جنوبی ممبئی کی جمعہ مسجد ٹرسٹ کے ذریعے دائرعرضی میں ٹرسٹ کی ایک مسجد میں پانچ وقت کی نماز ادا کرنے کی اجازت مانگی گئی تھی۔ بامبے ہائی کورٹ نے اس سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ مذہبی رسوم ورواج کو منانا یا اس پر عمل کرنا اہم ہے، لیکن سب سے اہم عوامی نظم اور لوگوں کی حفاظت ہے۔
نئی دہلی: بامبے ہائی کورٹ نے ممبئی کی ایک مسجد میں جماعت کے ساتھ نماز ادا کرنے کی اجازت دینے سے یہ کہتے ہوئے انکار کر دیا کہ کووڈ 19کی وجہ سے‘گمبھیر’ حالات پیدا ہو گئے ہیں اور لوگوں کی حفاظت زیادہ اہم ہے۔جسٹس آرڈی دھنو کا اور جسٹس وی جی بشٹ کی بنچ نے کہا کہ مہاراشٹر سرکار نے کو رونا وائرس کے انفیکشن کے چکر کو توڑنے کے لیے پابندیاں لگانے کی ضرورت محسوس کی ہے۔
عدالت نے کہا،‘ذہنی رسوم ورواج کو منانا یا ان پرعمل کرنا اہم ہے، لیکن سب سے زیادہ اہم عوامی نظم اور لوگوں کی حفاظت ہے۔’بنچ نے جمعہ مسجد ٹرسٹ کی جانب سے داخل عرضی پرشنوائی کرتے ہوئے یہ تبصرہ کیا۔ عرضی میں جنوبی ممبئی واقع ٹرسٹ کی ایک مسجد میں مسلمانوں کو پانچ وقت کی نماز ادا کرنے کی اجازت دینے کی گزارش کی گئی تھی۔
عرضی گزارنے کہا تھا کہ مسجد میں تقریباً7000 لوگ آ سکتے ہیں، لیکن موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے 50 لوگوں کو مسجد میں جانے اور نماز ادا کرنے کی اجازت دی جانی چاہیے۔حالانکہ عدالت نے اس مانگ کو خارج کر دیا۔ ریاستی سرکار نے ایک مئی،2021 تک تمام مذہبی اداروں کو بند رکھنے کا حکم دیا ہے۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق، عدلیہ نے کہا، ‘ہندوستانی آئین کے آرٹیکل25سب کو ان کے مذہب پر عمل کرنے اور اس کی تبلیغ کرنےکی اجازت دیتا ہے، لیکن یہ عوامی نظم،اخلاقیات اور صحت کے موافق ہونا چاہیے۔’آرڈر میں کہا گیا کہ اگر مسجد میں جمع ہو نے کی اجازت دی جاتی ہے تو اس سے نظم ونسق اور صحت پراثر پڑےگا اور آئین کے آرٹیکل 25 میں مضمرشرطوں کی خلاف ورزی ہوگی۔
عرضی گزارکے وکیل نے 12 اپریل کو دہلی ہائی کورٹ کی جانب سے جاری آرڈر کے مد نظر راحت دینے کی مانگ کی تھی، جس میں عدلیہ نے کووڈ 19 پر عمل کرتے ہوئے حضرت نظام الدین مسجد میں نماز ادا کرنے کی اجازت دی تھی۔
معلوم ہو کہ کو رونا کی خطرناک دوسری لہر کے بیچ اتراکھنڈ میں بڑے پیمانے پر کمبھ کا انعقاد ہو رہا ہے، جہاں لاکھوں کی تعداد میں لوگوں کی بھیڑ دیکھی جا رہی ہے۔ اس کو لےکر ریاست اور مرکزی حکومت کی کافی تنقید ہو رہی ہے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں