وزیر اعلیٰ کا آبائی ضلع ہونے کی وجہ سے چوراہوں، پارکوں، تالابوں اور ندی گھاٹوں کی تزئین کاری کی گئی ہے۔ تقریباً ہر سڑک فور لین ہو رہی ہے۔ پورے شہر کا منظر بدلتا دکھائی دے رہا ہے۔ لیکن ان تعمیراتی کاموں کی وجہ سے بڑے پیمانے پر نقل مکانی ہوئی ہے اور نقل مکانی کے شکار لوگوں کی حالت زار سننے والا کوئی نہیں ہے۔
گورکھپور کے جس سہسراؤں گراؤنڈ میں پسینہ بہانے کے بعد 3800 لڑکے اور 28 لڑکیوں کا انتخاب گزشتہ ڈھائی دہائیوں میں فوج اور نیم فوجی دستوں میں کیا گیا، وہاں آج ویرانہ آباد ہے۔ اگنی پتھ اسکیم کی وجہ سے نوجوانوں میں فوج کے لیے جوش و جذبہ ختم ہو گیا ہے۔
اتر پردیش میں بی جے پی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے کوئی سال ایسا نہیں گزرا جس میں مقابلہ جاتی امتحانات کے پیپر لیک نہ ہوئے ہوں۔ اس کی شروعات 2017 میں یوپی پولیس کانسٹبل اگزام کے پیپر لیک سے ہوئی تھی، جس میں 1.20 لاکھ درخواست دہندگان نے شرکت کی تھی۔
کئی انتخابات کے بعد ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ اپوزیشن اتحاد کے ایشوز عام لوگوں تک پہنچے ہیں اور ان کا اثر بھی پڑ رہا ہے۔
اتر پردیش کے اسمبلی انتخابات کے وقت کشی نگر بین الاقوامی ہوائی اڈے کو پوری تکنیکی صلاحیت سے لیس کیے بغیر ہی اس کا افتتاح کر دیا گیا تھا۔ آج صورتحال یہ ہے کہ محض شو پیس بن کر رہ جانے والا ایئرپورٹ افتتاح کے 28 ماہ بعد بھی گھریلو اور غیر ملکی پروازوں کے لیے ترس رہا ہے۔
لوک سبھا انتخابات سے پہلے یوپی کے مہاراج گنج اور کشی نگر ضلع کے 27 گاؤں کے تقریباً پچاس ہزار لوگوں نے ووٹنگ کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔ آمد و رفت کے لیے راستہ بننے کے انتظار میں گنڈک ندی کے پار کے ان لوگوں کا پل بنانے کا مطالبہ کافی پرانا ہے، جس کے حوالے سے وہ پوچھ رہے ہیں کہ پل اور سڑک نہیں ہیں تو ووٹ کیوں دیں۔
اتر پردیش میں مئو کی گھوسی سیٹ پر ہوئے ضمنی انتخاب میں ایس پی امیدوار سدھاکر سنگھ کی جیت میں مقامی ایکویشن کے ساتھ ساتھ بی جے پی امیدوار دارا سنگھ چوہان کی پارٹی بدلنے،باہری ہونے اور غیر فعال عوامی نمائندے کی امیج نے بڑا کردار ادا کیا، پھر بھی لوک سبھا انتخابات سے قبل یہ الیکشن اپوزیشن کے انڈیا الائنس بنام بی جے پی کی قیادت والی این ڈی اے کے لیے ایک امتحان ہی تھااور اس میں’انڈیا’ کو کامیابی ملی۔
بدھ کو بلیا ضلع انتظامیہ نے 24 اضلاع میں اسی دن ہونے والے 12ویں جماعت کے انگریزی کے بورڈ امتحان کے پیپر لیک ہونے کی اطلاع ملنے کے بعد امتحان کو ردکر دیا تھا۔ اس معاملے میں ڈسٹرکٹ اسکول انسپکٹر سمیت 22 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ان میں تین صحافی بھی شامل ہیں، جنہوں نے پیپر لیک ہونے کی خبر لکھی تھی۔
گورکھپور اور بستی ڈویژن کی کئی اسمبلی سیٹوں پر امیدواروں کے لیے رائے دہندگان کی ہمدردی نے سیاسی پارٹیوں کے بنے بنائے کھیل کو بگاڑ دیاہے۔
وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے گزشتہ دنوں گورکھپور کے دو کمیونٹی ہیلتھ سینٹرکو گود لینے کا اعلان کیا تھا۔ قیام کے کئی سالوں بعد بھی یہاں نہ مناسب تعداد میں طبی عملہ ہیں، نہ ہی دیگر سہولیات۔المیہ یہ ہے کہ دونوں اسپتالوں میں ایکسرے ٹیکنیشن ہیں، لیکن ایکسرے مشین ندارد ہیں۔
اسمبلی انتخابات سے کچھ مہینے پہلے اتر پردیش بی جے پی میں‘سیاسی عدم استحکام’کا انفیکشن شروع ہو گیا، جس کے مرکزمیں وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ ہیں۔ بی جے پی-آر ایس ایس کے رہنماؤں کے غوروخوض کے بیچ سوال اٹھتا ہے کہ حالیہ دنوں میں ایسا کیا ہوا کہ انہیں یوپی کا میدان فتح کرنااتنا آسان نہیں دکھ رہا، جتنا سمجھا جا رہا تھا۔
گراؤنڈ رپورٹ: گزشتہ دنوں گورکھپورانتظامیہ پرگورکھ ناتھ مندر کے پاس زمین کےحصول کے لیےیہاں کے کئی مسلم خاندانوں سے زبردستی ایک کاغذ پردستخط کروانے کا الزام لگا ہے۔ کئی خاندانوں کا کہنا ہے کہ انہوں نےدستخط تو کر دیےہیں،لیکن وہ اپنا گھر نہیں چھوڑنا چاہتے۔
کورونا کی دوسری لہر کے قہر کے دوران دوا، آکسیجن وغیرہ کی کمی جان لیوا ثابت ہو رہی ہے۔لیکن ایک طبقہ ایسا بھی ہے جسے اسپتال کی چوکھٹ اور علاج تک بھی بہ آسانی رسائی میسر نہیں ہے۔
کورونا کی پہلی لہر ملک کےدیہی علاقوں کو بہت متاثر نہیں کر پائی تھی، لیکن دوسری لہر غم کا سمندر لےکر آئی ہے۔گزشتہ ایک ہفتہ عشرے میں پوروانچل کے گاؤں میں ہر دن کئی لوگ بخار، کھانسی و سانس کی تکلیف کے بعد جان گنوا رہے ہیں۔ جانچ کے فقدان میں انہیں کورونا سے ہوئی اموات کے طور پر درج نہیں کیا گیا ہے۔
ملک بھر میں کووڈ انفیکشن کے بڑھتے معاملوں کے بیچ مریضوں کووقت پر وینٹی لیٹر نہ ملنے کی بات سامنے آ رہی ہے، وہیں اتر پردیش کے درجن بھر سے زیادہ ا ضلاع کے اسپتالوں میں ٹرینڈاسٹاف کی کمی یا آکسیجن کا صحیح دباؤ نہ ہونے جیسی کئی وجہوں سے دستیاب وینٹی لیٹرز ہی کام میں نہیں آ رہے ہیں۔
حاملہ ہونے کے باوجود شراوستی ضلع کی اسسٹنٹ ٹیچرسنگیتا سنگھ کی پنچایت انتخاب میں ڈیوٹی لگائی گئی، جس کی ٹریننگ کے دوران وہ کورونا سے متاثرہو گئیں۔ اس بیچ ان کی ڈیوٹی ہٹوانے کی تمام کوشش ناکام رہی اور ان کی حالت بگڑتی گئی۔ 17 اپریل کو سنگیتا نے بارہ بنکی کے ایک اسپتال میں دم توڑ دیا۔
گزشتہ 30 اپریل کو گورکھپور کے راج گھاٹ شمشان کے پاس ایک پل کی جالیوں کو فلیکس سے ڈھکتے ہوئے میونسپل کارپوریشن نے حکم دیا کہ آخری رسومات کی فوٹو اور ویڈیو لینا قانوناً ٹھیک نہیں ہے اور ایسا کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔کھل کر مخالفت کیے جانےبعد اگلے دن یہ فلیکس پھٹے ہوئے ملے اور میونسپل کی جانب سے اس بارے میں کوئی واضح جواب نہیں دیا گیا۔
گزشتہ 29 اپریل کو جون پور کے ضلع اسپتال کے باہر ایک ایمبولینس آپریٹر نے آکسیجن اور بیڈ نہ پا سکے کئی مریضوں کو ایمبولینس کے سلینڈر سے آکسیجن دی تھی۔ ضلع اسپتال کے چیف میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کی طرف سےمینجمنٹ اور انتظامیہ کے خلاف پروپیگنڈہ کرنے اور مریضوں کو غلط ڈھنگ سے آکسیجن دینے جیسے الزامات کے بعد ان پر معاملہ درج کیا گیا ہے۔
اتر پردیش پرائمری اساتذہ یونین نےوزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ،ریاستی الیکشن کمیشن اوروزیر تعلیم کو لکھے خط میں بتایا ہے کہ پنچایتی انتخاب میں ڈیوٹی کے دوران کورونا سے متاثر ہوئے 706پرائمری اساتذہ اور بیسک ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کے ملازمین کی جان گئی ہے۔ یونین نے گنتی کو ٹالنے کی مانگ کی ہے۔
دہلی میں زرعی قوانین کے خلاف چل رہے کسانو ں کے احتجاج کی گونج پوروانچل میں بھی سنائی دی، جہاں بستی ضلع میں بھارتیہ کسان یونین کے قومی صدرنریش ٹکیت نے کسان پنچایت کا اہتمام کیا اور جم کر بی جے پی اورمرکزی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
شوگرکین کنٹرول آرڈر 1966 کہتا ہے کہ چینی ملیں کسان کو گنا فراہمی کے 14 دن کے اندر ادائیگی کریں گی،اگروہ ایسا نہ کریں تو انہیں بقایہ گنا قیمت پر 15فیصد سالانہ انٹریسٹ دینا ہوگا۔ یوپی سرکار اس ضابطے کی تعمیل نہ تو نجی چینی ملوں سے کروا پا رہی ہے نہ اس کی اپنی چینی ملیں اس کو مان رہی ہیں۔
غازی پور ضلع کے وشال غازی پوری اور ان کی اہلیہ سپنا دلت اورپسماندہ مفکرین کی تعلیمات کو گیتوں کے ذریعہ پیش کرتے ہیں۔گزشتہ اکتوبر میں ان گیتوں سے ناراض علاقے کے کچھ دبنگوں نے ان کے اسٹوڈیو میں آگ زنی کی اور جان سے مارنے کی دھمکی دی۔ پولیس میں شکایت درج ہونے کے باوجود وشال اپنی فیملی کے ساتھ چھپ کر رہنے کو مجبور ہیں۔
بہاراسمبلی کی243 سیٹوں میں سے 40 سیٹوں پر بےحدسخت مقابلہ رہا اور ان پر ہار جیت کا فرق3500ووٹوں سے بھی کم رہا۔ کم ووٹوں سے جیت میں این ڈی اے کو زیادہ فائدہ ہوا اور انہوں نے 21 سیٹوں پر کامیابی حاصل کی۔
لوک سبھا میں اراکین پارلیامنٹ کی جانب سے پوچھے گئے سوالات کے جواب میں مرکزی حکومت نے بتایا کہ سال 2019-20میں پورے ملک کی114.295لاکھ ہیکٹر فصل متاثر ہوئی، جس میں بہار میں باڑھ سے متاثرمجموعی فصل 2.61لاکھ ہیکٹر تھی۔
گراؤنڈ رپورٹ:مغربی چمپارن ضلع کےلکشمی پور رمپروا گاؤں کےسرحدی پانچ ٹولے کے پانچ سو سے زیادہ لوگ گنڈک ندی کی باڑھ اور کٹان سے ہوئی بڑی تباہی کے بعد پھر سے زندگی کو پٹری پر لانے کی جدوجہد میں لگے ہیں۔ وجودکے بحران سےجوجھ رہے ان ٹولوں میں انتخابی ہنگامےکی گونج نہیں پہنچی ہے۔
گزشتہ سال آکسیجن حادثے کی محکمہ جاتی جانچ میں دوالزامات میں ملی کلین چٹ کے بعد ڈاکٹر کفیل خان کی بحالی کے امکانات پیدا ہوئے تھے، لیکن سرکار نے نئےالزام جوڑتے ہوئے دوبارہ جانچ شروع کر دی۔ متھرا جیل میں رہائی کے وقت ہوئی حجت یہ اشارہ ہے کہ اس بار بھی حکومت کا روریہ ان کے لیےنرم ہونے والا نہیں ہے۔
گزشتہ14اگست کو اعظم گڑھ ضلع کے ترواں تھانہ حلقہ کے بانس گاؤں کے پردھان ستیہ میو جیتے کو گولی مارکر ہلاک کر دیا گیا۔ شیڈول کاسٹ سے آنے والے پردھان کے اہل خانہ کاالزام ہے کہ گاؤں کے نام نہاد اونچی ذات کے لوگوں نے ایسا یہ پیغام دینے کے لیے کیا کہ آگے سے کوئی دلت بے حوفی سے کھڑا نہ ہو سکے۔
مہاراشٹر کے بھیونڈی میں کام کر رہے پاورلوم مزدوروں کا ایک گروپ 25 اپریل کو اتر پردیش کے مہراج گنج آنے کے لیے سائیکل سے نکلا تھا۔ اس گروپ کے ایک ممبر تبارک انصاری نے تقریباً 400 کیلومیٹر کی دوری طے کرنے کے بعد مدھیہ پردیش کے سرحدی علاقہ کے سیندوا میں دم توڑ دیا۔
لاک ڈاؤن کی وجہ سے جگہ جگہ پھنسے مہاجر مزدوروں کے لئے حکومت کے ذریعے بسیں چلانے کے بعد نوئیڈا، فریدآباد، گڑگاؤں وغیرہ جگہوں پر کام کرنے والے نیپالی مزدوربھی اپنے ملک کے لئے روانہ ہوئے۔ یہ سونولی تک تو پہنچ گئے لیکن دونوں طرف کی سرحدبند ہونے کی وجہ سے 326 نیپالی شہری ہندوستان کی طرف پھنسے ہوئے ہیں۔
اتر پردیش کے گورکھپورشہر میں گزشتہ 20 دسمبر کوشہریت قانون اور این آر سی کی مخالفت میں ہوئے مظاہرہ کے دوران پولیس نے سیتاپور کے دو پھیری والے راشد علی اور محمد یاسین کو گرفتار کر لیا تھا۔ 12 دن جیل میں رکھنے کے بعد انہیں ضمانت دی گئی۔
گراؤنڈ رپورٹ : گورکھپور میں 20 دسمبر کو شہریت قانون اور این آر سی کے خلاف ہوئے مظاہرے کے بعد پولیس نے کئی لوگوں کو گرفتارکیا تھا۔ ان میں سے کئی کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ گرفتار کئے لوگ مظاہرے میں موجود نہیں تھے، لیکن پولیس نے ان کو حراست میں لیااور بےرحمی سے مارپیٹ کی۔
اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے شہریت قانون اور این آر سی کے خلاف ہوئے مظاہرہ کے دوران پبلک پراپرٹی کے نقصان کی بھرپائی جنگی پیمانے پر کرانے کی بات کہی۔
گورکھپور کے بی آر ڈی میڈیکل کالج میں ہوئے آکسیجن اسکینڈل میں ملزم ڈاکٹر کفیل خان کے خلاف کی جا رہی جانچ کی رپورٹ گزشتہ اپریل میں ملنے کے بعدحکومت اب تک کوئی فیصلہ نہیں لے سکی ہے۔ اس کے علاوہ بہرائچ معاملے میں ڈاکٹر کفیل خان کے خلاف جانچ کے لئے اسی مہینے افسر مقرر کیا گیا ہے۔ یہ دکھاتا ہے کہ ڈاکٹرکفیل پر لگے الزامات کی تیزی سے جانچ کرانے میں خود حکومت کو کوئی دلچسپی نہیں ہے۔
اے ای ایس/جے ای کے بارے میں جب مرکز-ریاستی حکومتیں اور ان کے وزیر بڑے-بڑے اعلان کرتے ہیں تو ان حقائق کو ضرور دھیان میں رکھانا چاہیے اور ان سے سوال پوچھا جانا چاہیے کہ اس بیماری سے جب اتنی بڑی تعداد میں بچوں کی موت ہو رہی ہے تو اس بیماری کی روک تھام کی تدبیروں پر عمل کرنے میں اتنی سستی کیوں ہے
مشرقی اتر پردیش میں شناخت کی سیاست سب سے زیادہ تلخ ہے۔ پٹیل، کرمی، راج بھر، چوہان، نشاد، کرمی- کشواہا وغیرہ کی اپنی پارٹیاں بن چکی ہیں اور ان کی اپنی کمیونٹی پر گرفت بےحد مضبوط ہے۔ کانگریس کو ان سب کے درمیان اپنے لئے کم سے کم 20 فیصد سے زیادہ ووٹ حاصل کرنا ہوگا تبھی وہ یوپی میں باعزت مقام پا سکتی ہے۔
اترپردیش حکومت اگر دماغی بخار سے اموات میں کمی آنے کا دعویٰ کر رہی ہے تو اس کو پچھلے پانچ سالوں کی اگست مہینے تک گورکھپور واقع بی آر ڈی میڈیکل کالج میں مریضوں کی تعداد اور اموات کی رپورٹ جاری کرنی چاہیے۔
گورکھ پور سے گراؤنڈ رپورٹ : مارچ 2017 کے بعد یوپی کی سیاست میں نئی تبدیلی کی جوکمزور آوازیں اٹھ رہی تھیں اس کو سنا نہیں گیا۔ یہ آوازیں اس انتخاب میں بہت جارحانہ تھیں لیکن اس کو نظرانداز کر دیا گیا۔ اب جب اس نے اپنا اثر دکھا دیا تو سبھی حیران ہیں۔
لگاتار جیت سے بےحد خوداعتمادی کی شکار بی جے پی کے لئے یہ ضمنی انتخاب آسان نہیں رہ گیا ہے۔ دونوں ضمنی انتخاب شروع سےہی پارٹی کے لئے پریشانی کا سبب بنے ہوئے ہیں کیونکہ یہاں کے منفی نتائج اس کو بہت نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
گورکھ پور کے بی آر ڈی میڈیکل کالج میں بدنظمی کا سلسلہ جاری ہے۔ اگست مہینے میں بچّوں کی موت کو فطری بتانے والی یوپی حکومت کے وزیر اب اس بارے میں خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں۔ آکسیجن کی کمی سے یوپی کے گورکھپور بی آر ڈی میڈیکل […]
گورکھ پور یونیورسٹی میں ا سٹوڈنٹس یونین انتخاب کے لیےکافی عرصے سے احتجاج اور مظاہرہ جاری ہے۔ 8 ستمبر کو دین دیال اپادھیائے گورکھ پور یونیورسٹی کے طلبا و طالبات پر بے رحمی سے لاٹھی چارج اور 27 نامزد اور 100 نامعلوم طلبا کے خلاف قتل کی کوشش […]