خبریں

ایم ایس پی پر قانونی گارنٹی کا مطالبہ کرتے ہوئے دہلی پہنچے کسان، وزیر زراعت کو میمورنڈم سونپا

تین متنازعہ زرعی قوانین کوردکرنے کے لیے ایک سال سے زیادہ عرصے تک دہلی میں تحریک چلانے والے سنیوکت کسان مورچہ کی طرف سے رام لیلا میدان میں ایک مہاپنچایت کا انعقاد کیا گیا۔ مورچہ نے ان قوانین کو رد کرنے اور تحریک کے خاتمے کے دوران ایم ایس پی پر قانونی گارنٹی کے علاوہ مرکزکی جانب سے کیے گئے دیگر وعدوں کو پورا کرنے کو کہا ہے۔

دہلی کے رام لیلا میدان میں کسان مہاپنچایت کے دوران لگایا گیا بینر۔ (فوٹو بہ شکریہ: اے این آئی)

دہلی کے رام لیلا میدان میں کسان مہاپنچایت کے دوران لگایا گیا بینر۔ (فوٹو بہ شکریہ: اے این آئی)

نئی دہلی: مرکز کی جانب سے تین متنازعہ زرعی قوانین کو رد کرنے پر رضامند ہونے کے 16 ماہ بعدقومی دارالحکومت کی سرحدوں پر کسانوں کی تحریک کی قیادت کرنے والی تنظیم کے ممبران سوموار کو دارالحکومت دہلی میں ایک بار پھرسے جمع ہوئے ہیں۔

اس مہاپنچایت کےپس پردہ مقصد نومبر 2021 میں تحریک کے اختتام پر کیے گئے وعدوں کو پورا کرنے کے بارے میں مرکزی حکومت کو  یاد دلانا ہے۔

خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق، کسان مہاپنچایت سوموار کو دہلی کے رام لیلا میدان میں شروع ہو گئی ہے۔ کسان کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) پر قانونی ضمانت اور اپنے دیگر مطالبات کو پورا کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق،سنیوکت کسان مورچہ (ایس کے ایم) کی جانب سے کہا گیا ہے کہ مہاپنچایت میں شرکت کے لیے ملک بھر سے لاکھوں کسان دہلی پہنچ رہے ہیں۔

مورچہ نے پچھلے مہینے کہا تھا کہ ایم ایس پی پر قانونی گارنٹی کے لیے دباؤ ڈالنے کے لیے’کسان مہاپنچایت’ کا اہتمام کیا جائے گا۔ تنظیم نے مرکز سے کسانوں کے مطالبات کے خلاف ہونے کا الزام لگاتے ہوئے ایم ایس پی پر تشکیل دی گئی کمیٹی کوتحلیل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

کسانوں کے مطالبات میں پنشن، قرض معافی، کسان تحریک کے دوران مرنے والوں کے لیے معاوضہ اور بجلی کا بل واپس لینا بھی شامل ہے۔تنظیم نے زرعی مقاصد کے لیے مفت بجلی اور دیہی خاندانوں کے لیے 300 یونٹ بجلی کے مطالبے کا بھی اعادہ کیا ہے۔

دریں اثنا، سنیوکت کسان مورچہ کا ایک وفد اپنے مطالبات کی حمایت میں مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر سے ملاقات کرنے کرشی بھون گیا تھا۔ ایک کسان رہنما نے بتایا کہ مطالبات کے حوالے سے ایک میمورنڈم پیش کیا گیا ہے۔

ہندوستان ٹائمز کے مطابق، کسان مہاپنچایت میں شامل ایک کسان رہنما نے بتایا کہ متحدہ کسان مورچہ کے وفد نے وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر سے ملاقات کی تاکہ ایم ایس پی اور دیگر مسائل پر قانون سازی کے مطالبے پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔

مورچہ لیڈر درشن پال سنگھ نے تومر سے ملاقات کے بعد کہا، کچھ حل طلب مسائل اور ادھورے مطالبات ایک بڑی تحریک کی کال دے رہے ہیں۔

سنگھ نے کہا، ’30 اپریل تک سنیوکت کسان مورچہ کی طرف سے ہندوستان بھر میں ضلعی سطح پر پیدل مارچ ، پنچایتیں اور کانفرنسیں منعقد کی جائیں گی۔’

انہوں نے کہا، ‘یہ ایک بڑی تحریک کی شروعات ہے، جو 2020-21 کے تحریک سے بھی بڑی ہوگی۔ اس بڑے احتجاج کا خاکہ 30 اپریل کو ہونے والے اجلاس میں طے کیا جائے گا۔

اس سے قبل ایک پریس کانفرنس میں دوشران درشن پال سنگھ نے کہا تھا، ‘مرکز کو 9 دسمبر 2021 کو تحریری طور پر کرائی  گئی یقین دہانیوں کو پورا کرنا چاہیے۔ اس کے ساتھ ساتھ کسانوں کو درپیش مسلسل بڑھتے ہوئے بحران کو کم کرنے کے لیے بھی مؤثر اقدامات کیے جانے چاہیے۔

دہلی ٹریفک پولیس نے ‘کسان مہاپنچایت’ کے پیش نظر کچھ ٹریفک پابندیاں بھی جاری کی ہیں۔

عہدیداروں نے بتایا کہ دہلی پولیس نے رام لیلا میدان میں 2000 سے زیادہ سیکورٹی اہلکاروں کو تعینات کیا ہے۔ پولیس نے کہا کہ پروگرام کو خوش اسلوبی سے چلانے کے لیے سیکورٹی کے وسیع انتظامات کیے گئے ہیں۔

دی ہندو کی رپورٹ کے مطابق، گزشتہ اتوار کو ایک پریس کانفرنس کے دوران سنیوکت کسان مورچہ کے سینئر لیڈر حنان مولا ہ نے کہا کہ ‘زرعی قوانین واپس لے لیے گئے ہیں، لیکن اگر مرکز کی تحریک کو معطل کرنے کے وقت ہمیں کرائی گئی یقین دہانیوں کو نظر انداز کیا جاتا ہے تو ہم احتجاج کو اور مضبوط کریں گے۔ مہاپنچایت ملک گیر احتجاج کے اگلے دور کی شروعات ہوگی۔

انہوں  نے مزید کہا، مرکز نے وعدہ کیا تھا کہ وہ بجلی (ترمیمی) بل پر تنظیم سے مشورہ کرے گا، لیکن ابھی تک کسی نے ہم سے رابطہ نہیں کیا ہے۔ ہمارا موقف ہے کہ بل کو پورے طور پر واپس لیا جائے۔ اگر اس پر عمل درآمد ہوتا ہے تو اس کے نتیجے میں بجلی کے بلوں میں 200 سے 300 فیصد اضافہ ہوگا۔

کسانوں کے اہم مطالبات

  • سوامی ناتھن کمیشن کے فارمولے کا استعمال کرتے ہوئے تمام فصلوں کے لیے ایم ایس پی کی ضمانت دینے کے لیے قانون سازی۔

  • مرکز کی طرف سے تشکیل دی گئی ایم ایس پی کمیٹی کی برخاستگی۔

  • کسان گروپوں کی مناسب نمائندگی کے ساتھ ایک نئی کمیٹی کی تشکیل۔

  • تمام زرعی قرضوں کی معافی

  • لکھیم پور کھیری میں ایک واقعہ میں چار احتجاج کرنے والے کسانوں اور ایک صحافی کو قتل کرنے کی سازش میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے لیے مرکزی وزیر مملکت برائے امور داخلہ اجئے مشرا ٹینی کی برخاستگی۔

  • لکھیم پور کھیری متاثرین کے لیے معاوضہ اور نوکریاں۔

  • تمام کسانوں اور زرعی مزدوروں کے لیے جامع فصل بیمہ اور 5000 روپے ماہانہ پنشن۔

  • بجلی (ترمیمی) بل واپس لینے کا وعدہ ۔

اس کے علاوہ ایس کے ایم کے رہنماؤں نے مطالبہ کیا کہ ، ‘کسانوں کی تحریک کے دوران بی جے پی کی حکومت والی ریاستوں اور دیگر ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں کسانوں کے خلاف درج کیے گئے فرضی مقدمات کو فوری طور پر واپس لیا جائے۔ سنگھو مورچہ میں شہید کسانوں کی یادگار کی تعمیر کے لیے زمین الاٹ کی جانی چاہیے۔