ماحولیات کو یہ چھوٹ کبھی حاصل نہیں رہی کہ وہ کسی حکومت کی راہ کا پتھر بنے
ہم نے مہینوں شہر پر چھائی رہنے والی گرد اور دھند کی شکل میں اس کی قیمت چکانا شروع کر دیا ہے۔ آنے والے وقت میں ہماری نسلیں ہم سے بھی زیادہ قیمت چکانے والی ہیں۔
ہم نے مہینوں شہر پر چھائی رہنے والی گرد اور دھند کی شکل میں اس کی قیمت چکانا شروع کر دیا ہے۔ آنے والے وقت میں ہماری نسلیں ہم سے بھی زیادہ قیمت چکانے والی ہیں۔
آئندہ سال ہونے والے عام انتخابات کے پیش نظر ہندو قوم پرست آخری ترپ کا پتا یعنی نیشنلزم پر بحث کروا کر، پاکستان کا حوا کھڑا کرکے اور کشمیر میں لائن آف کنٹرول کو گر م رکھ کر ہندوؤں کو خوف کی نفسیات میں مبتلا کرکے سیاسی فائدہ حاصل کرنے کی کوشش کریں گے ۔
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے این ڈی اے میں انتشار اور کانگریس کی کمزوریوں پر ونود دوا کا تبصرہ
یہ بات بالکل دو اور دو چار جیسی صاف ہے کہ کانگریس جنرل اسمبلی کے منچ سے جو بھی بولا جا رہا تھا وہ محض سیاسی بیان بازی تھی۔
ہمارے عظیم کھلاڑیوں کو عوام سرآنکھوں پر بٹھاتی ہے، مگر عوام پر جب ایسا کوئی برا وقت آتا ہےجس کے لئے حکومت یا سماج کا ایک طبقہ ذمہ دار ہو تو وہ ایسے غائب ہو جاتے ہیں، گویا اس دنیا میں رہتے نہ ہوں۔
میری نوکری نہیں ہوگی تو نہیں ہوگی۔ آپ بس براڈبینڈ کا خرچہ بھیج دینا۔ فیس بک پر پوسٹ لکھکر ہی حضور لوگوں کی حالت خراب کر دوںگا۔
میڈیا بول کے اس ایپی سوڈ میں سنیے ارریہ کے وائرل ویڈیو ، ضمنی انتخابات کے میڈیا کوریج اور ڈیجیٹل میڈیا پر قدغن کی تیاری کے موضوع پر سینئر صحافی آرتی جیرتھ اور اکشے مکل کے ساتھ ارملیش کی بات چیت۔
ہندوستان کی سیاست جھوٹ سے گھر گئی ہے۔ جھوٹ کے حملے سے بچنا مشکل ہے، اس لئے سوال کرتے رہیے کہ 14 دنوں میں گنّا ادائیگی اور ایتھانول سے ڈیزل بنانے کے خواب کا سچ کیا ہے ورنہ صرف جھانسے میں ہی پھانسے جائیںگے۔
ملک کے وزیر اعظم نریندر مودی اور دلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال بےگھرلوگوں کو گھر دینے کے تمام دعوے بھلےہی کریں لیکن حقیقت یہ ہے کہ ملک کی راجدھانی میں موجود رین بسیرےدکھاوا محض ہے۔
سوشل میڈیا میں کچھ چیزیں تفریح اور مزاح کے طور پر خوب مشہور ہو جاتی ہیں ۔ گزشتہ ہفتے ایک تصویر بہت عام ہوئی جو ایک سرٹیفکیٹ یا سند کی شکل میں تھی۔
جہاں بھارتیہ جنتا پارٹی کامیاب ہو جاتی ہے، وہاں یہ مبینہ چانکیہ نیتی کا ڈھول پیٹتے ہیں، جہاں ناکام ہو جاتے ہیں تو کہتے ہیں کہ زیادہ اعتماد ہمیں لے ڈوبا۔
گورکھ پور، پھولپور اور ارریہ لوک سبھا ضمنی انتخاب کا نتیجہ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ منڈل سیاست کا تیسرا دور شروع ہو رہا ہے۔
آپ اپنے سیاسی صحافیوں اور مدیروں سے یہ بھی نہیں جان پائیںگے کہ دین دیال اپادھیائے کے انتیودیہ (Antyodaya)پر چلنے والی پارٹی نے کئی سو کروڑ کا ہیڈکوارٹر بنایا ہے وہ اندر سے کتنا شاندار ہے۔
گورکھ پور میں ملی ہار یوگی آدتیہ ناتھ کے لئے بڑا جھٹکا ہے۔ بی جے پی کارکن ان کو 2024 میں وزیر اعظم کی صورت میں دیکھ رہے تھے، لیکن اپنی سیٹ چھوڑو وہ اپنا بوتھ تک نہیں بچا پائے۔
اگر میں اس معذوری کے باوجود کامیاب ہو سکتا ہوں۔اگر میں میڈیکل سائنس کو شکست دے سکتا ہوں۔اگرمیں موت کا راستہ روک سکتا ہوں تو تم لوگ جن کے سارے اعضا سلامت ہی، جو چل سکتے ہیں اور جودونوں ہاتھوں سے کام کر سکتے،جوکھا پی سکتے ہیں، جو قہقہہ لگا سکتے ہیں اورجو اپنے تمام خیالات دوسرے لوگوں تک پہنچا سکتے ہیں وہ کیوں مایوس ہیں؟
نوجوانوں کو یہ پانچ سال یاد رکھنا چاہیے۔ جیسے رہنماؤں نے ان کو گھر بٹھا دیا ویسے ہی ووٹنگ آنے پر وہ ایک اور دن گھر بیٹھ لیں۔ نوٹا تو ہے ہی۔
گورکھ پور سے گراؤنڈ رپورٹ : مارچ 2017 کے بعد یوپی کی سیاست میں نئی تبدیلی کی جوکمزور آوازیں اٹھ رہی تھیں اس کو سنا نہیں گیا۔ یہ آوازیں اس انتخاب میں بہت جارحانہ تھیں لیکن اس کو نظرانداز کر دیا گیا۔ اب جب اس نے اپنا اثر دکھا دیا تو سبھی حیران ہیں۔
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے اتر پردیش اور بہار انتخابات کے نتائج اور آدھار لنک کرنے کی تاریخ کو غیر معینہ مدت تک بڑھائے جانے پر ونود دوا کا تبصرہ
بد عنوانی ہندوستانی سیاست کی روح ہے۔ ا س کے جسم پر راشٹرواد اور سیکولرزم اوڑھکر سب نوٹنکی کرتے ہیں۔
راجستھان کے جھن جھونو میں وزیر اعظم نریندر مودی نے بیٹیوں کو لےکر جو کچھ بھی کہا، اس سے کئی سوال کھڑے ہوتے ہیں۔
سنیل نام کا نوجوان باعمل مسلمان اور سلیم کسی ہندوکا نام ہوسکتا ہے۔کئی سال قبل کالی کٹ کی ایک مسجد کے باہر ایک بھکاری کو میں نے بغور اخبار پڑھتے ہوئے دیکھا جو نمازیوں کے باہر نکلنے کا انتظار کر رہا تھا۔
بی جے پی حامی میڈیا کے ذریعے دی وائر کی ایک ایسی رپورٹ کو خارج کرنے کی کوشش کی گئی ہے جو اب تک شائع نہیں ہوئی۔
ایودھیا کے تعلق سے سری سری کا یہ دعویٰ کرنا کہ اگر عدالت ہندتووادیوں کی مانگ کو خارج کرتا ہے تو ہندو تشدد پر اتر آئیںگے، اس کے ذریعے وہ نہ صرف قانون کی حکومت کو چیلنج دے رہے تھے بلکہ آئینی اصولوں پر بھی سوال کھڑا کر رہے تھے۔
پرسار بھارتی میں وزارت اطلاعات و نشریات کی بڑھتی مداخلت اس بات کا ثبوت ہے کہ وزارت چیزوں کو بہتر بنانے کی بجائے ہر چیز پر کنٹرول قائم کرنا چاہتی ہے۔
امرتسر کے گوبندگڑھ قلعے میں تاریخ کی نشانیاں محفوظ رہنی چاہیے، لیکنمحکمہ آثار قدیمہ کو عمارت کا ذمہ دینے کے بجائے پنجاب حکومت نے بالی ووڈ اداکارہ دیپا ساہی کو اس کو ورچوول ریئلیٹی تھیم پارک میں بدلنے کی ذمہ داری سونپی ہے۔
گجرات میں اسمبلی انتخاب کے وقت نرمدا کے پانی کو لےکر عوام کو خواب دکھائے گئے لیکن اب گرمی آنے سے پہلے حکومت نے کہہ دیا ہے کہ آب پاشی کے لئے آبی ذخیرہ کا پانی نہیں ملےگا۔
جن لوگوں کو بھی لگتا ہے کہ کانگریس مسلمانوں کی پارٹی ہے یا پھر اس نے ہندووں کے مفاد کو نظر انداز کیا ، وہ ذرا مسلمانوں کےموجودہ سماجی، تعلیمی، معاشی اور سیاسی حالات کے سرکاری اعداد و شمار کو بھی جان لیں۔
شیر علی قید ی تھا لیکن کام ہیرو کا کرگیا مگر ہائے افسوس ! اسے بھلانے میں ہم نے بھی انگریزوں کی تقلید کی ۔
جس سیاست کے پاس کوئی قیمت نہیں ہوتی، اس میں نفرت ہی سب سے بڑی قیمت ہو جاتی ہے۔ سائنٹفک سماجواد کے سرخیل کارل مارکس کی سالگرہ (14 مارچ) بھلےہی کچھ روز بعد ہے، لیکن ان کے تریپورہ کے شکست خوردہ پیروکاروں کے جیت کے جنون سے بھرے […]
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے ٹی ڈی پی کے آندھرا پردیش کوخصوصی ریاست کا درجہ دیے جانے کے مطالبہ پر جاری سیاسی اٹھا پٹک پر ونود دوا کا تبصرہ
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے مجسموں کی توڑ پھوڑ اور ہندوستان میں گوشت خوری پر ونود دوا کا تبصرہ
’ہم سنتے ہیں، کہ زمین سے، غلامی کا نظام ختم ہو گیا ہے، لیکن کیا، ہماری غلامی، ختم، ہوئی ہے؟ نہیں نا ! ‘ ’میں جب کرشیانگ اور مدھو پور گھومنے گئی تو وہاں سے خوبصورت پتھر اکٹھے کرکے لائی۔ جب اڑیسہ اور مدراس کے سمندر کنارے پر […]
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے جان بوجھ کر قرض ادا نہ کرنے والے بینک ڈیفالٹرس اور نارتھ ایسٹ میں بی جے پی کی جیت پر ونود دوا کا تبصرہ
اگر واقعی ہندوستان میں شدت پسندی اور اقلیتوں کے تئیں اکثریتی فرقہ کی بیزاری پر لگام لگانی ہے تو اس نفرت کے بنیادی ماخذ یعنی نصابی کتب کو بدلنا ہوگا۔
کانگریس نے اس اسمبلی انتخاب میں اپنا 96 فیصد ووٹ بیس گنوا دیا۔5 سال میں 36فیصد ووٹ شیئر سے گرکر 1.4 فیصد پر پہنچ جانے پر کانگریس کو سنجیدگی سے سوچنے کی ضرورت ہے۔
وہ اوقات کے بہت پابند اور ہمہ وقت ملک و ملت کے بارے سوچتے یا کرتے یا لکھتے رہتے تھے۔ وہ بغیر تنخواہ کے برسوں پوری پابندی سے مشاورت کے دفتر میں صبح سے شام تک روزانہ بیٹھتے تھے اور ہمہ وقت مضامین، بیانات اور خطوط لکھنے میں مصروف رہتے۔ عموما وہ روزانہ 15-10خطوط مختلف قائدین اور وزراء وغیرہ کو لکھا کرتے جن میں ملک و ملت کے مسائل اٹھاتے۔
بی جے پی کے2014 میں حکومت میں آنے کے بعد سے اس نے جیسےفیصلہ کر لیاہے کہ جےاین یو کو ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے۔اس کے لیے تعلیمی معیار کو بہتر کر نے کے بجائے ، لیفٹ ونگ اسٹوڈنٹ پا لیٹکس اور لیفٹ ونگ خیالات کو ختم کر نے پر ان کا سارا زور ہے۔
میڈیابول کے اس ایپی سوڈ میں سنیے نارتھ ایسٹ کے انتخابی نتائج اور سری دیوی کی موت سے جڑی رپورٹنگ پر جرنلسٹ سندیپ بھوشن اور دی وائر کی ڈپٹی ایڈیٹر سنگیتا بروآکے ساتھ ارملیش کی بات چیت
سہراب الدین،کوثر بی اور تلسی رام پرجاپتی انکاؤنٹر معاملے کی جانچ سے اپریل 2014 میں ہٹا دئے گئے ناگالینڈ کیڈر کے آئی پی ایس افسر سندیپ تامگاڈے کے خلاف جانچ بٹھا دی گئی ہے۔
لیکن سمجھوتے کا یہ کام بھی صرف عدالت کی سربراہی میں ہو سکتا ہے یا آر ایس ایس سمیت اصل فرقاء سے یا خود حکومت سے بات چیت کرکے حاصل ہوسکتا ہے۔