جے این یو میں ٹو ٹے ہوئے شیشوں کی رات
کیا جو لوگ جے این یو گیٹ پر لاٹھیاں لےکر کھڑے تھے اوراندر جو لوگ لاٹھیاں لےکر اساتذہ اور طلبہ و طالبات کی لنچنگ کے لیے گھوم رہے تھے، ان کی منشاء کو سمجھنا کیا اتنا مشکل ہے؟
کیا جو لوگ جے این یو گیٹ پر لاٹھیاں لےکر کھڑے تھے اوراندر جو لوگ لاٹھیاں لےکر اساتذہ اور طلبہ و طالبات کی لنچنگ کے لیے گھوم رہے تھے، ان کی منشاء کو سمجھنا کیا اتنا مشکل ہے؟
دیپیکا نے سوموار کو کہا تھا کہ ،یہ دیکھ کر مجھے فخر ہوتا ہے کہ ہم اپنی بات کہنے سے ڈرے نہیں ہیں… چاہے ہماری سوچ کچھ بھی ہو، لیکن میرے خیال سے ہم ملک اور اس کے مستقبل کے بارے میں سوچ رہے ہیں، یہ اچھی بات ہے۔
ویڈیو: نئی دہلی واقع جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں 5 جنوری کی رات تشدد کے شکار طلبہ و طالبات ،اساتذہ اور سماجی کارکنوں سے وشال جیسوال کی بات چیت۔
ذرائع نے کہا کہ رپورٹ میں صبح 8 بجے جے این یو ایڈمنسٹریٹو بلاک میں خاتون پولیس اہلکاروں کے ساتھ کل 27 پولیس اہلکاروں کے سادے کپڑوں میں ڈیوٹی پر تعینات ہونے اور رات کی شفٹ کے بعد ہٹنے تک کے واقعات کا ذکر ہے۔دہلی پولیس کمشنر امولیہ پٹنایک کو سونپی گئی یہ رپورٹ ممکن ہے مرکزی وزیر داخلہ کو بھیجی جائےگی۔
عدالت نے ان نیوز رپورٹس کو اپنے علم میں لیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ اتر پردیش ریاست کی صورت حال آئین کی بنیادی قدروں کے خلاف ہے۔
ویڈیو: گزشتہ 5 جنوری کو دیر شام جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو)میں ہوئے تشدد کے بارے میں دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند کا نظریہ۔
بی جےپی کی بنگال اکائی کے جنرل سکریٹری باسو نے کہا کہ بنگالی میں جاری اس کتاب میں پوری طرح سے ہندی کاترجمہ نہیں کیا گیا ہے۔ ادھر بنگال میں سی اے اے اور این آر سی کو لےکر بہت بھرم پیدا ہو گیا ہے۔ اس لیے، این آر سی کے پہلو کو کتاب کے بنگالی ایڈیشن میں شامل کیا گیا ہے اور وہاں لکھا گیا ہے کہ این آر سی کی کارروائی مرکزی حکومت کا خصوصی اختیار ہے۔
جواہرلال نہرو یونیورسٹی کے سابق چانسلر اور سینئر کانگریس رہنما کرن سنگھ نے جے این یو میں ہوئے حملے پر وائس چانسلر جگدیش کمارکی تنقید کو نشانہ بنایا اور الزام لگایا کہ ایسے مشکل وقت میں وہ غیر حاضر تھے، ان کو سامنے آکر مسئلہ کو سلجھانا چاہیے۔
اویسی نے جے این یو اسٹوڈنٹ یونین صدر آئشی گھوش کا نام لئے بنا کہا کہ یہ شرمناک ہے کہ ایک معاملہ اس لڑکی کے خلاف درج کیا گیاہے جس کےسر پر 18 -19 ٹانکے آئے ہیں۔
ویڈیو: گزشتہ 5 جنوری کی رات کچھ نقاب پوش جے این یو میں گھس آئے اور مختلف ہاسٹل میں توڑ پھوڑ کی اور طلبا کو بے رحمی سے پیٹا۔ اس تشدد میں جے این یو اسٹوڈنٹس یونین صدر آئشی گھوش سمیت کئی طلبا زخمی ہوئے ہیں۔اس مدعے پر اسٹوڈنٹ لیڈر شریا گھوش، پرینکا بھارتی، ڈی یو کے ٹیچر جتیندر مینا اور دی وائر کے صحافی اویچل دوبے سے بات کر رہی ہیں دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی۔
فیس میں اضافہ اور ایجوکیشن کے کمرشیلائزیشن کی مخالفت کرنےکے لئے طالبعلموں کی 60 تنظیموں اور کچھ یونیورسٹی کے اہلکاروں نے بھی دس مرکزی ٹریڈ یونین کے ذریعے منعقد اس ہڑتال میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ ٹریڈ یونین نےجے این یو میں تشدد اور دیگر یونیورسٹی میں اسی طرح کے واقعات کی تنقید کی ہے۔
ویڈیو: گزشتہ 5 جنوری کی رات کچھ نقاب پوش جے این یو میں گھس آئے اور مختلف ہاسٹل میں توڑ پھوڑ کی اور طلبا کو بے رحمی سے پیٹا۔ اس تشدد میں جے این یو اسٹوڈنٹس یونین صدر آئشی گھوش سمیت کل 30 سے زیادہ لوگ زخمی ہوئے ہیں۔پورے معاملے پر شیکھر تیواری ،دھیرج مشرا، وشال جیسوال اور اویچل دوبے کی رپورٹ۔
اتوار کو دیر شام جے این یو میں باہر سے بڑی تعداد میں آئے نقاب پوش لوگوں نے جے این یو کے طالبعلموں اور اساتذہ پر حملہ کیا۔ اس دوران جےاین یو طلبہ یونین صدر آئشی گھوش سمیت کئی طالبعلموں اور اساتذہ کو سنگین چوٹیں آئیں۔
جے این یو میں تشدد پر مرکزی وزیر نرملا سیتا رمن کے تبصرے سے عدم اتفاق کا اظہار کرتے ہوئے نوبل ایوارڈ یافتہ ابھیجیت بنرجی نے کہا کہ جے این یو کے لیے سب سے اہم بات یہ تھی کہ وہ اختلاف رائے کے لیے ایک محفوظ جگہ تھی۔ جے این یو کو دشمن مانے جانے کی لمبی روایت ہے۔
ویڈیو: گزشتہ اتوار کی رات کچھ نقاب پوش جے این یو میں گھس آئے اور مختلف ہاسٹل میں توڑ پھوڑ کی اور طلبا کو بے رحمی سے پیٹا۔ اس تشدد میں جے این یو اسٹوڈنٹس یونین صدر آئشی گھوش سمیت متعدد لوگ زخمی ہوئے ہیں۔ اس مدعے پر جے این یو ایس یو کی سابق صدر گیتا کماری، سینئر صحافی شیتل سنگھ اور جے این یو کے سابق پروفیسر پروشتم اگروال اور سوراج انڈیا کے قومی صدر یوگیندر یادو کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں سینئر صحافی ارملیش۔
ملک کے اقتصادی اعداد و شمارکو لے کر مودی حکومت کی تنقید کے بعد گزشتہ مہینے مرکزی وزارت شماریات نے سابق ماہر شماریات پرنب سین کی صدارت میں یہ پینل بنایا تھا، جس کا کام ملک کے مختلف شعبوں کے اقتصادی اعداد و شمار کا تجزیہ کرنا اور اس کابھروسہ بحال کرنا ہے۔
جے این یوتشدد معاملے میں انتظامیہ کی شکایت پر اسٹوڈنٹ یونین کی صدرآئشی گھوش اور دوسروں کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ ان پر مبینہ طور پر چار جنوری کو جے این یو کے سرور روم میں توڑ پھوڑ کرنے اور گارڈوں پر حملہ کرنے کا الزام ہے۔
آکسفورڈ اور کولمبیا یونیورسٹی میں طالب علموں نے یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مارچ کیا اور کیمپس میں طالبعلموں کے تحفظ کا مطالبہ کیا۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں طالب علموں نے جے این یو میں ہوئے تشدد کی مخالفت کی۔
جے این یو میں اتوارکی دیر شام ہوئے تشدد کو لے کر کانگریس نے مرکزی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ کانگریس صدرسونیا گاندھی نے اس تشدد کو قابل مذمت اور ناقابل قبول بتایا ہے۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہے وہاٹس ایپ پیغامات اس جانب اشارہ کرتے ہیں کہ جو لوگ نقاب پہنکر جے این یو کیمپس میں گھسے تھے وہ اے بی وی پی کے رہنما اور کارکن ہو سکتے ہیں۔
مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے نے نے جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں ہوئےتشدد کو لےکر کہا، مجھے 26/11 کے ممبئی دہشت گردانہ حملے کی یاد آ گئی…نقاب پوش حملہ آور کون تھے، اس کی تفتیش ہونی چاہیے۔ نئی دہلی: اے آئی ایم آئی ایم کے صدر اسدالدین […]
جے این یو میں اتوار دیر رات طالب علموں اور اساتذہ پر ہوئے وحشیانہ حملے کے بعد جواہرلال نہرو یونیورسٹی اسٹوڈنٹس یونین نے وائس چانسلر ایم جگدیش کمار کو اس معاملے کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا ہے کہ یا تو وی سی استعفیٰ دیں یا ایم ایچ آر ڈی ان کو عہدے سے ہٹائے۔
جے این یو اسٹوڈنٹس یونین صدرآئشی گھوش نے دہلی پولیس پر کارروائی نہ کرنے کا الزام لگایا اور کہا کہ وی سی ایم جگدیش کمار کی وجہ سے یہ سب ہوا ہے۔ ان کو استعفیٰ دینا چاہیے۔
وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا تھا کہ دہلی میں بد امنی کے لیے کانگریس پارٹی کی قیادت میں ٹکڑے ٹکڑے گینگ ذمہ دار ہے،ان کو سزا دینے کا وقت آ گیا ہے۔ دہلی کی عوام کو سزا دینا چاہیے۔
گزشتہ اتوار کی رات کچھ نقاب پوش لوگ جے این یو میں گھس آئے اور مختلف ہاسٹل میں توڑ پھوڑ کی اور طلبا کو بے رحمی سے پیٹا۔ اس تشدد میں جے این یو اسٹوڈنٹس یونین کی صدر آئشی گھوش سمیت کل 26 لوگ زخمی ہوئے ہیں۔ اسٹوڈنٹس اور اساتذہ کا الزام ہے کہ جن لوگوں نے حملہ کیا وہ اے بی وی پی اور رائٹ ونگ گروپوں سے جڑے ہیں۔
جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے کیمپس میں اتوار کی دیر شام نقاب پوش بھیڑ گھسی اور کئی ہاسٹل میں گھس کر طلبہ و طالبات کو ڈنڈے اور راڈ سے پیٹا۔ جے این اسٹوڈنٹ یونین کا کہنا ہے کہ اے بی وی پی کے کارکنوں نے کیمپس میں اسٹوڈنٹ اور اساتذہ سے مارپیٹ کی۔
اتر پردیش کے کانپور میں شہریت قانون کے خلاف 20 دسمبر کو ہوئے احتجاج اورمظاہرہ میں ہوئےتشدد کے دوران تین نوجوانوں کی موت ہو گئی۔ وہیں، 10 لوگ گولی لگنے سے زخمی ہوئے تھے۔ سبھی 13 لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائےگی۔
دہلی پولیس کی انٹرنل جانچ میں پتہ چلا ہے کہ دو پولیس اہلکاروں نے اےسی پی رینک کے ایک آفیسر کے سامنے طلبا پر گولیاں چلائی تھیں۔ ابھی تک دہلی پولیس 15 دسمبر کو جامعہ مظاہرہ کے دوران مظاہرین پر فائرنگ کرنے سے انکار کرتی رہی ہے۔
کیرل کے وزیراعلیٰ پنارئی وجین نے 11 غیر بی جے پی وزیراعلیٰ کو خط لکھ کر کہا ہے کہ وہ سی اے اے کو رد کرنے کی مانگ سے جڑا بل پاس کرنے کے لیے ان کی ریاست کی اسمبلی کی نقل کریں۔ دوسری طرف بی جے پی نے شہریت ترمیم قانون کی حمایت میں جن جاگرن مہم شروع کر دی ہے۔
اترپردیش کے فیروزآباد شہر میں گزشتہ 20 دسمبر کو شہریت ترمیم قانون کو لے کر ہوئے مظاہرے اور تشدد کے بعد پولیس نے ایسے 200 لوگوں کو نشان زد کر نوٹس بھیجا ہے، جن میں ایک مرحوم شخص اور شہر کے کچھ بزرگوں کے بھی نام ہیں،جو اب چل پھربھی نہیں سکتے۔
اترپردیش پولیس نے شہریت ترمیم قانون کو لے کر ریاست میں ہو رہے مظاہروں کے مد نظر امن و امان کو نقصان پہنچانے والے لوگوں کی فہرست تیار کی تھی۔ فیروزآباد میں 20 دسمبر کو ہوئے مظاہرے اور تشدد کے بعد پولیس نے ایسے 200 لوگوں کو نشان زد کر نوٹس بھیجے، جن میں ایک مرحوم شخص اور شہر کے کچھ بزرگوں کے بھی نام ہیں۔
گزشتہ17 دسمبر کو آئی آئی ٹی کانپور میں جامعہ ملیہ اسلامیہ میں ہوئی پولیس کارروائی کے خلاف پرامن مارچ میں فیض احمد فیض کی نظم‘ہم دیکھیں گے’ گائی گئی تھی۔ ایک فیکلٹی ممبر نے اس کو ہندو مخالف بتاتے ہوئےنظم کے ‘بت اٹھوائے جا ئیں گے’ اور ‘نام رہےگا اللہ کا’والے حصہ پر اعتراض کیاہے۔
اتر پردیش کے گورکھپورشہر میں گزشتہ 20 دسمبر کوشہریت قانون اور این آر سی کی مخالفت میں ہوئے مظاہرہ کے دوران پولیس نے سیتاپور کے دو پھیری والے راشد علی اور محمد یاسین کو گرفتار کر لیا تھا۔ 12 دن جیل میں رکھنے کے بعد انہیں ضمانت دی گئی۔
شہریت قانون کو واپس لینے کی مانگ والی تجویز کو منظور کرنے والا کیرل ملک کا پہلا ریاست بن گیا ہے۔کیرل اسمبلی کے ذریعےاٹھایا گیا قدم اس لئے اہم ہے کیونکہ بی جے پی کی معاون جےڈی یو کی قیادت والے بہاراور اڑیسہ سمیت کم سے کم سات ریاستوں نے اعلان کیا ہے کہ وہ قانون کو نافذ نہیں کریںگے۔
گراؤنڈ رپورٹ: اتر پردیش کے رام پور ضلع میں گزشتہ21 دسمبر کو شہریت قانون کے خلاف ہوئے احتجاج کے بعد پولیس نے کئی لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ اس میں سے کئی لوگوں کے یہاں پبلک پراپرٹی کےنقصان کا ہرجانہ بھرنے کے لیے لاکھوں روپے کا نوٹس بھیجا گیا ہے۔
این آر سی اور این پی آر کو خارج کیا جانا چاہیے اور شہریت قانون کو از سر نو تیار کیا جاناچاہیے، جس میں اس کے اہتمام کسی مذہب کے لیے مخصوص نہ ہوں، بلکہ سبھی متاثرین کے لیے ہوں۔
ویڈیو: میڈیا بول کے اسی ایپی سوڈ میں ارملیش شہریت ترمیم قانون اور این آرسی کی مخالفت میں ملک بھر میں ہو رہے مظاہرہ پرسرکار اور میڈیا کے رویےپر سینئر صحافی اسمتا شرما، این آر موہنتی اور وکیل عبدالرحمٰن سے چرچہ کر رہے ہیں۔
ویڈیو: اتر پردیش کے بجنور ضلع کے نگینہ قصبے میں گزشتہ20 دسمبر کو ہوئے پرتشدد مظاہرہ کو لے کر پولیس نے 21 نابالغوں کو بھی گرفتار کیا تھا۔الزام ہے کہ ان میں کئی بچوں کو پولیس نے حراست میں بے رحمی سے پیٹا ہے۔ دی وائر نے متاثرین میں سے کچھ نابالغوں سے بات چیت کی۔
گراؤنڈ رپورٹ : گورکھپور میں 20 دسمبر کو شہریت قانون اور این آر سی کے خلاف ہوئے مظاہرے کے بعد پولیس نے کئی لوگوں کو گرفتارکیا تھا۔ ان میں سے کئی کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ گرفتار کئے لوگ مظاہرے میں موجود نہیں تھے، لیکن پولیس نے ان کو حراست میں لیااور بےرحمی سے مارپیٹ کی۔
گزشتہ دنوں سوشل میڈیا پر وائرل ہوئےایک خط میں کہا گیا تھا کہ دہلی پولیس نے 24 دسمبر سے 2 جنوری تک مکھرجی نگر واقع سبھی کوچنگ سینٹر، ہاسٹل اور پی جی بند کرنے کا حکم دیا ہے۔ دہلی پولیس کے ذریعے اس بات کی تردید کے باوجود پورے علاقے میں سناٹے پسرا ہے اور طلبہ و طالبات اپنے گھر لوٹ چکے ہیں۔اس کے باوجود لوگو ں کا کہنا ہے کہ معاملے کے طول پکڑنے کے بعد اپنی ناک بچانے کے چکر میں پولیس اس خط اور ویڈیو کو فرضی بتا رہی ہے۔