بھوپال سے بی جے پی ایم پی پر گیہ سنگھ ٹھاکر کے وکیل نے عدالت سے کہا تھا کہ انہیں صحت اورسلامتی وجوہات سے باقاعدگی سےممبئی آنے میں دقت ہوتی ہے۔ ٹھاکر 2008 میں ہوئے مالیگاؤں دھماکہ معاملے میں سات ملزمین میں سے ایک ہیں۔
نئی دہلی: ممبئی میں این آئی اے کی ایک خصوصی عدالت نے 2008 کے مالیگاؤں دھماکہ معاملے میں بی جے پی ایم پی پر گیہ ٹھاکر کو عدالت میں باقاعدگی سے پیش ہونے سے منگل کو چھوٹ دے دی۔ٹھاکر اس معاملے کے سات ملزمین میں سے ایک ہیں۔این آئی اےاس معاملے کی جانچ کر رہا ہے۔ وہ سوموار کو عدالت میں پیش ہوئی تھیں۔
خصوصی جج پی آر سترے نے منگل کو ٹھاکر کو عدالت میں پیشی سے چھوٹ دے دی۔ اس سے پہلے ان کے وکیل جے پی مشرا نے عرضی دائر کرکے کہا تھا کہ ایم پی کو صحت اورسلامتی وجوہات سے باقاعدگی سے یہاں (ممبئی) آنے میں دقت ہوتی ہے۔
وکیل نے عرضی میں کہا، ‘ٹھاکر کو کئی بیماریاں ہیں اور ایمس میں ان کاعلاج چل رہا ہے۔ وہ (کل)ممبئی میں تھیں اور اس دوران کوکلابین اسپتال میں ان کی کئی جانچ ہوئیں، ڈاکٹروں نے ان سے کہا کہ انہیں کئی پیچیدگیاں ہیں اور ان کا علاج کیے جانے کی ضرورت ہے۔’
مشرا نے کہا کہ بھوپال سے بی جے پی ایم پی ٹھاکر کو جان کا خطرہ ہے۔ اس لیے مدھیہ پردیش سرکار نے ان کی سلامتی کے لیے چھ مسلح اہلکار دستیاب کرائے ہیں۔وکیل نے بتایا کہ ان کے علاوہ دو نجی مددگاربھی ان کے ساتھ رہتے ہیں۔ اس لیے انہیں ان تمام مسلح اہلکار کو ساتھ لےکر چلنے میں بہت دقت ہوتی ہے۔
ٹھاکر نے اور وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ وہ پارلیامنٹ کی رکن ہیں اور ان کی اپنے انتخابی حلقہ کے لوگوں کے تئیں ذمہ داری ہے۔
خصوصی پبلک پراسیکیوٹراویناش رسل نے بتایا کہ جسٹس سترے نے ٹھاکر کی عرضی پر غور کیا اور انہیں باقاعدہ پیشی سے عدالت میں پیش ہونے سے چھوٹ دے دی۔ ساتھ میں ان سے کہا کہ جب بھی ضرورت پڑےگی انہیں عدالت میں حاضر ہونا ہوگا۔
اس سے پہلے عدالت میں کئی بار پیش نہیں ہونے کے بعد ٹھاکر سوموار کوجج کےسامنے حاضر ہوئی تھیں۔جسٹس سترے نے 19 دسمبر، 2020 کو ٹھاکر کو عدالت کےسامنے پیش ہونے کے لیے آخری موقع دیا تھا۔ انہوں نے پچھلے مہینے دو بار ان کے عدالت میں حاضر نہیں ہونے پرناراضگی کا ا ظہار کیا تھا۔
ٹھاکر جون 2019 میں عدالت میں پیش ہوئی تھی، کیونکہ عدالت کا آرڈر تھا کہ ساتوں ملزم ہفتے میں ایک بار عدالت میں پیش ہوں۔ اس کے بعد سے وہ الگ الگ موقعوں پر عدالت میں پیش ہونے سے چھوٹ مانگتی رہیں۔عدالت میں پیش ہونے کے بعد پر گیہ ٹھاکر نے مدھیہ پردیش کے وزیراعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان کی حمایت میں صحافیوں سے بات کی۔
انہوں نے کہا، ‘مدھیہ پردیش سرکار ان لوگوں کو کرارا جواب دے رہی ہے جو رام مندر کی تعمیر کے لیے پیسہ اکٹھا کرنے والے رام بھکتوں پر حملہ کر رہے ہیں۔ یہ حملے لیفٹ کی جانب سے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو بگاڑنے کی کوشش ہیں۔ ایسے لوگوں کو سزادینے کے لیے ایک قانون بنایا جانا چاہیے۔’
بتا دیں کہ مالیگاؤں دھماکہ معاملے میں چھہ دیگر ملزمین میں لیفٹیننٹ کرنل پرساد پروہت، سمیر کلکرنی، رمیش اپادھیائے، سدھاکر چترویدی، اجے راہرکر اور سدھارکر دویدی شامل ہیں۔
معاملے کی شنوائی پچھلے سال مارچ میں کووڈ 19کی وجہ سے لگائے گئے لاک ڈاؤن کے وجہ سے رک گئی تھی۔ پچھلے مہینے این آئی اے کی خصوصی عدالت نےشنوائی پھر سے شروع کی تھی۔ اس معاملے میں اب تک 400 میں سے تقریباً 140 گواہوں سے جرح کی جا چکی ہے۔
معلوم ہو کہ مہاراشٹر کے ناسک ضلع کے مالیگاؤں کی ایک مسجد کے پاس 29 ستمبر، 2008 کو ایک موٹر سائیکل پر بندھے دھماکہ خیز اشیا میں دھماکہ ہوا تھا، جس میں چھہ لوگوں کی موت ہو گئی تھی اور 101 سے زیادہ لوگ زخمی ہو گئے تھے۔
اس معاملے میں عدالت نے اکتوبر 2018 میں پروہت، ٹھاکر اور پانچ دیگر ملزمین کے خلاف دہشت گردی کے الزام طے کر دیے تھے۔ملزمین پریواےپی اے کی فعہ16(دہشت گردانہ کام کرنا) اور 18(دہشت گردانہ سازش کرنا)کے تحت الزام لگائے گئے ہیں۔
اس کے علاوہ ان پر آئی پی سی کی دفعہ120بی(مجرمانہ سازش)، 302(قتل)، 307(قتل کی کوشش)، 324 (جان بوجھ کر چوٹ پہنچانا)اور 153اے (دو کمیونٹی کے بیچ دشمنی کو بڑھاوا دینا) اور دھماکہ خیز اشیاسے متعلق ایکٹ کے تحت الزام لگائے گئے ہیں۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں