شدت پسند ہندوتوا لیڈریتی نرسنہانند کے پیروکاریوٹیوبرسریش راجپوت نے دیوالی پر دہلی کےوزیراعلیٰ اروند کیجریوال کےمبینہ ہندو مخالف خیالات کی مخالفت کرنے کے لیے اسی دن اپنے فیس بک اکاؤنٹ پر ایک ویڈیو اپ لوڈ کیا۔اس ویڈیو میں راجپوت کو وزیر اعلیٰ کیجریوال کے لیےغیر مہذب زبان کا استعمال کرتے اور انہیں گولی مارنے کی دھمکی دیتے سنا جا سکتا ہے۔
نئی دہلی: رائٹ ونگ یوٹیوبر سریش راجپوت نے دیوالی پر دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کے دیوالی کو لےکرمبینہ ہندو مخالف خیالات کی مخالفت کرنے کے لیےگزشتہ چار نومبرکو اپنے فیس بک اکاؤنٹ پر ایک ویڈیو اپ لوڈ کیا تھا۔
سوشل میڈیاپر وائرل ہوئے اس ویڈیو میں راجپوت کو وزیر اعلیٰ کیجریوال کے لیےغیرمہذب زبان کا استعمال کرتے اور انہیں گولی مارنے کی دھمکی دیتے سنا جا سکتا ہے۔
اس ویڈیو میں وہ کہتے ہیں،‘جب پاکستان سے ہندوستان ہارا تھا، تب دہلی میں پٹاخے چلے تھے تب تیرا ایک بال بھی نہ اکھڑا۔ تیرا گیان دیوالی اور ہولی پر ہی باہر آتا ہے۔کیجریوال، پیتل بھر دوں گا، پیتل۔’
بتا دیں کہ یہاں پیتل بھرنے سے مطلب گولی مارنے سے ہے۔
اس46 منٹ کے ویڈیو میں انہیں مسلمانوں کوپرتشدداورقابل اعتراض گالیاں اور دھمکیاں دیتے سنا جا سکتا ہے۔ حالانکہ ویڈیو کو جلد ہی ڈی لٹ کر دیا گیا۔
اس کے بعد ویڈیو میں راجپوت اور راہل شرما نام کے ایک اور شخص کو یہ کہتے سنا جا سکتا ہے کہ کس طرح اتر پردیش پولیس نے مسلمان عورتوں کو سبق سکھایا۔
اس پورےویڈیو میں مسلمان مردوں کے لیےجہادی اور دوسرے قابل اعتراض الفاظ کا استعمال کیا گیا ہے۔
یوٹیوبر نےتریپورہ میں مسلم مخالف تشدد کا بھی جشن مناتے ہوئے کہا، ‘اصلی دیوالی تریپورہ میں منائی گئی۔ یہی دیوالی ہے۔ تصورکیجیے سبھی ہندو تریپورہ کی طرح جاگ جائے تو سوچو آپ کا مقدر کیا ہوگا؟’
اس نفرت انگیز ویڈیو پر ردعمل دیتے ہوئے جامعہ ملیہ اسلامیہ کی اسٹوڈنٹ اورسی اے اےمخالف کارکن صفورہ زرگر نے دی وائر کو بتایا،‘جس طرح کی تنقید مجھے آن لائن جھیلنی پڑ رہی ہے، اس سے مجھے ڈر نہیں لگتا، لیکن جس بات پر مجھے غصہ آتا ہے، وہ یہ ہے کہ جو لوگ اس طرح کے نفرت انگیز بیان دے رہے ہیں، انہیں کوئی سزا نہیں مل رہی ہے۔’
انہوں نے مزیدکہا،‘یہ بتانا ضروری ہے کہ یہ اسی طرح سے مسلمان عورتوں کے ساتھ تشدد کو نارمل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، جیسے انہوں نے ملک میں مسلمان مردوں کی لنچنگ کو نارمل کیا۔’
مسلمانوں کے خلاف اس طرح کی سوچ سمجھ رکھنے والے سریش راجپوت اکیلے نہیں ہیں۔
دی وائر نے ایک تفصیلی رپورٹ میں غازی آباد کے ڈاسنہ دیوی مندر کے مین پجاری یتی نرسنہانند سرسوتی کی سربراہی میں ان کے قریبی گروپوں کے کئی ممبروں کے ذریعےجسمانی تشدد، ریپ ، اغوا اورقتل کی دھمکی کے کئی واقعات کا دستاویز بنایا ہے۔
مثلاً اپریل2021 میں ہندو رکشا دل کے کارکن سکھدیو سہدیو نے ایک ویڈیو جاری کرتے ہوئے ہندوؤں سے مسلم خواتین کو ہنی ٹریپ کر مسلم کمیونٹی کو کمزور کرنے کو کہا تھا۔
انہوں نے کہا، ‘اگر ہم مسلمانوں کو ہندوستان میں کمزور اور بے سہارا بنانا چاہتے ہیں تو ہمیں ان کی لڑکیوں کو نشانہ بنانا پڑےگا۔ وہ خود ہی بے بس ہو جائیں گے۔ ان کی ملکیت بھی ہڑپیں گے،یہی اہم مقصد ہے۔’
بہرحال،یوٹیوبر سریش راجپوت حال کے دنوں میں این سی آر میں کئی مسلم مخالف سرگرمیوں کا حصہ رہے ہیں۔
مثلاً نومبر 2020 میں جنتر منتر پر راجپوت نے ہندوتوالیڈر راگنی تیواری(شمال مشرقی دہلی تشدد میں جن کے رول کو دی وائر نے کور کیا ہے)کے ساتھ نعرےبازی کی سربراہی کرتے ہوئے کہا تھا، ‘جب مسلم مارے جا ئیں گے تو وہ رام نام چلائیں گے۔’
فروری 2021 میں ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوا تھا، جس میں انہوں نے اور ایک دیگرشخص وکاس سہراوت نے دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کو گولی مارنے کی دھمکی دی تھی۔
سہراوت وہی شخص ہیں،جنہوں نے صحافی رویش کمار کو گولی مارنے کی دھمکی دی تھی اور مسلم خواتین کے ساتھ پرینکا گاندھی اور الکا لامبا جیسی رہنماؤں کو بھی تشدد آمیز دھمکی دی تھی۔
بتا دیں کہ راجپوت، نرسنہانند کے بھکت ہیں، جنہیں وہ اپنا گرو مانتے ہیں۔
سال2018 میں راجپوت نے ‘ہندو شیر بوائے’کے نام سے ایک یوٹیوب چینل بنایا تھا۔ آج اس چینل کے لگ بھگ پانچ لاکھ سبسکرائبر ہیں اور چینل کے ویڈیو کو اکثر 20 لاکھ سے زیادہ ویو ملتے ہیں۔
عام طور پر یہ لائیو ویڈیو ہوتے ہیں،جن میں راجپوت تشدد آمیز دھمکیاں دیتے ہیں اور تشدد کے لیے اکساتے ہیں۔ یہاں تک کہ ویڈیو تھمبنیل میں مرکزی حکومت کے ناقدین کوجنسی تشدد اور موت کی دھمکی کی اپیل کو پیش کیا جاتا ہے۔
ہریانہ میں مہاپنچایتوں کی ایک سیریز میں ایک شخص (واقعہ کے وقت ملزم نابالغ تھا اس لیے دی وائر اس کی پہچان اجاگر نہیں کر رہا ہے)نے مسلم خواتین کو اغوا کرنے کی اپیل کی تھی۔یہاں تک کہ حاملہ خواتین اور بچوں کے خلاف تشددکو اکسایا تھا۔ اسے ان جرائم کے لیے گرفتار کیا گیا تھا لیکن اس شرط پر رہا کر دیا گیا کہ وہ پھر اس طرح کی بیان بازی نہیں کرےگا۔
گزشتہ31 اگست کو نیوز ویب سائٹ نیوزلانڈری کی شیوانگی سکسینہ کے ساتھ ایک انٹرویو میں نرسنہانند نے راجپوت کے تبصروں کوصحیح ٹھہرایا تھا۔ نرسنہانند ان تمام نوجوانوں کی حفاظت کرتے ہیں، جو راجپوت اور جامعہ شوٹر کی طرح اس کے مشن میں ساتھ ہیں۔
بتادیں کہ 23 اکتوبر 2021 کونیشنل وومین کمیشن نے اداکارہ عرفی جاوید کے خلاف قابل اعتراض تبصرہ کرنے کے لیے ان کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے ممبئی پولیس کو نوٹس جاری کیا تھا۔
یتی نرسنہانند پہلے ہندوتوا لیڈر ہیں، جنہوں نے سی اے اےمخالف مظاہروں کے دوران جامعہ ملیہ کے طلبا پر حملے کے بعد جامعہ شوٹر کی حمایت کی تھی۔
انہوں نے اگست 2020 میں جامعہ شوٹر کی تعریف کرتے ہوئے انہیں ہندو وقارکاتحفظ کرنے والے دو بہادر ہندوؤں (ایک کپل گرجر)میں سے ایک بتایا تھا۔ سی اےاے حمایتی تحریک کے دوران اور نئی دہلی میں فروری 2020 کے تشدد سے ٹھیک پہلے نرسنہانند کے مشتعل بیانات کو دی وائر نے کور کیا تھا۔
حال ہی میں نرسنہانند کے ایک دوسرےپیروکار کنال شرما کا معاملہ دہلی وومین کمیشن نے اٹھایا تھا۔
کنال نے اپنے انسٹاگرام پیج پر مسلم خواتین کے موبائل نمبر، ان کے نام اور ان کے پتے شیئر کر اپنے حامیوں سے ان عورتوں کا ریپ کرنے کی اپیل کی تھی۔
قابل ذکر ہے کہ11 جولائی 2021 کو شیئر کی گئی اس پوسٹ میں کہا گیا تھا، ‘مسلمان خواتین سے شادی کرو، ان کو ملکیت کی طرح استعمال کرو۔ لطف اٹھاؤ اور دوسرے لوگوں کو بھی مزہ لینے دو۔ اسی طرح سب کا ساتھ، سب کا وکاس ہوگا۔’
سب سے پہلے غازی آباد پولیس نے معاملے پر نوٹس لیا تھا لیکن جب یہ پتہ چلا کہ کنال شرما شاہدرہ سے ہیں تو دہلی پولیس کو اس کی اطلاع دی گئی۔ بعد میں کنال کے اہل خانہ نے دعویٰ کیا کہ وہ ذہنی طور پر بیمار ہیں۔
یتی نرسنہانند سرسوتی کو یکساں طور پراقلیتوں اورخواتین کے خلاف قابل اعتراض اور اشتعال انگیز تبصرہ کرنے کے لیے جانا جاتا ہے۔ دی وائر گزشتہ دو سالوں میں ان کےاشتعال بیانات کو کور کر چکا ہے۔
(اس رپورٹ کو انگریزی میں پڑھنے کےلیے یہاں کلک کریں۔)
Categories: خبریں