں میں دو، بی جے پی کے چھ وزیروں میں چار، ہندستانی عوام مورچہ (سیکولر)کے ایک اور وکاس شیل انسان پارٹی کے ایک وزیر کےحلف ناموں کی جانچ سے پتہ چلا ہے کہ ان کے خلاف مجرمانہ معاملے درج ہیں۔ آٹھ یا 57 فیصدی وزیروں کے خلاف مجرمانہ  معاملے چل رہے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق 13وزیر(93 فیصدی)کروڑپتی ہیں اور ان کی اوسطاً ملکیت3.93 کروڑ روپے ہے۔ سب سے زیادہ12.31 کروڑ روپے کی ملیکت میوہ لال چودھری کے پاس ہے، جو تاراپور اسمبلی حلقہ  کےنمائندہ  ہیں۔ سب سے کم 72.89 لاکھ روپے کی ملکیت اشوک چودھری کے پاس ہے۔

ان سب نے اپنےانتخابی حلف ناموں میں ملکیت کا اعلان کیا ہے۔اے ڈی آر کےمطابق چار(29 فیصدی)وزیروں نے تعلیمی اہلیت آٹھویں سے 12ویں تک بتائی ہے۔ 10(71 فیصدی)وزیروں نےگریجویشن یااس سے آگے کی تعلیم حاصل  کرنے کا ذکر کیا ہے۔

چھ وزیروں نے اپنی عمر41-50 سال کے بیچ بتائی ہے جبکہ آٹھ وزیر 51 سے 75 سال تک کی عمر کے ہیں۔ ان میں دو خاتون ہیں۔

بہار میں 243 رکنی اسمبلی کے لیے 28 اکتوبر، تین نومبر اور سات نومبر کو انتخاب  ہوئے تھے۔ جبکہ گنتی  10 نومبر کو ہوئی۔اکثریت حاصل کرنے کے بعد این ڈی اے نے سرکار بنائی۔ وزیراعلیٰ نتیش کمار کی قیادت میں 14رکنی کابینہ  نے سوموار کو حلف لیا۔

 (خبررساں  ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)