بی جے پی خود کو خواتین کی فلاح و بہبود سے متعلق پارٹی کی حیثیت سے پیش کرنے کی کوشش کرتی ہے۔وزیراعظم اکثر مسلم خواتین کےطلاق کےقانون کو پاس کرنے کا حوالہ دےکر دعویٰ کرتے ہیں کہ اس سے مسلم خواتین کو بااختیار بنانے میں مدد ملی ہے۔مگر جس طرح اس قانون میں شوہر کو جیل میں بند کرنے کی بات کہی گئی ہے، مسلمان خواتین کے ایک بڑے طبقے کا ماننا ہے کہ یہ ان کے لیے پریشانی کا باعث ہے۔
ایودھیا کے نروانی اکھاڑے کے سربراہ مہنت دھرم داس نے وزارت داخلہ کو نوٹس بھیجتے ہوئے کہا ہے کہ ایودھیا میں رام مندر کی تعمیرکے لیے بنا ٹرسٹ غیر قانونی اور سپریم کورٹ کے فیصلے کے برعکس ہے۔ اگر مرکزی حکومت نے عدالت کےاحکامات کے مطابق اس کی تشکیل اورریگولیشن نہیں کیاتو وہ قانون کی مدد لیں گے۔
مودی حکومت کے اندرجمہوریت کی بے حرمتی کا احساس بےحد گہرا اور وسیع ہے اور یہ ہر اس ادارے تک پھیل چکا ہے، جس کا کام ایگزیکٹوکے اختیارات پر روک لگاکر اس کوقابومیں رکھنا ہے۔
ویڈیو: مودی سرکار 2.0 کی پہلی سالگرہ پر پی ایم نریندر مودی نے عوام کے نام ایک خط لکھا ہے۔ پی ایم مودی نے خط میں اپنی سرکار کے پچھلی مدت کار کی حصولیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے گزشتہ ایک سال میں لیے گئے فیصلوں کے بارے میں بتایا ہے۔ اس مدعے پر عارفہ خانم شیروانی کا نظریہ۔
ویڈیو: بی جے پی کو رونا وائرس کے باوجود نریندر مودی سرکار کی دوسری مدت کار کی پہلی سالگرہ پر پورے ملک میں ڈیجیٹل میڈیم سے مہم چلائےگی اور سرکار کی حصولیابیوں کے بارے میں بتائےگی۔ بی جے پی کی نیشنل ایگزیکٹو کمیٹی کے ممبر ششادری چاری اور سینئر صحافی نیرجا چودھری سے د ی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
ایودھیا میں رام مندر تعمیر کے لئے ٹرسٹ کے اعلان کے بعد بی جے پی کی سینئر رہنما اوما بھارتی نے کہا کہ 9 نومبر 2019 کے فیصلے کا سہرا سپریم کورٹ کو جاتا ہے، لیکن جن شواہد نے اصل میں اس فیصلے کی بنیاد کو بنایا، وہ ایودھیا میں 6 دسمبر، 1992 کو اپنی جان گنوانے والوں کے نتائج تھے۔
وزیر اعظم نریندر مودی کے ایوان میں اعلان کرنے کے بعد وزیر داخلہ امت شاہ نے بتایا کہ ٹرسٹ میں 15 ٹرسٹی ہوںگے، جن میں سے ایک ہمیشہ دلت ہوگا۔وہیں، اتر پردیش حکومت نے سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق سنی وقف بورڈ کو ایودھیا سے22 کلومیٹر دور روناہی میں زمین دینے کی تجویز کو منظوری دی ہے۔
ویڈیو: دی وائر کے ذریعےدائر آر ٹی آئی کے تحت حاصل کیے گئے دستاویزوں سے پتہ چلتا ہے کہ وزارت قانون نے تین طلاق بل پر کسی بھی وزارت یا محکمہ سے صلاح مشورہ نہیں کیا تھا۔اس کے لیے وزارت نے دلیل دی تھی کہ تین طلاق کی غیر منصفانہ روایت کو جلد روکنے کی ضرورت ہے اس لیے متعلقہ وزارتوں سے مشورہ نہیں لیا گیا۔
خصوصی رپورٹ : آر ٹی آئی کے تحت حاصل دستاویزوں سے پتہ چلتا ہے کہ وزارت نے دلیل دی تھی کہ تین طلاق کی غیر منصفانہ روایت کو روکنے کی اشد ضرورت کو دھیان میں رکھتے ہوئے متعلقہ وزارتوں سے مشورہ نہیں لیا گیا۔
حال ہی میں پارلیا منٹ کی طرف سے تین طلاق بل کو منظوری ملی ہے ۔روہیل کھنڈ یونیورسٹی نے تین طلاق کو اپنے نصاب میں شامل کرنے کی بات کہی ہے ۔شمالی ہندوستان میں یہ پہلی بار ہے جب کسی یونیورسٹی میں تین طلاق کے بارے میں پڑھایاجائے گا۔
اتر پردیش میں تین طلاق کے سب سے زیادہ 26 کیس میرٹھ میں درج ہوئے ہیں۔ اس کے بعد سہارن پور میں 17 اور شاملی میں 10 کیس درج کئے گئے ہیں۔ وزیر اعظم نریندر مودی کے پارلیامانی حلقہ وارانسی میں تین طلاق کے 10 کیس سامنے آئے ہیں۔
عرضیوں میں تین طلاق قانون کو غیر آئینی قرار دینے کی گزارش کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس سے آئین میں ملے بنیادی حقوق کی پامالی ہوتی ہے۔
سپریم کورٹ اور دہلی ہائی کورٹ میں دائر ان عرضیوں میں الزام لگایا گیا ہے کہ مسلمان عورت (شادی پر حقوق کےتحفظ) آرڈیننس مسلم شوہروں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کرتا ہے۔
تین طلاق کا یہ قانون 21 فروری کو اس سے متعلق لائے گئے آرڈیننس کی جگہ لےگا۔ بل میں بیوی کو تین طلاق دے کر چھوڑنے والے مسلم مردوں کے لئے تین سال تک کی جیل اور جرمانے کا اہتمام ہے۔
ویڈیو: پارلیامنٹ نے مسلم خواتین کو تین طلاق دینے کی روایت پر روک لگانے کے اہتمام والے ایک تاریخی بل کو منگل کو منظوری دے دی۔ بل میں تین طلاق کا جرم ثابت ہونے پر متعلقہ شوہر کو 3 سال تک کی سزا کا اہتمام کیا گیا ہے۔اس مدعے پر دی وائر کی سینئر ایڈیٹرعارفہ خانم شیروانی کا نظریہ۔
مسلمان عورت (شادی پر حقوق کےتحفظ) آرڈیننس، 2019 کے اہتماموں کے مطابق؛ اگر کوئی مسلم شوہر اپنی بیوی کو زبانی، تحریری یا الیکٹرانک طریقے سے یا کسی اور طریقے سے تین طلاق دیتا ہے تو یہ غیر قانونی ہوگا۔ طلاق ثلاثہ کا جرم ثابت ہونے پر شوہر کو 3 سال تک کی سزا کا اہتمام کیا گیا ہے۔
سوموار سے شروع ہورہے پارلیامنٹ کے بجٹ سیشن میں بی جے پی کی قیادت والی این ڈی اے حکومت کی جانب سے تین طلاق بل کو پیش کیے جانے کا امکان ہے۔غور طلب ہے کہ بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی قیادت والی جے ڈی یو نے وزیر اعظم نریندر مودی کی پہلی مدت کار کے دوران بھی اس بل کی مخالفت کی تھی ۔
یہ دونوں بل لوک سبھا سے پہلے ہی پاس ہوچکے ہیں جبکہ راجیہ سبھا میں اس کو پاس کرنے کے لیے حکومت کے پاس آج آخری دن تھا ۔ چوں کہ یہ بل بجٹ سیشن کے آخری دن بھی پاس نہیں ہوسکے اس لیے اب اس کو رد مانا جائے گا۔
ویڈیو: آج کی ماسٹر کلاس میں بابری مسجد اور اس کے متنازعہ مقام پر مندر بنائے جانے کے بارے میں دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن کے ساتھ اپوروانندکی بات چیت۔
ارون جیٹلی نے کانگریس کے تین طلاق والے بیان کو شرمناک بتاتےلکھا ہے کہ، تاریخ خود کو دوہرا رہی ہے، ایسی ہی غلطی راجیو گاندھی نے شاہ بانو کیس میں کی تھی۔ انہوں نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو پلٹ کر شاہ بانو کو ذلت کے غار میں ڈھکیل دیا تھا۔32 سال بعد ان کے بیٹے بھی مسلم خواتین کو اسی ذلت بھری زندگی میں بھیجنا چاہتے ہیں۔
کانگریس کی جانب سے اقلیتو ں کے بیچ پارٹی کی بنیاد مضبوط کرنے کی غرض سے جمعرات کو اس کنونشن کا انعقاد کیا گیا ۔
نریندر مودی کے ذریعے رام مندر پر آرڈیننس کو لےکر دیے گئے بیان پر وشو ہندو پریشد نے کہا کہ رام مندر پر فیصلے کے لئے ابدی انتظار نہیں کر سکتے ہندو۔ شیوسینا نے کہا کہ کیا مودی کے لئے قانون بھگوان رام سے بھی بڑا ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے این آئی کو دیے ایک انٹرویو میں وزیر اعظم نریندر مودی نے ایودھیا معاملے کی سماعت میں تاخیر کے لئے کانگریسی رہنماؤں کو ذمہ دار ٹھہرایا۔
پچھلی مردم شماری کے مطابق ملک میں20 لاکھ سے زیادہ خواتین اپنے شوہر سے الگ رہتی ہیں، جنہیں چھوڑدیا گیا ہے۔ایسا قانون آنا چاہیے جس سے نہ صرف مسلم بلکہ اس طرح بیویوں کو چھوڑ دینے والے تمام شوہروں کو سزا مل سکے۔
بی جے پی کے اقلیتی سیل کے مطابق دو’تین طلاق پرمکھ’کی تقرری ہو چکی ہے۔ جو خواتین شریعت اور قانون کی پختہ جانکاری رکھتی ہیں اور تین طلاق سے متاثر عورتوں کی زندگی میں سماجی تبدیلی لا سکتی ہیں، ان کو اس کام کے لئے منتخب کیا جائےگا۔
مرکزی حکومت کے اس فیصلے کے بعد اپوزیشن نے حکومت کی منشا پر سوال اٹھایاہے۔کانگریس کے ترجمان رندیپ سرجے والا نے اس معاملے کو لے کر سیاست کرنے کا الزام لگایا ہے ۔
گزشتہ دنوں اعظم گڑھ میں ایک ریلی کے دورانوزیر اعظم نے کہا تھا کہ کانگریس پارٹی جان بوجھ کر تین طلاق کے بل کو لٹکا کر مسلم عورتوں کی ترقی نہیں ہونے دینا چاہتی ہے۔
مودی حکومت کے خلاف اپوزیشن کے پہلے عدم اعتماد تجویز پر لوک سبھا میں بحث جاری ہے۔ بحث کی شروعات ٹی ڈی پی کے جے دیو گلا نے کی۔ بی جے ڈی کے ممبر عدم اعتماد تجویز کی مخالفت کرتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کر گئے۔ عدم اعتماد تجویز پر ووٹنگ کے دوران شیو سینا غیر حاضر رہی۔
پارلیامنٹ کے مانسون سیشن کی ہنگامے دار شروعات ہوئی ہے۔ پارلیامنٹ کا سیشن شروع ہوتے ہی دونوں ایوان میں ہنگامہ شروع ہوگیا۔ لوک سبھا اسپیکر سمترا مہاجن نے مودی حکومت کے خلاف عدم اعتماد تجویز کو بحث کے لیے منظور کیا ہے۔
خواتین ریزرویشن بل 2010 میں راجیہ سبھا سے پاس ہو چکا ہے لیکن گزشتہ 8 سالوں سے لوک سبھا میں اسے پاس نہیں کیا جا سکاہے۔اس بل کا مقصدخواتین کو لوک سبھا اور اسمبلی سیٹوں میں 33 فیصد ریزرویشن دینا ہے۔
بریلوی مکتبہ فکر کے مولانا توقیر رضا نے کہا مسلم پرسنل لاء بورڈ بی جے پی اور آر ایس ایس کی گود میں بیٹھ گیا ہے اوراس کے اشارے پر کھیل رہا ہے۔
حکومت نے اپوزیشن سے تین طلاق، او بی سی کمیشن کو آئینی درجہ، ریپ کے مجرموں کو سخت سزا کے اہتمام والے بل سمیت کئی اہم بلوں کو منظور کرانے میں تعاون کی اپیل کی ہے۔
مرکزی وزیر مملکت برائے اقلیتی امورمختار عباس نقوی نے کہا ہے کہ ؛ راہل گاندھی سیاسی مفاد کے لیے افطار پارٹی کر رہے ہیں جبکہ میں ضرورت مندلوگوں کے کر رہا ہوں ۔ہم ان کے ساتھ کوئی مقابلہ نہیں کررہے ہیں ۔
وزیر مملکت برائے امور داخلہ پردیپ سنگھ جڈیجہ نے کہا کہ بی جے پی کی سیٹیں گھٹیں کیونکہ تین طلاق بل کے مخالفوں نے پارٹی کو ووٹ نہیں دیا۔ کانگریس ایم ایل اے نے کہا، اچھے ڈائیلاگ سے فلمیں چلتی ہیں، ملک چلانے کے لئے بامعنی اسکیم چاہیے۔
لوک سبھا نے طلاق بد عت یا ایک مجلس کی تین طلاق سے متعلق بل کواکثریت سے پاس کر دیا ہے۔ اب اس بل کو راجیہ سبھا سے پاس ہونا ہے۔ عام طور پر قانون انسانی زندگی سے اٹھے سوالوں کا جواب دینے کے لئے ہوتے ہیں۔ انسانی […]
2017میں بھی عورتوں نےثابت کیا کہ انھیں نہ صرف مشکل حالات سے لڑنے کا ہنر معلوم ہے بلکہ وہ اپنی قابلیت اور فتح کے پرچم بلند کر سکتی ہیں ۔ آئیےکچھ ایسی ہی ہستیوں کے بارے میں جانتے ہیں جنھوں نے سال 2017میں سماج کی پدریت کو تہ و بالا کرتے ہوئےمختلف میدانوں میں دنیا کے سامنے اپنی پہچان کا پرچم لہرایا ۔
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے طلاق ثلاثہ کو جرم قرار دیے جانے پر ونود دوا کا تبصرہ
امت شاہ نے کہا کہ 28 دسمبر کا دن ہندوستانی تاریخی میں سنہری حرفوں میں لکھا جائے گا۔ سماج پارٹی کے رما شنکر راج بھر نے کہامسلم خواتین کی فکر کرنے والی بھارتیہ جنتا پارٹی کو ہندو عورتوں کے لئے اپنا منصوبہ بتانا چاہیے۔
اس وقت تو سب سے بڑا سوال بھروسے کا ہی ہے۔ ویسے، ڈاکٹر ایماندار ہو اور اس پر بھروسا ہو تو کڑوی سے کڑوی دوا آسانی سے پی جا سکتی ہے۔
حکومت نے لوک سبھا نے اس قانون کی منظوری کو ہندوستان کی تاریخ کا تاریخی لمحہ قرار دیا ہے ۔