انٹرویو: مؤرخ، ماہر تعلیم اور حقوق نسواں کی علمبردار اُوما چکرورتی ملک کی آزادی کے وقت چھ سال کی تھیں۔ تعلیمی سرگرمیاں، سماجی خدمات اور فلم پروڈکشن کے شعبوں میں بیش بہا کارنامہ انجام دینے والی اُوما کا کہنا ہے کہ آج مذہب کے نام پر ہو رہی لنچنگ، فسادات وغیرہ تحریک آزادی اور اس کے وعدوں کے ساتھ فریب ہے۔
دی انرجی اینڈ ریسورسز انسٹی ٹیوٹ کے سابق ایگزیکٹو وائس چیئرمین آر کے پچوری نےیہ دعویٰ کرتے ہوئے دہلی ہائی کورٹ کا رخ کیاتھا کہ میڈیا گھرانوں نے جان بوجھ کر اور توہین آمیز طریقے سے عدالت کے سابقہ احکامات کی خلاف ورزی کی ، جس میں ان کے خلاف جنسی ہراسانی کے الزامات سے متعلق دعووں کی اشاعت پر روک لگائی گئی تھی۔
سی جے آئی کےطور پرجسٹس رنجن گگوئی کے زمانے میں تین گناہ ہوئے۔ریٹائر ہونے کے بعد انہوں نے اس میں ایک چوتھائی کا مزید اضافہ بھی کیا۔ دراصل حال ہی میں منظر عام پر آئی ان کی کتاب کا مقصد ان گناہوں کا دفاع کرنا ہے،لیکن ہر معاملے میں یہ کتاب بدتر ہی ثابت ہوئی ہے۔
سابق سی جے آئی اور راجیہ سبھا ایم پی رنجن گگوئی نے اپنی سوانح عمری‘جسٹس فار دی جج’کے اجرا میں کہا کہ انہیں سپریم کورٹ کی ملازمہ کی طرف سے ان پر لگائے گئے جنسی ہراسانی کے الزامات کی شنوائی میں جج نہیں ہونا چاہیے تھا۔ گگوئی نے کہا، ‘ہم سبھی غلطیاں کرتے ہیں۔ اسے قبول کرنے میں کوئی برائی نہیں ہے۔’
دی وائر کو حاصل لیک ڈیٹا سے پتہ چلتا ہے کہ سپریم کورٹ کی سابق ملازمہ اور ان کے اہل خانہ کے 11 نمبروں کو ایک نامعلوم سرکاری ایجنسی نے پیگاسس اسپائی ویئر کے ذریعے ہیکنگ کے ٹارگیٹ کے طورپر منتخب کیا تھا۔
سال 2019 میں سابق سی جےآئی رنجن گگوئی پر سپریم کورٹ کی ایک اسٹاف نے جنسی استحصال کے الزام لگائے تھے جس کے بعد عدالت نے از خود نوٹس لیتے ہوئے انہیں پھنسانے کی کسی‘ گہری سازش ’ کی جانچ شروع کی تھی۔ اب اسے بند کرتے ہوئے کورٹ نے کہا کہ دو سال بعد جانچ کے لیے الکٹرانک ریکارڈ ملنا مشکل ہے۔
جنوبی دہلی کےکووڈ کیئرسینٹرمیں15جولائی کویہ واقعہ رونماہوا۔الزام ہے کہ ایک ملزم نے ٹوائلٹ میں نابالغ لڑکی کا جنسی استحصال کیا، جبکہ ایک دوسرے شخص نے اس کا ویڈیو بنایا تھا۔
معاملہ کاس گنج کا ہے، جہاں 2016 میں خاندانی رنجش میں ایک13سالہ نابالغ کو اغواکرکے اس کے ساتھ گینگ ریپ کیا گیا تھا۔ تب ملزموں کو گرفتار کرکے جیل بھیج دیا گیا۔ منگل کو ضمانت پر باہر آنے کے بعد ایک ملزم نے متاثرہ اور اس کی ماں پر ٹریکٹر چڑھا دیا۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کورونا وائرس کے مدنظرمختلف ممالک میں لگائے گئے لاک ڈاؤن کی وجہ سے ڈھیر سارے بچوں کو اپنے ساتھ بدسلوکی کرنے والوں کے ساتھ رہنے کے لیے مجبور ہونا پڑ رہا ہے۔
چائلڈلائن انڈیا ہیلپ لائن نے جانکاری دی ہے کہ ملک کے مختلف حلقوں سے 20 سے 31 مارچ کے بیچ ان کے پاس 3.07 لاکھ فون کال آئے، جس میں سے 30 فیصدی کال بچوں سے متعلق تھے، جن میں تشدد اور ااستحصال سے بچانے کی مانگ کی گئی تھی۔
کورونا بحران کے دوران ملک اور بیرون ملک سے خواتین کے خلاف بڑھتے گھریلو تشدد کی خبریں آ رہی ہیں۔ کورونا کے بڑھتے معاملوں کے درمیان گھر میں بند رہنے کے علاوہ کوئی چارہ بھی نہیں ہے۔ لیکن افسوس کہ ٹی وی پر آ رہی ہدایتوں میں گھریلو تشدد پر بیداری کا پیغام ندارد ہے۔ خواتین پر پڑے کام کے بوجھ کو بھی لطیفوں میں تبدیل کیا جا چکا ہے۔
نیشنل کمیشن فار وومین کے اعدادوشمار کے مطابق، لاک ڈاؤن کے دوران گھریلو تشدد کے 69، شادی شدہ عورتو ں کے استحصال کے 15،جہیز کی وجہ سے قتل کے دو اورریپ یاریپ کی کوشش کے 13 معاملے درج ہوئے ہیں۔
سال 2016 سے 2018 کے درمیان ملک میں چائلڈ میرج کے اعداد و شمار میں اضافہ۔مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی نے بتایا کہ 2016 میں چائلڈمیرج کے 326، 2017 میں 395 اور 2018 میں 501 معاملے درج کئے گئے۔
ہالی ووڈ فلمساز ہاروی وائنسٹن کو تھرڈ ڈگری ریپ اور فرسٹ ڈگری مجرمانہ جنسی استحصال کے معاملے میں مجرم پایا گیا۔ ان پر 100 سے زیادہ خواتین نےجنسی استحصال کا الزام لگایا تھا۔
دہلی کے گارگی کالج کی سالانہ تقریب کے دوران 6 فروری کو طالبات کے ساتھ چھیڑچھاڑ ہوئی۔ دہلی ہائی کورٹ نے 30 اپریل تک مرکزی حکومت، سی بی آئی اور دہلی پولیس سے جواب داخل کرنے کو کہا ہے۔
توانائی کے شعبےمیں اپنی خدمات کے لئے کئی انعامات اور اعزازات سے سرفراز دی انرجی اینڈ رسورسز انسٹی ٹیوٹ کے سابق چیف آر کے پچوری پر کم سے کم دو خواتین نےمبینہ طور پر جنسی استحصال کا الزام لگایا تھا۔
معاملہ فیروزآباد ضلعے کا ہے۔ اگست 2019 میں ملزم نے ایک نابالغ لڑکی سے ریپ کیا تھا۔ رشتہ داروں کا کہنا ہے کہ ملزم لگاتار ان پر مقدمہ واپس لینے کے لئے دباؤ بناتے ہوئے دھمکیاں دے رہا تھا، لیکن شکایت کے باوجود پولیس نے کوئی کارروائی نہیں کی۔
کالج کی طالبات جانچ کمیٹی کی رپورٹ عام کرنے کی مانگ کو لے کر کلاس کابائیکاٹ کر رہی ہیں۔
دہلی کے گارگی کالج کی سالانہ تقریب کے دوران 6 فروری کو طالبات کے ساتھ چھیڑچھاڑ ہوئی۔ الزام ہے کہ پولیس چھیڑچھاڑ کے معاملے کو خاموش تماشائی بنی دیکھتی رہی۔
سپریم کورٹ کی سابق خاتون ملازم نے سپریم کورٹ کے 22 ججوں کو خط لکھکر الزام لگایا تھا کہ سابق سی جے آئی جسٹس رنجن گگوئی نے اکتوبر 2018 میں ان کا جنسی استحصال کیا تھا۔
اتر پردیش کے کانپور کا معاملہ۔ سال 2018 میں 15 سالہ لڑکی کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کے الزام میں چار لوگوں کو گرفتار کیا گیا تھا۔ گزشتہ 9 جنوری کو ان میں سے تین نے تین دوسرے کے ساتھ مل کر لڑکی کی فیملی پر لاٹھی اور تیز دھار ہتھیار سے حملہ کیا تھا۔
انڈین اسپورٹس اتھارٹی کی 24 الگ الگ اکائیوں میں کئی معاملوں میں ملزمین کو معمولی سزا دےکر چھوڑ دیا گیا، جس میں تبادلوں سے لےکرتنخواہ یا پنشن میں معمولی کٹوتی تک کی سزا ہوئی۔ وہیں، تقریباً ایک درجن شکایتوں کی تفتیش سالوں سے چلی آ رہی ہے، جس میں ابھی تک کوئی خاص پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔
معاملہ روہتاس ضلع کے راموڈیہہ گاؤں کا ہے، جہاں 4 لوگوں نے اتوار کی صبح ایک نابالغ سے ریپ کی کوشش کی۔ منگل کو خود کو میڈیا اہلکار بتا کر ملزمین کے رشتہ دار متاثرہ کے گھر پہنچے اور اس کو گولی مار دی۔
معاملہ اترپردیش کے اناؤ کا ہے۔ ایک 23 سالہ لڑکی نے ضلع پولیس آفس کے سامنے خود کو آگ لگا لی۔ متاثرہ نے اس سال 2 اکتوبر کو 4 لوگوں کے خلاف ریپ کا معاملہ درج کرایا تھا۔ حال ہی میں اس معاملے میں ملزمین کو الہ آباد ہائی کورٹ سے ضمانت مل گئی تھی۔
ویڈیو: ملک میں لگاتار سامنے آ رہے ریپ اور جنسی تشدد کے معاملے خواتین کے تحفظ کو لے کر کیے جانے والے دعووں کے برعکس ہیں۔این سی آر بی کی حالیہ رپورٹ بتاتی ہے کہ گزشتہ 3 سالوں میں خواتین کے خلاف ہونے والے جرائم میں کوئی کمی نہیں آئی ہے۔بتا رہی ہیں ریتو تومر۔
لوک سبھا میں وقفہ سوال کے دوران نربھیا فنڈ کے بارے میں حکومت نے بتایا کہ اس مد میں مختص رقم میں سے 11 ریاستوں نے ایک روپیہ بھی خرچ نہیں کیا۔ دہلی، ہماچل پردیش، مہاراشٹر، مدھیہ پردیش، کرناٹک، جھارکھنڈ، راجستھان، مغربی بنگال، دادر نگر ہویلی، گووا جیسی ریاستوں کو وومین ہیلپ لائن کے لئے دئے گئے پیسے ویسے ہی پڑے ہوئے ہیں۔
خواتین اور بچوں کی ترقی کی مرکزی وزیرا سمرتی ایرانی نے راجیہ سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں چائلڈ میرج سے متعلق پانچ سالوں کے اعدادو شمار پیش کیے، جس کے مطابق ایسے معاملوں کی سب سے زیادہ تعداد سال 2017 میں تھی، جب 395 ایسی شادیاں ہوئیں۔
راجیہ سبھا میں بحث کے دوران ترنمول کانگریس، ٹی آر ایس، کانگریس اور بی ایس پی سمیت مختلف جماعتوں کے رہنماؤں نے ٹرانس جینڈر بل کو سلیکٹ کمیٹی کے سامنے بھیجنےکی مانگ کی، جس کو خارج کر دیا گیا۔گزشتہ اگست مہینے میں پارلیامنٹ کے پچھلےسیشن کے دوران لوک سبھا میں اس کو منظور کیا جا چکا ہے۔
سال 2017 میں کیرل کے پلکڑ ضلع میں 13 سال کی ایک لڑکی اپنے گھر میں پھانسی پر لٹکی ہوئی ملی تھی۔ اسی سال چار مارچ کو انہی حالات میں اس کی چھوٹی بہن بھی مردہ پائی گئی تھی۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں پتہ چلا تھا کہ دونوں کا جنسی استحصال کیا گیا تھا۔ ملزمین کو رہا کرنےکی مخالفت میں کیرل اسمبلی میں ہنگامہ۔ سی بی آئی جانچ کی مانگ۔
ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف سوشل سائنس کی رپورٹ کے مطابق دہلی کے 14 شیلٹر ہوم میں رہنے والی لڑکیوں کو سزا کے طور پر ان کی شرمگاہوں میں مرچی ڈالنے، جسم پر کھولتا پانی پھینکنے اور کھانا نہ دینے جیسے کئی سنگین معاملے سامنے ہیں۔
شعبہ حیوانیات کے پروفیسر ایس کے چوبے پر کئی طالبات نے جنسی استحصال، فحش حرکتیں، نازیبا سلوک کرنے کے الزام لگائے تھے، جن کو یونیورسٹی کی انٹرنل جانچ کمیٹی نے صحیح پایا تھا۔
معاملہ نوی ممبئی کے واشی کا ہے۔پولیس نے بتایا کہ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب وہ شخص گھر واپس لوٹنے کے دوران راستے میں سگریٹ لینے کے لیے رکا تھا۔متاثر ہ کی جان بچانے کے لئےکئی آپریشن کرنے پڑے اور اسے ڈاکٹروں کی نگرانی میں رکھا گیا ہے۔
سی جے آئی رنجن گگوئی پر جنسی استحصال کا الزام لگانے والی سپریم کورٹ کی سابق اہلکار پر ہریانہ کے ایک شخص نے دھوکہ دھڑی کا معاملہ درج کرایا تھا۔ دہلی کی ایک عدالت نے پولیس کےکلوزر رپورٹ دائر کرنے کے بعد معاملے کو بند کر دیا ہے۔
جانچ کے دوران پایا گیا کہ ایجنٹ عثمان 2017 میں ہی بند ہوچکی کمپنی کے شناختی کارڈ کا استعمال خواتین کو مغربی ایشیائی ممالک میں بھیجنے کےلیے کرتا تھا۔
بی ایچ یو کے وی سی راکیش بھٹناگر نے بتایا کہ پروفیسر ایس کے چوبے کی بحالی کے فیصلے پر ایگزیکٹو کاؤنسل از سر نو غور کرے گی۔ کاؤنسل کا آخری فیصلہ آنے تک پروفیسر چوبے کو چھٹی پر جانے کو کہا گیا ہے۔
سی جے آئی رنجن گگوئی کے خلاف سپریم کورٹ کی سابق خاتون ملازم کے جنسی استحصال کے الزام کو لے کرعدالت کے ذریعے اپنائے گئے رویے کا تذکرہ کرتے ہوئے دہلی کے نیشنل لاء یونیورسٹی کی لاء ٹاپر -سربھی کروا -نے کہا کہ وہ کنووکیشن میں اس لیے شامل نہیں ہوئی کیوں کہ وہ سی جے آئی کے ہاتھوں ایوارڈ نہیں لینا چاہتی تھی۔
ویڈیو: ملک میں بچوں کے ساتھ جنسی استحصال کے بڑھتے واقعات پر ملک کے 1500 ریپ متاثرہ نے حال ہی میں سپریم کورٹ کو خط لکھ کر مداخلت کی مانگ کی ہے۔
فوج کی ایک خاتون افسر نے دسمبر 2016 میں ان سروس میجر جنرل کے خلاف تحریری شکایت کی تھی۔ جسوال اس وقت ناگالینڈ میں آسام رائفلس میں بطور انسپکٹر جنرل تعینات تھے۔
اپریل میں سی جے آئی رنجن گگوئی پر سپریم کورٹ کی سابق جونیئر کورٹ اسسٹنٹ نے جنسی استحصال اور ذہنی تشدد کے الزام لگائے تھے۔ تب شکایت گزار خاتون پر نوین کمار نامی شخص نے نوکری کے لیے رشوت لینے کا الزام لگایا تھا۔ دہلی پولیس نے عدالت کو بتایا ہے کہ نوین گزشتہ اپریل سے ہی لاپتہ ہے۔
وزیر تعلیم پارتھ چٹرجی نے اس معاملے میں جانچ کا حکم دیا ہے۔ انھوں نے کہا،اس طرح کے فیصلوں کی کبھی حمایت نہیں کی جا سکتی اور اس کو فوراً واپس لیا جانا چاہیے۔