اگر پولیس راج آ گیا تو انصاف کا کیا ہوگا؟
تلنگانہ انکاؤنٹرسڑک پر انصاف کرنے کی اس قابل نفرت سوچ کی سمت میں ایک بڑا قدم ہے، جو بڑی بے شرمی سے ریاست کے ذریعے خود انجام دیاگیا۔
تلنگانہ انکاؤنٹرسڑک پر انصاف کرنے کی اس قابل نفرت سوچ کی سمت میں ایک بڑا قدم ہے، جو بڑی بے شرمی سے ریاست کے ذریعے خود انجام دیاگیا۔
عدالت نے سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس وی ایس سرپرکر کی رہنمائی میں جانچ کمیٹی کی تشکیل کی۔ کورٹ نے یہ بھی کہا ہے کہ اس معاملے میں کوئی دیگر عدالت یا کوئی دیگر محکمہ تب تک جانچ نہیں کرے گا۔
ویڈیو: حیدرآباد ریپ پھر انکاؤنٹراور اناؤ کی ریپ متاثرہ کے قتل کے معاملے میں کس طرح سماج میں مجرموں کو پھانسی کی سزا کی مانگ اور ملک کے بڑے میڈیا اداروں کی ان مدعوں پر ہوئی رپورٹنگ پر سپریم کورٹ کی وکیل اونی بنسل،ہندوستان ٹائمس کےپالیٹیکل ایڈیٹر ونود شرمااور دی وائر کی سینئر ایڈیٹر رعارفہ خانم شیروانی سے بات کر رہے ہیں سینئر صحافی ارملیش۔
پنجاب کے وزیراعلیٰ کیپٹن امریندر سنگھ نے حیدر آباد انکاؤنٹر معاملے پر کہا کہ وہ قانون کے دائرے سے باہر پولیس کارروائی کی مخالفت کرتےہیں۔
دہلی ہائی کورٹ کے ریٹائر جج جسٹس آر ایس سوڈھی نے کہا کہ حیدر آباد میں خاتون ڈاکٹر کے ریپ اور قتل کے ملزمین کی پولیس انکاؤنٹر میں مارے جانے کی بات ہضم نہیں ہو رہی ۔ یہ حراست میں کیا گیا قتل ہے۔ قانون کہتا ہے کہ اس کی غیر جانبدارانہ جانچ ہونی چاہیے۔
حیدر آباد کی ڈاکٹر کے ساتھ ریپ اور قتل کے چاروں ملزمین کے انکاؤنٹر میں مارے جانے کو فرضی بتاتے ہوئے جانچ کی مانگ کولےکر سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی گئی ہے۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ یہ جانچ سی بی آئی، ایس آئی ٹی، سی آئی ڈی یا کسی دیگر غیرجانبدار جانچ ایجنسی سے کرائی جائے جو تلنگانہ ریاست کے تحت نہ ہو۔
تلنگانہ ہائی کورٹ نے یہ حکم چیف جسٹس کے دفتر کو ملی ایک رپورٹ پر دیا، جس میں خاتون ڈاکٹر سے ریپ اور اس کے قتل کے ملزمین کے مبینہ پولیس انکاؤنٹر میں مارے جانے کے معاملے پر عدالت سے مداخلت کی مانگ کی گئی تھی۔
ویڈیو: حیدر آباد میں خاتون ڈاکٹر کےریپ اور قتل کے چاروں ملزمین کی پولیس انکاؤنٹر میں موت کے بعد لوگ پولیس کی حمایت میں سامنے آئے ہیں،وہیں اس انکاؤنٹر کی جانچ کی مانگ بھی اٹھ رہی ہے۔ اس مدعے پر دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کا نظریہ۔
حیدرآباد میں خاتون ڈاکٹر کے گینگ ریپ اور قتل کے ملزمین کو پولیس انکاؤنٹر میں مار دیے جانے کے واقعے پر کارکنوں نے کہا کہ یہ انکاؤنٹر عورتوں کے حقوق کے تحفظ میں پولیس کی ناکامی سے لوگوں کا دھیان بھٹکانے کے لیےکیا گیا ہے۔
این ایچ آر سی کے نوٹس پر سائبرآباد کے پولیس کمشنر بی سی سجنار نے اسی پریس کانفرنس میں کہا کہ ہم این ایچ آر سی کے سوالوں کا جواب دیں گے۔