ایک ملک ایک پہچان، وزیر داخلہ امت شاہ نے دیا ایک کارڈ کا آئیڈیا
مرکزی داخلہ نے کہاکہ بیٹی بچاؤ-بیٹی پڑھاؤ جیسا منصوبہ،کم جنسی تناسب والی ریاستوں میں لوگوں میں بیداری لانا، اسقاط حمل کے قانون کو سخت بنانا جیسی کئی کوشش مردم شماری سے ہی ممکن ہوتی ہے۔
مرکزی داخلہ نے کہاکہ بیٹی بچاؤ-بیٹی پڑھاؤ جیسا منصوبہ،کم جنسی تناسب والی ریاستوں میں لوگوں میں بیداری لانا، اسقاط حمل کے قانون کو سخت بنانا جیسی کئی کوشش مردم شماری سے ہی ممکن ہوتی ہے۔
اگلے مہینے ہونے والے اسمبلی الیکشن سے پہلے مہاراشٹر میں ایک ریلی کو خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ امت شاہ نے کشمیر کوہندوستان میں ’انضمام نہیں کرنے‘ کو لےکر نہرو کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
این ایس اے کے دعوے کے مطابق اگر آرٹیکل 370 پر کشمیر کے لوگ پوری طرح سے حکومت کے ساتھ ہیں، تو ان کے رہنماؤں کے بڑے جلسے کو خطاب کرنے کے امکان سے حکومت کو ڈر کیوں لگ رہا ہے؟
انتظامیہ کی طرف سے تقریباً 3000 لوگوں کو حراست میں لیا گیا ہے ان میں جمو ں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی ،فاروق عبداللہ اور عمر عبداللہ بھی شامل ہیں۔ حالانکہ ان میں سے دو تہائی لوگوں کو رہا کر دیا گیا ہے لیکن ابھی بھی تقریباً 1000 لوگ حراست میں ہیں۔
کشمیر کے سی پی آئی ایم رہنما اور سابق ایم ایل اے محمد یوسف تاریگامی پہلے ایسے کشمیری رہنما ہیں جو حراست میں رکھے جانے کے بعد دہلی آ سکے ہیں ۔ نئی دہلی واقع پارٹی صدر دفتر پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سچائی یہ ہے کہ پابندیوں کی وجہ سے کشمیری آہستہ آہستہ مر رہے ہیں، گھٹن ہو رہی ہے وہاں۔
یہ واقعی شرم کی بات ہے کہ ہندوستان کے مسلم لیڈران نے جموں وکشمیر میں ہورہی زیادتیوں کے متعلق اپنے منہ ایسے بند کئے ہیں جیسے ان کی چابیاں ہندو انتہا پسندوں کے پاس ہوں۔ جمیعۃ کے لیڈران آئین کی اس شق کی ترمیم و تحلیل کی حمایت کرتے ہیں تو پھر یونیفار م سول کوڈ اور تین طلاق قانون کے اطلاق پر کیوں شور مچا رہے ہیں؟
جموں وکشمیر میں لگی پابندیوں کی وجہ سے والدین بچوں کی حفاظت کو لے کر پریشان ہیں اور انہیں اسکول نہیں بھیج رہے ہیں۔
جموں کشمیر کو خصوصی درجہ دینے والے آئین کے آرٹیکل370 کےاکثر اہتمام کو ختم کئے جانے کے 40ویں دن بعد بھی کشمیر میں زندگی متاثر ہے۔
حکام نے بتایا کہ تجارتی مرکز لال چوک اور گرد ونواح کی تمام انٹری کو خاردار تاروں سے بند کر دیا گیا ہے اور بڑی تعداد میں سکیورٹی اہلکار تعینات کیے گئے ہیں ۔
قابل ذکر ہے کہ محرم کے جلوس کو روکنے کے لیے سرینگر سمیت کشمیر کے کئی حصوں میں اتوار کو کرفیو جیسی پابندیا ں لگائی گئیں ۔
ویڈیو: مرکزی حکومت کے ذریعے جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 ہٹائے ہوئے ایک مہینے ہو گئے۔ایک مہینے بعد کشمیر کے حالات کے بارے میں بتا رہی ہیں دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی ۔
یہ معاملہ مدھیہ پردیش کے گوالیار کا ہے ۔سی پی ایم رہنما شیخ عبدل غنی’ دھارا 370:سیتو یا سرنگ‘نامی کتاب بیچ رہے تھے۔ جس کے مصنف مدھیہ پردیش کی سی پی آئی ایم یونٹ کے چیف جسوندر سنگھ ہیں۔
ویڈیو: جموں و کشمیر پر ملک کے بڑے میڈیا ہاؤس کی یکطرفہ رپورٹنگ پر وہاں کے لوگوں سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیراونی کی بات چیت کی ۔
ویڈیو: جموں و کشمیر سے خصوصی ریاست کا درجہ ہٹانے کے مرکزی حکومت کے فیصلے پر دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیراونی نے کشمیر کے سکھ کمیونٹی سے بات چیت کی
جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کو 5 اگست سے سرینگر کے چشم شاہی ہٹ کی حراست میں رکھا گیا ہے۔ اپنی عرضی میں، محبوبہ مفتی کی بیٹی التجا مفتی نے کہا تھا کہ وہ اپنی ماں کی صحت کے بارے میں فکرمند ہے کیونکہ وہ ان سے ایک مہینے سے نہیں ملی ہیں۔
آرٹیکل 370 ہٹنے کے بعد سرینگر کے سورا میں ہوئے ایک مظاہرہ میں شامل ہونے والایہ نواجوان پیلیٹ لگنے سے زخمی ہو گیا تھا۔ حالانکہ فوج کا کہنا ہے کہ نوجوان کی موت پیلیٹ سے لگی چوٹ سے نہیں بلکہ پتھراؤ سے ہوئی ہے۔
بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق جنوبی کشمیر کے کچھ گاؤں میں لوگوں نے سکیورٹی اہلکاروں پر مارپیٹ اور شدید طور پر ٹارچر کرنے کے الزامات لگائے ہیں ۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ انھیں لاٹھیوں اور بھاری تاروں سے مارا گیا اور بجلی کے جھٹکے دیے گئے۔فوج کا کہنا ہے کہ ان کو ایسے کسی واقعے کا علم نہیں ہے۔
ریاست سے آرٹیکل 370 ہٹانے اور دو یونین ٹریٹری میں باٹنے کے بعد سے حالات معمول پر نہیں ہیں۔ ایک افسر نے بتایا کہ پیلیٹ سے زخمی 36 لوگوں میں سے 8 بند کے پہلے ہفتے میں زخمی ہوئے تھے۔ اس دوران پتھربازی کے 200 واقعات ہوئے۔
جموں و کشمیر میں انٹرنیٹ اور فون خدمات بند کرنے پر گورنر ستیہ پال ملک نے کہا کہ دہشت گردوں اور پاکستان کے لئے یہ زیادہ مفید ہے۔ اس کا استعمال جھوٹ پھیلانے اور ورغلانے کے لئے کیا جاتا ہے۔
یورولاجی میں گولڈ میڈل عمر سلیم اختر کواس وقت گرفتار کر لیا گیا جب وہ میڈیا سے بات کر رہے تھے۔ اس دوران وہ لگاتار کہہ رہے تھے کہ وہ صرف بحران پر دھیان دلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
کشمیریوں نے اقلیت کو کبھی اقلیت نہیں سمجھا بلکہ انہیں ہمیشہ اپنے عزیزوں اور پیاروں کی مانند اپنی محبتوں سے نوازا ہے۔ مگر بد قسمتی یہ رہی کہ جب بھی کوئی تاریخی موڑ آیا‘یہاں کی اقلیت اکثریت کے ہم قدم نہیں تھی۔کیا یہ ممکن نہیں ہے کہ دہلی کے ایوانوں میں نوکر شاہی کو اپنا کعبہ و قبلہ تصور کرنے کے بجائے کشمیری پنڈت ہم وطنوں کے مفادات کا بھی خیال رکھیں۔
کانگریسی رہنما راہل گاندھی نے کہا کہ وہ کئی مدعوں پر نریندر مودی حکومت سے متفق نہیں ہیں، لیکن یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ جموں و کشمیر ہندوستان کا اندرونی معاملہ ہے اور پاکستان یا کوئی دوسرا ملک اس میں دخل نہیں دے سکتا۔
کورٹ نے جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کرنے اور ریاست کو دو یونین ٹیریٹری ریاستوں میں تقسیم کرنے کے فیصلے کو چیلنج دینے والی عرضی پر بھی مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کیا ہے۔
کورٹ نے یہ بھی کہا کہ یچوری تاریگامی کی صحت کے بارے میں جاننے کے علاوہ کسی سیاسی سرگرمی میں شامل نہیں ہوں گے۔
جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کرنے کے بعد لگائی گئی پابندیوں کی وجہ سے لوگ اپنے معاملوں کی سماعت کے لئے ہائی کورٹ نہیں پہنچ پا رہے ہیں۔ یہاں تک کہ سرکاری محکمے بھی اپنی پیروی کرنے کے لئے کورٹ میں حاضر نہیں ہو سکے۔
کشمیر میں 22ویں دن بھی دکانیں اور دیگر کاروباری ادارے بند رہے۔سرینگر کے لال چوک اور پریس انکلیو میں اب بھی لینڈلائن ٹیلی فون خدمات بند ہیں۔ موبائل خدمات اور بی ایس این ایل براڈبینڈ اور انٹرنیٹ سے متعلق دیگر خدمات پانچ اگست سے ہی بند ہیں۔
آرٹیکل 370 کے تحت جموں و کشمیر کو اپنا جھنڈا رکھنے کی اجازت تھی۔ مرکز کی مودی حکومت کے ذریعے ریاست کا خصوصی درجہ ختم کئے جانے کے بعد ریاست کے جھنڈے کو دوسری عمارتوں سے بھی ہٹایا جائےگا۔
ابلاغ کے سارے ذرائع کو کاٹکر، ان کو کنٹرول میں رکھنے کے لئے سکیورٹی اہلکاروں کے استعمال کا مقصد کشمیریوں کو یہ یاد دلانا ہے کہ ان کا اپنا کوئی وجود نہیں ہے-ان کا وجود اقتدار کے ہاتھ میں ہے، وہ اقتدار جس کی نمائندگی وہاں ہرجگہ موجود فوج کر رہی ہے۔
خصوصی تحریر: اطلاعات کے اس زمانے میں کسی حکومت کا اتنی آسانی سے ایک پوری آبادی کو باقی دنیا سے کاٹ دینا ظاہر کرتا ہے کہ ہم کس طرف بڑھ رہے ہیں۔
آٹھ سیاسی پارٹیوں کے 11 ممبران جموں وکشمیر کے حالات کا جائزہ لینے کے لیے سرینگر پہنچے تھے ۔ وفد میں شامل کانگریسی رہنما راہل گاندھی نے اپنے ساتھ گئے میڈیا اہلکاروں سے بدسلوکی کا الزام لگایا ہے۔
امانوئل میکروں نے کہا کہ میں کچھ دنوں بعد پاکستان کے وزیر اعظم سے بات کروںگا اور ان سے کہوںگا کہ مذاکرہ دو طرفہ ہونا چاہیے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ فرانس اگلے مہینے ہندوستان کو 36 رافیل جنگی طیاروں میں سے پہلا طیارہ بھیجےگا۔
جہاں ایران کشمیر کے بارے میں اپنی تشویش کا اظہار کرتا رہا ہے وہیں عرب دنیا اس پر مسلسل خاموش ہے۔
نئی دہلی کے جنتر منتر پر جمعرات کو ڈی ایم کے کی قیادت میں کانگریس، ٹی ایم سی، آر جے ڈی، سی پی آئی اور سی پی ایم سمیت کئی دیگر پارٹیوں نے ایک ساتھ آکر جموں و کشمیر میں حالات کو نارمل کرنے، وادی میں مواصلاتی نظام کو درست کرنے اور حراست میں لئے گئے تمام سیاسی رہنماؤں کی رہائی کی مانگ کی۔
میڈیا رپورٹ میں مقامی لوگوں کے حوالے سے دعویٰ کیا گیاہے کہ مظاہروں میں 100 سے زائد لوگ زخمی ہوئے ، لیکن وہ اپنی گرفتاری کے خوف کے باعث ہاسپٹل نہیں گئے ۔
اس پورے باب نے کشمیر کی آواز اور بولنے کا حق دونوں چھین لیا، لیکن کہا گیا کہ کشمیری عوام خوش ہے۔ اجیت ڈوبھال کو سب نے چار کشمیری کے ساتھ کھانا کھاتے تو دیکھا پر کسی کو نہیں پتہ کہ ان تصویروں میں پیچھے کتنے فوجی بندوق تانے کھڑے تھے۔
یہ عرضی رادھا کمار، ہندل حیدر طیب جی، کپل کاک، اشوک کمار مہتہ، امیتابھ پانڈے اور گوپال پلئی نے دائر کی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ بنا لوگوں کی رائے جانے آرٹیکل 370 کو ہٹانے کا قدم جمہوریت کے بنیادی اصولوں، وفاقیت اور بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
ای ڈی آئی ایل اینڈ ایف ایس گروپ کے ذریعے ممبئی کی کوہ نور سی ٹی این ایل کمپنی کو دئے گئے ایک قرض اور سرمایہ کاری کی جانچکر رہی ہے۔ راج ٹھاکرے کی ماتوشری کنسٹرکشن نے اس کمپنی کے مالک کے ساتھ ملکر ایک بولی لگائی تھی۔ مہاراشٹر نو نرمان سینانے کہا، ’یہ بدلے کی سیاست کی مثال۔‘
سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ اراکین میں لائحہ عمل کو لے کر اختلافات تھے، لیکن جس ایک بات پر وہ متفق تھے، وہ یہ تھا کہ ہندوستان کی حالیہ کارروائی یکطرفہ ہے اور اس نے معاملات کو پیچیدہ کرکے خطے میں کشیدگی پیدا کردی ہے۔
سبھی پرائیویٹ اسکول آج سوموار کو مسلسل 15 ویں دن بھی بند رہے کیونکہ گزشتہ دو دن سے یہاں ہوئے پر تشدد مظاہروں کے مد نظر والدین اپنے بچوں کے تحفظ کو لے کر فکر مند ہیں۔
ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت عوام کو ایک بنا سوچ-سمجھ والی بھیڑ میں بدل دیا گیا ہے۔ اب ایسی بھیڑ ملک کے ہر قصبے-گاؤں میں گھوم رہی ہے، جو ایک اشارے پر کسی کو بھی پیٹ پیٹکر مار ڈالنے کو تیار ہے۔