خبریں

کپل سبل نے بھی کانگریس سے استعفیٰ دیا، راجیہ سبھا انتخابات کے لیے ایس پی کی حمایت سے پرچہ نامزدگی داخل کیا

کانگریس کے سابق لیڈر کپل سبل نے بتایا کہ انہوں نے تقریباً 10 دن پہلے 16 مئی کو کانگریس سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ 30-31 سال کے رشتے کو چھوڑنا آسان نہیں ہوتا۔ مختلف ریاستوں سے کانگریس لیڈروں کے استعفیٰ دینے  کا سلسلہ جاری ہے۔ اس سے پہلے ہاردک پٹیل، سنیل جاکھڑ، اشونی کمار، آر پی این سنگھ اور امریندر سنگھ جیسے لیڈر پارٹی چھوڑ چکے ہیں۔

 کپل سبل، فائل فوٹو: پی ٹی آئی

کپل سبل، فائل فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی:  کانگریس کے سابق لیڈر کپل سبل نے بدھ کو راجیہ سبھا انتخابات کے لیے سماج وادی پارٹی (ایس پی) کی حمایت سے آزاد امیدوار کے طور پر اپنا پرچہ نامزدگی داخل کیا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ انہوں نے تقریباً 10 دن پہلے 16 مئی کو کانگریس سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

ایس پی صدر اکھلیش یادو نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ سبل نے پارٹی کی حمایت سے راجیہ سبھا انتخابات کے لیے اپنا پرچہ نامزدگی داخل کیا ہے۔

نامزدگی کے دوران ایس پی صدر کے ساتھ پارٹی کے چیف جنرل سکریٹری رام گوپال یادو اور دیگر سینئر لیڈران ان کے ساتھ موجود تھے۔

اپنا پرچہ نامزدگی داخل کرنے کے بعد سبل نے واضح کیا، میں نے ایک آزاد امیدوار کے طور پر پرچہ داخل کیا ہے اور میں اکھلیش جی کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے ہماری حمایت کی ہے۔

 میڈیا سے بات کرتے ہوئے سبل نے کہا، آپ جانتے ہیں کہ میں راجیہ سبھا میں اپنی آواز اٹھاتا تھا۔ پچھلی بار بھی میں یوپی سے امیدوار تھا۔ میں تب بھی آپ کی آواز اٹھاتا تھا اور اگلے چھ سالوں میں بھی یہی کروں گا۔ میں اب کانگریس کا لیڈر نہیں ہوں۔ میں نے اپنا استعفیٰ 16 مئی کوسونپ دیاتھا۔

سبل نے کہا، ہم اپوزیشن میں رہ کر اتحاد بنانا چاہتے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ 2024 میں ایسا ماحول بنایا جائے کہ مودی حکومت کی جو خامیاں  ہیں ان کو عوام کے سامنے لایا جائے۔

خبررساں  ایجنسی اے این آئی سے بات چیت میں سبل نے کہا، میں کانگریس کے بارے میں کچھ نہیں کہوں گا۔ میں نے استعفیٰ دے دیا ہے، اس لیے کانگریس کے بارے میں کچھ بھی کہنا  میرے لیے مناسب نہیں ہے۔ 30-31 سال کا رشتہ چھوڑنا آسان نہیں ہوتا۔

سبل نے لکھنؤ میں اکھلیش سے ملاقات کی اور جب انہوں نے پارلیامنٹ کے ایوان بالا کے لیے نامزدگی کا پرچہ داخل کیا تو ایس پی سربراہ بھی ان کے ساتھ تھے۔

سبل کی حمایت کرنے کے جواز کا حوالہ دیتے ہوئے، ایس پی صدر اکھلیش یادو نے کہا، کپل سبل ملک کے معروف وکیل ہیں۔ چاہے وہ لوک سبھا رہے ہوں یا راجیہ سبھا میں، انہوں نےباتوں کو اچھی طرح سے رکھا ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ ملک میں جو بڑے سوالات ہیں، جیسے کہ آج ملک کس راستے پر ہے، مہنگائی نہیں رک رہی ہے اور چین ہماری سرحدوں پر مسلسل آگے بڑھ رہا ہے… ان تمام بڑے سوالات پر کپل سبل، سماج وادی پارٹی اور اپنے  خیالات کو رکھیں گے۔

غور طلب  ہے کہ منگل سے ہی سبل کو ایس پی کی طرف سے راجیہ سبھا امیدوار بنائے جانے کی قیاس آرائیاں تھیں۔ تاہم پارٹی نے اس کی تصدیق نہیں کی تھی۔

سبل نے سپریم کورٹ سے سینئر ایس پی لیڈر اور ایم ایل اے اعظم خان کو ضمانت دلانے میں ان کے وکیل کی حیثیت سے اہم کردار ادا کیا، جو بدعنوانی اور دیگر کئی الزامات میں تقریباً 27 ماہ سے سیتا پور جیل میں بند تھے۔

خان اپنے تئیں مبینہ بےرخی سے ایس پی قیادت سے ناراض ہیں۔ مانا جا رہا ہے کہ سبل کی حمایت کرکے اس ناراضگی کو دور کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

سبل نے کہا، میں نہ صرف ابھی بلکہ کئی سالوں سے میرا ساتھ دینے کے لیے اعظم خان کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔جب اعظم اور ایس پی سربراہ اکھلیش کے درمیان اختلافات کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا، آپ مجھ سے یہ کیوں پوچھ رہے ہیں؟

اتر پردیش میں راجیہ سبھا کی 11 سیٹوں کے لیے نامزدگی کا عمل منگل کو شروع ہو گیا ہے۔ اس الیکشن کے لیے ووٹنگ 10 جون کو ہوگی۔ الیکشن میں اصل لڑائی حکمراں بی جے پی اور ایس پی کے درمیان ہے۔

ریاست کی 403 رکنی اسمبلی میں ایس پی کے 111 ارکان ہیں اور وہ آسانی سے تین امیدواروں کو راجیہ سبھا میں بھیج سکتی ہے۔

پارٹی نے فی الحال سبل کو اپنی حمایت دے کر امیدوار بنایا ہے۔ باقی دو سیٹوں پر اپنے امیدواروں کے بارے میں ابھی تک انکشاف نہیں کیا ہے۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق،  دوسروں کے ساتھ سبل کی میعاد 4 جولائی کو ختم ہونے والی ہے۔ 4 جولائی کو خالی ہونے والی 11 سیٹوں میں سے پانچ بی جے پی کی، چار ایس پی کی، دو بی ایس پی اور ایک کانگریس کی ہے۔

تاہم، اس بار کانگریس، جس کے اتر پردیش اسمبلی میں صرف دو ارکان ہیں، اور بی ایس پی، جس کا ایک رکن ہے، اپنے امیدواروں کو ایوانِ بالا میں منتخب کرنے میں اہل نہیں ہو سکتی ہیں۔ راجیہ سبھا کی 245 سیٹوں میں سے 31 ممبران اتر پردیش سے منتخب ہوتے ہیں۔

معلوم ہو کہ مختلف ریاستوں کے کانگریس لیڈروں کے استعفیٰ  کا سلسلہ جاری ہے۔ 18 مئی کو کانگریس کی گجرات یونٹ کے ورکنگ صدر ہاردک پٹیل نے استعفیٰ دے دیا تھا۔

گزشتہ 3 مئی کوگجرات سے ہی آدی واسی  رہنما اور تین بار ایم ایل اےرہے اشون کوتوال  نے کانگریس سے استعفیٰ دےکر حکمراں بی جے پی میں شمولیت اختیار کی۔ گجرات میں اس سال کے آخر میں اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں۔

گزشتہ 14 مئی کو پنجاب پردیش کانگریس کمیٹی (پی پی سی سی) کے سربراہ سنیل جاکھڑ نے کانگریس چھوڑنے کے اپنے فیصلے کا اعلان کیا تھا۔ اب وہ بی جے پی میں شامل ہو گئے ہیں۔ اس سے پہلے فروری کے مہینے میں پنجاب سے تعلق رکھنے والے سابق وزیر قانون اشونی کمار نے کانگریس سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

اس سال جنوری میں اتر پردیش اسمبلی انتخابات سے قبل سابق مرکزی وزیر اور 32 سال تک کانگریس میں رہے آر پی این سنگھ نے پارٹی سے استعفیٰ دے دیا اور بی جے پی میں شامل ہوگئے۔

اسی طرح، ستمبر 2021 میں پنجاب کے وزیر اعلیٰ امریندر سنگھ نے کانگریس کی پنجاب یونٹ میں جاری کشمکش کے درمیان پارٹی ہائی کمان کی ہدایات پر استعفیٰ دے دیا اور بعد میں اپنی پارٹی بنا کر بی جے پی کی حمایت کرتے ہوئے ریاستی اسمبلی کے انتخابات میں حصہ لیا۔

(خبررساں  ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)