صحافی رعنا ایوب کے جس ٹوئٹ پر پابندی عائد کی گئی ہے، وہ 9 اپریل 2021 کو پوسٹ کیا گیا تھا۔ اس میں انہوں نے وارانسی میں گیان واپی مسجد کے سروے کی اجازت دینے کے ٹرائل کورٹ کے فیصلے پر اپنے ردعمل کا اظہار کیا تھا۔
نئی دہلی: ٹوئٹر نے اتوار (26 جون) کو مختلف ٹوئٹ اور اکاؤنٹ پر پابندی لگا دی۔ یہ ٹوئٹ اور اکاؤنٹ 2021 کے کسان تحریک اور گیان واپی مسجد کے حالیہ تنازعہ سے متعلق ہیں۔
اس میں صحافی رعنا ایوب کا ایک ٹوئٹ اور کسانوں کی تحریک کے اپ ڈیٹس اور رائے شیئر کر رہے دو ٹوئٹر اکاؤنٹ شامل ہیں۔
ایوب نے اتوار کی شب ٹوئٹر کے ذریعے انہیں بھیجے گئے ‘نوٹس آف ودہولڈنگ’ کی تصویر ٹوئٹ کی۔
Hello @Twitter ,what exactly is this ? pic.twitter.com/26rRzp0eYu
— Rana Ayyub (@RanaAyyub) June 26, 2022
رعنا ایوب کو بھیجے گئے ای میل میں سوشل میڈیاکمپنی نے کہا ہے کہ ان کے ‘اکاؤنٹ’ پر ہندوستان میں ‘انفارمیشن ٹکنالوجی ایکٹ 2020’ کے تحت روک لگائی جا رہی ہے۔
ای میل سے ہی یہ اشارہ ملتا ہے کہ پورے اکاؤنٹ کو نہیں، صرف ایک ٹوئٹ (ای میل کے ساتھ منسلک) پر روک لگائی جا رہی ہے،۔ یہ ٹوئٹ ہندوستان میں دیکھنے کے لیے دستیاب نہیں ہے، لیکن یہ دنیا بھر کے ٹوئٹر صارفین کے لیے دستیاب ہے۔
ایوب کے جس ٹوئٹ پر پابندی عائد کی گئی ہے، وہ 9 اپریل 2021 کو پوسٹ کیا گیا تھا (جس کا اسکرین شاٹ نیچے دیکھا جا سکتا ہے)۔ اس میں انہوں نے وارانسی میں گیان واپی مسجد کے سروے کی اجازت دینے کے ٹرائل کورٹ کے فیصلے پر ردعمل ظاہر کیا تھا۔
صحافی رعنا ایوب مندر سے متصل مسجد کے تنازعہ پر ردعمل کا اظہار کر رہی تھیں۔ انہوں نے ایودھیا میں بابری مسجد کے انہدام کے تناظر میں عدالت کے فیصلے کو ‘ایک اور مسجد کے انہدام کے لیے پلیٹ فارم’ قرار دیا تھا۔
بتادیں کہ اس رپورٹ کی اشاعت کے وقت ایوب کا ٹوئٹر اکاؤنٹ نظر آ رہا تھا۔
پرسار بھارتی کے سابق سی ای او ششی شیکھر ویمپتی نے اس معاملے پر ٹوئٹ کیا اور کہا کہ ایوب کو ٹوئٹر کا ای میل’پچھلے واقعات پر تاخیرسے ردعمل’ ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں گزشتہ سال کسانوں کی تحریک پر ایک ٹوئٹ کے لیے اسی طرح کا نوٹس ملا تھا۔
Noticed many hyperventilating tweets regarding so called online censorship by Govt of India via @TwitterIndia. It either seems to be a bug or a delayed reaction to past incidents for I too have received such an email from @Twitter overnight for the incident last year pic.twitter.com/vWlvrBmkCW
— Shashi Shekhar Vempati शशि शेखर (@shashidigital) June 27, 2022
ایسا لگتا ہے کہ ٹوئٹر نے تین زرعی قوانین کے خلاف گزشتہ سال منعقدکسانوں کے احتجاجی مظاہرے سے منسلک دو اکاؤنٹ (@Tractor2twitr اور @Kisanektamorcha) پر بھی روک لگادی ہے۔
It's result of too much democracy In India. Both @Tractor2twitr & @Kisanektamorcha accounts have been withheld by @narendramodi government because we are continuously fighting for our rights.
Very shameful act @narendramodi#RestoreTractor2Twitter#RestoreKisanEktaMorcha pic.twitter.com/Fakn9jTub1
— ਮਾਣੌ🥀🥀 (@Mnprtsandhu34) June 27, 2022
فروری 2021 میں دہلی کی سرحدوں پر کسانوں کی تحریک کے دوران قانونی مطالبات کے جواب میں افراد، گروپوں اور میڈیا تنظیموں سے تعلق رکھنے والے کچھ اکاؤنٹ کو چند گھنٹوں کے لیے بلاک کر دیا گیا تھا۔ ان اکاؤنٹ کو آپس میں جوڑنے والا واحد مشترکہ دھاگہ یہ تھا کہ ان میں سے تقریباً سبھی کسانوں کی تحریک پر باقاعدگی سے اپ ڈیٹ اور رائے پوسٹ کر رہے تھے۔
معلوم ہو کہ ایک روز قبل ہی گلوکار سدھو موسے والا کے قتل کے بعد ان کا ایک گانا ‘ایس وائی ایل‘ ان کے آفیشل یوٹیوب چینل’ سےحکومت کی قانونی شکایت کی وجہ سے’ ہٹا دیا گیا تھا۔
چند روز قبل مائکرو بلاگنگ سائٹ ٹوئٹر نے وزارت اطلاعات و نشریات کی درخواست پر غیر ملکی صحافی اور کالم نگار سی جے ورلیمین کا اکاؤنٹ بلاک کر دیا تھا۔ وہ ‘اسلامو فوبیا’ اور دہشت گردی جیسے موضوعات پر لکھنے کے لیے معروف ہیں۔
اس رپورٹ کو انگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Categories: خبریں