گوہاٹی کی بی جے پی رکن پارلیامان کوئین اوجا نے کہا کہ ابھی معاملہ بہت گرم ہے۔ جب کیتلی بہت گرم ہے تو اس کو چھونے پر ہاتھ جل جائیںگے۔ ہم انتظار کریںگے۔ ہم آہستہ آہستہ کوشش کریںگے۔
آئی جی رینک کے افسر عبدالرحمن نے کہا کہ ، وہ جمعرات سے دفتر نہیں جائیں گے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ اس بل کے پیچھے کی نفسیات مسلمانوں میں ڈر پھیلانا اور ملک کو تقسیم کرنا ہے ۔
بنگلہ دیش کے وزیر خارجہ اے کے عبدالمومن نے کہا، ہمارے ملک کے کئی اہم فیصلے الگ الگ مذاہب کے لوگوں کے ذریعے لئے جاتے ہیں۔ ہم کبھی بھی کسی کو ان کے مذہب کے آئینے سے نہیں دیکھتے ہیں۔
ویڈیو: شہریت ترمیم بل میں افغانستان، بنگلہ دیش اور پاکستان سے مذہبی استحصال کی وجہ سے ہندوستان آئے ہندو، سکھ، بودھ، جین،پارسی اور عیسائی کمیونٹی کے لوگوں کو ہندوستانی شہریت دینے کا اہتمام کیا گیاہے۔اس مدعے پر سماجی کارکن ہرش مندر، اسٹوڈنٹ لیڈر عمر خالد اور دی وائر کی ڈپٹی ایڈیٹر سنگیتا بروآ پیشاروتی سے بات چیت کر رہی ہیں دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی۔
میں یہ ایوارڈ واپس لوٹا کر اپنی قوم ، سیکولر عوام اور جمہوریت کے حق کے لیے اٹھنےوالی آواز کے ساتھ اپنی آواز ملا رہی ہوں ۔ ہم سب کو اس احتجاج میں شامل ہو کر ملک کی گنگا جمنی تہذیب کی حفاظت کرنی چاہیے ۔
کانگریس صدرسونیا گاندھی نے کہا،شہریت ترمیم بل کا پاس ہونا گھٹیا سوچ والی اور شدت پسند طاقتوں کی ہندوستان کی تکثیریت پر جیت ہے۔
ہندوستان میں یورپی یونین کے سفیر اگو استتو نے کہا کہ ہندوستانی آئین بنا کسی جانبداری کے قانون کے سامنے برابری کی بات کرتا ہے۔ ہم ان اصولوں کو شیئر کرتے ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان کے غیر مسلم اقلیتوں کو شہریت دینے کی بحث کا نتیجہ ہندوستانی آئین کے ذریعے قائم اعلیٰ معیارات کے مطابق نکلےگا۔
راجیہ سبھا میں شہریت ترمیم بل پر شیوسینا رہنما سنجے راؤت نے کہا کہ جو مخالفت کر رہے ہیں اور جو حمایت کر رہے ہیں، وہ سبھی ملک کے شہری ہیں۔ ہم کتنے کٹھور ہندو ہیں، یہ ہمیں بتانے کی ضرورت نہیں ہیں۔ آپ (بی جےپی)جس اسکول میں پڑھ رہے ہو، ہم وہاں کے ہیڈماسٹر ہیں۔
راجیہ سبھا میں شہریت ترمیم بل کی مخالفت کرتے ہوئے ٹی ایم سی رکن پارلیامان ڈیریک او برائن نے کہا کہ نازی نےیہودیوں کو چوہا کہا تھا اور وزیر داخلہ نے پناہ گزینوں کو دیمک کہا ہے۔
راجیہ سبھا میں شہریت ترمیم بل پربحث کرتے ہوئے کانگریس رکن پارلیامان کپل سبل نے کہا کہ امت شاہ نے لوک سبھا میں کانگریس پرملک کے بٹوارے کا الزام لگایا، جو پوری طرح سے غلط ہے۔ مجھے نہیں پتہ کہ امت شاہ نے تاریخ کی کون سی کتاب پڑھی ہے۔
لوک سبھا میں شہریت ترمیم بل پیش کرتے وقت وزیر داخلہ امت شاہ نے مذہبی بنیاد پر بٹوارے کے لئے کانگریس پر الزام لگایا تھا۔ کانگریس رہنما ششی تھرور نےکہا کہ کانگریس سے غیرمتفق ہونے والی جماعتوں میں ہندو مہاسبھا تھی، جس نے 1935 میں فیصلہ کیا کہ ہندو اور مسلم دو الگ الگ ملک ہیں، دوسرا محمد علی جناح کی قیادت میں مسلم لیگ کا بھی یہی خیال تھا۔
کئی نارتھ ایسٹ ریاستوں میں شہریت ترمیم بل کے نافذ نہ ہونے کے باوجود اس علاقے کی ریاستوں میں اس کے خلاف لگاتار مظاہرے ہو رہے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق، وادی سے سی آر پی ایف کی 10 کمپنیاں آسام کے لیے روانہ ہو چکی ہیں۔ جبکہ 20 کمپنیاں ابھی اور بھیجی جائیں گی۔ اس کے ساتھ ہی ایک سپیشل ٹرین بھی جوانوں کے لیے چلائی گئی ہے۔شہر یت ترمیم بل کے مد نظر آسام میں حالات خراب بنے ہوئے ہیں۔
ان726شخصیات میں شامل آرٹسٹ،قلمکار،ماہرین تعلیم، وکیل، سابق جج اورسابق نوکرشاہ نےاس بل کوواپس لینے کی اپیل کرتے ہوئے اس کو ہندوستان کے وفاقی ڈھانچے کے لیے خطرہ بتایا ہے۔
راجیہ سبھا میں کئی اپوزیشن ممبروں نے اس بل کو سلیکٹ کمیٹی کے پاس بھیجنے کی تجویز دی ہے۔ بل پر بحث ہونے کے بعد اس کو پاس کرتے وقت ان تجاویز کے بارے میں فیصلہ کیا جائے گا۔
ویڈیو: لوک سبھا میں پاس ہوئے شہریت ترمیم بل کی مخالفت میں نئی دہلی کے جنتر منتر پر مظاہرہ۔ مظاہرین سے وشال جیسوال کی بات چیت۔
ہندوستانی لوک سبھا میں منظور کئے گئے شہریت ترمیم بل پر پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پیچھے اکثریتی ایجنڈہ ہے۔ اس بل نے آر ایس ایس-بی جے پی کی مسلم مخالف ذہنیت کو دنیا کے سامنے لا دیا ہے۔
لوک سبھا میں شہریت ترمیم بل کی مخالفت کرتے ہوئے کانگریس رہنما منیش تیواری نے کہا کہ یہ بل غیر آئینی اور آئین کے اصل جذبہ کےخلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس میں نہ صرف مذہب کی بنیاد پر جانبداری کی گئی ہے بلکہ یہ سماجی روایت اور عالمی معاہدہ کے بھی خلاف ہے۔
لوک سبھا میں شہریت ترمیم بل کی حمایت میں 311 ووٹ اور مخالفت میں 80 ووٹ پڑے۔ اس بل میں افغانستان، بنگلہ دیش اور پاکستان سے مذہبی استحصال کی وجہ سے ہندوستان آئے ہندو، سکھ، بدھ، جین،پارسی اور عیسائی کمیونٹی کے لوگوں کو ہندوستانی شہریت دینے کا اہتمام کیا گیاہے۔
اس سال جنوری میں مشترکہ پارلیامانی کمیٹی کے ذریعے پیش کی گئی ایک رپورٹ کے مطابق ہندوستان کی خفیہ ایجنسی را نے اس بل کے پرانےایڈیشن پر شدید تشویش کا اظہار کیا تھا۔
شہریت ترمیم بل کو غلط سمت میں بڑھایا گیا ایک خطرناک قدم بتاتے ہوئے ریاستہائے متحدہ کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی (یو ایس سی آئی آر ایف) نے کہا کہ بل کے لوک سبھا میں منظور ہونے سے وہ بےحد فکرمند ہیں۔
مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے شہریت ترمیم بل کوصحیح ٹھہرانے کے لیے لوک سبھا میں کئی دلیل دیے، جو سراسرجھوٹ ہیں۔
شیوسینا نے کہا کہ ہندوستان میں ابھی دقتوں کی کمی نہیں ہے لیکن پھر بھی ہم شہریت ترمیم بل جیسی نئی پریشانیوں کو دعوت دے رہے ہیں۔ اگر کوئی شہریت ترمیم بل کی آڑ میں ووٹ بینک کی سیاست کرنے کی کوشش کرتا ہے تو یہ ملک کے مفاد میں نہیں ہے۔
لوک سبھا میں شہریت بل پیش کرتے ہوئے وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ کانگریس نے مذہب کی بنیاد پر ملک کو تقسیم کیا۔ اگر مذہب کی بنیادپر ملک کو تقسیم نہیں کیا جاتا تب اس بل کی ضرورت نہیں پڑتی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ بل ہندوستانی آئین کی خلاف ورزی ہے۔ اس بل کو فوری طور پر واپس لیاجانا چاہیے۔
ویڈیو: گزشتہ 4 دسمبر کو مرکزی کابینہ نے تمام مخالفتوں کے باوجود شہریت ترمیم بل کو منظوری دےدی ۔ نارتھ ایسٹ کی ریاستوں بالخصوص آسام میں اس کو لے کر کافی احتجاج ہو رہا ہے۔ نارتھ ایسٹ ڈائری میں اسی موضوع پر دی وائر کی ڈپٹی ایڈیٹر سنگیتا بروآ پیشاروتی سے میناکشی تیواری کی بات چیت۔
ہندنژاد-امریکی رکن پارلیامان پرمیلا جئے پال نے امریکی پارلیامنٹ میں جموں و کشمیر پر ایک تجویز پیش کرتے ہوئے ہندوستان سے وہاں لگائی گئی مواصلات پر پابندیوں کو جلد سے جلد ہٹانے اور سبھی باشندوں کی مذہبی آزادی محفوظ رکھے جانے کی اپیل کی۔
نارتھ ایسٹ کے باشندوں کا کہنا ہے کہ باہر سے آکر شہریت لینے والے لوگوں سے ان کی پہچان اور روزگار کو خطرہ ہے۔
پنجاب کے وزیراعلیٰ کیپٹن امریندر سنگھ نے حیدر آباد انکاؤنٹر معاملے پر کہا کہ وہ قانون کے دائرے سے باہر پولیس کارروائی کی مخالفت کرتےہیں۔
کانگریس کے سینئر رہنما اور رکن پارلیامان ششی تھرور نے کہا کہ سوامی وویک آنند نے شکاگو کانفرنس میں 1893 میں کہا تھا کہ وہ اس ملک کے بارے میں بات کر کے فخر محسوسکر رہے ہیں، جہاں ہر ملک اور مذہب کے لوگ ظلم سہنے کے بعد پناہ پاتے ہیں۔
شہریت ترمیم بل کوغیر آئینی بتاتے ہوئے لوک سبھا میں اپوزیشن پارٹیوں نے اس کو پیش کیے جانے کی مخالفت کی۔ حالانکہ، لوک سبھا کے کل 293 ممبروں نے بل کو پیش کیے جانے کےحق میں ووٹنگ کی جبکہ 82 ممبروں نے اس کے خلاف ووٹنگ کی۔
شہریت ترمیم بل میں پاکستان ،بنگلہ دیش اور افغانستان میں مبینہ طور پر مذہب کے نام پر ہو رہی زیادتی کے شکار غیر مسلم مہاجرین کو ہندوستانی شہریت دینے کا اہتمام ہے۔
بامبے ہائی کورٹ میں اینٹی کرپشن بیورو کے ذریعے جمع کئے گئے حلف نامے میں کہا گیا ہے کہ ودربھ سینچائی ترقیاتی کارپوریشن کے چیئر مین اجیت پوار کو ایگزیکٹوایجنسیوں کے کاموں کے لئے ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جا سکتا کیونکہ ان کے پاس کوئی آئینی ذمہ داری نہیں ہے۔
اس سے پہلے مرکزی حکومت نے راجیہ سبھا میں بتایا تھا کہ سی آئی سی میں 13000 سے زیادہ ایسے معاملے ہیں، جو ایک سال سے زیادہ وقت سے زیر التوا ہیں۔
مرکزی وزیر نتیانند رائے نے راجیہ سبھا میں بتایا کہ 2008-13 کے بیچ29 لاکھ لوگ سیاح کے طور پر ہندوستان آئے۔وہیں 2014 سے 2017 کے بیچ ایسے سیاحوں کی تعداد بڑھ کر 56 لاکھ ہو گئی۔
بی جے پی کے ذریعے ٹیرر فنڈنگ معاملے میں جانچ کا سامنا کررہی آرکےڈبلیو ڈیولپرس لمیٹڈ نام کی کمپنی سے بڑا چندہ لینے کے بعد ایک نئے انکشاف میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ بی جے پی کو چندہ دینے والی کئی کمپنیوں کو بلیٹ ٹرین کا ٹینڈر ملا ہے۔
این سی پی چیف شرد پوار نے کہا کہ مودی حکومت نے ان کو ملک کا صدر بننے کی تجویز نہیں دی تھی۔ حالانکہ، انہوں نے کہا کہ مودی کی قیادت والے کابینہ میں ان کی بیٹی اور بارامتی سے لوک سبھا ممبر سپریا سلے کو وزیر بنانے کی تجویز ملی تھی۔
ویڈیو: بجاج گروپ کے چیئر مین راہل بجاج نے ایک پروگرام میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ سے کہا کہ جب یو پی اے حکومت اقتدار میں تھی،تو ہم کسی کی بھی تنقید کر سکتے تھے۔ اب ہم اگر آپ کی کھلے طور پر تنقید کریں تو اتنا یقین نہیں ہے کہ آپ اس کو پسند کریں گے۔اس بارے میں دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کا نظریہ۔
بی جے پی رکن پارلیامان اننت ہیگڑے نے دعویٰ کیا کہ مہاراشٹر میں فلاح وبہبود کےلئے آئے 40 ہزار کروڑ روپے کو شیوسینا-این سی پی-کانگریس اتحاد کے ذریعے غلط استعمال سے بچانے کے لئے بی جے پی نے ‘ ڈراما’کیا۔ دیویندر فڈنویس وزیراعلیٰ بنے اورپندرہ گھنٹے کے اندر یہ رقم مرکز کو واپس کر دی۔ فڈنویس نے اس بیان کی تردید کرتےہوئے کہا کہ انہوں نے ایسا کوئی فیصلہ نہیں لیا۔
فون او رانٹرنیٹ خدمات کے متاثر ہونے کے بعد سے اب تک صحافیوں کو مشکلا ت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ایک فوٹو جرنلسٹ کا کہنا ہے کہ ، میں نے کبھی اپنے کیمرے کو بند نہیں کیا ہے لیکن گزشتہ 17 ہفتوں کے دوران جہاں بھی گیا مجھے سوالات کا سامنا کرنا پڑا ۔وہیں ایک دوسری صحافی کا کہنا ہے کہ ، میں نے کشمیر کی صحیح تصویر کو پیش کرنے کی بھرپور کوشش کی لیکن جب میری اسٹوری چھپتی تھی تو اس میں میرا لکھا ہوا 40 فیصد ہی ہوتا تھا اور باقی وہ خود ہی شامل کرتے تھے۔