دہلی: پرگتی میدان میں بنے گا فائیو اسٹار ہوٹل، مرکزی حکومت نے دی منظوری
حکومت پرگتی میدان کی زمین کے استعمال سے آمدنی حاصل کرنا چاہتی ہے، جس کے لئے زمین کے منیٹائزیشن کے تحت وہاں ایک فائیو اسٹار ہوٹل بنایا جائے گا۔
حکومت پرگتی میدان کی زمین کے استعمال سے آمدنی حاصل کرنا چاہتی ہے، جس کے لئے زمین کے منیٹائزیشن کے تحت وہاں ایک فائیو اسٹار ہوٹل بنایا جائے گا۔
لوک سبھا میں وزیرخزانہ نرملا سیتارمن پیاز کی کم پیداوار اور بڑھتی قیمتوں پر این سی پی ایم پی سپریا سلے کے سوال کا جواب دے رہی تھیں۔ اسی دوران ایک ایم پی نے انہیں بیچ میں ٹوکتے ہوئے پوچھا، ‘کیا آپ پیاز کھاتی ہیں؟’
ویڈیو: گزشتہ دنوں آئی سی ایس ای نے معروف فکشن نویس کرشن چندر کی کہانی’جامن کا پیڑ‘کو دسویں جماعت کے نصاب سے ہٹا دیا تھا۔ ان کی فکشن نویسی اور ان کی زندگی کے اہم واقعات کے بارے میں ان کے بھتیجے پون چوپڑہ سے فیاض احمد وجیہہ کی بات چیت۔
حکومت نے راجیہ سبھا میں بتایا کہ ابھی تک 66 معاملوں میں 51 فرار اور مجرم قرار دیے گئے لوگ دیگر ممالک میں بھاگ گئے ہیں۔ سی بی آئی معاملے کی جانچکر رہی ہے۔
آر ٹی آئی کے تحت حاصل دستاویزوں سے پتہ چلتا ہے کہ مرکز کے ڈی او پی ٹی نے جموں و کشمیر میں آر ٹی آئی کے تحت زیر التوا معاملوں کا تصفیہ سینٹرل انفارمیشن کمیشن کے ذریعے کرنے کا فیصلہ لیا تھا۔ حالانکہ اب جموں و کشمیر انتظامیہ نے ایک کمیٹی بنا دی ہے جس کے بعد ہی اس پر کوئی آخری فیصلہ لیا جا سکےگا۔
این سی پی چیف شرد پوار نے کہا کہ مودی حکومت نے ان کو ملک کا صدر بننے کی تجویز نہیں دی تھی۔ حالانکہ، انہوں نے کہا کہ مودی کی قیادت والے کابینہ میں ان کی بیٹی اور بارامتی سے لوک سبھا ممبر سپریا سلے کو وزیر بنانے کی تجویز ملی تھی۔
لوک پال کا ابھی تک کوئی مستقل دفتر نہیں ہے۔ فی الحال یہ نئی دہلی کےاشوکا ہوٹل سے کام کر رہا ہے۔ لوک پال کو اب تک کل 1160 شکایتں ملی ہیں لیکن کسی بھی معاملے میں جانچ شروع نہیں ہوئی ہے۔
کسان کی تعداد کاپتہ نہیں ہونے اور اس کی صحیح تعریف نہیں طے کئے جانے کی وجہ سے مودی حکومت کی پی ایم-کسان جیسی اسکیموں پر کافی برا اثر پڑ رہاہے اور لوگوں کو اس کا فائدہ نہیں مل پا رہا ہے۔
ووڈافون آئیڈیا نے موبائل خدمات کو 42 فیصد تک اور ایئرٹیل نے 50.10 فیصد تک مہنگا کیا ہے۔ ان دونوں کمپنیوں کی ترمیم شدہ شرحیں 3 دسمبر سے نافذ ہو ں گی۔
فون او رانٹرنیٹ خدمات کے متاثر ہونے کے بعد سے اب تک صحافیوں کو مشکلا ت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ایک فوٹو جرنلسٹ کا کہنا ہے کہ ، میں نے کبھی اپنے کیمرے کو بند نہیں کیا ہے لیکن گزشتہ 17 ہفتوں کے دوران جہاں بھی گیا مجھے سوالات کا سامنا کرنا پڑا ۔وہیں ایک دوسری صحافی کا کہنا ہے کہ ، میں نے کشمیر کی صحیح تصویر کو پیش کرنے کی بھرپور کوشش کی لیکن جب میری اسٹوری چھپتی تھی تو اس میں میرا لکھا ہوا 40 فیصد ہی ہوتا تھا اور باقی وہ خود ہی شامل کرتے تھے۔
سرینگر کے نوہٹا واقع جامع مسجد ،جمعے کی نماز کے لیے پچھلے لگ بھگ چار مہینے سے بند ہے۔ پانچ اگست کو جموں کشمیر کاخصوصی درجہ ختم کرنے کے ساتھ ہی وہاں انٹرنیٹ خدمات بند ہیں۔
غیرسرکاری تنظیم سترک ناگرک سنگٹھن اور سینٹر فار ایکویٹی اسٹڈیز کے ذریعے تیار کی گئی ایک رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ کمیشن میں زیر التوا معاملوں کی اہم وجہ انفارمیشن کمشنر کی تقرری نہ ہونا ہے۔رپورٹ کے مطابق، ملک بھرکے26انفارمیشن کمیشن میں31مارچ2019تک کل 218347 معاملے زیر التوا تھے۔
ملک میں اقتصادی بحران کو لےکر راجیہ سبھا میں وزیر خزانہ نرملا سیتارمن کے جواب سے عدم اطمینان کااظہار کرتے ہوئے کانگریس، ترنمول کانگریس، عام آدمی پارٹی اور بائیں بازو کی جماعتوں کے ممبروں نے ایوان کا بائیکاٹ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیر خزانہ معیشت کے سامنےکھڑے مسائل کے حل کے بجائے اپنی بجٹ اسپیچ پڑھ رہی ہیں۔
سونیا گاندھی نے حکومت پر سنگین الزام لگاتے ہوئے کہا کہ منافع کمانے والے پبلک سیکٹر انڈر ٹیکنگس (پی ایس یو)کو پی ایم مودی کے دوستوں کو بیچا جا رہا ہے۔غور طلب ہے کہ مرکزی حکومت نے بھارت پیٹرولیم کارپوریشن لمیٹڈ سمیت 28 پی ایس یو میں اپنی حصہ داری بیچنے کا فیصلہ کیا ہے۔
جموں و کشمیر میں آرٹیکل 370 کے زیادہ تراہتماموں کو ہٹانے کے ساتھ ہی وہاں ذرائع ابلاغ پر لگی پابندیوں کو چیلنج دیتےہوئے کانگریسی رہنما غلام نبی آزاد، کشمیر ٹائمس کی مدیر انورادھا بھسین اور دیگرلوگوں نے عرضیاں دائر کی تھیں۔
راجیہ سبھا میں وزارت داخلہ کی جانب سے بتایا گیا کہ سال 2017 میں غیرقانونی سرگرمیوں کی روک تھام سے متعلق قانون یو اے پی اے کے تحت سب سے زیادہ گرفتاریاں اتر پردیش میں ہوئیں۔
راجیہ سبھا سکریٹریٹ کے مطابق، سپریم کورٹ نے صرف 99ویں آئینی ترمیم کو غیر آئینی قرار دیا ہے۔ سپریم کورٹ نے اکتوبر 2015 میں ججوں کے ذریعے ججوں کی تقرری کے 22 سال پرانے کالیجئم سسٹم کی جگہ لینے والے نیشنل جوڈیشل اپائنمنٹ کمیشن، 2014 کو رد کر دیا تھا۔
جموں و کشمیر پولیس کے ذریعے انجانے میں صحافیوں کو بھیجے گئے ای میل میں ’ ڈی این اے فائل ‘نام سے ایک فائل تھی، جس میں ایسے سوشل میڈیا پوسٹس کے اسکرین شاٹ تھے، جو کہ کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کرنے کے بارے میں لکھے گئے تھے۔
فیک نیوز راؤنڈ اپ: جے این یواحتجاج کے خلاف فیک نیوز اور پروپیگنڈہ کی ایک مہم مین اسٹریم میڈیا سے لےکرسوشل میڈیا میں بہت منظم طریقے سے چلائی جا رہی ہے۔اس مہم میں زی نیوز کے سدھیر چودھری سے لےکر بی جے پی آئی ٹی سیل کے معمولی ٹرولز بھی بڑے خلوص سے اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں! عمر دراز لوگوں کی تصویریں جےاین یو طلبا کے طور پر عام کیے جانے یا نوجوان طلبا کی عمر غلط بتاکر تصویریں عام کرنے کا مقصد یہی نظر آتا ہے کہ عوام کے درمیان یہ پروپیگنڈہ بالکل پختہ ہو جاۓکہ جولوگ فیس میں اضافےپرہنگامہ کررہےہیں دراصل ان کوعیش پرستی کی عادت ہوگئی ہےاوریہ لوگ پچاس سال کی عمرتک جے این یو میں پڑے رہتے ہیں!
کشمیر میں لگی پابندی پر عرضی داخل کرنے والوں کی جانب سے پیش ایک وکیل نے جب کہا کہ ہردن ہو رہے احتجاجی مظاہروں کے باوجود ہانگ کانگ ہائی کورٹ نے مظاہرین پر سے سرکاری پابندی ہٹا لینے کی مثال دی ۔ اس پر سپریم کورٹ نے کہا کہ شہریوں کے بنیادی حقوق کو بنائے رکھنے میں ہندوستان کا سپریم کورٹ کہیں زیادہ بہترہے۔
پارلیامنٹ سیشن میں فاروق عبداللہ کو حصہ لینے کی اجازت دینے کے اپوزیشن کے مطالبہ پر مرکزی وزیر داخلہ جی کشن ریڈی نے کہا کہ کانگریس نے ایمرجنسی کے دوران 30 رکن پارلیامان کو حراست میں رکھا تھا۔ اس پر نیشنل کانفرنس نے کہا کہ ریڈی کا تبصرہ اس بات کی دلیل ہےکہ جموں و کشمیر ایمرجنسی کے برے دور سے گزر رہا ہے۔
وزارت داخلہ نے لوک سبھا میں کہا کہ جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کرنے کے بعد پتھربازی کے واقعات میں کمی آئی ہے۔ حالانکہ، اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ جنوری سے 4 اگست تک اوسطاً ہر مہینے پتھربازی کے 50 واقعات ہوئے۔وہیں 5 اگست کے بعد ایسے معاملے اوسطاً ہر مہینے بڑھکر 55 ہو گئے۔
حکومت نے 2024 تک آلودگی کو کم کرنے کے لیے نیشنل کلین ایئر پروگرام کے تحت 23 ریاستوں کے کل 102 شہروں کی پہچان کی ہے۔ اس میں سے ایک دہلی بھی ہے۔
آخر کون امن نہیں چاہتا؟ اس کی سب سے زیادہ ضرورت تو کشمیریوں کو ہی ہے۔ اشرف جہانگیر قاضی صاحب سے بس یہی گزارش ہے کہ امن، قدر و منزلت، انصاف و وقار کا دوسرا نام ہے، ورنہ امن تو قبرستان میں بھی ہوتا ہے۔ جن تجاویز پر آپ امن کے خواہاں ہیں، وہ صرف قبرستان والا امن ہی فراہم کر سکتے ہیں۔
مالی سال 2019-20 کے لیے پی ایم -کسان کے تحت 75000کروڑ روپے مختص کیا گیا ہے۔کم خرچ کی وجہ سے اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ مختص کی گئی رقم کا بڑا حصہ مرکزی حکومت خرچ نہیں کر پائے گی۔
مرکزی حکومت نے این اے ایف ای ڈی کے ذریعےکشمیر گھاٹی سے صرف 7940 میٹرک ٹن سیب خریدے ہیں۔ کسان تنظیموں اور سیب کسانوں میں اس کو لے کر کافی ناراضگی ہے۔
ہندو مہا سبھا کے رہنما کے ذریعے درج کرائی گئی شکایت کی بنیاد پر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی اسسٹنٹ پروفیسر اور ان کے شوہر کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
پارلیامنٹ کے سرمائی اجلاس کے پہلے دن پی ڈی پی کے راجیہ سبھا ممبروں نے کشمیر میں صورت حال معمول پر لانے کی مانگ کرتے ہوئے خصوصی درجہ ختم کئے جانے کی مخالفت کی۔ پی ڈی پی چیف محبوبہ مفتی 5 اگست سے نظربند ہیں۔
کانگریس ، ڈی ایم کے اور دوسری اپوزیشن پارٹیوں کے اراکین نے پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت نیشنل کانفرنس کے رہنما فاروق عبد اللہ کی نظربندی کی مخالفت کی اورلوک سبھا اسپیکر سے ان کی فوری رہائی کا حکم دینے کی درخواست کی۔
لوک سبھا میں کانگریس کے رہنما ادھیر رنجن چودھری نے بتایا کہ حکومت کے ذریعے بلائے گئے کل جماعتی اجلاس میں حزب مخالف نے مانگ کی کہ سیشن کے دوران اقتصادی بحران ، بےروزگاری اور زرعی بحران کے مدعوں پر چرچہ ہونی چاہیے۔
پی ڈی پی چیف نے الزام لگایا ہے کہ پولیس نے سجاد لون، پی ڈی پی رہنما وحید پارہ اور سابق آئی اے ایس افسر شاہ فیصل کو سرکاری ٹھکانوں میں شفٹ کرنے کے دورا ن ان سے بدسلوکی کی۔ انہوں نے اپنے ٹوئٹ میں کہا ہےکہ سجاد لون کو ڈرایا دھمکایا گیا اور انہیں برہنہ ہونے کے لیے کہا گیا۔
مرکزی وزیر نے کہا، ‘ہمارے پاس ایک نیا نظام ہے اوریہ نظام سیدھے مرکز کو رپورٹ کرتا ہے اور ہم اسے اس حلقے کے لوگوں کے ساتھ تعاون کرنے اور کامیاب بنانے کے لئے اس کا سہرا دیتے ہیں۔’
مودی کے انتخاب جیتنے کے بعد یا پھر اس سے کچھ پہلے ہی میڈیا نے اپنا غیر جانبدارانہ رویہ طاق پر رکھنا شروع کر دیا تھا۔ ایسا تب ہے جب حکومت اور وزیر اعظم نے میڈیا کو پوری طرح سے نظرانداز کیا ہے۔ میڈیا اہلکاروں کی جتنی زیادہ توہین کی گئی ہے، وہ اتنا ہی زیادہ اپنی وفاداری دکھانے کے لئے بےتاب نظر آ رہے ہیں۔
جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 ہٹنے کے 100 دن مکمل ہوگئے ہیں ۔ اس مدعے پر دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کا نظریہ
کانگریس نے دعویٰ کیا کہ ، سپریم کورٹ نے اب رافیل ڈیل کے مجرمانہ جانچ کا دائرہ کھول دیا ہے۔کانگریس کے ترجمان سرجےوالا نے کہا کہ سپریم کورٹ نے صاف کہا ہے کہ آئینی اہتماموں کی وجہ سے سپریم کورٹ کے ہاتھ بندھے ہو سکتے ہیں جانچ ایجنسیوں کے نہیں۔
رام چندر گہا کا کالم: مکیش امبانی کشمیر میں سرمایہ کاری سے متعلق بالکل خاموش ہیں؛ جبکہ سرکار نے سرمایہ کاری میلے کو غیر معینہ مدت کے لیے آگے بڑھا دیا ہے۔ وعدے تو مزید نوکری، مزید فیکٹریز کے کیے گئے تھے، مگر 5اگست کے بعد سے کشمیریوں نے پایا کیا ہے؛ مزید افواج، مزید پابندیاں۔ اس نے ان میں گہرا غصہ پیدا کر دیا ہے۔
کانگریسی رہنما راہل گاندھی نے رافیل معاملے میں سپریم کورٹ کے ایک فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے انتخابی تشہیر کے دوران کہا تھا کہ سپریم کورٹ نے کہہ دیا ہے کہ ’چوکیدار چور ہے‘۔ ان کے اس تبصرے کے خلاف ہتک عزت کی عرضی دائر کی گئی تھی۔
چیف جسٹس رنجن گگوئی، جسٹس ایس کے کول اور جسٹس کے ایم جوزف کی بنچ نے کہا کہ ریویو کی عرضیوں میں دم نہیں ہے۔
سپریم کورٹ کی آئینی بنچ 14 نومبر سے اس معاملے کی شنوائی کرے گی۔ مرکز کو پانچ اگست کے صدر جمہوریہ کے حکم کے خلاف دائر عرضیوں پر اپنا جوابی حلف نامہ دائر کرنے کے لیے کہا گیا تھا۔
شیوسینا رہنما سنجے راؤت نے کہا کہ گورنر نے ہمیں 24 گھنٹے دیے ہیں جبکہ بی جے پی کو 72 گھنٹے دیے گئے۔ یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم حکومت کی تشکیل کریں لیکن کچھ لوگ ریاست کو گورنر راج کی طرف لے جانے کی سمت میں کام کر رہے ہیں۔