مغربی بنگال کے بی جے پی ایم ایل اے اور ریاست میں حزب اختلاف کے رہنما شبھیندو ادھیکاری نے کہا ہے کہ وزیر داخلہ امت شاہ نے پارلیامنٹ ہاؤس میں ایک میٹنگ کے دوران انہیں یقین دلایا کہ شہریت ترمیمی قانون سے متعلق ضوابط کووڈ 19ٹیکہ کاری کی احتیاطی خوراک کے مکمل ہونے کے بعد تیار کیے جائیں گے۔
نئی دہلی: مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے منگل 2 اگست کو کہا کہ حکومت ملک میں جاری کووڈ 19 ٹیکہ کاری مہم کے مکمل ہونے کے بعد شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) نافذ کرے گی۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق، مغربی بنگال سے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ایم ایل اے اور ریاست میں اپوزیشن لیڈر شبھیندو ادھیکاری نے کہا کہ وزیر داخلہ نے انہیں یہ بات منگل کو پارلیامنٹ ہاؤس میں مغربی بنگال بی جے پی کے تنظیمی ڈھانچہ اور اس کے کام کاج پر تبادلہ خیال کے دوران ایک میٹنگ کے دوران کہی۔
اس سال اپریل میں مرکزی حکومت نے کووڈ 19 ٹیکہ کاری کی تیسری خوراک کے لیے مہم شروع کی تھی، جسے احتیاطی خوراک کا نام دیا گیا تھا۔ اپریل سے شروع ہوکر اگلے نو مہینوں میں اس مہم کےمکمل ہونے کی امید ہے۔
بتادیں کہ اسی سال مئی میں بھی ریاست کے سلی گوڑی میں ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے شاہ نے کہا تھا کہ ‘کووڈ لہر کے جانے‘ کے بعد سی اے اے کو لاگو کیا جائے گا۔
وزیر داخلہ کا یہ تبصرہ ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) کے اس دعوے کے جواب میں تھا کہ بی جے پی کبھی بھی قانون کو نافذ نہیں کرے گی۔
خاص بات یہ ہے کہ سی اے اے کے نفاذ کے بارے میں شاہ کی دونوں یقین دہانیاں بنگال میں ہی سامنے آئی ہیں، جہاں یہ قانون بی جے پی کے لیے سیاسی اہمیت رکھتا ہے۔
ریاست کے شمالی 24 پرگنہ ضلع میں آباد متوا کمیونٹی، جو دلت برادری سے تعلق رکھتی ہے وہ تقسیم کے دوران اور اس کے بعد بنگلہ دیش سے ہجرت کرکے آئی تھی۔ ایک مہاجر برادری ہونے کے ناطے، مجوزہ شہریت کا قانون ان کے لیے اہم ہے اور یہی وجہ ہے کہ متوا برادری 2019 کے لوک سبھا انتخابات کے دوران اور اس کے بعد ریاست میں بی جے پی کے لیے ایک مضبوط ووٹ بینک ثابت ہوئی ہے۔
اس لیے، سی اے اے کے نفاذ میں تاخیر سے متوا کمیونٹی بی جے پی سے نالاں ہے، جس سے ریاست میں پارٹی کے سیاسی امکانات کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق، ادھیکاری نے امت شاہ سے گزارش کی کہ وہ سی اے اے کو جلد از جلد لاگو کریں۔ اس پر شاہ نے انہیں یقین دلایا کہ کووڈ 19 ٹیکہ کاری کی احتیاطی خوراک کی مہم کے مکمل ہونے کے بعد اس سے متعلق قواعد تیار کیے جائیں گے۔
سی اے اے کے لیےقوانین بنائے جانے کے بعد اس کے نفاذ کی راہ ہموار ہوگی۔ دسمبر 2019 میں پارلیامنٹ کی طرف سے منظور کیے گئے اس ایکٹ کا ضابطہ تیار نہیں کیے جانے کی وجہ سے ابھی تک اس کو نافذ نہیں کیا جا سکا ہے۔ حکومت نےضابطہ تیار نہ کرپانے کے پیچھے مہاماری کا حوالہ دیا ہے۔
مغربی بنگال اسمبلی میں قائد حزب اختلاف ادھیکاری نے شاہ سے ملاقات کے بعد ٹوئٹ کیا، مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ سے پارلیامنٹ میں ان کے دفتر میں 45 منٹ تک ملاقات کرنا میرے لیے اعزاز کی بات ہے۔ میں نے انہیں بتایا کہ کس طرح مغربی بنگال حکومت اساتذہ کی بھرتی میں گھوٹالہ جیسی بدعنوانی میں پوری طرح سےڈوبی ہوئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی ان سے سی اے اے کو جلد از جلد لاگو کرنے کی بھی گزارش کی۔
It's an honour for me to meet Hon'ble Union Home Minister Shri @AmitShah Ji for 45 minutes at his office in Parliament.
I briefed him how WB Govt is completely mired in corrupt activities such as the Teachers recruitment scam.
Also requested him to implement CAA at the earliest. pic.twitter.com/DLLdOpfSa3— Suvendu Adhikari • শুভেন্দু অধিকারী (@SuvenduWB) August 2, 2022
ادھیکاری نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ سی اے اے کا نفاذ مغربی بنگال کے لیے بہت اہم ہے، جہاں بڑی تعداد میں لوگ اس کے اہتماموں سے مستفیدہو سکتے ہیں۔
سی اے اے کو پارلیامنٹ نے 11 دسمبر 2019 کو پاس کیا تھا اور 24 گھنٹے کے اندر 12 دسمبر کو اسے نوٹیفائی کیا گیا تھا۔ تاہم، اس کا نفاذ ابھی نہیں ہوسکا ہے، کیونکہ ابھی تک قواعد وضع نہیں کیے گئے ہیں۔
سی اے اے کے خلاف ملک بھر میں مظاہرے ہوئے تھے اور ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک کرتا ہے۔
یہ قانون پڑوسی ممالک بنگلہ دیش، پاکستان اور افغانستان سے مذہبی بنیاد پر ہراسانی کے شکارایسے اقلیتوں کو شہریت فراہم کرنے کی بات کرتا ہے جو 31 دسمبر 2014 تک ہندوستان آ گئے تھے۔ ان میں ہندو، پارسی، سکھ، بودھ، جین اور عیسائی شامل ہیں۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں