واضح ہو کہ آئی اے ایس افسر نیاز خان نے ‘دی کشمیر فائلز’ کو نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ ہندوستان کی کئی ریاستوں میں بڑے پیمانے پر ہوئےمسلمانوں کے قتل عام کو دکھانے کے لیے ایک فلم بنائی جانی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمان کیڑے مکوڑے نہیں بلکہ انسان ہیں اور ملک کے شہری ہیں۔
نئی دہلی: مدھیہ پردیش کے وزیر داخلہ نروتم مشرا نے کہا ہے کہ حال ہی میں ریلیز ہوئی فلم ‘دی کشمیر فائلز’ پر متنازعہ ٹوئٹ کرنے والے انڈین ایڈمنسٹریٹو سروس (آئی اے ایس) افسر نیاز خان کوریاستی حکومت وجہ بتاؤ نوٹس جاری کرے گی۔
IAS अधिकारी नियाज़ खान अधिकारियों के लिए तय लक्ष्मणरेखा को लांघ रहे हैं।
राज्य सरकार इस संबंध में उन्हें कारण बताओ नोटिस जारी करेगी और उनसे जवाब तलब किया जायेगा। pic.twitter.com/1g3jvIz5dT
— Dr Narottam Mishra (@drnarottammisra) March 23, 2022
واضح ہو کہ گزشتہ ہفتے ایک ٹوئٹ میں ریاست کے محکمہ تعمیرات عامہ کے ڈپٹی سکریٹری نیاز خان نے ‘دی کشمیر فائلز’ کے پروڈیوسرس سے کہا تھا کہ ہندوستان کی کئی ریاستوں میں بڑے پیمانے پر ہوئےمسلمانوں کے قتل عام کو دکھانے کے لیے ایک فلم بنائی جانی چاہیے۔
انہوں نے کہا تھا کہ مسلمان کیڑے مکوڑے نہیں بلکہ انسان ہیں اور ملک کے شہری ہیں۔
Kashmir File shows the pain of Brahmins. They should be allowed to live safely in Kashmir with all honour. The producer must also make a movie to show the killings of Large number of Muslims across several states. Muslims are not insects but human beings and citizens of country
— Niyaz Khan (@saifasa) March 18, 2022
مشرا نے بدھ کو یہاں نامہ نگاروں سے کہا، میں نے خان کے ٹوئٹ دیکھے ہیں۔ یہ ایک سنگین مسئلہ ہے۔ وہ (سرکاری) افسروں کے لیے مقرر کردہ لکشمن ریکھا (حد) کو عبور کر ر ہے ہیں… ریاستی حکومت انہیں وجہ بتاؤ نوٹس جاری کرے گی اور ان سے جواب طلب کرے گی۔
خان نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ الگ الگ مواقع پر مسلمانوں کے قتل عام کو دکھانے کے لیے ایک کتاب لکھنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں تاکہ ‘دی کشمیر فائلز’ کی طرح کوئی بھی فلمساز اس پر بھی فلم بنا سکےاور اقلیتوں کے دکھ درد کو ہندوستانیوں کے سامنے لایا جا سکے۔
Thinking to write a book to show the massacre of Muslims on different occasions so that a movie like Kashmir Files could be produced by some producer, so that, the pain and suffering of minorities could be brought before Indians
— Niyaz Khan (@saifasa) March 18, 2022
اس کے علاوہ خان نے ‘دی کشمیر فائلز’ کے پروڈیوسرز سے اپیل کی ہےکہ وہ فلم سے ہونے والی پوری کمائی کشمیری پنڈتوں کے بچوں کی تعلیم اور کشمیر میں ان کے لیے مکانات کی تعمیر کے لیے عطیہ کریں اور کہا کہ یہ ایک بہت بڑا صدقہ ہوگا۔
Income of Kashmir Files reached 150 crore. Great.People have given a lot of respect for Kashmiri Brahmins' feelings.I would respect film producer to transfer all earnings to the Brahmin children's education and construction of homes for them in Kashmir. It will be a great charity
— Niyaz Khan (@saifasa) March 20, 2022
خان کے ٹوئٹ کے وائرل ہونے کے بعد فلم کے ہدایتکار وویک اگنی ہوتری نے خیالات کے تبادلے کے لیے 25 مارچ کو خان سے بھوپال میں ملاقات کا وقت مانگا ہے۔ ریاست میں طبی تعلیم کے وزیر سارنگ نے اتوار کو کہا کہ وہ خان کے خلاف پرسنل ڈپارٹمنٹ کو ایک خط لکھنے جا رہے ہیں اور الزام لگایا کہ آئی اے ایس افسران فرقہ پرستی کی بات کر رہے ہیں۔
Bollywood superstars of my Pathan community are heroes only on screen, not in personal https://t.co/e9OPGELXE5 is their main motivation. My heroes are Sonu Sood, Nana Patekar. I like real Pathan heroes not fake heroes on film screen. Be brave and do charity work like Sonu Sood
— Niyaz Khan (@saifasa) March 23, 2022
دریں اثنا نیاز خان نے ٹوئٹ کر کے بالی ووڈ کے خان عامر خان، شاہ رخ خان اور سلمان خان کو بھی اپنی تنقید کا نشانہ بنایا ہے،انہوں نے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ،میری پٹھان برادری کے بالی ووڈ اسٹارصرف اسکرین پر ہیرو ہیں ، شخصی طور پر نہیں ، پیسہ ہی ان کی تحریک ہے۔میرے ہیرو سونو سود، نانا پاٹیکر ہیں، مجھے فلمی پردے پرنقلی ہیرو نہیں اصلی پٹھان ہیرو پسند ہیں۔بہادر بنو اور سونو سود کی طرح عوامی فلاح وبہبودکے کام کرو۔
Amir advised all to see movie but he didn't request Vivek Agnihotri to spend money on Brahmins. Maybe he is fearful of his own career. Despite being a Pathan, we can see deep fear in his eyes.Please spend money on Brahmins you earned from Dangal. Be bravehttps://t.co/lgqm1fBLUz
— Niyaz Khan (@saifasa) March 22, 2022
ایک اور ٹوئٹ میں انھوں نے لکھا کہ ،عامر نے سب کو فلم دیکھنے کا مشورہ دیا، لیکن انھوں نے وویک اگنی ہوتری سے برہمنوں پر پیسہ خرچ کرنے کی درخواست نہیں کی۔ شاید وہ اپنے ہی کیریئر سے ڈرتے ہیں۔ پٹھان ہوتے ہوئے بھی ہم ان کی آنکھوں میں گہرا خوف دیکھ سکتے ہیں۔ براہِ کرم فلم ‘دنگل’ سے کمائی ہوئی رقم برہمنوں پر خرچ کریں۔ بہادر بنیے۔
وویک اگنی ہوتری کی تحریرکردہ اور ہدایت کاری میں دی کشمیر فائلز، پاکستان کے حمایت یافتہ دہشت گردوں کے ذریعہ کشمیری پنڈتوں کے منصوبہ بند قتل کے بعد کشمیر سے کمیونٹی کی نقل مکانی کو پیش کرتی ہے۔
گزشتہ 11 مارچ کو ریلیز ہونے والی اس فلم کو لے کر سیاسی جماعتوں میں بھی بحث چھڑ گئی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت کی جانب سے اس فلم کی بھرپور تشہیر کی جا رہی ہے اور تمام بی جے پی حکومت والی ریاستوں نے یا تو فلم کو ٹیکس فری کر دیا ہے یا پھر سرکاری ملازمین کو فلم دیکھنے کے لیے خصوصی چھٹی دی ہے۔
اس بیچ اپوزیشن نے فلم کو یکطرفہ اور انتہائی پرتشدد قرار دیا ہے۔
دریں اثنا بی جے پی مخالفین پر سخت حملہ کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے ‘دی کشمیر فائلز’ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ ایسی فلمیں بنتی رہنی چاہیے، کیونکہ یہ سچائی کو سامنے لاتی ہیں۔
انہوں نے کہا تھا، ان دنوں کشمیر فائلز پرخوب چرچہ ہو رہی ہے۔ جو ہر وقت اظہار رائے کی آزادی کا جھنڈا لے کر گھومتے ہیں، وہ پوری جماعت بوکھلا گئی ہے۔
پی ایم نے کہا، حقائق کی بنیاد پر اس پر بحث کرنے کے بجائے اسے بدنام کرنے کی مہم چلائی جا رہی ہے۔ یہ پورا ایکو سسٹم… اگر کوئی سچ کو ظاہر کرنے کی ہمت کرے… تو بوکھلا جاتا ہے۔ وہ وہی پیش کرنے کی کوشش کرتے ہیں، جس کووہ سچ مانتے ہیں۔ پچھلے چار پانچ دنوں سے یہی کوشش کی جا رہی ہے کہ لوگ سچ نہ دیکھ سکیں۔
فلم ‘دی کشمیر فائلز’ کی ریلیز کے بعد پیدا ہونے والے سیاسی تنازعہ کے درمیان مرکزی وزارت داخلہ نے اس فلم کے ڈائریکٹر وویک اگنی ہوتری کو سی آر پی ایف کی وائی زمرہ کی سیکورٹی فراہم کی ہے۔
بتادیں کہ فلم ‘دی کشمیر فائلز’ کو ابھیشیک اگروال نے پروڈیوس کیا ہے اور اس کے ہدایت کار وویک اگنی ہوتری ہیں۔ یہ فلم 1990 کی دہائی میں وادی کشمیر سے کشمیری پنڈتوں کی نقل مکانی اور نسل کشی پر مبنی ہے۔ اس میں انوپم کھیر، پلوی جوشی اور متھن چکرورتی مرکزی کردار ادا کر رہے ہیں۔ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت والی کچھ ریاستوں بشمول مدھیہ پردیش اور گجرات نے اس فلم کو ٹیکس فری کر دیا ہے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں