کیا کشمیر میں ہندوستان اور پاکستان کی سرحدوں میں بٹے عوام یکجا نہیں ہوسکتے؟کیا یہ خونی لکیرمٹ نہیں سکتی؟ کیا یہ فوجیوں کے جماؤ اور فائرنگ کے تبادلوں کے بدلے امن اور استحکام کی گزرگاہ نہیں بن سکتی؟ جب برطانیہ اور آئر لینڈسات سو سالہ دشمنی دفن کرسکتے ہیں، توہندوستان اور پاکستان بنیادی مسائل پر توجہ مرکوز کرکے ان کوعوام کی خواہشات کی بنا پر حل کرکے کیوں امن کی راہیں تلاش نہیں کرسکتے؟
وقت آگیا ہے کہ پلوامہ، پارلیامنٹ، ممبئی اور اکشر دھام حملوں کی غیر جانبدارانہ تفتیش کا مطالبہ کیا جائے اور معلوم کیا جائے کہ جانکاری ہوتے ہوئے بھی پیش بندی کیوں نہیں کی گئی۔ آخر معصوم افراد کو دہشت گردی کی خوراک کس نے بننے دیا اور اس سے کیا سیاسی فوائد حاصل کئے گئے؟
ایم سندرنر یونیورسٹی کے وی سی نے بتایا کہ انہیں اے بی وی پی سے شکایت ملی تھی کہ بی اے کے نصاب میں شامل بکر ایوارڈیافتہ ارندھتی رائے کی کتاب ‘واکنگ ود دی کامریڈس’ میں مصنفہ کے ماؤنوازعلاقوں میں جانے کو لےکر متنازعہ مواد ہے، جس کے بعد اس کونصاب سے ہٹا دیا گیا۔
کیرل کےگورنرعارف محمد خان کو لکھے گئے خط میں ریاستی بی جے پی صدرکے سریندرن نے کہا کہ ارندھتی رائے کی‘ملک مخالف’تقریرمیں ملک کی سالمیت اورخودمختاریت پر سوال اٹھایا گیا ہے۔
جیش محمد کے ایک دہشت گرد کی گرفتاری کے بعد جموں کی کوٹ بھلوال سینٹرل جیل کی تلاشی لی گئی تھی، جب پاکستانی دہشت گرد کی بیرک سے موبائل فون، سم کارڈ اور میموری کارڈ برآمد کئے گئے۔
امریکہ کے دورے پر گئے پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے قبول کیا ہے کہ پچھلے 15 سالوں میں ان کے ملک میں 40 دہشت گردوں کے گروپ فعال رہے۔ ان کا الزام ہے کہ پچھلی حکومتوں نے پاکستان میں فعال دہشت گرد گروپوں کے بارے میں امریکہ کو سچ نہیں بتایا۔
ہندوستان اب زیادہ ہندو راشٹر ہوتا جا رہا ہے۔ 2014 کے برخلاف اس بار بی جےپی نے واضح طور پر ہندوؤں کی پارٹی کے طور پر کام کیا۔مسلم مخالف بیانات، پرگیہ ٹھاکر جیسی سخت گیر ہندووادی کو ٹکٹ دینا اور وزیر اعظم کا عقیدت مند ہندو کے طور پر کیدارناتھ کے نزدیک غار میں دھیان کرنا اور اس کی تشہیر کرنا۔ زمینی حقائق سے روبرو ہونے والے صحافیوں کا کہنا تھا کہ کئی ووٹرس مودی کو اس لیے پسند کرتے ہیں کہ ان کی نظر میں وہ ہندوؤں کے تفاخر کی حفاظت کرنے والے ہیں، نیز مسلمانوں کو سبق سکھادیں گے۔
نریندر مودی کی جیت کا ہندوستان کے لئے کیا معنی نکلتا ہے؟ ایک حد تک یہ ان کو اور بی جے پی کو دعویٰ کرنے کا موقع دیتا ہے کہ پچھلے پانچ سالوں میں انہوں نے جو کچھ بھی کیا ہے، اس کے تئیں عوام نے اپنے اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ لیکن کیا یہ سچ ہے؟
گزشتہ 27 فروری کو جموں و کشمیر کے بڈگام میں فضائیہ کا ایم آئی-17 ہیلی کاپٹر حادثے کا شکار ہو گیا تھا۔ اس میں فضائیہ کے 6 جوان شہید ہو گئے تھے، جبکہ ایک مقامی شہری کی موت ہو گئی تھی۔
ہندوستان میں انتخابات کی گہما گہمی کے بیچ اقوام متحدہ کا یہ فیصلہ یقیناً وزیر اعظم نریندر مودی کے لیے ایک اہم کامیابی ہے۔
نریندر مودی نے ایسے وقت پر مبارکباد دی ہے جب پلواما حملے کی وجہ سے حکومت ہند نے پاکستان ہائی کمیشن کے ذریعے دہلی میں منعقد پروگرام میں کسی بھی نمائندے کو نہیں بھیجا تھا۔
کانگریس ترجمان رندیپ سرجے والا نے وویکانند انٹر نیشنل فاؤنڈیشن کی ویب سائٹ پر شائع اجیت ڈوبھال کے انٹرویو کا اسکرین شاٹ شیئر کیا ہے ۔ اس میں ڈوبھال کہہ رہے ہیں کہ مسعود اظہر کو آئی ای ای ڈی بم بنانا نہیں آتا تھا ، نشانہ لگانا نہیں آتا تھا اور اس کی رہائی کے بعد سیاحت میں 200 فیصد کا اضافہ ہوا تھا۔
پاکستان نے کہا ہے کہ ،ان کی حکومت کی پالیسی یہی ہے کہ پاکستان کی زمین پر کسی کے خلاف دہشت گردانہ سرگرمیوں کی اجازت نہیں دی جائے گی ۔
فلموں کے نام رجسٹر کرنے والاادارہ انڈین موشن پکچرس پروڈیوسرس ایسوسی ایشن میں فروری کے آخری ہفتے میں بڑی تعداد میں پلواما دہشت گردانہ حملے، بالاکوٹ ایئر اسٹرائک اور ہندوستانی فضائیہ کے پائلٹ ابھینندن سے متعلق ٹائٹل رجسٹر کرانے کی درخواست دی گئی ہے۔
حملہ کتنا بھی افسوس ناک کیوں نہ ہو، نریندر مودی کےلیے یہ ایک شاندار سیاسی موقع تھا ایسا کچھ کرنے کا جس میں وہ ماہر ہے—شاندار نمائش۔ ہم میں سے بہت سے لوگوں نے مہینوں پہلے پیش گوئی کرکے آگاہ کر دیا تھا کہ بی جے پی ، جس کے پیروں سے سیاسی زمین کھسک رہی ہے، انتخابات سے ٹھیک پہلے آسمان سے آگ کا گولہ اتار لائے گی۔
پاکستان کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی زمین پر پنپ رہی دہشت گرد تنظیموں کے خلاف قدم اٹھائے۔ وزیر اعظم عمران خان کو یہ سمجھنا ہوگا کہ ان کے ایسا نہ کرنے کی صورت میں بات چیت کی تجویز سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔
ہندو پاک کشیدگی پر جاوید اختر نے کہا کہ یہ حالات پاکستان کے مسلسل دہشت گردی کی حمایت کرنے سے پیدا ہوئے ہیں۔
پاکستان کے فرقہ وارانہ ایجنڈے کے لئے نریندر مودی کی ایک اور جیت سے اچھا کچھ نہیں ہو سکتا ہے۔ان کی پالیسیوں نے پاکستانیوں کو یہ یقین دلانے کا کام کیا ہے کہ ہندوستان میں مسلمان کبھی بھی محفوظ نہیں رہ سکتے ہیں۔
کانگریس سمیت 21 اپوزیشن پارٹیوں کی طرف سے کہا گیا ہےکہ پلواما دہشت گردانہ حملے کے بعد حکمراں جماعت کے رہنماؤں نے جوانوں کی شہادت پر سیاست کی جو باعث تشویش ہے۔
کرناٹک کے سابق وزیر اعلیٰ اور سینئر کانگریسی رہنما سدھارمیا نے کہا کہ ووٹوں کے لیے بی جے پی کے منصوبے کو جان کر حیران ہوں۔ کوئی بھی دیش بھکت فوجیوں کی شہادت پر اس طرح کے فائدے کو حاصل کرنے کی بات نہیں کر سکتا،یہ صرف ایک دیش دروہی ہی کر سکتا ہے۔
پلواما حملے کے بعد حالات ایسے ہیں کہ بی جے پی اس کا سیاسی فائدہ لینے کے لالچ سے بچ ہی نہیں سکتی۔ نریندر مودی کے لئے اس سے بہتر اور کیا ہوگا کہ نوکریوں کی کمی اور زرعی بحران سے دھیان ہٹاکر انتخابی بحث اس بات پر لے آئیں کہ ملک کی حفاظت کے لئے سب سے زیادہ اہل کون ہے؟
پولیس کا دعویٰ ہے کہ ان کا تعلق جیش محمد سے ہے۔پولیس نے کہا کہ ہم اس کی بھی جانچ کر رہے ہیں کہ وہ یہاں پلواما حملے کے پہلے آئے ہیں یا بعد میں۔
جموں و کشمیر میں پلواما دہشت گردانہ حملے میں مارے گئے جوان اجئے کمار کی آخری رسومات کی ادائیگی میں مرکزی ریاستی وزیر ستیہ پال سنگھ، اتر پردیش حکومت میں وزیر سدھارتھ ناتھ سنگھ اور میرٹھ سے بی جے پی ایم ایل اے راجیندر اگروال شامل ہوئے تھے۔
ویڈیو: آج کی ماسٹر کلاس میں اپوروانند پلواما میں ہوئے دہشت گردانہ حملے کے بعد ملک کے مختلف حصوں میں کشمیری طلبا کے ساتھ ہو رہی بد سلوکی پر بات کر رہے ہیں۔
ایک سیاسی اور انسانی مسئلے کو صرف فوجی ذرائع اور طاقت کے بل پر دبانے کی پالیسی نے کشمیر میں ایک خطرناک صورتحال کو جنم دیا ہے ۔ اگر موت اور تباہی کے اس رقص کو روکنا ہے ،اتو انسانیت اور انصاف کی بنیاد پر مسئلہ کشمیر کو مستقل بنیادوں پر حل کرنا ہوگا۔
محبوبہ مفتی نے عمران خان کے بیان پر سوال اٹھاتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ، پاکستان کے وزیر اعظم کو ایک موقع ملنا چاہیے کیوں کہ انہوں نے حال ہی میں عہدہ سنبھالا ہے ۔
پاکستانی وزیرعظم عمران خان نے کہا ؛ میں انڈیا کی حکومت کو پیشکش کر رہا ہوں۔ آپ تحقیقات کروانا چاہتے ہیں کہ کوئی پاکستانی اس میں ملوث تھا تو ہم تیار ہیں۔
خفیہ ایجنسی راء کے سابق چیف وکرم سود نے کہا کہ اس حملے کو کسی ایک شخص نے انجام نہیں دیا ہوگا۔ اس میں ایک پوری ٹیم شامل ہوگی۔
نیشنل بم ڈیٹا سینٹر کی نئی رپورٹ کے مطابق جموں و کشمیر میں 2014 میں 37 بم دھماکے، 2015 میں 46 بم دھماکے، 2016 میں 69 بم دھماکے، 2017 میں 70 بم دھماکے اور 2018 میں 117 ایسے بم دھماکے ہوئے۔
یہ حملہ کشمیر کی جدو جہد سے نپٹنے کے لئے بنائی گئیں غلط پالیسیوں اور کارروائیوں کی ناکامی کا نتیجہ ہے۔عسکریت پسندی کو ختم کرنے کی کوشش کرنے کے بجائے حفاظتی دستوں کے ذریعے عسکریت پسندوں کو مارے جانے کو ہی لشکری پالیسی کی کامیابی مان لی گئی تھی ۔
نوشیرا سیکٹر میں ایل او سی کے 1.5کلو میٹر اندر آئی ای ڈی کو پلانٹ کیا گیا تھا۔ جس کو ڈی فیوز کرنے کے دوران افسر کی موت ہو گئی۔
کانگریس رہنما اور سابق کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو کو سوشل میڈیا پر مخالفت کے بعد کپل شرما شو سے ہٹا دیا گیا ہے۔
آخر کیوں مقامی کشمیری، جو نسبتاً پڑھے لکھے اور بھرے پرے ہیں، اس طرح اپنی جان داؤ پر لگانے کو تیار ہو جاتے ہیں؟
آپ گودی میڈیا کی حب الوطنی کو لےکر کسی غلط فہمی میں نہ رہیں۔ جب کسان دہلی آتے ہیں تو یہ میڈیا سو جاتا ہے۔ جانتے ہوئے کہ انہی کسانوں کے بیٹے سرحد پر شہید ہوتے ہیں۔
لوک سبھا میں حکومت کے ذریعے دیے اعداد و شمار کے مطابق؛ گزشتہ 4 سالوں سے زیادہ وقت میں جموں و کشمیر میں دہشت گردانہ حملوں کے معاملات میں 177 فیصدی سے زیادہ کا اضافہ ہوا ہے۔ 2014 میں ریاست میں دہشت گردی کے 222 واقعات ہوئے تھے جبکہ 2018 میں یہ تعداد 614 رہی۔
احتیاط کے طور پر سری نگر میں ڈیٹا اسپیڈ کو گھٹاکر 2جی کر دیا گیا۔ جمعرات کو پلواما ضلع میں ہوئے فدائین حملے میں سی آر پی ایف کے تقریباً 40 جوان مارے گئے تھے۔
علی گڑھ پولیس نے بسیم ہلال کے خلاف ایف آئی آر درج کیا ہے ۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے بلال بی ایس سی کر رہا ہے۔
دریں اثنا معروف نغمہ نگار جاوید اختر نے کراچی جانے کا اپنا پروگرام رد کر دیا ہے۔ ان کو کراچی آرٹ کاؤنسل نے کیفی اعظمی اور ان کی شاعری پر منعقد ایک کانفرنس میں مدعو کیا تھا۔
جموں وکشمیر کے گورنر ستیہ پال ملک نے کہا کہ ہم ہائی وے پر گھوم رہی دھماکہ خیز مواد سے بھری گاڑی کی پہچان کرنے میں ناکامیاب رہے ۔ ہمیں یہ بات قبول کرنی ہوگی کہ ہم سے بھی غلطی ہوئی ہے۔
اس سے پہلے امریکی وزارت خارجہ نے ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ دہشت گردی کی وجہ سے پاکستان جانے والےامریکی شہری دو بارہ سوچیں