قومی راجدھانی میں ہوئے سلسلےوار بم دھماکوں کے چھ دن بعد 19 ستمبر 2008 کو دہلی پولیس کی اسپیشل سیل کے انسپکٹر موہن چند شرما کی قیادت میں سات رکنی ٹیم نے جنوبی دہلی کے جامعہ نگر علاقے میں واقع بٹلہ ہاؤس میں انڈین مجاہدین کے مبینہ دہشت گردوں کی تلاش میں چھاپہ مارا تھا۔ اس دوران انسپکٹر شرما شہید ہو گئے تھے۔
نئی دہلی: دہلی کی ایک عدالت نے سال 2008 میں بٹلہ ہاؤس انکاؤنٹر کے دوران پولیس انسپکٹر موہن چند شرما کے قتل کے قصورواردہشت گرد تنظیم انڈین مجاہدین کے مبینہ ممبر عارض خان کو سوموار کو موت کی سزا سنائی۔عدالت نے کہا کہ کہ یہ جرم ‘ریئرسٹ کیٹگری’ میں آتا ہے، جس کے لیے زیادہ سے زیادہ سزا دیے جانے کی ضرورت ہے۔
ساکیت کورٹ کے ایڈیشنل سیشن جج سندیپ یادو نے کہا کہ عارض کی موت ہونے تک اس کوپھانسی پر لٹکایا جائے۔عدالت نے عارض پرکل 11 لاکھ روپے کا جرمانہ بھی لگایا گیا اور کہا کہ اس میں سے 10 لاکھ روپے فوراً شرما کے اہل خانہ کے لیے جاری کر دیے جانے چاہیے۔
قومی راجدھانی میں ہوئے سلسلےوار بم دھماکوں کے چھ دن بعد 19 ستمبر 2008 کو دہلی پولیس کی اسپیشل سیل کے انسپکٹر شرماکی قیادت میں سات رکنی ٹیم نے جنوبی دہلی کے جامعہ نگر علاقے میں واقع بٹلہ ہاؤس میں انڈین مجاہدین کے مبینہ دہشت گردوں کی تلاش میں چھاپہ مارا تھا۔
گھر کے اندر پولیس ٹیم پر فائرنگ شروع ہو گئی تھی، جس میں انسپکٹر شرما مارے گئے تھے۔ واقعہ کے دوران دو ملزمین کی موت ہوئی تھی۔راجدھانی میں ہوئے سلسلےوار بم دھماکوں میں 39 لوگوں کی موت ہو گئی تھی اور 159 لوگ زخمی ہوئے تھے، جس کے بعد یہ انکاؤنٹر ہوا تھا۔
عارض خان کو 2008 میں دہلی، راجستھان، گجرات اور اتر پردیش میں ہوئے سلسلےوار بم دھماکوں کا مبینہ طور پر ماسٹرمائنڈ بتایا جاتا ہے۔جج نے کہا، ‘مجھے لگتا ہے کہ 10 لاکھ روپے کا جرمانہ ناکافی ہے۔ ایسے میں میں اضافی معاوضہ دیے جانے کے لیے اس معاملے کو دہلی قانونی خدمات اتھارٹی کو بھیج رہا ہوں۔’
اس سے پہلے دہلی پولیس نے ‘انڈین مجاہدین’سے مبینہ طور پر وابستہ خان کو موت کی سزا دیے جانے کی گزارش کی تھی اور کہا تھا کہ یہ صرف قتل کا معاملہ نہیں ہے، بلکہ انصاف محافظ اور قانون نافذکرنے والے افسر کے قتل کا معاملہ ہے۔
پولیس کی جانب سے پیش ہوئے ایڈیشنل پبلک پراسیکیوٹر اےٹی انصاری نے کہا کہ اس معاملے میں ایسی سزا دی جانے کی ضرورت ا ہے، جس سے دوسروں کو بھی سبق ملے اور یہ سزاپھانسی ہونی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ اپنا فرض نبھانے کے دوران ایک پولیس افسر کی جان لی گئی۔
سرکاری وکیل نے کہا، ‘عارض اوردیگر لوگوں کے پاس ہتھیار تھےجو کہ صاف طور پر یہ دکھاتا ہے کہ وہ لوگ کسی بھی موقع پر کسی کی جان لینے کو تیار تھے۔ ان لوگوں نے بنا کسی اکساوے کے پہلے گولی باری شروع کی تھی۔’
وہیں، عارض خان کے وکیل ایم ایس خان نے اپنے موکل کوسزائے موت دیے جانے کی مخالفت کی۔
دہلی کی ایک عدالت نے 2008 میں بٹلہ ہاؤس انکاؤنٹر کے دوران ہوئے شرما کے قتل کے لیے عارض خان کوگزشتہ آٹھ مارچ کو قصوروار ٹھہرایا تھا۔عدالت نے کہا تھا کہ یہ ثابت ہوتا ہے کہ عارض خان اور اس کے ساتھیوں نے پولیس افسر پر گولی چلائی اور ان کی جان لی۔
اس سلسلے میں جولائی 2013 میں ایک عدالت نے انڈین مجاہدین کے دہشت گرد شہزاد احمد کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔اس فیصلے کے خلاف احمد کی اپیل ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے۔ دونوں کے دو ساتھی عاطف امین اور محمد ساجد واقعہ کے دوران مارے گئے تھے۔ ایک تیسرا ساتھی محمد سیف پکڑا گیا تھا۔
واقعہ کے بعد عارض خان کے ساتھ شہزاد احمد بھاگ نکلا تھا۔ عارض خان کو بھگوڑا قرار دیا گیا تھا۔ اسے 14 فروری 2018 کو پکڑا گیا اور تب سے اس پر مقدمہ چل رہا تھا۔این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق، دہلی کے علاوہ جئے پور اور احمدآباد میں سال 2008 میں سلسلےوار بم دھماکے کیے گئے، جن کے تار عارض خان سے جڑے ہوئے تھے۔ ان دھماکوں میں 165 لوگوں کی موت ہوئی تھی اور 500 سے زیادہ لوگ زخمی ہوئے تھے۔
ریڈ کارنر نوٹس جاری کرنے کے علاوہ عارض خان پر 15 لاکھ روپے کا انعام رکھا گیا تھا۔مظفرنگر کے ایس ڈی کالج سے بی ٹیک گریجویٹ خان دھماکہ خیز مواد کا ماہر ہے۔اسے عاطف امین کے ذریعے جہادی نیٹ ورک میں شامل کیا گیا تھا، جس کی دہلی میں انکاؤنٹر کے دوران موت ہو گئی تھی۔
سال 2008 کے بم دھماکوں کے بعد وہ اپنے بیس نیپال لوٹ گیا تھا اور سلیم کے نام سے ایک نیپالی پاسپورٹ بھی بنوا لیا تھا۔ اس نے وہاں ایک ریستوراں کھول لیا تھا اورطلبا کو پڑھاتا بھی تھا۔رپورٹ کے مطابق، عارض خان نیپال میں رہنے کے دوران ریاض بھٹکل کےرابطہ میں آیا، جس نے اسے انڈین مجاہدین کو پھر سے شروع کرنے کے لیے کہا۔
سال2014 میں تنظیم کو مضبوط کرنے کے لیے وہ سعودی عرب گیا تھا اور انڈین مجاہدین اورا سٹوڈنٹس اسلامک موومنٹ آف انڈیا (سیمی)سے جڑے سے لوگوں سے ملا تھا۔سال 2007 میں خان سعودی عرب سے لوٹا تھا تاکہ انڈین مجاہدین کو پھر سے شروع کیا کیا جا سکے۔ 13 فروری 2018 کو وہ ہندوستان لوٹا، جب اس کے ہندوستان نیپال کے مابین بامباساسرحدپر گرفتار کیا گیا۔ پولیس کو اس کے بارے میں سیمی کارکن عبدل سہان نے جانکاری دی تھی، جو ایک مہینے پہلے ہی گرفتار ہوا تھا۔
موہن چندر شرما کی بیوی نے کہا 13 سال کی جد وجہد کے بعد انصاف ملا
بٹلہ ہاؤس انکاؤنٹر کے دوران اپنے شوہرپولیس انسپکٹر موہن چند شرما کو گنوا چکیں مایا شرما نے 13 سال کے لمبے انتظار کے بعد سوموار کو تب راحت کی سانس لی، جب دہلی کی ایک عدالت نے قصوروارکو موت کی سزا سنائی۔
عدالت نے 2008 کے بٹلہ ہاؤس انکاؤنٹر میں انسپکٹر موہن چند شرما کے قتل کے جرم میں عارض خان کوموت کی سزسنائی اور کہا کہ یہ جرم ‘ریئرسٹ کیٹگری’ میں آتا ہے اور اس کے لیے زیادہ سے زیادہ سزا مناسب ہے۔
انسپکٹر کی بیوی مایا نے کہا، ‘میں عدلیہ کی شکرگزار ہوں۔ تیرہ سال کی جدوجہدکے بعد ہمیں بڑی راحت ملی ہے۔آخرکار13 سال کی جدوجہدکے بعد انصاف ملا ہے۔ عدالت نے ہمارے ساتھ انصاف کیا ہے۔ اب تک ہم بس دیکھو اور انتظار کرو کی حالت میں تھے۔’
واقعات
13 ستمبر، 2008: سلسلےوار دھماکوں سے دہلی دہل گئی، جس میں 39 لوگ مارے گئے تھے اور 159 لوگ زخمی ہوئے تھے۔
19 ستمبر، 2008: پولیس اور دہشت گردوں کے بیچ انکاؤنٹر ہوا؛ ایف آئی آر درج کی گئی۔
03 جولائی، 2009: عارض خان اور شہزاد احمد کوعدالت نے بھگوڑا مجرم قرار دیا۔
02 فروری، 2010: شہزاد احمد لکھنؤ سے گرفتار۔
01 اکتوبر، 2010: معاملے کی جانچ دہلی پولیس کی کرائم برانچ کو منتقل کی گئی۔
30 جولائی، 2013: انڈین مجاہدین کے دہشت گرد اور شریک جرم شہزاد احمد کو عمر قید کی سزا سنائی گئی۔
14 فروری، 2018: 10 سال تک فرار رہنے کے بعد عارض خان کو گرفتار کیا گیا۔
08 مارچ، 2021: عارض خان کو قتل اور دیگر جرائم کے لیے قصوروار ٹھہرایا گیا۔
15 مارچ، 2021: عدالت نے عارض خان کو موت کی سزا دی، 11 لاکھ روپے کا جرمانہ لگایا۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں