آسام کے کریم گنج ضلع کاواقعہ۔الیکشن کمیشن نے چار اہلکاروں کو سسپنڈ کر دیا ہے۔ راتاباری اسمبلی حلقہ کے اندرا ایم وی اسکول کی پولنگ پارٹی کی گاڑی ای وی ایم لےکر کریم گنج کے اسٹرانگ روم میں رکھنے جا رہی تھی، جب گاڑی خراب ہو گئی۔ پھر ایک پرائیویٹ گاڑی سے لفٹ لیا، جو ضلع کے پتھرکانڈی سیٹ سے بی جے پی ایم ایل اے اور امیدوار کرشنیندو پال کی نکلی۔
نئی دہلی: آسام کے کریم گنج ضلع میں پتھرکانڈی سے بی جے پی امیدوار کرشنیندو پال کی کار میں مبینہ طور پر الکٹرانک ووٹنگ مشین(ای وی ایم)ملنے سے متعلق ویڈیو سوشل میڈیا میں سامنے آنے کے بعدالیکشن کمیشن نےجمعہ کو راتاباری سیٹ کے ایک پولنگ اسٹیشن پر دوبارہ ووٹنگ کا حکم دیا ہے۔
ای وی ایم کو اس طرح سے لے جانے کے ذمہ داراہلکاروں کوسسپنڈ کر دیا گیا ہے۔
یہ ویڈیوجمعرات کو آسام میں دوسرے مرحلہ کے انتخاب کے ختم ہونے کے بعد سامنے آیا۔ اس ویڈیو کو آسام کے صحافی اتنو بھیاں نے ٹوئٹ کیا تھا، جنہوں نے بتایا کہ اس واقعہ کے بعد پتھرکانڈی میں حالات کشیدہ ہوگئے ہیں۔
اس کار کا استعمال ای وی ایم کو اسٹرانگ روم لے جانے کے لیے کیا جا رہا تھا۔
الیکشن کمیشن کی جانب سےبیان جاری کرکے کہا گیا ہے کہ پریزائڈنگ آفیسر کو ٹرانسپورٹ پروٹوکال کی خلاف ورزی کے لیےوجہ بتاؤ نوٹس جاری کیا گیا تھا۔ پولنگ افسر اور تین دیگرکو سسپنڈکر دیا گیا ہے۔ حالانکہ ای وی ایم کی سیل برقرار پائی گئی تھی، لیکن راتاباری(ایس سی)سیٹ کے 149 نمبر پولنگ بوتھ اندرا ایم وی اسکول پر دوبار انتخاب کرائے جائیں گے۔
Presiding Officer was issued show-cause notice for
violation of transport protocol. PO & 3 other officials placed under suspension. Although EVM's seals were found intact it has been decided to do a re-poll at No 149- Indira MV School of LAC 1 Ratabari(SC): EC on Assam EVM issue pic.twitter.com/wwTbIdooYt— ANI (@ANI) April 2, 2021
اس معاملے کے سامنے آنے کے بعد بھیڑکے ذریعے اس گاڑی پر حملہ کیے جانے کا معاملہ سامنے آیا ہے، جس کے بعد حالات کو قابو میں لینے کے لیے پولیس کو ہوائی فائرنگ کرنی پڑی۔خبررساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق،جمعہ کو اہلکاروں نے بتایا کہ راتاباری اسمبلی حلقہ کے اندرا ایم وی اسکول کی پولنگ پارٹی کی گاڑی کریم گنج قصبے میں اسٹرانگ روم کی طرف جا رہی تھی، جب گاڑی خراب ہو گئی۔
ضلع انتظامیہ کے ایک افسر نے بتایا، انہوں نے ایک نجی گاڑی سے لفٹ لیا۔ اتفاق سے یہ گاڑی پتھرکانڈی سے بی جے پی ایم ایل اے کرشنیندو پال کے نام رجسٹر ہے۔ جب یہ گاڑی نمل بازار علاقے میں پہنچی تو کچھ لوگوں نے اسے دیکھ لیا۔
پال اس سیٹ سے موجودہ انتخاب میں بی جے پی امیدوار بھی ہیں۔عینی شاہدین نے بتایا کہ بھیڑ میں بنیادی طور پراےآئی یوڈی ایف اور کانگریس کے حامی تھے، جنہوں نے گاڑی میں توڑ پھوڑ کی جس کے بعد پولنگ پارٹی ای وی ایم چھوڑکر وہاں سے بھاگ نکلی۔
پولیس ذرائع نے بتایا، ڈپٹی ایس پی اور ایس پی فوراً موقع پر پہنچے۔ انہوں نے بھیڑ کو منتشر کرنے کی کوشش کی، لیکن بھیڑ نے ان کی نہیں سنی، جس کے بعد انہیں ہوائی فائرنگ کرنی پڑی۔انہوں نے کہا کہ اس کے بعد ڈپٹی ایس پی اور ایس پی رات میں ای وی ایم کو پتھرکانڈی پولیس اسٹیشن لےکر گئے۔ وہاں سے ای وی ایم کو کریم گنج قصبے میں بنے اسٹرانگ روم میں جمع کرا دیا گیا۔
راتاباری اور پتھرکانڈی سیٹوں پر جمعرات کو دوسرے مرحلہ کے تحت انتخاب ہوئے تھے۔
تمام قومی پارٹیوں کو ای وی ایم کے استعمال پر دوبارہ غور کرنے کی ضرورت: پرینکا گاندھی
بہرحال، کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی وادرا نے آسام میں نجی گاڑی میں لے جائے جانے سے جڑے متعلق ویڈیو کو لےکر جمعہ کو کہا کہ اس پر الیکشن کمیشن کوفیصلہ کن قدم اٹھانا چاہیےاورتمام قومی پارٹیوں کو ای وی ایم کے استعمال کے بارے میں ‘سنجیدگی سے غور’ کرنے کی ضرورت ہے۔
Every time there is an election videos of private vehicles caught transporting EVM’s show up. Unsurprisingly they have the following things in common:
1. The vehicles usually belong to BJP candidates or their associates. ….
— Priyanka Gandhi Vadra (@priyankagandhi) April 2, 2021
پرینکا نے واقعہ سے متعلق ویڈیوشیئر کرتے ہوئے ٹوئٹ کیا،‘جب بھی نجی گاڑی میں ای وی ایم لے جائے جانے کے ویڈیو سامنے آتے ہیں تو یہ چیزیں عام ہوتی ہیں کہ گاڑی عام طور پربی جے پی امیدواروں یا ان کے اتحادیوں کی ہوتی ہے، ان ویڈیو کو اکلوتے معاملے کے طور پر لیا جاتا ہے اور خارج کر دیا جاتا ہے۔ بی جے پی اپنی میڈیا مشینری کا استعمال کر ان لوگوں کو ملزم بناتی ہے، جنہوں نے اس کاانکشاف کیا ہوتا ہے۔’
2. The videos are taken as one off incidents and dismissed as aberrations
3. The BJP uses its media machinery to accuse those who exposed the videos as sore losers.
The fact is that too many such incidents are being reported and nothing is being done about them. 2/3
— Priyanka Gandhi Vadra (@priyankagandhi) April 2, 2021
کانگریس جنرل سکریٹری نے کہا، ‘سچائی یہ ہے کہ اس طرح کے کئی واقعات کی جانکاری دی جا رہی ہے اور ان کے بارے میں کچھ بھی نہیں کیا جا رہا ہے۔الیکشن کمیشن کو ان شکایتوں پر فیصلہ کن کارروائی کرنے اور تمام قومی پارٹیوں کے ذریعے ای وی ایم پر دوبارہ غور کرنے کی ضرورت ہے۔’
کانگریس رہنما سشمتا دیو نے کہا، یہ ایک مجرمانہ فعل ہے اور ہم امیدوار کو فوراً انااہل قرار دینے کی مانگ کرتے ہیں۔ یہ صاف ہے کہ بی جے پی آسام میں انتخاب ہار رہی ہے، اس لیے وہ جیت کے لیے غیرقانونی طریقے اپنا رہی ہے، جو کہ ناقابل قبول ہے۔
When Congress wins, the EVMs are fine. But when they lose, the EVMs are tampered. It is their old habit. We believe in the EC. We have already touched the magic number in Phase 1, 2. Phase 3 will just be a bonus for us. BJP is winning at least 90 seats: BJP MP Dilip Saikia pic.twitter.com/LE3ZsfGN36
— ANI (@ANI) April 2, 2021
بی جے پی ایم پی دلیپ سکیہ نے کہا، ‘جب کانگریس جیتتی ہے تو ای وی ایم صحیح رہتے ہیں، لیکن جب وہ ہارتی ہے تو ای وی ایم سے چھیڑ چھاڑ ہوتی ہے۔ یہ ان کی پرانی عادت ہے۔ ہمیں الیکشن کمیشن پر بھروسہ ہے۔ پہلے اور دوسرے مرحلہ کے انتخاب میں ہم نے جادوئی اعدادوشمارکو پا لیا ہے۔ تیسرے مرحلے کا انتخاب ہمارے لیے بونس ہوگا۔ بی جے پی ریاست کی کم سے کم 90 سیٹوں پر جیت درج کرےگی۔’
جمعرات کو دوسرے مرحلےمیں آسام کی 39 سیٹوں پر شام چھ بجے تک 73.03 فیصدووٹنگ ہوئی تھی۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: الیکشن نامہ, خبریں