Author Archives

اسد مرزا

علامتی تصویر، فائل فوٹو: رائٹرس

کیا 2024 میں ہندوستان ترقی اور مذہبی ہم آہنگی کی راہ پر گامزن ہوگا؟

سال 2024 جہاں ایک جانب ہندوستان کے داخلی، معاشی، سیاسی اور سماجی شعبوں پر اپنا دیرپا نقش چھوڑ سکتا ہے وہیں وہ عالمی سطح پر ایک بڑی طاقت کے طور پر ابھر کر سامنے آنے کے مواقع بھی پیش کرسکتا ہے۔ اب یہ ہندوستان کی قیادت پر منحصر ہے کہ وہ کس طرح ان چیلنجز کا سامنا کرتی ہے، ہندوستان کو داخلی طور پر ایک متنوع کثیرالثقافتی جمہوری ملک بناکر یا اسے مذہب کی بنیادوں پرتباہی کی طرف آگے لے جا کر۔

(فوٹو : پی ٹی آئی)

بی جے پی اور کانگریس نے شروع کی 2024 کی انتخابی مہم

انتخابی سال 2024 کے آغاز سے کچھ ہی دن قبل، حکمراں بی جے پی اور حزب اختلاف کی کانگریس پارٹی، دونوں نے ایک انداز میں اگلے عام انتخابات کے لیے اپنی مہم شروع کردی ہے۔بی جے پی کی توجہ مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر مرکوز رہے گی، جبکہ کانگریس اپنی پرانی روایات کو جاری رکھتے ہوئے عوامی رابطوں پر زیادہ انحصار کرے گی۔

Photo: Yogesh Mhatre/CC BY 2.0

سال 2024 : عالمی سطح پر جمہوری اقدار کا امتحان

سال 2024 ایک تاریخی سال ثابت ہوسکتا ہے کیونکہ اس سال امریکہ، روس، ایران، ہندوستان سمیت تقریباً 70 ممالک میں صدارتی یا ایوانِ نمائندگان کے انتخابات ہونے ہیں، جن کے مجموعی اثرات ہمارے مستقبل پر کافی گہرا اثر مرتب کر سکتے ہیں۔

اٹلی کی وزیر اعظم جارجیا میلونی اور ایلون مسک، فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر/@GiorgiaMeloni

یورپ میں دائیں بازو کی اسلام مخالف تحریکات میں تیزی

حالیہ عرصے میں یورپ کے مختلف ممالک میں دائیں بازو کے سیاست دانوں کے لیے عوام کی بڑھتی ہوئی حمایت کو اور یورپ کے مختلف ممالک میں اسلاموفوبیا کے بڑھتے ہوئے معاملوں کی بنا پر یہ کہا جاسکتا ہے کہ اس وقت یورپ بہت تیزی سے دائیں بازو کی قوم پرست تحریکوں کا نشانہ بن رہا ہے۔

(السٹریشن: پری پلب چکرورتی/ دی وائر)

یورپی یونین کی حجاب پر مجوزہ پابندی: کیا اسلامو فوبیا کو مزید ہوا مل سکتی ہے

ایک غیر متوقع عدالتی فیصلے میں یورپی عدالت نے مسلم خواتین کے حجاب پہننے پر پابندی کی تجویز پیش کی ہے۔ اگرچہ ابھی تک کسی بھی رکن ممالک نے اس عدالتی حکم پر ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے، لیکن توقع ہے کہ اس سے پورے یورپ میں ایک مرتبہ پھر اسلام مخالف جذبات میں شدت آ سکتی ہے۔

Destroyed buildings in Gaza. Photo: X/@UNRWA

فلسطین جنگ کے پس منظر میں عالمی اور ہندوستانی میڈیا کا کردار

گزشتہ دو مہینوں سے فلسطین میں جاری تنازعہ نے ایک مرتبہ پھر یہ ظاہر کردیا ہے کہ عالمی اور ملکی میڈیا کس طرح اپنا کام غیر جانبدارانہ طریقے سے انجام نہیں دے رہے، بلکہ وہ مجموعی طور پر دائیں بازو کے خیالات کی عکاسی کر رہے ہیں۔

گیرٹ وائلڈرز، فوٹو بہ شکریہ: https://geertwilders.nl/

کیا اسلام مخالف رہنما گیرٹ وائلڈرز نیدرلینڈز کا نیا وزیر اعظم ہوگا

اگر وائلڈرز نیدرلینڈز کا نیا وزیراعظم بن جاتا ہے،تو یہ دائیں بازو کی ایک بڑی فتح ہوگی۔ ڈچ انتخابات مغربی یورپ میں دائیں بازو کے بڑھتے ہوئے اثر ات کی جانب اشارہ کرتے ہیں۔ پچھلی دہائی میں یورپ کے بیشتر ملکوں میں انتہائی دائیں بازو کی سیاست کی حمایت میں اضافہ ہوا ہے۔

فوٹو بہ شکریہ: ڈبلیو ایچ او

فلسطین کے لیے جنوبی افریقہ کی حمایت

فلسطین میں جاری تنازع کو پچاس سے زیادہ دن ہو چکے ہیں، اور اب تک 12000 سے زائد فلسطینی عوام شہید ہوچکے ہیں،لیکن ابھی تک چند ممالک نے ہی فلسطینیوں کی حالت زار پر لب کشائی کی ہے اور ان میں سے بھی صرف ایک ملک یعنی جنوبی افریقہ نے واضح طور پر اسرائیل کے خلاف سفارتی اقدامات کیے ہیں، اور اسرائیلی جارحیت کو فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔

علامتی تصویر، ٖفوٹو بہ شکریہ: X/@UNRWA

فلسطین تنازعہ یوکرین جنگ پر حاوی

ایسا لگتا ہے کہ چالیس دن پرانے فلسطین-اسرائیل تنازعہ نے گزشتہ 18 ماہ سے جاری یوکرین جنگ پر سے عالمی توجہ ہٹالی ہے، مزید یہ کہ اب امریکہ نے بھی آہستہ آہستہ یوکرین سے منہ موڑنا شروع کردیا ہے۔ لیکن اس کے پسِ پشت یوکرین نے اپنی سفارتی کاوشیں جاری رکھتے ہوئے یورپی یونین میں شامل ہونے کا راستہ بہت حد تک پار کرلیا ہے۔

A display of crossed Israeli and Palestinian flags with the word for peace in both Arabic (Salaam) and Hebrew (Shalom). Photo: I, Makaristos/Wikimedia Commons Illustration: The Wire

مسلمان صیہونیت سے نفرت کرتے ہیں یہودیت سے نہیں

اسرائیل میں گزشتہ ایک ماہ سے جاری تنازعے کو عالمی سطح پر ایک نیا حامی مل گیا ہے یعنی کہ دائیں بازو کے ہندو قوم پرست۔ اگرچہ ان میں سے اکثر افراد کو اس بات کا کوئی اندازہ نہیں ہے کہ اسرائیل میں جنگ کی اصل وجہ کیا ہے لیکن وہ پھر بھی مسلمانوں کی فلسطینیوں کی حمایت کی مذمت کرتے ہیں۔ کیونکہ وہ صہیونیت اور یہودیت میں فرق نہیں کرپاتے ہیں۔

علامتی تصویر، فوٹو بہ شکریہ:  Visit Qatar/Unsplash

کیا قطر مغربی ایشیائی تنازعہ اور مسئلہ فلسطین میں ثالث کے طور پر کردار ادا کر سکتا ہے

مغربی ایشیا میں جاری تنازعہ نے ایک بار پھر خطے میں تنازعات کے اہم ثالث کے طور پر قطر کا دوبارہ ابھرنا دیکھا ہے۔ گزشتہ ہفتے قطر نے حماس سے دو امریکی یرغمالیوں کی رہائی میں امریکہ کی مدد کی تھی اور امید کی جارہی ہے کہ اس تنازعہ کو ختم کرانے میں بھی قطر کوئی ممکنہ کردار ادا کرسکتا ہے۔

قاہرہ امن سربراہی اجلاس میں اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتریس، فوٹو بہ شکریہ: یو این

اسرائیل حماس جنگ اور ناکام قاہرہ امن اجلاس

مصر نے مغربی ایشیا میں جاری تنازع میں فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی اور غزہ میں جاری انسانی بحران کا حل تلاش کرنے کی کوشش میں قاہرہ امن سربراہی اجلاس کی میزبانی کی، لیکن اس کا نتیجہ جیسا کہ امید کی جارہی تھی کچھ زیادہ خوش آئند نہیں رہا اور نہ ہی اس میں کوئی حکمت عملی وضع کی گئی۔