یہ معاملہ اتر پردیش کے جھانسی کا ہے۔ مبینہ طور پر انکاؤنٹر میں مارے گئے نوجوان کے اہل خانہ نے کہا کہ اس کا قتل کیا گیا ہے۔ سماجوادی پارٹی نے یوپی پولیس پر فرضی انکاؤنٹر کا الزام لگایاہے۔ جھانسی پولیس نے نوجوان کے غیر قانونی ریت کان کنی میں شامل ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔
گزشتہ جون میں ، یوگی حکومت نے ایس سی میں 17 او بی سی کو شامل کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا ، جس کی مرکزی حکومت نے بھی مخالفت کی تھی۔
اتر پردیش کے مظفرنگر میں 2013 میں ہوئے فسادات میں گواہوں کے اپنے بیان سے مکر جانے کے بعد عدالت نے تمام 10 مقدموں کے ملزمین کو رہا کر دیا۔ مظفرنگر فسادات میں 65 لوگوں کی موت ہوئی تھی۔
آدتیہ ناتھ حکومت کا یہ فیصلہ عدالت کے آخری حکم کے تحت ہوگا۔ اگر عدالت ان کو ایس سی میں شامل کرنے کی اجازت نہیں دیتی، تو ان کو اس دائرے سے باہر کر دیا جائےگا۔
لوک سبھا انتخاب کے نتائج کے بعد بی ایس پی سپریمو نے کہا-اتر پردیش میں گٹھ بندھن نے جو سیٹیں جیتی ہیں وہاں بی جے پی نے ای وی ایم میں گڑبڑی نہیں کرائی تاکہ عوام کو شک نہ ہو۔
سی بی آئی نے سپریم کورٹ میں حلف نامہ دائر کر کہا ہے کہ آمدنی سے زیادہ جائیداد معاملے میں ان کو ملائم سنگھ یادو اور اکھلیش یادو کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ملے ہیں۔
بہت منصوبہ بند طریقے سے پورے الیکشن کے دوران یا مشترکہ محاذ بنانے کے معاملے پر سونیا خاموش رہیں۔ وہ نہیں چاہتی تھیں کہ راہل کی والدہ یا کانگریس کی سابق صدر ہونے کا کوئی اثر راہل کی سیاسی سرگرمیوں پر پڑے۔ لیکن اب چناوی سرگرمیاں تھمنے کے بعد، سونیا اپنا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔
ویڈیو: سماجوادی پارٹی کے سنیئر رہنما اور رام پور سے ایس پی –بی ایس پی اتحاد کے امیدوار اعظم خان سے عارفہ خانم شیروانی کی خاص بات چیت
سماجوادی پارٹی حکومت میں 4000 عہدوں پر اردو اساتذہ کی تقرری کو یوگی حکومت نے رد کر دیا تھا۔اور کہا تھا کہ اردو کے اساتذہ پہلے سے ہی طے اسٹینڈرد سے زیادہ ہیں۔
بی ایس پی سپریمو مایاوتی نے کہا کہ موجودہ حالات، پارٹی اور مفاد عامہ کو دیکھتے ہوئے انھوں نے انتخاب نہ لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔
بی ایس پی سپریمو مایاوتی نے کہا کہ بی ایس پی اور ایس پی کا اتحاد آپسی احترام اور پوری نیک نیتی کے ساتھ کام کر رہا ہے اور بی جے پی کو ہرانے کی طاقت رکھتا ہے۔
2019 کے لوک سبھا انتخاب میں ایس پی اپنے قیام کے بعد سے سب سے کم سیٹوں پر لڑےگی۔ ایک طرح سے وہ بنا لڑے تقریباً 60 فیصد سیٹیں ہار گئی ہے۔ ایس پی کا بی ایس پی سے کم سیٹوں پر انتخاب لڑنے کے لئے تیار ہو جانا حیران کرتا ہے۔
ملائم سنگھ یادو نے سماجوادی پارٹی اور بہوجن سماج پارٹی کے گٹھ بندھن کو لے کر اکھلیش کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ آخر کس بنیاد پر آدھی سیٹیں بی ایس پی کو دی گئیں۔ ایس پی کے ہی لوگ پارٹی کو کمزور کر رہے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ 37 سیٹوں پر ایس پی اور 38 سیٹوں پر بی ایس پی اپنے امیدوار میدان میں اتارے گی ۔
ملائم سنگھ یادو کے اس تیر کا اصل نشانہ وہ شخصیت تھی، جو ان کے پاس ہی بیٹھی تھی۔اب کانگریس اتر پردیش میں پرینکا کی قیادت میں اپنی کھوئی ہوئی جگہ دوبارہ تلاش کرنے کی کوشش کر رہی ہے، تو اس سے ملائم سنگھ یادو کا فکرمند ہونا ایک فطری امر ہے۔
اتر پردیش کے سابق وزیراعلیٰ اور سماجوادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو نے ‘دی وائر ہندی’کے دو سال پورے ہونے پر نئی دہلی میں منعقد’دی وائر ڈائیلاگس’میں لوک سبھا انتخابات کی حکمت عملی اور بی ایس پی کے ساتھ کئے گئے اتحاد پر اپنے خیالات کااظہار کیا۔
بی ایس پی سپریمو اوراتر پردیش کی سابق وزیر اعلیٰ مایاوتی پر وزیر اعلیٰ رہتے ہوئے 114 کروڑ روپے کے گھوٹالے کا الزام ہے۔
بی ایس پی سپریمو نے کانگریس اور بی جے پی پر حملہ بولتے ہوئے کہا کہ ان کا ہر وعدہ چھلاوہ ہی ثابت ہوا۔غور طلب ہے کہ سوموار کو راہل گاندھی نے چھتیس گڑھ کے رائے پور میں ایک ریلی کو خطاب کرتے کہا تھا کہ مرکز میں کانگریس کی حکومت بننے پر ہر غریب کے لیے Minimum Income Guarantee scheme لائی جائے گی ۔
کانگریس کے نظریے سے دیکھیں تو اس کو آر جے ڈی کی ضرورت اس وجہ سے ہے کہ 1990 میں اقتدار سے بےدخل ہونے کے بعد اب تک یہ پارٹی بہار میں اپنا مینڈیٹ واپس نہیں حاصل کر پائی ہے۔
کانگریس کے لیے ضروری ہے کہ سافٹ ہندوتوا سے دور رہ کر لبرل فورسز کی قیادت سنبھال کر اپنی ماضی کا غلطیوں کا ازالہ کرکے ایک سیاسی حکمت عملی ترتیب دے۔
اتر پردیش میں سیٹوں کی تقسیم کے ضمن میں کانگریس کو خدشہ ہے کہ اس صورت میں بی ایس پی، ایس پی اتحاد اس سے مدھیہ پردیش، پنجاب، راجستھان ، مہاراشٹر میں کچھ سیٹوں کا مطالبہ کر سکتا ہے۔
ایس پی،بی ایس پی کے اتحاد کا رسمی اعلان کرتے ہوئے اکھلیش یادو بولے،بی جے پی کے غرور کو ختم کرنے کے لیے بی ایس پی اور ایس پی کا ملنا بہت ضروری تھا۔
ٹائمس آف انڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق، پولیس سپرنٹنڈنٹ یمنا پرساد نے کہا کہ شروعاتی جانچ میں پتہ چلا ہے کہ محمد میاں کی مجرمانہ تاریخ ہے اور وہ ہسٹری شیٹر ہے۔
12460اسسٹنٹ ٹیچروں کا سلیکشن اکھلیش یادو کی حکومت میں ہوا تھا جبکہ 68500 اساتذہ کے سلیکشن کی کارروائی ابھی یوگی آدتیہ ناتھ حکومت میں چل رہی ہے۔
مایاوتی کی زندگی تضادات سے بھرپور ہے اور وہ سودےبازی کرنےمیں ماہر ہیں۔ راہل گاندھی کی قیادت میں کانگریس کو چاہیے کہ وہ تضادات کو سلجھانے کے ساتھ مایاوتی جیسی پکی سودےباز لیڈر کو رام کرنے کا ہنر سیکھ لیں۔
یوگ گرو بابا رام دیو اپنی صنعت کے لئے دباؤ کی حکمت عملی اپناتے ہوئے اترپردیش حکومت سے پہلے سے ہی ملی ہوئی رعایتوں میں اور اضافہ چاہتے ہیں۔
بی جے پی لیڈر اور وزیر علیٰ یوگی نے کہا اکھلیش یادو میں دم نہیں ہے کہ وہ یہاں آکر انتخابی تشہیر کریں ،کیوں کہ ان کے ہاتھ مظفر پور دنگوں کے خون سے رنگے ہیں
انٹرویو : اتر پردیش کے سابق وزیراعلیٰ اور سماجوادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو سے دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن کی خاص بات چیت۔
محض ایک سال پہلے جس مودی کی قیادت والی بی جے پی کو ناقابل شکست بتایا جا رہا تھا اس کے بارے میں اب کہا جا رہا ہے کہ 2019 کا لوک سبھا انتخاب اتنا بھی آسان نہیں ہوگا جتنا پہلے سوچا جا رہا تھا۔
خفیہ کیمرے کی مدد سے کئے گئے کوبراپوسٹ کے ’آپریشن 136 ‘میں ملک کے کئی مشہور میڈیا ہاؤس حکمراں جماعت کے لئے انتخابی ہوا تیار کرنے کو راضی ہوتے نظر آ رہے ہیں۔
آئندہ سال ہونے والے عام انتخابات کے پیش نظر ہندو قوم پرست آخری ترپ کا پتا یعنی نیشنلزم پر بحث کروا کر، پاکستان کا حوا کھڑا کرکے اور کشمیر میں لائن آف کنٹرول کو گر م رکھ کر ہندوؤں کو خوف کی نفسیات میں مبتلا کرکے سیاسی فائدہ حاصل کرنے کی کوشش کریں گے ۔
جہاں بھارتیہ جنتا پارٹی کامیاب ہو جاتی ہے، وہاں یہ مبینہ چانکیہ نیتی کا ڈھول پیٹتے ہیں، جہاں ناکام ہو جاتے ہیں تو کہتے ہیں کہ زیادہ اعتماد ہمیں لے ڈوبا۔
گورکھ پور میں ملی ہار یوگی آدتیہ ناتھ کے لئے بڑا جھٹکا ہے۔ بی جے پی کارکن ان کو 2024 میں وزیر اعظم کی صورت میں دیکھ رہے تھے، لیکن اپنی سیٹ چھوڑو وہ اپنا بوتھ تک نہیں بچا پائے۔
گورکھ پور سے گراؤنڈ رپورٹ : مارچ 2017 کے بعد یوپی کی سیاست میں نئی تبدیلی کی جوکمزور آوازیں اٹھ رہی تھیں اس کو سنا نہیں گیا۔ یہ آوازیں اس انتخاب میں بہت جارحانہ تھیں لیکن اس کو نظرانداز کر دیا گیا۔ اب جب اس نے اپنا اثر دکھا دیا تو سبھی حیران ہیں۔
لگاتار جیت سے بےحد خوداعتمادی کی شکار بی جے پی کے لئے یہ ضمنی انتخاب آسان نہیں رہ گیا ہے۔ دونوں ضمنی انتخاب شروع سےہی پارٹی کے لئے پریشانی کا سبب بنے ہوئے ہیں کیونکہ یہاں کے منفی نتائج اس کو بہت نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
بہوجن سماج پارٹی نے دونوں سیٹوں پر ہونے والے ضمنی انتخاب میں سماجوادی پارٹی کے امیدواروں کو حمایت دینے کو کہا ہے۔دونوں سیٹوں پر11مارچ کو انتخاب ہونے ہیں۔
یوگی حکومت سے پوچھنا چاہئے کہ یہ بیٹیوں کا تحفظ ہے یا ان سے دھوکا؟ لیکن کون پوچھے؟ جس میڈیا کو پوچھنا چاہئے اس نے تو سماجوادی پارٹی کی اکھلیش حکومت کی اقتدار سے بے دخلی کے ساتھ ہی ریاست میں جنگل راج ختم ہوا مان لیا ہے۔ […]