خبریں

مالیگاؤں بلاسٹ: کرنل پروہت نے کہا –فوج کی ڈیوٹی کے تحت سازش کر نے والوں کے ساتھ شامل ہوا

بامبے ہائی کورٹ کی بنچ2008 کے مالیگاؤں بم بلاسٹ معاملے میں ملزم لیفٹیننٹ کرنل پرساد شری کانت پروہت کی ایک عرضی پر شنوائی کر رہی ہے، جس میں انہوں نے معاملے میں اپنے خلاف لگائے گئے تمام الزامات کو رد کرنے کی  اپیل کی ہے۔

لیفٹینینٹ کرنل پرساد شری کانت پروہت۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

لیفٹینینٹ کرنل پرساد شری کانت پروہت۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: مالیگاؤں بم بلاسٹ معاملے میں ملزم لیفٹیننٹ کرنل پرساد شری کانت پروہت نے بدھ کو بامبے ہائی کورٹ سے کہا کہ وہ اپنی ڈیوٹی کے تحت ہندوستانی فوج کو خفیہ اطلاعات  پہنچانے کے لیے سازش کرنے والوں  کی بیٹھک میں شامل ہوئے تھے۔

ہائی کورٹ کی بنچ پروہت کی ایک عرضی پرشنوائی کر رہی ہے جس میں انہوں نے معاملے میں اپنے خلاف لگائے گئے تمام الزامات کو رد کرنے کی اپیل  کی ہے۔قومی جانچ ایجنسی(این آئی اے)نے پروہت پر انسداد دہشت گردی  قوانین کے تحت معاملہ درج کیا تھا۔

پروہت کی وکیل نیلا گوکھلے نے جسٹس ایس ایس شندے اور جسٹس ایم ایس کارنک کی بنچ کو بتایا کہ وہ(پروہت)فوج تک خفیہ اطلاعات پہنچانے کے لیے ان بیٹھکوں میں حصہ لے رہے تھے۔گوکھلے نے کہا کہ پروہت محض اپنی ذمہ داریوں کو نبھا رہے تھے اس لیے این آئی اے کو ان کے خلاف مقدمہ چلانے سے پہلے مرکزی حکومت  سے اجازت حاصل کرنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ سی آر پی سی کی دفعہ197(دو) کے تحت فورسز کے ممبروں  کے کسی بھی جرم  کے خلاف مرکزی حکومت  کی پہلے سے لی گئی  اجازت کے بعد ہی مقدمہ چلایا جا سکتا ہے۔گوکھلے نے ہندوستانی فوج اور ممبئی پولیس کے سابق جوائنٹ کمشنر ہمانشو رائے سے ملے دستاویزوں کاحوالہ دیتے ہوئے کہا کہ خفیہ جانکاری مہیا کرانے کے لیے پروہت کی تعریف  بھی کی گئی تھی۔

پروہت نے اپنی دلیل میں کہا، ‘میں ان دستاویزوں کا ذکر اس لیے کر رہا ہوں کیونکہ میں اپنا فرص نبھا رہا تھا۔ ان گروپوں  کے بیچ پیٹھ بناکر میں اپنے اعلیٰ افسروں  کو خفیہ جانکاریاں  بھیجا کرتا تھا۔ اور اس کام کے لیے مجھے جیل میں ڈال دیا گیا، مجھے اذیت  دی گئی اور مجھے دہشت گرد بتایا گیا۔’

پچھلے سال ستمبر میں پروہت نے ہائی کورٹ میں ایک عرضی  دائر کرکے معاملے میں اپنے خلاف لگائے گئے تمام  الزامات  کو خارج کرنے کی اپیل  کی تھی۔پروہت کو معاملے میں 2009 میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ہائی کورٹ کی بنچ آئندہ  دو فروری کو معاملے میں دلیلیں سنے گی۔

معلوم ہو کہ مہاراشٹر کے ناسک ضلع کے مالیگاؤں کی ایک مسجد کے پاس 29 ستمبر، 2008 کو ایک موٹر سائیکل پر بندھے دھماکہ خیزاشیا میں دھماکہ ہوا تھا، جس میں چھ لوگوں کی موت ہو گئی تھی اور 101 سے زیادہ  لوگ زخمی ہو گئے تھے۔

اس معاملے میں عدالت نے اکتوبر 2018 میں پروہت، بی جے پی ایم پی  پر گیہ سنگھ ٹھاکر اور پانچ دیگر کے خلاف دہشت گردی  کے الزام طے کر دیے تھے۔ملزمین پریواےپی اے کی فعہ16(دہشت گردانہ کام کرنا) اور 18(دہشت گردانہ سازش کرنا)کے تحت الزام لگائے گئے ہیں۔

اس کے علاوہ ان پر آئی پی سی کی دفعہ120بی(مجرمانہ سازش)، 302(قتل)، 307(قتل کی کوشش)، 324 (جان بوجھ کر چوٹ پہنچانا)اور 153اے (دو کمیونٹی  کے بیچ دشمنی کو بڑھاوا دینا) اور دھماکہ خیز اشیاسے متعلق ایکٹ کے تحت الزام  لگائے گئے ہیں۔

(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)