دہلی پولیس کی انٹلی جنس فیوژن اینڈ اسٹریٹیجک آپریشن (آئی ایف ایس او) یونٹ نے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے، لوگوں کو اکسانے اور نفرت پھیلانے کے الزام میں سوشل میڈیا کے کئی معروف صارفین کے خلاف دو ایف آئی آر درج کی ہیں، جن میں صحافی صبا نقوی، ہندو مہا سبھا کی پوجا شکن پانڈے، راجستھان کے مولانا مفتی ندیم اور دیگر کےنام شامل ہیں۔
نئی دہلی: دہلی پولیس نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی سابق ترجمان نوپور شرما اور میڈیا چیف نوین جندل، اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی، شدت پسند ہندوتوا لیڈر یتی نرسنہانند اور دیگر کے خلاف سوشل میڈیا پر عوامی امن و امان کو متاثر کرنے اور لوگوں کو اکسانے والے پیغامات پوسٹ کرنے اور شیئر کرنے کے الزام میں ایف آئی آر درج کی ہیں۔
حکام نے جمعرات کو کہا کہ سوشل میڈیا کا تجزیہ کرنے کے بعدیہ ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔
ایک سینئر پولیس افسر نے کہا، ان لوگوں خلاف مقدمات درج کیے گئے ہیں، جنہوں نےعوامی امن کو برقرار رکھنے کے خلاف اور لوگوں کو اکسانےوالےپیغامات پوسٹ اور شیئرکیے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ آئی پی سی کی دفعہ 153 (فساد پیدا کرنے کے ارادے سے جان بوجھ کر اکسانا)، 295 (کسی بھی مذہب کی توہین کے ارادے سے عبادت گاہوں کی توہین کرنا) اور 505 (عوامی شر پسندی والے بیانات دینا) کے تحت معاملے درج کیے گئے ہیں۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق، پہلی ایف آئی آر میں آٹھ لوگوں کو ملزم بنایا گیا ہے۔ جن میں دہلی بی جے پی یونٹ کے نکالے گئے میڈیا چیف نوین کمار جندل، صحافی صبا نقوی، ہندو مہاسبھا کی عہدیدار پوجا شکن پانڈے، راجستھان سے مولانا مفتی ندیم اور پیس پارٹی کے چیف ترجمان شاداب چوہان شامل ہیں۔
ایف آئی آر میں درج دیگر نام عبدالرحمان، گلزار انصاری اور انل کمار مینا ہیں۔
دوسری ایف آئی آر میں بھی اسی طرح کی دفعات لگائی گئی ہیں، جس میں بی جے پی کی ترجمان نوپور شرما اور دیگر سوشل میڈیا صارفین کو ملزم بنایا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم کو جانکاری کے لیے نوٹس بھیجے جائیں گے۔
دہلی پولیس نے ٹوئٹ کیا، ہم نے سوشل میڈیا کے تجزیے کی بنیاد پر عوامی امن و امان کو متاثر کرنے اور لوگوں کو اکسانے کی کوشش کرنے کے خلاف مناسب دفعہ کے تحت دو ایف آئی آر درج کی ہیں۔ ایک ایف آئی آر نوپور شرما اور دوسری کئی سوشل میڈیا تنظیموں کے خلاف ہے۔
Even as Notices are being sent to social media intermediaries for details of those behind these accounts/entities, #DelhiPolice appeals to everyone to desist from posting anything that may disrupt social and communal harmony.#DelhiPoliceCares
— Delhi Police (@DelhiPolice) June 9, 2022
اس نے کہا، یہاں تک کہ ان اکاؤنٹس / اداروں کے پیچھے ذمہ دار لوگوں کی معلومات کے لیے سوشل میڈیا فورمزکو بھی نوٹس بھیجے جا رہے ہیں، دہلی پولیس نے سبھی سے اپیل کی ہے کہ وہ ایسے پیغامات پوسٹ کرنے سے گریز کریں جو سماجی اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو خراب کرتے ہوں۔
پولیس نے کہا کہ اسپیشل برانچ کے انٹلی جنس فیوژن اینڈ اسٹریٹجک آپریشن (آئی ایف ایس او) یونٹ نے ایف آئی آر درج کی ہے۔
ایک سینئر پولیس افسر نے کہا کہ ان کی آئی ایف ایس او یونٹ ملزمین کی پوسٹ پر نظر رکھے ہوئے تھی اور وہ مبینہ طور پر مذہب سے متعلق قابل اعتراض تبصرہ کرتے ہوئے پائے گئے۔
وہیں، ایک اور ایف آئی آر کے سلسلے میں دہلی پولیس نے جمعرات کو بتایا کہ اس میں اسد الدین اویسی اور یتی نرسنہانند کے نام ہیں۔
ڈی سی پی ملہوترا نے کہا، ایف آئی آر مختلف مذاہب کے کئی لوگوں کے خلاف ہے۔ ہم بدامنی پھیلانے کی نیت سے غلط اور جھوٹی باتوں کو فروغ دینے میں سوشل میڈیا کے مختلف اداروں کے کردار کی بھی جانچ کر رہے ہیں۔
معلوم ہو کہ پیغمبر اسلام کے بارے میں قابل اعتراض تبصرہ کرنے کے کے لیے بی جے پی نے 5 جون کو اپنی قومی ترجمان نوپور شرما کو معطل کر دیا اور دہلی یونٹ کے ترجمان نوین جندل کو پارٹی سے نکال دیا تھا۔ پیغمبر اسلام کے خلاف متنازعہ ریمارکس کی کئی ممالک نے مخالفت کی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل قطر، ایران اور کویت نے پیغمبر اسلام کے بارے میں بی جے پی لیڈر کے متنازعہ تبصرے پر اتوار کو ہندوستانی سفیروں کو طلب کیا تھا۔ خلیجی خطے کے اہم ممالک نے ان تبصروں کی مذمت کرتے ہوئے سخت اعتراضات درج کیے تھے۔
معلوم ہو کہ متنازعہ تبصروں پر مسلم کمیونٹی کے احتجاج کے درمیان بی جے پی نے ایک طرح سے دونوں لیڈروں کے بیانات سے کنارہ کشی اختیار کرتے ہوئے کہا کہ وہ تمام مذاہب کا احترام کرتی ہے اور کسی بھی مذہب کی قابل احترام شخصیت کی توہین کوقبول نہیں کرتی۔
وہیں انڈونیشیا، مصر، عمان، اردن، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات (یو اے ای)، بحرین اور افغانستان بھی سوموار کو ان مسلم ممالک کی فہرست میں شامل ہوگئے، جنہوں نے پیغمبر اسلام کے خلاف متنازعہ تبصرے کی مذمت کی اور تمام مذہبی عقائد کے احترام پر زور دیا۔
دریں اثنا، اتر پردیش میں غازی آباد کی انتظامیہ نے ڈاسنہ دیوی مندر کے پجاری یتی نرسنہانند کو نوٹس جاری کرتے ہوئے متنبہ کیا ہے کہ فرقہ وارانہ منافرت پھیلانے والے بیانات دینے پر ان کے خلاف قانونی کارروائی شروع کی جائے گی۔
نرسنہانند نے 6 جون کو کہا تھا کہ وہ 17 جون کو دہلی کی جامع مسجد جائیں گے اور قرآن پر ایک پریزنٹیشن دیں گے، جس کے بعد انتظامیہ نے یہ قدم اٹھایا ہے۔
حکام نے بتایا کہ غازی آباد انتظامیہ نے نرسنہانند کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ 17 جون کو جامع مسجد کا دورہ رد کردیں۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں