مذہبی آزادی سے متعلق اپنی 2024 کی سالانہ رپورٹ میں امریکی کمیشن نے ہندوستان کو ‘مذہبی آزادی کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث ہونے’ کے لیے ‘خصوصی تشویش والے ملک’ کے طور پر فہرست میں شامل کرنے کی سفارش کی ہے۔ رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے ہندوستان نے کمیشن کو ایجنڈے والا متعصب ادارہ قرار دیا ہے۔
سال 2020 کے دہلی فسادات کے دوران ایک ویڈیو وائرل ہوا تھا، جس میں پانچ نوجوان زخمی حالت میں زمین پر پڑے ہوئے نظر آتے ہیں۔ کم از کم سات پولیس اہلکار ان نوجوانوں کو گھیرکر قومی ترانہ گانے کے لیے مجبور کرنے کے علاوہ انہیں لاٹھیوں سے مارتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ ان میں سے ایک نوجوان فیضان کی موت ہو گئی تھی۔
پندرہ دسمبر 2019 کو دہلی پولیس نے سی اے اے مخالف مظاہرے میں پتھراؤ کا حوالہ دیتے ہوئے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے کیمپس اور لائبریری میں گھس کر طالبعلموں کی پٹائی کی تھی۔ اس تشدد کے چار سال ہونے پر جامعہ کے طالبعلموں نے ‘یوم مزاحمت’ مناتے ہوئے کیمپس میں مارچ نکالا۔
بڑا سوال یہ ہے کہ کیا بائیڈن انتظامیہ کے لیے ایسی جمہوریت کے ساتھ اتحاد کرنا جائز ہے، جو ملکی سیاست اور خارجہ پالیسی میں چین کے آمرانہ نظام کی عکاسی کرتی ہو؟ شیطان کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک عفریت کی سرپرستی کرنا ماضی میں امریکہ کے لیے مہنگا ثابت ہوا ہے۔
ویڈیو: امریکی محکمہ خارجہ نے گزشتہ دنوں ہندوستان میں اقلیتوں کے خلاف ‘نشانہ بنا کر کیے جا رہے مسلسل حملوں’ کو اجاگر کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی ہولو کاسٹ میوزیم ہندوستان کو ’نسل کشی کے امکانات والے ممالک’ کے طور پر دیکھتا ہے۔ اس موضوع پر صحافی،رائٹر اور ایمنیسٹی انڈیا کے سربراہ آکار پٹیل سے بات چیت۔
وزیر اعظم نریندر مودی آئندہ ماہ واشنگٹن کے دورے پر جانے والے ہیں،اس سے پہلے امریکی محکمہ خارجہ نے ہندوستان میں اقلیتوں کے خلاف ہدف بناکر کیے جانے والےمسلسل حملوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی ہولوکاسٹ میوزیم ہندوستان کو’نسل کشی کے امکانات والے ممالک’ کے طور پر دیکھتا ہے۔
یونائیٹڈ اسٹیٹس کمیشن آن انٹرنیشنل ریلیجیئس فریڈم کی سالانہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سال 2022 میں ہندوستان میں مذہبی آزادی کی صورتحال بدتر ہوتی چلی گئی۔ ریاستی اور مقامی سطحوں پر مذہبی طور پرامتیازی پالیسیوں کو فروغ دیا گیا۔
سی پی آئی (ایم) لیڈربرندا کرات اور کے ایم تیواری کی جانب سےمرکزی وزیر انوراگ ٹھاکر اور بی جے پی کے رکن پارلیامنٹ پرویش ورما کے خلاف ہیٹ اسپیچ پر ایف آئی آر درج کرنے کی اپیل والی عرضی نچلی عدالت اور دہلی ہائی کورٹ خارج کر چکے ہیں۔ اب سپریم کورٹ نے اس سلسلے میں دہلی پولیس کو نوٹس بھیجا ہے۔
گزشتہ 4 فروری کو ساکیت ڈسٹرکورٹ کے ایڈیشنل سیشن جج ارول ورما نے جامعہ تشدد کیس میں شرجیل امام، آصف اقبال تنہا ، صفورہ زرگر اور آٹھ دیگر کو بری کر دیا تھا۔ جج ورما نے پایا تھا کہ پولیس نے ‘حقیقی مجرموں’ کو نہیں پکڑااور ان ملزمین کو ‘قربانی کا بکرا’ بنانے میں کامیاب رہی۔
سال 2019 کے جامعہ تشدد کے سلسلے میں درج ایک معاملے میں شرجیل امام، صفورہ زرگر اور آصف اقبال تنہا سمیت 11 لوگوں کو بری کرنے والے کورٹ کے فیصلےمیں کہا گیا ہے کہ معاملے میں پولیس کی طرف سے تین ضمنی چارج شیٹ دائرکرنا انتہائی غیر معمولی واقعہ تھا۔ اس نے ضمنی چارج شیٹ داخل کرکے ‘تفتیش’ کی آڑ میں پرانے حقائق کو ہی پیش کرنے کی کوشش کی۔
جامعہ نگر علاقے میں دسمبر 2019 میں ہوئے تشدد کے سلسلے میں درج ایک معاملے میں شرجیل امام، صفورہ زرگر اور آصف اقبال تنہا سمیت11 افراد کو الزام سے بری کرتے ہوئے دہلی کی عدالت نے کہا کہ چونکہ پولیس حقیقی مجرموں کو پکڑنے میں ناکام رہی، اس لیے اس نے ان ملزمین کو قربانی کا بکرا بنا دیا۔
دسمبر 2019 کو شہریت قانون کے خلاف ہوئے مظاہرہ کے بعد دہلی پولیس نے جامعہ ملیہ اسلامیہ کیمپس میں گھس کر لاٹھی چارج کیا تھا، جس میں تقریباً 100 لوگ زخمی ہوئے تھے۔ وہیں، ایک اسٹوڈنٹ کے ایک آنکھ کی روشنی چلی گئی تھی۔
یونائیٹڈ اسٹیٹس کمیشن آن انٹرنیشنل ریلیجیئس فریڈم (یو ایس سی آئی آر ایف) کا کہنا ہے کہ ہندوستان میں مذہبی آزادی اور متعلقہ انسانی حقوق کو مسلسل خطرہ لاحق ہے۔ اس سال اپریل میں بھی کمیشن نے اپنی سالانہ رپورٹ میں سفارش کی تھی کہ امریکی محکمہ خارجہ ہندوستان کو ‘خصوصی تشویش’ والے ممالک کی فہرست میں ڈالے۔
سپریم کورٹ اور مختلف ہائی کورٹ کے سابق ججوں پر مشتمل فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ وزارت داخلہ کی لاپرواہی، تشدد میں دہلی پولیس کی ملی بھگت، میڈیا کی تفرقہ انگیز رپورٹنگ اور سی اے اے مخالف مظاہرین کے خلاف بی جے پی کی نفرت انگیز مہم دہلی فسادات کے لیے مجموعی طور پرذمہ دار تھے۔
مغربی بنگال کے بی جے پی ایم ایل اے اور ریاست میں حزب اختلاف کے رہنما شبھیندو ادھیکاری نے کہا ہے کہ وزیر داخلہ امت شاہ نے پارلیامنٹ ہاؤس میں ایک میٹنگ کے دوران انہیں یقین دلایا کہ شہریت ترمیمی قانون سے متعلق ضوابط کووڈ 19ٹیکہ کاری کی احتیاطی خوراک کے مکمل ہونے کے بعد تیار کیے جائیں گے۔
ویڈیو: بی جے پی شہریت قانون یعنی سی اے اے پر ہندوستانیوں کو مزیدبیوقوف نہیں بنا سکے گی۔ افغانستان، پاکستان اور بنگلہ دیش کے ہندوؤں اور سکھوں کے تحفظ کی باتوں اور دعووں کے بیچ مودی حکومت کے قول و فعل کےتضاد کو اجاگر کر رہے ہیں ساحل مرلی مینگھانی۔
دہلی ہائی کورٹ نے سی اے اے مخالف مظاہروں کے دوران مبینہ نفرت انگیز تقریر یعنی ہیٹ اسپیچ کے لیے مرکزی وزیر انوراگ ٹھاکر اور بی جے پی کے رکن پارلیامنٹ پرویش ورما کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کے سلسلے میں سی پی آئی (ایم) رہنما برندا کرات اور کے ایم تیواری کی طرف سے دائر ایک عرضی میں دعویٰ کیا گیا تھاکہ دونوں نے لوگوں کو اکسانے کی کوشش کی تھی، جس کے نتیجے میں دہلی میں دو مختلف احتجاجی مقامات پر فائرنگ کے تین واقعات پیش آئے۔
یو ایس سی آئی آر ایف نے لگاتار تیسرے سال امریکی محکمہ خارجہ سے سفارش کی ہے کہ وہ ‘خصوصی تشویش والے ملک’ کے طور پر ہندوستان کی درجہ بندی کرے۔ رپورٹ کے مطابق، جن 15 ممالک کو اس زمرے میں رکھنے کا کہا گیا ہے، ان کی حکومتوں میں سنگین خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں اور انہوں نے عدم برداشت کا موقف اختیار کیا ہوا ہے۔
یہ طاہر حسین کی جانب سے نئے سال کی مبارکباد پیش کرنےکے لیے ایک ستون پر بورڈ لگا کر سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کا معاملہ تھا۔ چیف میٹروپولیٹن مجسٹریٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ استغاثہ کے پاس یہ ثابت کرنے کے لیے بالکل بھی ثبوت نہیں ہیں کہ حسین یا ان کی جانب سے کسی نے وہ ہورڈنگ لگائی تھی۔
آسام میں ‘غیر ملکیوں’ کی شناخت کے لیے سپریم کورٹ کی نگرانی میں ہوئی این آر سی کی حتمی فہرست اگست 2019 میں شائع ہوئی تھی، جس میں 3.3 کروڑ درخواست گزاروں میں سے 19 لاکھ سے زیادہ لوگوں کو جگہ نہیں ملی تھی۔ حتمی فہرست سامنے آنے کے بعد سے ہی ریاست کی بی جے پی حکومت اس پر سوال اٹھاتی رہی ہے۔
دہلی ہائی کورٹ دہلی فسادات سے پہلے ہیٹ اسپیچ کے الزام میں بی جے پی لیڈر انوراگ ٹھاکر اور پرویش ورماکے خلاف ایف آئی آر کے مطالبے کو خارج کرنے کے سلسلے میں چیلنج دینے والی ایک عرضی پر سماعت کر رہی ہے۔سماعت کے دوران عدالت نے کہا کہ انتخابی بیان بازی میں رہنما کئی طرح کی باتیں کرتے ہیں، لیکن ہمیں کسی بھی پیش رفت کی مجرمانہ نوعیت کو دیکھنا ہوگا۔
دہلی ہائی کورٹ فروری 2020 میں شمال-مشرقی دہلی میں ہوئے فسادات سے متعلق مختلف عرضیوں کی سماعت کر رہی ہے، جن میں یہ مطالبہ کیا گیا ہے کہ سی اے اے مخالف مظاہروں کے بعد ہوئے فسادات میں مبینہ طور پر ہیٹ اسپیچ کے معاملے میں ان لیڈروں کی جانچ کی جائے۔
اتر پردیش میں سی اے اے کے خلاف دسمبر2019 میں ہوئے احتجاجی مظاہروں کے دوران پولیس نے کئی اضلاع میں مظاہرین پر فائرنگ کی تھی،جس میں 22 مسلمان ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔ سول سوسائٹی کی متعدد شکایتوں پرنیشنل ہیومن رائٹس کمیشن نے اب اپنی جانچ شروع کی ہے۔
ایڈیشنل سیشن جج ونود یادو دہلی کےکڑکڑڈوما ضلع عدالت میں دنگوں سے متعلق کئی معاملوں کی شنوائی کر رہے تھے۔ ان کاتبادلہ نئی دہلی ضلع کےراؤز ایونیو عدالت میں خصوصی جج (پی سی قانون) (سی بی آئی)کے طور پر کیا گیا ہے۔جسٹس یادو نے دہلی دنگوں کو لےکر پولیس کی جانچ کو لےکر سوال اٹھاتے ہوئے کئی بار اس کی سرزنش کر چکے ہیں۔ انہوں نے اکثر معاملوں میں جانچ کے معیار کو گھٹیا بتایا تھا۔
دہلی کی ایک عدالت نے 2020 کے فسادات سےمتعلق ایک معاملے کو سنتے ہوئے کہا کہ پولیس گواہوں میں سے ایک حلف لےکر غلط بیان دے رہا ہے۔کورٹ نے ایسا تب کہا جب ایک پولیس اہلکار نے تین مبینہ دنگائیوں کی پہچان کی لیکن ایک اور افسر نے کہا کہ جانچ کے دوران ملزمین کی پہچان نہیں ہو سکی۔ یہ پہلی بار نہیں ہیں جب عدالت نے دہلی دنگوں کے معاملے میں پولیس پر سوال اٹھائے ہیں۔
دہلی ہائی کورٹ کی جانب سے کہا گیا کہ فروری2020 میں ملک کی قومی راجدھانی کو ہلا دینے والے فسادات واضح طور پرپل بھر میں نہیں ہوئے اور ویڈیوفوٹیج میں موجود مظاہرین کے طرزعمل سے یہ صاف پتہ چلتا ہے۔یہ حکومت کے کام کاج میں خلل ڈالنے کے ساتھ ساتھ شہر میں لوگوں کی عام زندگی کو متاثرکرنے کے لیے سوچی سمجھی کوشش تھی۔
گزشتہ سال دنگوں کے دوران ایک ویڈیو وائرل ہوا تھا،جس میں زخمی حالت میں پانچ نوجوان زمین پر پڑے ہوئے نظر آتے ہیں۔ کم از کم سات پولیس اہلکارنوجوانوں کو گھیرکرقومی ترانہ گانے کے لیےمجبورکرنے کے علاوہ انہیں لاٹھیوں سے پیٹتے ہوئےنظر آتے ہیں۔ ان میں سے ایک نوجوان کی موت ہو گئی تھی، جس کی پہچان 23 سال کے فیضان کے طورپر ہوتی ہے۔ ان کی ماں کا کہنا تھا کہ پولیس کسٹڈی میں بےرحمی سے پیٹے جانے اور وقت پر علاج نہ ملنے سے ان کی جان گئی۔
شمال-مشرقی دہلی میں فسادات کے دوران بم بنانے اور سپلائی کرنے کےالزام میں46سالہ کردم پوری کے انصار خان کو گرفتار کیا گیا تھا۔ پولیس نے بتایا کہ ان کے گھر کی چھت سے جو پائپ بم برآمد کیے گئے تھے، اصل میں انہیں ان کے پڑوسی نے رکھا تھا۔ اس معاملے میں پڑوسی مجمل علوی کے خلاف معاملہ درج کیا گیا۔
گزشتہ سال 25 فروری کو 18سالہ مونس اپنےوالد سے مل کر اور مٹھائیاں لےکر گھر واپس لوٹ رہا تھا کہ تبھی دنگے بھڑک گئے۔ جب وہ دہلی کے یمنا بس اسٹینڈ پر اترا تو اس نے دنگوں کو بھڑکتے دیکھا۔ مشتعل بھیڑ نے اس کے مسلم ہونے کا پتہ چلنے کے بعد لاٹھی ڈنڈوں اور پتھروں سے پیٹ پیٹ کر اس کی جان لے لی۔
آسام میں ایک کتاب کے اجرا کے دوران آر ایس ایس چیف موہن بھاگوت نے بدھ کو کہا کہ آزادی کے بعد ملک کے پہلےوزیر اعظم نے کہا تھا کہ اقلیتوں کا دھیان رکھا جائےگا اور اب تک ایسا ہی کیا گیا ہے۔ ہم ایسا کرنا جاری رکھیں […]
گزشتہ28 مئی کو مرکزی حکومت نے 13اضلاع میں رہ رہے افغانستان، بنگلہ دیش اور پاکستان کے غیرمسلموں سے ہندوستانی شہریت کے لیےدرخواست طلب کرنے سےمتعلق نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔ انڈین یونین مسلم لیگ کی جانب سے مانگ کی گئی ہے کہ جب تک سی اے اے کے آئینی جواز کوچیلنج دینے والی عرضی عدالت میں زیرالتواہے تب تک مرکز کو شہریت سے متعلق نئے فیصلے پر روک لگانے کی ہدایت دی جائے۔
مرکز کی مودی حکومت نے ایک نوٹیفکیشن جاری کرکے گجرات، چھتیس گڑھ، راجستھان، ہریانہ اور پنجاب کے 13اضلاع میں رہ رہے افغانستان، بنگلہ دیش اور پاکستان کے ہندو، سکھ، بودھ، جین، پارسی اور عیسائی کمیونٹی کے لوگوں کو ہندوستانی شہری کے طور پررجسٹر کرنے کی ہدایت دی ہے۔
دہلی ہائی کورٹ نے اس بات کا نوٹس لیا کہ دہلی فسادات کےمعاملے میں گرفتار کی گئیں نتاشا نروال کی فیملی میں آخری رسومات کی ادائیگی کے لیے کوئی نہیں ہے۔ پچھلے سال 22 فروری 2020 کو دہلی کے جعفرآبادمیٹرو اسٹیشن کے باہرشہریت قانون کے خلاف ہوئے ایک احتجاج میں حصہ لینے پر 23 مئی2020 کو نروال کو ان کی ایک ساتھی دیوانگنا کلیتا کے ساتھ گرفتار کیا گیا تھا۔
فارن ٹریبونل کے یک طرفہ آرڈر کو درکنار کرتے ہوئے گوہاٹی ہائی کورٹ نے کہا کہ شہریت کسی شخص کا سب سے اہم حق ہے۔ اس سے پہلے ہائی کورٹ نے ایک اہم فیصلے میں کہا تھا کہ شہریت ثابت کرنے کے لیے کسی شخص کو ووٹر لسٹ میں شامل سبھی رشتہ داروں کے ساتھ تعلقات کا ثبوت دینا ضروری نہیں ہے۔
ایسےصوبے میں جہاں این آرسی کی وجہ سےتقریباً20 لاکھ آبادی‘اسٹیٹ لیس’ ہونے کے خطرے کا سامنا کر رہی ہو، وہاں کے سب سے اہم انتخاب میں اس بارے میں تفصیلی بحث کی عدم موجودگی سے کئی سوال پیدا ہوتے ہیں ۔
ایک ملک میں اقلیتوں پر حملے کی مخالفت کے دوران جب اسی ملک کے اقلیتوں پر حملہ ہونے لگے تو شبہ ہوتا ہے کہ یہ حقیقت میں کسی ناانصافی کے خلاف یا برابری جیسے کسی اصول کی بحالی کے لیے نہیں ہے، بلکہ اس کے پیچھے بھی ایک اکثریتی تعصب ہی ہے۔
مودی اپنے اس دورے سے جہاں یہ تاثر دینا چاہتے ہیں کہ ہندوستان ، بنگلہ دیش کو بہت اہمیت دیتا ہے وہیں مغربی بنگال اسمبلی انتخابات کے مدنظر متوآ بنگالیوں کا دل جیتنے کے لئے ان کے متبرک مقام اورکانڈی ٹھاکر باڑی جائیں گے۔
گزشتہ سال دہلی فسادات کے دوران سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوا تھا جس میں کچھ پولیس والے پانچ مسلم نوجوانوں کو پیٹتے ہوئے انہیں قومی ترانہ گانے کو مجبور کررہے تھے۔ بعد میں ان میں سے ایک 23 سالہ فیضان کی موت ہو گئی تھی۔ فیضان کی ماں نے پولیس اہلکاروں پر حراست میں قتل کرنے کا الزام لگاتے ہوئے انصاف کی فریاد کی ہے۔
بی جے پی نے آسام میں نوجوانوں کو دو لاکھ سرکاری نوکری دینے کا وعدہ کیا ہے اس کے تحت 31 مارچ 2022 تک ایک لاکھ نوکریوں دی جائیں گی۔
وزیر اعظم نریندر مودی 26 مارچ سے شروع ہونےوالے دو روزہ بنگلہ دیش دورے کے دوران ڈھاکہ سے تقریباً 190 کیلومیٹر دوراوراکانڈی میں متوآکمیونٹی کے مندر جائیں گے۔ جانکاروں کے مطابق، یہ مغربی بنگال میں متوآکمیونٹی کو لبھانے کی قواعد ہے۔