کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے لندن میں منعقدہ ایک پروگرام میں آر ایس ایس کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ہندوستان میں جمہوری مسابقت کامزاج پوری طرح سے بدل چکا ہے۔ اس کی وجہ آر ایس ایس نامی آرگنائزیشن ہے۔ اس انتہا پسند اورفسطائی تنظیم نے ہندوستان کے تقریباً تمام اداروں پر قبضہ کر لیاہے۔ پریس، عدلیہ، پارلیامنٹ اور الیکشن کمیشن سب خطرے میں ہیں۔
نئی دہلی: اپنے برطانیہ کے دورے پر لندن کے چتھم ہاؤس میں بات چیت کے دوران کانگریس رہنما راہل گاندھی نے راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کو ایک انتہا پسند اور فسطائی تنظیم قرار دیتے ہوئے الزام لگایا کہ اس نے ہندوستان کے تقریباً تمام اداروں پر قبضہ کر لیا ہے۔
اکنامک ٹائمز کی خبر کے مطابق، راہل گاندھی نے کہا، ‘ہندوستان میں جمہوری مسابقت کا مزاج پوری طرح سے بدل چکا ہے اور اس کی وجہ ایک تنظیم آر ایس ایس ہے۔ اس انتہا پسنداورفسطائی تنظیم نے بنیادی طور پر ہندوستان کے تقریباً تمام اداروں پر قبضہ کر رکھا ہے۔
راہل گاندھی نے ہندوستان میں دلتوں اور اقلیتوں کی حالت پر بھی روشنی ڈالی۔
انہوں نے کہا، ‘ہندوستان میں آپ دیکھ سکتے ہیں کہ دلتوں، آدی واسیوں اور اقلیتوں کے ساتھ کیا کیا جا رہا ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ کانگریس یہ کہہ رہی ہے۔ ایسے مضامین ہمیشہ غیر ملکی میڈیا میں شائع ہوتے ہیں، جو ہندوستانی جمہوریت کے سنگین مسائل کو اجاگر کرتے ہیں۔
کانگریس لیڈر نے یہ بھی بتایا کہ کس طرح ملک کے مختلف ادارے خطرے میں ہیں۔
راہل نے کہا، ‘مجھے حیرت ہوئی کہ وہ کس طرح ہمارے ملک کے مختلف اداروں پر قبضہ کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔ پریس، عدلیہ، پارلیامنٹ اور الیکشن کمیشن سب خطرے میں ہیں اور کسی نہ کسی طریقے سےکنٹرول میں ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ’آپ کسی بھی اپوزیشن لیڈر سے پوچھ سکتے ہیں کہ ایجنسیوں کو کیسے استعمال کیا جا رہا ہے۔ میرے فون میں پیگاسس تھا، جب ہم اقتدار میں تھے تو ایسا نہیں ہو رہا تھا۔
غورطلب ہے کہ کیمبرج یونیورسٹی میں ایک لیکچر کے دوران کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے مرکز پر شدید حملہ کیا اور الزام لگایا کہ ہندوستانی جمہوریت کے بنیادی ڈھانچے پر حملہ ہو رہا ہے اور یہ بھی دعویٰ کیا کہ ان کے فون کی جاسوسی کے لیے اسرائیلی اسپائی ویئر پیگاسس کا استعمال کیا جا رہا تھا۔
راہل نے دعویٰ کیا تھا کہ انہیں انٹلی جنس حکام نے خبردار کیا تھا کہ وہ فون پر بات کرتے وقت محتاط رہیں کیونکہ ان کے کال ریکارڈ کیے جارہے ہیں۔
وہیں، این ڈی ٹی وی کے مطابق راہل گاندھی نے سوموار کو لندن میں برطانوی ممبران پارلیامنٹ سے کہا کہ لوک سبھا میں اکثر اپوزیشن کے ممبران پارلیامنٹ کے مائیک کو خاموش کر دیا جاتا ہے۔
راہل گاندھی ہاؤس آف کامنس کمپلیکس کے گرینڈ کمیٹی روم میں ہندوستانی نژاد حزب اختلاف لیبر پارٹی کے رکن پارلیامنٹ وریندر شرما کی طرف سے منعقد ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
انہوں نے کہا، ‘(پارلیامنٹ میں) ہمارے مائیک خراب نہیں ہوتے ہیں، وہ کام کر رہے ہوتے ہیں، لیکن آپ پھر بھی انہیں آن نہیں کر سکتے۔ میرے بولنے کے دوران ایسا کئی بار ہوا۔
راہل نے یہ بات اس سوال کے جواب میں کہی جس میں ان سے کہا گیا تھا کہ وہ ہندوستان میں سیاست دان ہونے کے اپنے تجربات برطانیہ میں اپنے ہم منصبوں کے ساتھ شیئر کریں۔
انہوں نے کہا،ہمیں نوٹ بندی پر بات کرنے کی اجازت نہیں دی گئی، جو ایک تباہ کن معاشی فیصلہ تھا۔ ہمیں چینی فوجیوں کے ہندوستانی علاقے میں داخلے پر بات کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ‘مجھے ایک پارلیامنٹ یاد ہے جہاں جاندار بحثیں ہوتی تھیں، گرما گرم بحث ہوتی تھی، دلائل اور اختلاف ہوتے تھے لیکن ہم بات کرتے تھے۔ اور یہ واضح ہے کہ ہمیں پارلیامنٹ میں کیا کمی محسوس ہوتی ہے۔ ہمیں دوسری بحثوں میں شامل ہونے کے لیے بحث کا سہارا لینا پڑتا ہے۔ یہ گھٹن کا ایک دور چل رہا ہے۔
تاہم بی جے پی نے راہل پر چین کی تعریف کرتے ہوئے غیرملکی سرزمین پر ہندوستان کو بدنام کرنے کا الزام لگایا ہے۔
مرکزی وزیر انوراگ ٹھاکر نے سوموار کو راہل پر ان کے بیان کے لیے حملہ کرتے ہوئےان سے کہا کہ وہ ملک کے ساتھ غداری نہ کریں۔
نئی دہلی میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ٹھاکر نے کہا، راہل گاندھی جی، ہندوستان کے ساتھ غداری نہ کریں۔ ہندوستان کی خارجہ پالیسی پر اعتراضات اس مسئلے کے بارے میں آپ کی ناقص فہم کا ثبوت ہیں۔ کوئی بھی اس جھوٹ پر یقین نہیں کرے گا جو آپ نے غیر ملکی سرزمین سے ہندوستان کے بارے میں پھیلایا ہے۔
اپوزیشن کو ایک پلیٹ فارم پر متحد کرنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے راہل نے کہا، یہ تاثر پیدا کیا جا رہا ہے کہ بی جے پی ناقابل تسخیر ہے۔2004 میں بھی میڈیا میں انڈیا شائننگ کے بارے میں ایسا ہی تاثر تھا، لیکن جب نتیجہ آیا تو بی جے پی کے لیے ایک جھٹکا تھا۔ اس لیے میں میڈیا کے مفروضوں پر یقین نہیں رکھتا، میں زمین پر لوگوں کی بات سنتا ہوں۔
انہوں نے کہا، ‘ہندوستان میں جمہوریت ایک عالمی عوامی بھلائی ہے۔ ہندوستان بہت بڑا ہے اور اگر ہندوستان میں جمہوریت کمزور ہوتی ہے تو وہ کرہ ارض (زمین) پر کمزور ہوتی ہے۔ ہندوستان کی جمہوریت امریکہ اور یورپ سے تین گنا بڑی ہے اور اگر یہ جمہوریت ٹوٹ جاتی ہے تو یہ زمین پر جمہوریت کے لیے بہت بڑا دھچکا ہوگا۔
اس سے قبل سنیچر کو اپنے دورہ برطانیہ کے موقع پر راہل گاندھی نے کہا تھا کہ ہندوستان کے جمہوری ڈھانچے پرحملے ہو رہے ہیں۔ بی جے پی چاہتی ہے کہ ملک خاموش رہے۔
Categories: خبریں, عالمی خبریں