خبریں

گجرات: ’پاکستانی فوڈ فیسٹیول‘ پر بجرنگ دل کا ہنگامہ، پوسٹر کو آگ کے حوالے کیا

گجرات کےشہرسورت میں12 سے 22 دسمبر کےدرمیان‘ٹیسٹ آف انڈیا’ریستوراں میں‘پاکستان فوڈ فیسٹیول’ ہونا تھا۔ابھی تک اس سلسلے میں کوئی مقدمہ درج نہیں کیا گیا ہے۔ بجرنگ دل کے کارکنوں نے بتایا کہ ریستوراں کے مالک نے معافی مانگ لی ہے۔

گجرات کے سورت شہر میں ٹیسٹ آف انڈیا نام کے ایک ریستوراں میں پاکستان فوڈ فیسٹیول کی ہورڈنگ (فوٹو: ویڈیوگریب/aslamcyclewala)

گجرات کے سورت شہر میں ٹیسٹ آف انڈیا نام کے ایک ریستوراں میں پاکستان فوڈ فیسٹیول کی ہورڈنگ (فوٹو: ویڈیوگریب/aslamcyclewala)

نئی دہلی: رائٹ ونگ تنظیم‘بجرنگ دل’کے کارکنوں نےگجرات کےسورت شہرکے ایک مشہور ریستوراں میں ہونے والے ‘پاکستانی فوڈ فیسٹیول’ کا بینر اتار کر اس کو آگ کے حوالے کردیا۔ بجرنگ دل کے ایک سینئرکارکن نے یہ جانکاری دی اور دعویٰ کیا کہ ریستوراں نے اپنی غلطی تسلیم کر لی ہے۔

قابل ذکر ہے کہ سورت کے رنگ روڈ علاقے میں واقع ریستوراں کی عمارت کے اوپر لگے پوسٹر کو سب کے سامنے‘جئے شری رام’ کا نعرہ لگاتے ہوئے اتار کر آگ کے حوالے کیا گیا۔ یہ واقعہ گزشتہ 13 دسمبر کو پیش آیا تھا۔

یہ میلہ 12 دسمبر سے 22 دسمبرکے بیچ‘ٹیسٹ آف انڈیا’ نام کے ایک ریستوراں میں منعقد ہونا تھا۔

بجرنگ دل کی جنوبی گجرات یونٹ کے صدر دیوی پرساد دوبے نے بتایا کہ، کارکنوں نے عمارت سے بینر اتار کر اس میں آگ لگا دی کیونکہ وہ اس پروگرام کے خلاف ہیں۔

انہوں نے کہا، ہم نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ ریستوراں میں اس طرح کی تقریبات کا اہتمام نہ کیا جائے۔ اس طرح کے میلے کو ہرگزبرداشت نہیں کیا جائے گا۔ ریستوراں  نے اپنی غلطی تسلیم کرلی ہے۔

‘ٹیسٹ آف انڈیا’چلانے والے‘شوگر اینڈ اسپائس ریسٹورینٹس’کے سندیپ ڈاور نے کہا کہ وہ مغلئی کھانوں کی خدمات جاری رکھیں گے اور پروگرام سے‘پاکستانی’ لفظ ہٹا دیں گے کیونکہ اس سے کچھ لوگوں کے جذبات مجروح ہوتے ہیں۔

اس سلسلے میں کوئی پولیس کیس درج نہیں کیا گیا ہے۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق،احتجاج کے بعد ٹیسٹ آف انڈیا کے مالک سندیپ ڈاور نے فون پر رائٹ ونگ کے کارکنوں سے معافی مانگی اور پاکستانی فوڈ فیسٹیول کا نام بدل کر سی فوڈ فیسٹیول کر دیا۔

یہ واقعہ 13 دسمبر کو اس وقت سامنے آیا جب سورت  کے ایک سابق کانگریسی کونسلر اسلم سائیکل والا نے رنگ روڈ کے قریب واقع اس ریستوراں میں پاکستانی فوڈ فیسٹیول کاہورڈنگ دیکھا۔ انہوں نے اس کا ایک ویڈیو بنایا اور اس کوسوموار کی صبح فیس بک پر شیئر کیا۔ یہ کلپ جلد ہی وائرل ہو گیا اور بہت سے نفرت انگیز پیغامات آنے لگے۔

دوپہر تک، بجرنگ دل کے کارکنان ریستوراں پہنچ گئے اور ملازمین کو پاکستانی فوڈ فیسٹیول کےخلاف وارننگ دی۔

بجرنگ دل کی جنوبی گجرات یونٹ کے صدر دیوی پرساد دوبے نے کہا،‘ہمیں اس ہورڈنگ کے بارے میں سوشل میڈیا سے پتہ چلا،اس کے بعد ہم نے جنوبی گجرات کے کنوینر دنیش نوادیہ سے اجازت لی۔ بعد میں ہم موقع پر گئے اور ہورڈنگ کو نیچے اتارا۔’

انہوں نےمزید کہا،‘ہم نے اس کے مالک ڈاور کو بھی بلایا اور ان سے پوچھا کہ انہوں نے ایسا فوڈ فیسٹیول کیوں منعقد کیا ہے۔ انہوں نے معذرت کی۔ ہم نے انہیں یہ بھی بتایا کہ 12 سے 22 دسمبر کے درمیان ہم اپنے رضاکاروں کو خفیہ طور پر بھیجیں گے۔ اگر پاکستانی کھانا پیش کیا گیا تو اس کے نتائج کے ذمہ دار وہ خود ہوں گے۔

تاہم سندیپ ڈاور نے اپنی طرف سے فوڈ فیسٹیول کو صحیح ٹھہرایا۔

انہوں نے کہا،‘ہم اپنے ریستوراں میں مختلف صوبوں اور ممالک کے مطابق میں الگ الگ فوڈ فیسٹیول کا اہتمام کرتے ہیں۔ ہم پاکستان کے خلاف نہیں ہیں، ہم ان کی سیاست کے خلاف ہیں، جو ہندوستان کے خلاف ہے۔ دنیا میں ہر جگہ کھانا عام ہے۔

انہوں نےمزیدکہا کہ، ‘ہم نے کسی پاکستانی شیف کو مدعو نہیں کیا، ہمارے اسٹاف نے آن لائن ویڈیوز کے ذریعے کھانے کے شوقین افراد کے لیے ایک مینو تیار کیا تھا۔ ہم نے پاکستانی فوڈ فیسٹیول کو رد کردیا ہے اور اس کی جگہ سی فوڈ فیسٹیول کا انعقاد کیا ہے۔’

اس کاویڈیو اپ لوڈ کرنے والے کانگریس کے سابق کونسلر اسلم سائیکل والا نے پوچھا کہ اس واقعہ لےکر شکایت کیوں نہیں درج کرائی گئی۔

انہوں نے کہا،‘ایسا فوڈ فیسٹیول کیسے کیا جا سکتا ہے؟ ہم چاہتے ہیں کہ ریستوراں کا لائسنس رد کیا جائے۔ پولیس کارروائی کی جائے۔حالاں کہ کوئی کارروائی نہیں کی جائے گی کیونکہ مالک ڈاور سورت میں بی جے پی لیڈروں کے قریبی ہیں۔اگر کسی ریستوراں کاکوئی مسلمان مالک ایسا میلہ کرتا تو اس کے نتائج کیا ہوتے؟

بجرنگ دل لیڈر دوبے نے کہا کہ،پارٹی نے پولیس میں کوئی شکایت درج نہیں کرائی ہے کیونکہ وہ اپنے لیڈروں کے جواب کا انتظار کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر وہ ہمیں گرین سگنل دیتے ہیں تو ہم شکایت درج کرائیں گے۔

(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)