اس سے پہلےصدرجمہوریہ کو لکھے گئے میمورنڈم میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبا نے ڈاسنہ مندر کے پجاری کی گرفتاری کا مطالبہ کیاتھا۔میمورنڈم میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ مختلف مذہبی گروپوں کے بیچ نفرت کو بڑھاوا دینے کی کوشش کرنے والوں کو سزادینے کے لیے ایک خصوصی اور سخت قانون بنایا جانا چاہیے۔
نئی دہلی: دہلی وقف بورڈ کے چیئرمین اور اوکھلا سے رکن اسمبلی امانت اللہ خان نے صدر جمہوریہ ہند،وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کو نرسنہا نند سرسوتی کے خلاف کارروائی کے لیےعرضداشت دی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ دہلی پولیس نے عآپ ایم ایل اے کی شکایت پر گزشتہ دنوں ہندوتووادی رہنماکے خلاف مسلمانوں کےجذبات کومبینہ طور پر ٹھیس پہنچانےکے لیے ایف آئی آردرج کیاتھا۔بعد میں عآپ ایم ایل اے نے خبررساں ایجنسی پی ٹی آئی کی ایک خبر کو ری ٹوئٹ کرتے ہوئے مزید جانکاری دی تھی کہ ، نرسنہا نند کو گرفتار کر سزا دینے کا وقت ہے لیکن پولیس الٹا مجھ پر ایف آئی آر کر رہی ہے۔
عرضداشت میں ملک میں مسلمانوں کے خلاف جاری نفرت کے واقعات کی طرف توجہ دلاتے ہوئے ایسے لوگوں کے خلاف کارروائی کی درخواست کی گئی ہے جو ہندوستان کا ماحول بگاڑنے پر آمادہ ہیں اور مسلمانوں کے خلاف آئے دن زہر فشانی کرتے ہیں۔
اس عرضداشت میں کہا گیا ہے کہ ملک میں صدیوں سے ہم آہنگی کے ساتھ رہ رہے طبقات کے بیچ عدم اعتماد اور نفرت کا ماحول بناہے جو ملک کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہے۔
عرضداشت میں مزید کہا گیا ہے کہ؛ مٹھی بھر لوگ ہندوستان کا ماحول بگاڑنے میں مصروف ہیں۔یہ لوگ اپنے مخصوص ایجنڈہ کو عملی جامہ پہنانے کے لیے مسلمانوں کے خلاف آئے دن تشدد اور نفرت پھیلاتے ہیں،مسلمانوں کو لنچنگ میں ماردیا جاتا ہے،ان سے زبردستی جئے شری رام کے نعرے لگوائے جاتے ہیں۔
آگے کہا گیا ہے کہ ،ممنوعہ گوشت کے شک میں مسلمانوں کے گھروں پر چھاپہ ماری کی جاتی ہے،مسلمانوں کو پاکستانی اور جہادی کہاجاتا ہے اور ان کی عبادت گاہوں کو نقصان پہنچایاجاتا ہے، خواتین کے خلاف نازیبا تبصرے اور انھیں بدنام کرنے کے لیے غلط پیغامات سوشل میڈیاپر پھیلائے جاتے ہیں۔
عرضداشت میں دہلی وقف بورڈ کے چیئرمین نے شاہین باغ احتجاج میں شامل خواتین کی مثال دیتے ہوئے کہاکہ پر امن احتجاج کر رہی خواتین کے خلاف غلط اور نفرت پر مبنی پیغامات پھیلائے گئے اور یہ سب مسلمانوں کی مخصوص شناخت کی وجہ سے کیا جارہاہے۔
انہوں نے حالیہ واقعات کا ذکر کرتے ہوئے کہاہےکہ، ان واقعات کے ذریعہ مسلمانوں کے خلاف مخصوص ایجنڈہ کو بڑھاوا دیتے ہوئے دو طبقات کے بیچ نفرت اور عدم اعتماد کی دیوار کھڑی کردی گئی ہے۔انہوں نے اپنے مخصوص ایجنڈہ پر کاربند رہنے والے ذرائع ابلاغ کا ذکر کرتے ہوئے کہاہےکہ، تبلیغی جماعت کو کورونا مہاماری کا ذمہ دار بتاتے ہوئے ان کے خلاف پورے ملک میں پروپیگنڈہ چلایا گیا۔
انہوں نے مزید کہا ہےکہ غازی آباد کے ڈاسنہ مندر میں ایک مسلم نابالغ بچے کی پانی پینے پر پٹائی کردی گئی اور ایک اپریل کو اسی مندر کے پجاری یتی نرسنہانند سرسوتی نے دہلی پریس کلب آف انڈیا میں ہمارے پیغمبر محمدکے لیے نازیبا کلمات کہے، اس سے پوری دنیا کے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے۔
معلوم ہو کہ پچھلے مہینے غازی آ باد کے ڈاسنہ دیوی مندر کے اندر جاکر پانی پینے کی وجہ سے 14 سالہ ایک مسلم لڑکے کی بے رحمی سے پٹائی کرنے کا معاملہ سامنے آیا تھا۔ تب نرسنہانند سرسوتی نے اس کی حمایت کی تھی۔واقعہ سے متعلق ایک ویڈیو وائرل ہوا تھا۔ اس ویڈیو میں مندر میں خدمت کرنے والا ایک ملزم شخص لڑکے کا نام پوچھتے ہوئے اس سے مندر میں داخل ہونے پر پوچھ تاچھ کرتا نظر آ رہا ہے۔ اس پر لڑکا اپنا اور اپنے والد کا نام بتاتا ہے اور کہتا ہے کہ وہ پانی پینے کے لیے آیا ہے۔
اس کےفوراًبعد ملزم اسے گالیاں دیتے ہوئے اور اس کی بے رحمی سےپٹائی کرتے ہوئے دکھائی دیتا ہے۔ ویڈیو میں ملزم کو لڑکے کے پرائیویٹ پارٹ پر لگاتار پیر سے مارتے ہوئے بھی دیکھا جا سکتا ہے۔
عآپ ایم ایل اے نے عرضداشت میں یہ بھی کہاہے کہ ، جب میں نے اس پجاری کے خلاف شکایت درج کرائی تو میرے خلاف پروپیگنڈہ کا سیلاب آگیا ہے اور غازی آباد میں میرے سر پر 51لاکھ کا انعام رکھا گیا ہے۔یہ افسوسناک ہے کہ نفرت پھیلانے والےشخص کے خلاف ابھی تک کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے ۔
عرضداشت میں امانت اللہ خان نے صدر جمہوریہ ہند سے یتی نرسنہا نند سمیت ایسے تمام لوگوں کے خلاف جلد سے جلد کارروائی کی اپیل کی ہے جو ملک کا امن امان خراب کرنے پر آمادہ ہیں۔واضح ہو کہ ایم ایل اے کی شکایت پر جامعہ نگر پولیس تھانے میں نرسنہانند سرسوتی کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ153اے اور 295اے کے تحت کیس درج کیا گیاتھا۔
اس وقت جامعہ کے ایس ایچ او ستیش کمار نے د ی وائر کو بتایاتھا کہ اس معاملے میں جانچ شروع کر دی گئی ہے اور اگر وہ قصوروارپائے جاتے ہیں تو مناسب سز دی جائےگی۔اس سے پہلےعام آدمی پارٹی کے ایم ایل اے نے نرسنہانند کو لےکر کہا تھا کہ پیغمبر محمد پر تبصرہ کرنے کے لیے ان کا گلا کاٹ دینا چاہیے۔
ڈی لٹ کیے اس ٹوئٹ میں انہوں نے کہا تھا، ‘ہمارے نبی کی شان میں گستاخی ہمیں بالکل برداشت نہیں، اس نفرتی کیڑے کی زبان اور گردن دونوں کاٹ کر اسے سخت سے سخت سزا دینی چاہیے۔ لیکن ہندوستان کا قانون ہمیں اس کی اجازت نہیں دیتا، ہمیں ملک کے آئین پر بھروسہ ہے اور میں چاہتا ہوں کہ دہلی پولیس اس کا نوٹس لے۔’
بتادیں کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو)کےطلبانے گزشتہ اتوارکو احتجاج کر کےپیغمبر محمد کے خلاف تبصرہ کرنے کے لیےمذہبی رہنما اور غازی آباد کے شیوشکتی دھام ڈاسنہ دیوی مندر کے پجاری نرسنہانند سرسوتی کو گرفتار کرنے کی مانگ کی تھی۔
مظاہرین نے کیمپس گیٹ تک مارچ کیا تھااور مقامی حکام کو ایک میمورنڈم سونپ کر مبینہ طور پر مختلف مذہبی گروپوں کے بیچ جان بوجھ کر اختلافات کو بڑھاوا دینے اور امن و امان کو خطرے میں ڈالنے کے لیے نرسنہانند سرسوتی کی فوراً گرفتاری کی مانگ کی۔
صدرجمہوریہ کو لکھے گئے میمورنڈم میں مانگ کی گئی تھی کہ مختلف مذہبی گروپوں کے بیچ نفرت کو بڑھاوا دینے کی کوشش کرنے والوں کو سزادینے کے لیے ایک خصوصی اور سخت قانون بنایا جانا چاہیے۔
Categories: خبریں