دی وائرکی خصوصی رپورٹ : آر ٹی آئی کے تحت حاصل کئے گئےدستاویزوں سے پتہ چلتا ہے کہ اشرافیہ کے اقتصادی طور پر کمزور طبقے کو ریزرویشن دینے والے 124ویں آئینی ترمیم بل پر وزارت قانون کے علاوہ کسی دیگر محکمہ کے ساتھ صلاح و مشورہ نہیں کیا گیا تھا۔ حکومت نے 20 دن کے اندر ہی اس بل کوپارلیامنٹ کے دونوں ایوانوں سے منظور کراکے قانون بنا دیا تھا۔
اتر پردیش کے اناؤ ضلع میں ایک ریپ متاثرہ کو جمعرات کی صبح ریپ کے ملزمین سمیت پانچ لوگوں نے آگ کے حوالے کر دیا تھا۔ تقریباً 90 فیصد تک جھلس چکی متاثرہ کو ایئر ایمبولینس کے ذریعے دہلی لایا گیا تھا۔ متاثرہ نے جمعہ دیر رات دم توڑ دیا۔
لوک سبھا انتخاب کے نتائج کے بعد بی ایس پی سپریمو نے کہا-اتر پردیش میں گٹھ بندھن نے جو سیٹیں جیتی ہیں وہاں بی جے پی نے ای وی ایم میں گڑبڑی نہیں کرائی تاکہ عوام کو شک نہ ہو۔
بہت منصوبہ بند طریقے سے پورے الیکشن کے دوران یا مشترکہ محاذ بنانے کے معاملے پر سونیا خاموش رہیں۔ وہ نہیں چاہتی تھیں کہ راہل کی والدہ یا کانگریس کی سابق صدر ہونے کا کوئی اثر راہل کی سیاسی سرگرمیوں پر پڑے۔ لیکن اب چناوی سرگرمیاں تھمنے کے بعد، سونیا اپنا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔
بی جے پی رہنما سبرامنیم سوامی نے کہا کہ اگر ایسی صورت حال پیدا ہوتی ہے تو بی ایس پی سپریمو مایاوتی کو این ڈی اے میں شامل کرنے کے لیے رابطہ کیا جاسکتا ہے۔
بارہ بنکی کے بی جے پی کے سینئر رہنما رنجیت بہادر شریواستوا نےایک عوامی اجلاس کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی لوک سبھا الیکشن کے بعد چین سے مشینیں منگوا کر مسلمانوں کی حجامت کرائے گی اور پھر ان کا جبراً مذہب تبدیل کرا کر ہندو بنائے گی۔
سماجوادی پارٹی کے رہنما اعظم خان نے بی جے پی امیدوار جیا پرداہ کے خلاف قابل اعتراض تبصرہ کیا تھا جبکہ مرکزی وزیر مینکا گاندھی نے ایک خاص کمیونٹی کے بارے میں متنازعہ بیان دیا تھا، جس کے بعد الیکشن کمیشن نے نوٹس لیتے ہوئے یہ روک لگائی۔
اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ اور بی ایس پی چیف کے ذریعے انتخابی تشہیر کے دوران فرقہ وارانہ بیان دیے جانے کی شکایت پر الیکشن کمیشن نے یہ قدم اٹھایا ہے ۔ یوگی نے علی اور بجرنگ بلی سے متعلق ایک بیان دیا تھا ، جبکہ مایاوتی نے مسلم رائے دہندگان کو خاص پارٹی کو ووٹ نہیں دینے کی اپیل کی تھی ۔
ویڈیو: سماجوادی پارٹی کے سنیئر رہنما اور رام پور سے ایس پی –بی ایس پی اتحاد کے امیدوار اعظم خان سے عارفہ خانم شیروانی کی خاص بات چیت
بی ایس پی سپریمو مایاوتی نے کہا کہ موجودہ حالات، پارٹی اور مفاد عامہ کو دیکھتے ہوئے انھوں نے انتخاب نہ لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔
بی ایس پی سپریمو مایاوتی نے کہا کہ بی ایس پی اور ایس پی کا اتحاد آپسی احترام اور پوری نیک نیتی کے ساتھ کام کر رہا ہے اور بی جے پی کو ہرانے کی طاقت رکھتا ہے۔
چیف جسٹس رنجن گگوئی کی صدارت والی ایک بنچ نے کہا کہ وہ 28 مارچ کو عرضی پر شنوائی کرے گی اور آئینی بنچ کے سامنے یہ معاملہ بھیجا جائے یا نہیں اس پر بھی غور کرے گی۔
2019 کے لوک سبھا انتخاب میں ایس پی اپنے قیام کے بعد سے سب سے کم سیٹوں پر لڑےگی۔ ایک طرح سے وہ بنا لڑے تقریباً 60 فیصد سیٹیں ہار گئی ہے۔ ایس پی کا بی ایس پی سے کم سیٹوں پر انتخاب لڑنے کے لئے تیار ہو جانا حیران کرتا ہے۔
ملائم سنگھ یادو نے سماجوادی پارٹی اور بہوجن سماج پارٹی کے گٹھ بندھن کو لے کر اکھلیش کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ آخر کس بنیاد پر آدھی سیٹیں بی ایس پی کو دی گئیں۔ ایس پی کے ہی لوگ پارٹی کو کمزور کر رہے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ 37 سیٹوں پر ایس پی اور 38 سیٹوں پر بی ایس پی اپنے امیدوار میدان میں اتارے گی ۔
ملائم سنگھ یادو کے اس تیر کا اصل نشانہ وہ شخصیت تھی، جو ان کے پاس ہی بیٹھی تھی۔اب کانگریس اتر پردیش میں پرینکا کی قیادت میں اپنی کھوئی ہوئی جگہ دوبارہ تلاش کرنے کی کوشش کر رہی ہے، تو اس سے ملائم سنگھ یادو کا فکرمند ہونا ایک فطری امر ہے۔
مرکز کی مودی حکومت نے ایک فروری 2019 سے مرکزی سرکاری عہدوں اور خدمات میں اشرافیہ کے اقتصادی طور پر کمزور طبقوں کو 10 فیصد ریزرویشن دینے کا اعلان کیا تھا۔
اتر پردیش کے سابق وزیراعلیٰ اور سماجوادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو نے ‘دی وائر ہندی’کے دو سال پورے ہونے پر نئی دہلی میں منعقد’دی وائر ڈائیلاگس’میں لوک سبھا انتخابات کی حکمت عملی اور بی ایس پی کے ساتھ کئے گئے اتحاد پر اپنے خیالات کااظہار کیا۔
2007 سے 2012 کے درمیان جب مایاوتی وزیر اعلیٰ تھیں،مایاوتی حکومت نے دلت میموریل، جس میں بی ایس پی کے بانی کانشی رام اور بی ایس پی کے انتخابی نشان ‘ہاتھی’ کے مجسموں کی تعمیر کرائی تھی۔ جن پر 2600 کروڑ سے زیادہ خرچ ہوا تھا۔
بی ایس پی سپریمو اوراتر پردیش کی سابق وزیر اعلیٰ مایاوتی پر وزیر اعلیٰ رہتے ہوئے 114 کروڑ روپے کے گھوٹالے کا الزام ہے۔
بی ایس پی سپریمو نے کانگریس اور بی جے پی پر حملہ بولتے ہوئے کہا کہ ان کا ہر وعدہ چھلاوہ ہی ثابت ہوا۔غور طلب ہے کہ سوموار کو راہل گاندھی نے چھتیس گڑھ کے رائے پور میں ایک ریلی کو خطاب کرتے کہا تھا کہ مرکز میں کانگریس کی حکومت بننے پر ہر غریب کے لیے Minimum Income Guarantee scheme لائی جائے گی ۔
چیف جسٹس رنجن گگوئی اور جسٹس سنجیو کھنہ کی بنچ نے آئین (103 ویں ترمیم )ایکٹ 2019 کو چیلنج کرنے والی عرضیوں سے متعلق مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کرکے 4 ہفتے میں جواب مانگا ہے۔
آئی آئی ٹی ممبئی میں امبیڈکر میموریل لکچر کو خطاب کرتے ہوئے جسٹس جے چیلمیشور نے کہا کہ آئین میں صرف سماج کے سماجی اور تعلیمی طور پر پسماندہ طبقے کے لئے ریزرویشن کا اہتمام ہے۔
کانگریس کے نظریے سے دیکھیں تو اس کو آر جے ڈی کی ضرورت اس وجہ سے ہے کہ 1990 میں اقتدار سے بےدخل ہونے کے بعد اب تک یہ پارٹی بہار میں اپنا مینڈیٹ واپس نہیں حاصل کر پائی ہے۔
کانگریس کے لیے ضروری ہے کہ سافٹ ہندوتوا سے دور رہ کر لبرل فورسز کی قیادت سنبھال کر اپنی ماضی کا غلطیوں کا ازالہ کرکے ایک سیاسی حکمت عملی ترتیب دے۔
اتر پردیش میں سیٹوں کی تقسیم کے ضمن میں کانگریس کو خدشہ ہے کہ اس صورت میں بی ایس پی، ایس پی اتحاد اس سے مدھیہ پردیش، پنجاب، راجستھان ، مہاراشٹر میں کچھ سیٹوں کا مطالبہ کر سکتا ہے۔
ویڈیو: ہم بھی بھارت کے اس ایپی سوڈ میں سنیےغریب اشرافیہ کو 10 فیصد ریزرویشن دیے جانے کے مودی حکومت کے فیصلے پر سی ایس ڈی ایس کے ابھے کمار دوبے اور سینئر جرنلسٹ انل چمڑیا کے ساتھ عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
ویڈیو: میڈیا بول کے اس ایپی سوڈ میں سنیے غریب اشرافیہ کے لیے ریزرویشن کے مدعے پر دی ہندو کی جرنلسٹ پورنیما جوشی، جے این یو کے پروفیسر وویک کمار اور سپریم کورٹ کی وکیل اونی بنسل سے ارملیش کی بات چیت۔
ایس پی،بی ایس پی کے اتحاد کا رسمی اعلان کرتے ہوئے اکھلیش یادو بولے،بی جے پی کے غرور کو ختم کرنے کے لیے بی ایس پی اور ایس پی کا ملنا بہت ضروری تھا۔
ویڈیو: مرکزی حکومت کے ذریعے اقتصادی طور پرکمزور اشرافیہ طبقے کوریزرویشن دیے جانے کے فیصلے پر دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر ستیش پانڈے سے اپوروانند کی بات چیت ۔
حکومت ہند کے سابق سکریٹری پی ایس کرشنن نے کہا کہ اقتصادی طور پر پسماندہ اشرافیہ کو ریزرویشن کی نہیں بلکہ اسکالرشپ، تعلیم کے لئے لون اور دیگر افادی اسکیموں کی ضرورت ہے۔
اپوزیشن پارٹیوں نے حکومت کے فیصلے پر سوال کھڑے کیے ہیں اور اس کو پالیٹیکل اسٹنٹ قرار دیا ہے۔حالاں کہ اکثر سیاسی پارٹیوں نے حکومت کے اس قدم کی حمایت کی ہے۔
بی ایس پی سپریمو نے کہا،’لوک سبھا انتخابات سے پہلے لیا گیا یہ فیصلہ ہمیں صحیح نیت سے لیا گیا فیصلہ نہیں بلکہ پالیٹیکل اسٹنٹ لگتا ہے۔ سیاسی چھلاوہ لگتا ہے۔‘