خبریں

مدھیہ پردیش: فلم دی کشمیر فائلز پر متنازعہ تبصرہ کرنے والے آئی اے ایس افسر کو نوٹس جاری کرے گی سرکار

واضح ہو کہ آئی اے ایس افسر نیاز خان نے ‘دی کشمیر فائلز’ کو نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ ہندوستان کی کئی ریاستوں میں بڑے پیمانے پر ہوئےمسلمانوں کے قتل عام کو دکھانے کے لیے ایک فلم بنائی جانی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمان کیڑے مکوڑے نہیں بلکہ انسان ہیں اور ملک کے شہری ہیں۔

فوٹو بہ شکریہ: فیس بک

فوٹو بہ شکریہ: فیس بک

نئی دہلی: مدھیہ پردیش کے وزیر داخلہ نروتم مشرا نے کہا ہے کہ حال ہی میں ریلیز ہوئی فلم ‘دی کشمیر فائلز’ پر متنازعہ ٹوئٹ کرنے والے انڈین ایڈمنسٹریٹو سروس (آئی اے ایس) افسر نیاز خان کوریاستی حکومت وجہ بتاؤ نوٹس جاری کرے گی۔

واضح ہو کہ گزشتہ ہفتے ایک ٹوئٹ میں ریاست کے محکمہ تعمیرات عامہ کے ڈپٹی سکریٹری نیاز خان نے ‘دی کشمیر فائلز’ کے پروڈیوسرس  سے کہا تھا کہ ہندوستان کی کئی ریاستوں میں بڑے پیمانے پر ہوئےمسلمانوں کے قتل عام کو دکھانے کے لیے ایک فلم بنائی جانی چاہیے۔

انہوں نے کہا تھا کہ مسلمان کیڑے مکوڑے نہیں بلکہ انسان ہیں اور ملک کے شہری ہیں۔

مشرا نے بدھ کو یہاں نامہ نگاروں سے کہا، میں نے خان کے ٹوئٹ دیکھے ہیں۔ یہ ایک سنگین مسئلہ ہے۔ وہ (سرکاری) افسروں کے لیے مقرر کردہ لکشمن ریکھا (حد) کو عبور کر ر ہے ہیں… ریاستی حکومت انہیں وجہ بتاؤ نوٹس جاری کرے گی اور ان سے جواب طلب کرے گی۔

خان نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ الگ الگ  مواقع پر مسلمانوں کے قتل عام کو دکھانے کے لیے ایک کتاب لکھنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں تاکہ ‘دی کشمیر فائلز’ کی طرح  کوئی بھی فلمساز اس پر بھی فلم بنا سکےاور اقلیتوں کے دکھ درد کو ہندوستانیوں کے سامنے لایا جا سکے۔

اس کے علاوہ خان نے ‘دی کشمیر فائلز’ کے پروڈیوسرز سے اپیل کی ہےکہ وہ فلم سے ہونے والی پوری کمائی کشمیری پنڈتوں کے بچوں کی تعلیم اور کشمیر میں ان کے لیے مکانات کی تعمیر کے لیے عطیہ کریں اور کہا کہ یہ ایک بہت بڑا صدقہ ہوگا۔

 خان کے ٹوئٹ کے وائرل ہونے کے بعد فلم کے ہدایتکار وویک اگنی ہوتری نے خیالات کے تبادلے کے لیے 25 مارچ کو خان سے بھوپال میں ملاقات کا وقت مانگا ہے۔ ریاست میں طبی تعلیم کے وزیر سارنگ نے اتوار کو کہا کہ وہ خان کے خلاف پرسنل ڈپارٹمنٹ کو ایک خط لکھنے جا رہے ہیں اور الزام لگایا کہ آئی اے ایس افسران فرقہ پرستی کی بات کر رہے ہیں۔

دریں اثنا نیاز خان نے ٹوئٹ کر کے بالی ووڈ کے خان عامر خان، شاہ رخ خان اور سلمان خان کو بھی اپنی تنقید کا نشانہ بنایا ہے،انہوں نے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ،میری پٹھان برادری کے بالی ووڈ اسٹارصرف اسکرین پر ہیرو ہیں ، شخصی طور پر نہیں ، پیسہ ہی ان کی تحریک ہے۔میرے ہیرو سونو سود، نانا پاٹیکر ہیں، مجھے فلمی پردے پرنقلی ہیرو نہیں اصلی پٹھان ہیرو پسند ہیں۔بہادر بنو اور سونو سود کی طرح عوامی فلاح وبہبودکے کام کرو۔

ایک اور ٹوئٹ میں انھوں نے لکھا کہ ،عامر نے سب کو فلم دیکھنے کا مشورہ دیا، لیکن انھوں نے وویک اگنی ہوتری سے برہمنوں پر پیسہ خرچ کرنے کی درخواست نہیں کی۔ شاید وہ اپنے ہی کیریئر سے ڈرتے ہیں۔ پٹھان ہوتے ہوئے  بھی ہم ان کی آنکھوں میں گہرا خوف دیکھ سکتے ہیں۔ براہِ کرم فلم ‘دنگل’ سے کمائی ہوئی رقم برہمنوں پر خرچ کریں۔ بہادر بنیے۔

وویک اگنی ہوتری کی تحریرکردہ اور ہدایت کاری میں دی کشمیر فائلز، پاکستان کے حمایت یافتہ دہشت گردوں کے ذریعہ کشمیری پنڈتوں کے منصوبہ بند قتل کے بعد کشمیر سے کمیونٹی کی نقل مکانی کو پیش کرتی ہے۔

گزشتہ 11 مارچ کو ریلیز ہونے والی اس فلم کو لے کر سیاسی جماعتوں میں بھی بحث  چھڑ گئی ہے۔

قابل ذکر ہے کہ بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت کی جانب سے اس فلم کی بھرپور تشہیر کی جا رہی ہے اور تمام بی جے پی حکومت والی ریاستوں نے یا تو فلم کو ٹیکس فری کر دیا ہے یا پھر سرکاری ملازمین کو فلم دیکھنے کے لیے خصوصی چھٹی دی  ہے۔

اس بیچ اپوزیشن نے فلم کو یکطرفہ اور انتہائی پرتشدد قرار دیا ہے۔

دریں اثنا بی جے پی مخالفین پر سخت حملہ کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے ‘دی کشمیر فائلز’ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ ایسی فلمیں بنتی رہنی چاہیے، کیونکہ یہ سچائی کو سامنے لاتی ہیں۔

انہوں نے کہا تھا، ان دنوں کشمیر فائلز پرخوب چرچہ ہو رہی ہے۔ جو ہر وقت اظہار رائے کی آزادی کا جھنڈا لے کر گھومتے ہیں، وہ  پوری  جماعت بوکھلا گئی  ہے۔

پی ایم نے کہا، حقائق کی بنیاد پر اس پر بحث کرنے کے بجائے اسے بدنام کرنے کی مہم چلائی جا رہی ہے۔ یہ پورا ایکو سسٹم… اگر کوئی سچ کو ظاہر کرنے کی ہمت کرے… تو بوکھلا جاتا ہے۔ وہ وہی پیش کرنے کی کوشش کرتے ہیں، جس کووہ  سچ مانتے ہیں۔ پچھلے چار پانچ دنوں سے یہی کوشش کی جا رہی ہے کہ لوگ سچ نہ دیکھ سکیں۔

فلم ‘دی کشمیر فائلز’ کی ریلیز کے بعد پیدا ہونے والے سیاسی تنازعہ کے درمیان مرکزی وزارت داخلہ نے اس فلم کے ڈائریکٹر وویک اگنی ہوتری کو سی آر پی ایف کی وائی زمرہ کی سیکورٹی فراہم کی ہے۔

بتادیں کہ فلم ‘دی کشمیر فائلز’ کو ابھیشیک اگروال نے پروڈیوس کیا ہے اور اس کے ہدایت کار وویک اگنی ہوتری ہیں۔ یہ فلم 1990 کی دہائی میں وادی کشمیر سے کشمیری پنڈتوں کی نقل مکانی اور نسل کشی پر مبنی ہے۔ اس میں انوپم کھیر، پلوی جوشی اور متھن چکرورتی مرکزی کردار ادا کر رہے ہیں۔ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت والی کچھ ریاستوں بشمول مدھیہ پردیش اور گجرات نے اس فلم کو ٹیکس فری کر دیا ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)