اے آئی ایم آئی ایم

نکیتا جیکب۔ (فوٹو بہ شکریہ : ٹوئٹر)

ٹول کٹ معاملے میں نکیتا جیکب کو تین ہفتے کے لیے پیشگی ضمانت ملی

بامبے ہائی کورٹ نےممبئی کی وکیل نکیتا جیکب کو راحت دیتے ہوئے دہلی کی متعلقہ عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے کے لیے تین ہفتے کا وقت دیا ہے۔ یہ معاملہ کسانوں کے احتجاج کے سلسلے میں ماحولیاتی کارکن گریتا تنبیرکی جانب سے شیئر کیے گئے ٹول کٹ سے متعلق ہے۔

1502 AKI.00_33_35_07.Still002

اکیس سالہ دشا روی کی گرفتاری کیا مودی سرکار کی بوکھلاہٹ دکھاتی ہے؟

ویڈیو:کسانوں کی تحریک سےمتعلق ٹول کٹ معاملہ اب بڑا سیاسی مسئلہ بن چکا ہے۔ دہلی پولیس نے اس معاملے میں ماحولیاتی کارکن دشا روی کو بنگلورو سے گرفتار کیا ہے۔ اس پورے مسئلے پر پولیس اور سرکار نے کس طرح سے کام کیا، بتا رہی ہیں دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی۔

حراست میں دشا روی۔ (فوٹوبہ شکریہ : ٹوئٹر)

دشا روی کی گرفتاری ہم سب کے منھ پر اس اقتدار کا بوٹ ہے…

دوسرے ممالک ہوں گے جہاں گریتااسٹار ہیں ، ہم اپنی گریتا دشا روی کو جیل میں رکھتے ہیں۔ وہ کوئی اور زمانہ ہوگا اور کوئی اور ملک جہاں مفاد سے اوپر اٹھ کر فطرت اور ماحولیات کی فکرکرنے والوں کا استقبال ہوتا ہے۔ یہاں ان کو جیل ملتا ہے۔

7VGf_gl4

پاکستان زندہ باد اور ہندوستان زندہ باد کیا ساتھ نہیں ہو سکتا؟

ویڈیو: بنگلور میں ہوئی اسدالدین اویسی کی ایک ریلی میں ’امولیہ‘نامی لڑکی نے پاکستان زندہ باد کے نعرے لگائے ، اس کو اب سیڈیشن کے الزام میں 14 دن کی عدالتی حراست میں لیا گیا ہے۔ اس پر اپوروانند کا نظریہ۔

Facebook/Surjith S Pi

کرناٹک: اویسی کی ریلی میں خاتون نے پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگایا، سیڈیشن کا معاملہ درج

آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین کے صدر اسدالدین اویسی نے اس واقعہ کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نہ تو میرا اور نہ ہی میری پارٹی کا اس خاتون سے کوئی تعلق ہے۔ جب تک ہم زندہ ہیں، ہم ہندوستان زندہ باد کہتے رہیں گے۔

اسد الدین اویسی، فوٹو : پی ٹی آئی

بی جے پی رکن پارلیامان نے لگائے جئے شری رام اور وندے ماترم کے نعرے، اویسی نے کہاجئے بھیم …اللہ اکبر

اویسی نے اپنے ردعمل میں کہا کہ ، ‘یہ اچھی بات ہے کہ جب وہ مجھے دیکھتے ہیں تو ان کو ایسی چیزیں یاد آتی ہیں ، مجھے امید ہے کہ وہ آئین اور مظفرپور میں بچوں کی موت کو بھی یاد کرتے ہوں گے ۔’

MuslimsRajasthan_DeccanHerald

اسمبلی انتخابات 2018: مسلم ایم ایل اے کی تعداد 11 سے بڑھ کر 19ہوئی

گزشتہ 25 سالوں میں پہلی بار ہوگا کہ راجستھان اسمبلی میں بی جے پی کا کوئی مسلم ایم ایل اے نہیں ہے۔ وسندھرا راجے حکومت میں وزیر یونس خان جن کو ٹونک سے ٹکٹ دیا گیا وہ بھی کانگریس کے سچن پائلٹ سے ہار گئے ہیں۔

فوٹو : پی ٹی آئی

تلنگانہ انتخابات: مسلمانوں کا رخ کس طرف ہے؟

ریاست میں مسلمانوں کی آبادی کل آبادی کی 12.7 فیصد ہے اور آئندہ انتخابات میں کلیدی حیثیت رکھتے ہیں۔ سیاسی مبصرین کے مطابق ریاست کے مسلمان کل 119 سیٹوں میں 30 سیٹوں پر فیصلہ کن حیثیت رکھتے ہیں۔ مسلم ووٹ کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ بی جے پی کو چھوڑ کر تمام تر سیاسی پارٹیاں اپنے حق میں ووٹ ڈلوانے کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہیں۔

ایک انتخابی ریلی میں بی جے پی صدر امت شاہ (فوٹو : پی ٹی آئی)

فرقہ وارانہ بیان بازی اور اسٹارپرچارکوں کے باوجود تلنگانہ میں بی جے پی کی دال گلتی نظر نہیں آرہی

تلنگانہ کے انتخابات میں بی جے پی کے کوئی اثر پیدا کر پانے کا امکان کم ہے، لیکن یہ صاف ہے کہ پارٹی کا مقصد موجودہ انتخابی تشہیر کے سہارے ریاست میں اپنا مینڈیٹ بڑھانا ہے۔

(فوٹو : پی ٹی آئی)

کیا ملک کی سیاست ہمیشہ اسی طرح لوٹ کھسوٹ والی رہی ہے؟

ملک میں ارب پتیوں کی تیزی سے بڑھتی تعداد کے درمیان آپ روتے رہیے کہ سیاست کا زوال ہو گیا ہے اور اب وہ سماجی خدمت یا ملک کی خدمت کا ذریعہ نہیں رہی،ان اکثریت والوں کو کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ انہوں نے اس حالت کو سماجی و ثقافتی پہچان بھی دلا دی ہے۔