ویریندر سہواگ کا ٹوئٹ :’سچ گھٹے یا بڑھے تو سچ نہ رہے‘…لیکن
یہ یاد رکھنا چاہئے کہ اس بلے باز نے کیا کیا جب اس کی غلطی اس کو بتائی گئی ۔یہ ان کو ایک بہتر اور زیادہ پسند یدہ انسان بنائے گی ۔
یہ یاد رکھنا چاہئے کہ اس بلے باز نے کیا کیا جب اس کی غلطی اس کو بتائی گئی ۔یہ ان کو ایک بہتر اور زیادہ پسند یدہ انسان بنائے گی ۔
اگر حکومت حج مسافروں کو صرف انڈین ایئر لائنس کے ‘ تھکیلے جہاز ‘ سے جانے کی شرط کو ختم کر دے اور اس کے بدلے حج کمیٹی آف انڈیا کو گلوبل ٹینڈر منگوانے کی اجازت دے دی جائے، تو ہرسال حج مسافر سے ابھی جو رقم ایئر فیئر کے نام پر لیا جا رہا ہے، اس کے آدھے میں ہی آنا جانا ہو سکتا ہے۔
کیا وجہ ہے کہ ایک خاص حکومت کو اقتدار سے باہر کرنے کے لئے روی شنکر بابا سے سیاست داں بن جاتے ہیں اور جب ان کی پسندیدہ سرکار اقتدار پر قابض ہو جاتی ہے ، تو وہ پھر سے “سنیاسی” بن جاتے ہیں اور سیاست سے کنارہ کشی کر لیتے ہیں ؟
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیےکارتی چدمبرم کی گرفتاری اور کسانوں کے ذریعہ امت شاہ کے گھیراؤ پر ونود دوا کا تبصرہ
پبلک سیکٹرکے بینکوں کو نجی ہاتھوں میں دینے سے مسئلہ ختم ہو جائےگا، ایسا سوچنا جہالت کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔
آئی اے ایس جیسے باوقار عہدےپر سیاسی دباؤ، اس میں پھیلتی بدعنوانی،لیڈروں کی جی حضوری اور اس سے عوام کی بدگمانی کے خلاف ٹی ایس آر سبرمنین آخری وقت تک لڑتے رہے۔
شور کے اس دور میں سمجھ دار، خاموش لیکن نیلابھ جیسی توانا آواز کا خاموش ہو جانا بہت بڑا خسارہ ہے لیکن زندگی میں لطف لینے اور اس کو قبول کرنے والے دوست کا نہ رہنا جو شکایتی نہ ہو، زیادہ بڑا نقصان ہے۔
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے سنگھ کے ایجنڈا اور مودی سرکار پر ونود دوا کا تبصرہ
ہندوستانی مسلمانوں میں ذات پات کے موضوع پر بھارت کے دلت مسلمان کے مصنف ڈاکٹر ایوب راعین سے فیاض احمد وجیہہ کی بات چیت
ایک مسلم لڑکی کی حالت پر ایک قومی سطح پر جانےپہچانے چہرے کا یوں رونا اس بات کا ثبوت تھا کہ مودی اور ان کے بھگوا حامیوں کی پہنچ سے پرے بھی ایک ہندوستان ہے۔
جدیدکاری کے نام پر ریلوے اسٹیشنوں کو نجی کمپنیوں کو سونپنے کی پوری تیاری ہے، لیکن ملک کے پہلے نام نہاد ماڈل اسٹیشن کے شروعاتی تجربے عام ریل مسافروں کے لئے ڈرانے والے ہیں۔
وہ راہل گاندھی کی طرف امید سے نہیں دیکھ رہے ہیں، مگر وہ بی جے پی کی طرف اپنی پیٹھ موڑ سکتے ہیں۔
مجھے نہیں لگتا کہ نتیش کمار کی یہ منشا رہی ہوگی کہ ایک قانون لاتے ہیں اور پھر ایک لاکھ لوگوں کو جیل میں بند کراتے ہیں۔ اس سے تو ریاست کے وسائل پر بھی اثر پڑےگا اور عدالتوں میں کئی ضروری مقدمے زیر التوا ہوتے چلے جائیںگے۔ ایسا نہ ہو کہ ایک دن ووٹ کے لئے ان قیدیوں کو عام معافی کا اعلان کرنا پڑ جائے۔
وہ ایک سیکولر دانشور تھے جو تاعمر نفرت اور تشدد کی سیاست کے سخت مخالف رہے اور اس کے لئے بڑی سے بڑی قیمت بھی ادا کرنے کے لئے ہمیشہ تیار رہے۔ نظریات سے انہوں نے کبھی سمجھوتہ نہیں کیا۔
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے دوا کی اناپ شناپ قیمت سے منافع خوری کرتے پرائیویٹ ہاسپٹل پر ونود دوا کا تبصرہ
آج جب دنیا میں مختلف قسم کی خرابی اجاگر ہونے کے بعد گلوبلائزیشن کی خراب پالیسیوں پر دوبارہ غور کیا جا رہا ہے، ہمارے یہاں انہی کو گلے لگائے رکھکر سو سو جوتے کھانے اور تماشہ دیکھنے پر زور ہے۔
ویڈیو : مولانابدرالدین اجمل کی پارٹی’ اے آئی یو ڈی ایف‘ کے متعلق آرمی چیف کا بیان اور آسام میں سیاست کے موضوع پر دی وائر کی ڈپٹی ایڈیٹر سنگیتا بروآ کے ساتھ بات چیت
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے عآپ حکومت اور چیف سیکریٹری کے درمیان تنازعہ پر ونود دوا کا تبصرہ
عدالت نے کہا کہ استغاثہ کا مقدمہ کیا ہے، یہی ابتک واضح نہیں ہے۔ ساتھ ہی سی بی آئی بری کئے گئے لوگوں کے خلاف ثبوت پیش کرنے میں بھی ناکام رہی ہے۔
دس لاکھ بینکروں کی فیملی میں چالیس لاکھ لوگ ہوںگے۔ اگر چالیس لاکھ کے سیمپل کی تکلیف اتنی خوفناک ہے تو آپ اس تصویر کو کسانوں اور بےروزگار نوجوانوں کے ساتھ ملاکر دیکھئے۔ کچھ کیجئے۔ کچھ بولئے۔ ڈریے مت۔
پچھلی حکومتوں میں سسٹم کو اپنے فائدے کے لئے توڑ نے مروڑنے والے سرمایہ دار مودی حکومت میں بھی پھل پھول رہے ہیں۔
اگر حکومتیں بچوں کی ابتدائی دیکھ بھال اور حفاظت پر دھیان دیتیں، تو آج راکھی، مینو اور سیتا زندہ ہوتیں۔
ملک کے جھنڈے کو بھی کیوں فرقہ وارانہ بنیاد پر تقسیم کیا جا رہا ہے؟ کیا ہم لڑتےلڑتے اتنے دور آ گئے ہیں کہ ملک کے پرچم کو بھی تقسیم کر دیںگے؟
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے نیرو مودی کی چٹھی اور رافیل ڈیل پر ونود دوا کا تبصرہ
ہندوستان کے ساتھ اپنے تعلقات اور اثر و رسوخ کو بروئے کار لا کر نئی دہلی کو اپنے 1994ء کے وعدوں کی یاد دہانی کرائے۔ اگر یہ وعدہ ایفا ہوتا ہے تو اس خطے میں امن اور خوشحالی کے ایک نئے دور کا آغاز ہوگا جس میں ہندوستان، پاکستان، افغانستان اور ایران اسٹیک ہولڈرز ہوں گے۔
اگر ونئے کٹیار اور ان جیسے بےروزگار بیٹھے دوسرے بی جے پی رہنماؤں نے اپنے بانی شیاما پرساد مکھرجی کو پڑھا ہوتا تو بےسر و پیر کے دعوے نہیں کرتے۔
نسٹرو اکاؤنٹ (NOSTRO ACCOUNT) کی مانیٹرنگ اور SWIFT Messaging سسٹم کی خامیاں جگ ظاہر تھیں۔ ان کے غلط استعمال کے لئے بس نیرو مودی جیسے شاطر دماغ کی ہی ضرورت تھی۔
انڈیا ٹوڈے گروپ اور ان کے مختلف ادارے کس طرح صحافت کی قدروں کےمحافظ ہیں، یہ اس وقت پتا چلا جب ٹائمز ناؤ کے پیروڈی اکاؤنٹ ‘ٹائمز ہاؤ ‘ کے ٹوئٹ کو اساس بناکر آج تک ٹی وی پر انجنا اوم کشیپ نے رضا اکیڈمی کے ایک مولانا کو نشانے […]
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے نیرَو مودی کے ذریعے انجام دیے گئے 11ہزارکروڑ روپے سے زیادہ کے گھوٹالے پر ونود دوا کا تبصرہ
کتنا ہی بڑا شو روم ہوگا، ہمارے میہل بھائی یہاں بیٹھے ہیں لیکن وہ جائےگا اپنے سنار کے پاس ذرا چیک کرو۔
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے PNB گھوٹالہ اور نیرَو مودی کے متعلق ونود دوا کا تبصرہ
ذات کو لے کرتشدد ایک مدت سے مہاراشٹر کی تہذیب کا حصہ رہا ہے۔ یہاں ہندتووادی سیاست کا فروغ کوئی ایک دن میں نہیں ہوا ہے۔ اس کو کئی دہائیوں تک فعال طریقے سے کھاد اور پانی دینے کا کام کانگریس اور این سی پی نے کیا۔
ہم بھی بھارت کے اس ایپی سوڈ میں سنیے سپریم کورٹ میں زیر سماعت بابری مسجد اور رام مندر تنازعہ پرآل انڈیا مسلم پرسنل لاءبورڈ کے ممبر کمال فاروقی اورمؤ رخ ایس عرفان حبیب کے ساتھ عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت
مدھیہ پردیش میں سال کے آخر میں اسمبلی انتخابات ہیں اور ریاست کے مکھیا شیوراج سنگھ چوہان دھارمک یاتراؤں کے سہارے انتخابی کشتی پار لگانے کی کوشش کررہے ہیں۔
’ پہاڑ کی راجدھانی پہاڑ میں ‘کے نعرے کے ساتھ گیرسین کو راجدھانی بنائے جانے کی تحریک ایک بار پھر طول پکڑتی نظر آ رہی ہے۔
آج پورے ملک کا مظلوم سماج چندرشیکھر آزاد کی رہائی کا انتظار کر رہا ہے، لیکن رہائی تو دور ہے، سوال آج اس لڑائی میں زندہ رہنے کا ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی کے اس دورہ کو ترتیب دینے والے وزارت خارجہ کے ایک افسر بی بالا بھاسکر کے مطابق فلسطینی دور ہ کے تین اہم مقاصد تھے۔
عاصمہ جہانگیر کا پاکستانی فوج سے اختلاف شخصی یا جبلی نہیں تھا بلکہ مضبوط اصولوں پر استوار تھا۔وہ ایک ایسے پاکستان کی داعی تھیں جو وسیع المشرب اور متنوع قومی ریاست ہو، یعنی ایک ایسا وفاق جس کی بنیاد جمہوریت پر استوار ہو۔
ایسا لگتا ہے کہ یہ دعویٰ بار بار اس لئے کیا جاتا ہے کہ یہ ثابت کیا جا سکے کہ اپنے آخری دنوں میں گاندھی جی کانگریس اور اس کے رہنماؤں سے دور ہو گئے تھے۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے رکن عاملہ اور اخوان المسلمین و داعش جیسی متنازع تنظیموں سے ہمدردی رکھنے نیز ان کی حمایت میں قصیدہ پڑھنے والے مولاناسید سلمان حسینی ندوی کا بورڈ کے خلاف اعلان بغاوت سے اب مطلع مزید صاف ہو تا جا رہاہے۔