سال 2021 میں اقلیتوں کے خلاف ہیٹ کرائم میں اضافہ ہوا، لیکن میڈیا خاموش رہا۔ اس سال کی ابتدا اور زیادہ نفرت سے ہوئی، لیکن اس کے خلاف ملک بھر میں آوازیں بلند ہوئی۔ اقلیتوں اور خواتین سے نفرت کی مہم کا نشانہ بننے کے بعد میں اپنے آپ کو سوچنے سے نہیں روک پاتی کہ کیا اب بھی کوئی امید باقی ہے؟
مسلم خواتین کو نشانہ بنانے کے پس پردہ ، اس سازش کا مقصد یہ ہے کہ اس قوم کو اس قدر ذلت دی جائے، ان کےعزت نفس کو اتنی ٹھیس پہنچائی جائے کہ تھک ہارکر وہ ایک ایسی’شکست خوردہ قوم’کے طور پر اپنے وجود کو قبول کر لیں، جوصرف اکثریت کے رحم و کرم پر زندگی گزارنے کو مجبور ہے۔
ملک کے رہنماگزشتہ کوئی بیس سالوں کی انتھک کوششوں سے سماج کا اتنا پولرائزیشن پہلے ہی کر چکے ہیں کہ آنے والے کئی سالوں تک ان کی انتخابی جیت یقینی ہے۔ پھر کچھ لوگ اقلیتوں کو ہراساں کرنے اور انہیں ذلیل وخوارکرنے کے لیے جوش و خروش کا مظاہرہ کیوں کر رہے ہیں؟
ویڈیو: اتر پردیش کے غازی آباد واقع شیو شکتی دھام ڈاسنہ مندر میں ایک مسلم لڑکے کو پانی پینے کے لیے بے رحمی سے پیٹا گیا تھا۔ اس معاملے پر متاثرہ فیملی سے بات چیت۔
ویڈیو: اتر پردیش کے غازی آبادواقع شیو شکتی دھام ڈاسنہ مندر میں ایک مسلمان لڑکے کو پانی پینے کے لیےبے رحمی سے پیٹا گیا۔ ڈاسنہ میں ہونے والا یہ واقعہ نفرت کی ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے۔ یہ ذہنیت کیوں پیدا ہوتی ہے؟ اس کے پیچھے کیا وجہ ہے؟ ان باتوں کو سمجھنے کے لیےآزاد صحافی علی شان جعفری سے دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند کی بات چیت۔
ڈاسنہ کے واقعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ جس کوتشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے، پولیس اس کے ساتھ کھڑی ہو سکتی ہے۔ جس نے تشدد کیاپولیس اس کو ڈھونڈ کر اس کے ساتھ انصاف کاعمل شروع کر سکتی ہے۔ انسانیت کی بقا کی امیدقانون یا آئین کی فہم کے زندہ رہنے پر ہی منحصر ہے۔
ساحر بڑا شاعر ہے اس لیے بھی کہ ان کی شاعری میں اقتدار، آئین،سماج اور سیاست سے سوال ہے۔
ہندوستان میں ایک نیا ریڈیکلائزیشن شکل لے چکا ہے۔ اس کو روزمرہ کی دہشت گردی کہہ سکتے ہیں۔ اس کی خاصیت یہ ہے کہ اس کو’اسلامی دہشت گردی’کے برعکس ہندوؤں میں وسیع پیمانے پر حمایت حاصل ہے۔
کسی بھی منظم مذہب میں شامل ہونے والا آدی واسی اپنی بنیادی پہچان بچائے رکھنے کے نام پر قدرت/فطرت سے وابستہ تہواروں میں حصہ لےکر اس وہم میں رہتا ہے کہ وہ زمین سے جڑا ہوا ہے۔ لیکن کیا وہ کبھی یہ محسوس کرتا ہے کہ اپنی تہذیب، زبان وغیرہ کو لےکر اس کا نظریہ کیسےمبینہ مین اسٹریم کےنظریے کے مماثل ہوجاتا ہے؟
کورونا وائرس کی وجہ سے لگے لاک ڈاؤن کا اثر سماج کے ہرطبقے اور ہر عمر کے لوگوں پر پڑ رہا ہے۔ ایسے ہی ایک متوسط طبقے کے نوجوان کی کہانی…
مؤرخ اوررائٹر آروی اسمتھ نے تقریباً ایک درجن کتابیں لکھی ہیں، جن میں سے اکثر دہلی کے بارے میں ہیں۔ وہ ایک صحافی بھی تھے اور زندگی کے آخری دنوں تک مختلف اخباروں کے لیے لکھتے رہے تھے۔
یہ ملک گیر لاک ڈاؤن کا آخری ہفتہ ہے۔ اس دوران سوشل میڈیا پر جاری نفرت اوربحثوں کے بیچ کچھ ایسے لوگ بھی ہیں جو بنا کسی مفاد کے راحت رسانی کے کام میں مصروف ہیں۔ دہلی یونیورسٹی کی انوشکا ان میں سے ایک ہیں۔
تبلیغی جماعت کے امیر مولاناسعد نے کو روناانفیکشن سے ٹھیک ہو چکے مسلمان اور جماعت کے لوگوں سے اپنا بلڈ پلازما ڈونیٹ کرنے کی اپیل کی تھی۔
دہلی اقلیتی کمیشن کے صدر ظفرالاسلام خان نے ایل جی انل بیجل اوروزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کوخط لکھ کر کہا کہ کورنٹائن سینٹر میں وقت پرکھانے کی عدم فراہمی کی وجہ سے دو لوگوں کی موت ہوئی ہے۔
ویڈیو: کو رونا وائرس کی وجہ سےنافذ لاک ڈاؤن کے بیچ دہلی کے بھلسوا ڈیری علاقے میں پھنسے مہاجر مزدوروں کو کھانے کے لیے بنی لمبی قطاروں میں گھنٹوں اپنی باری کا انتظار کرنا پڑ رہا ہے۔
ویڈیو: دہلی کے نظام الدین علاقے میں رہنے والی ایک حاملہ خاتون کوصفدرجنگ ہاسپٹل نے مبینہ طور یہ کہتے ہوئے بھرتی کرنے سے منع کر دیا کہ وہ ریڈ زون علاقے سے آ رہی ہیں۔ خاتون کاالزام ہے کہ اسی طرح پانچ دوسرے ہاسپٹل نے بھی انہیں بھرتی کرنے سے منع کر دیا تھا۔
ویڈیو: دہلی کے سلطان پوری کورنٹائن سینٹر میں پچھلے ہفتے 59 سالہ محمد مصطفیٰ کی موت ہو گئی۔ وہ پچھلے مہینے تبلیغی جماعت کے اجتماع میں شامل ہوئے تھے۔الزام ہے کہ وہ ذیابطیس کے مریض تھے اور وقت پر علاج اور کھانا نہ ملنے سے ان کی موت ہوئی ہے۔
اس لاک ڈاؤن کو اتنے بھر کے لیے درج نہیں کیا جا سکتا کہ لوگوں نے کچن میں کیا نیا بنانا سیکھا، کون سی نئی فلم ویب سیریز دیکھی یا کتنی کتابیں پڑھ گئے۔ یہ دور ہندوستانی سماج کے کئی چھلکے اتار کر دکھا رہا ہے۔ سوال یہ ہے کہ آپ کی نظر کہاں ہے؟
ملک میں کو رونا وائرس متاثرین کے آخری رسومات کی ادائیگی کو لےکر سرکار نے صاف صاف ایڈوائزری جاری کی ہے، اس کے باوجود کئی ایسے معاملے سامنے آ رہے ہیں جہاں انفیکشن کے ڈر سے لاش کو دفن کرنے یا جلانے کی مخالفت کی گئی یا پھر مرنے والوں کے اہل خانہ کے انکار کے بعد انتظامیہ نے یہ ذمہ داری اٹھائی۔
کو رونا وائرس کے مدنظر ملک میں نافذ لاک ڈاؤن کی وجہ سے ضروری دواؤں کی بھی گھر پر بھی فراہمی کی اجازت دی گئی ہے۔ سرکاری حکم کےمطابق، ایسی دوائیں جنہیں لوگوں کے گھروں تک پہنچایا جائے گا، انہیں کسی اہل ڈاکٹر کے پرچے کے بنا نہیں خریدا جا سکےگا۔
دہلی ہائی کورٹ کے جسٹس نجمی وزیری نے مشرقی دہلی میونسپل کارپوریشن کو پانچ سو درخت لگانے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے فسادات سے زخمی سماج کو باہر نکلنے میں مدد ملےگی۔
اپنی مرضی سے خود کے چنے ہوئے لوگوں سے ملنے کی خواہش رکھنے کی وجہ سے یورپی یونین کے سیاسی رہنما نے جموں و کشمیر کا یہ دورہ ٹال دیا۔ وہ ریاست کے تین سابق وزیراعلیٰ فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی سے بھی ملاقات کرنا چاہتے ہیں، جو 5 اگست کو ریاست کا خصوصی درجہ ختم ہونے کے بعد سے ہی حراست میں ہیں۔
مودی کے انتخاب جیتنے کے بعد یا پھر اس سے کچھ پہلے ہی میڈیا نے اپنا غیر جانبدارانہ رویہ طاق پر رکھنا شروع کر دیا تھا۔ ایسا تب ہے جب حکومت اور وزیر اعظم نے میڈیا کو پوری طرح سے نظرانداز کیا ہے۔ میڈیا اہلکاروں کی جتنی زیادہ توہین کی گئی ہے، وہ اتنا ہی زیادہ اپنی وفاداری دکھانے کے لئے بےتاب نظر آ رہے ہیں۔
معاملہ بوکاروتھرمل تھانہ حلقہ کے گووندپور کالونی کا ہے،جہاں بیٹری چرانے کے الزام میں بھیڑ نے دو لوگوں کو باندھ کر پیٹا۔پولیس نے معاملے میں 5 لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ نئی دہلی: جھارکھنڈ کے بوکارو تھرمل تھانے کی گووند پور کالونی میں بیٹری چوری کے الزام میں […]
آج بہت منصوبہ بند طریقے سے آر ایس ایس پریوار کو چھوڑکر ساری آوازوں کودبا دیا گیا ہے۔ اگر کوئی آواز اٹھتی بھی ہے، تو صرف وہ، جو مسلمانوں کو پسماندہ،دقیانوسی اور قبائلی ثابت کرتی ہیں۔
کشمیر میں یورپی رکن پارلیامان کے دورے کو مبینہ طور پر فنڈ دینےوالا انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ فار نان-الائنڈ اسٹڈیز، شریواستو گروپ کا حصہ ہے۔ اس کی ویب سائٹ پر اس کے کئی کاروبار ہونے کی بات کہی گئی ہے۔ حالانکہ دستاویز ایساکوئی بزنس نہیں دکھاتے، جس سے وہ یورپی رکن پارلیامان کو ہندوستان بلانے اور وزیراعظم سے ملاقات کروانے میں اہل ہوں۔
مرکزی حکومت کے ذریعے آرٹیکل 370 کے زیادہ تراہتماموں کو ختم کرنے کے بعد جموں و کشمیر کی صورتحال جاننے کے لئے سرینگر پہنچےیورپی وفدمیں شامل جرمنی کے رکن پارلیامان نکولس فیسٹ نے یہ بات کہی ہے۔
ہندوستان کو ایک انٹرنیشنل بزنس بروکر کے ذریعے غیر ملکی رکن پارلیامان کے کشمیر آنے کی تمہید تیار کرنے کی ضرورت کیوں پڑی؟ جو رکن پارلیامان بلائے گئےہیں وہ شدید طور پر رائٹ ونگ جماعتوں کے ہیں۔ ان میں سے کوئی ایسی پارٹی سے نہیں ہے جن کی حکومت ہو یا نمایاں آواز رکھتے ہوں۔ تو ہندوستان نے کشمیر پر ایک کمزور وفد کوکیوں چنا؟ کیا اہم جماعتوں سے من مطابق ساتھ نہیں ملا؟
جموں و کشمیر کے دو روزہ دورے پر آئے یورپی یونین کے رکن پارلیامان نے کہاکہ ہمیں فاشسٹ کہہ کر ہماری امیج کو خراب کیا جا رہا ہے۔
برٹن کی لبرل ڈیموکریٹس پارٹی کے رکن پارلیامان کرس ڈیوس کا کہنا ہے کہ کشمیر دورہ کے لئے ان کو دی گئی دعوت کو حکومت ہند نے واپس لے لیا کیونکہ انہوں نےسکیورٹی کی غیر موجودگی میں مقامی لوگوں سے بات کرنے کی خواہش ظاہر کی تھی۔
ویڈیو: جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 ہٹنے کے بعد پہلی بار 27 یورپی رکن پارلیامان کا ایک غیر ملکی وفد ریاست کے دورے پر ہے، جبکہ ریاست کا خصوصی درجہ ختم ہونے کے بعد مرکزی حکومت نے اب تک کسی بھی غیر ملکی صحافی، افسر یا رہنما کو وہاں جانے کی اجازت نہیں دی ہے۔ میڈیا بول کے اس ایپی سوڈ میں ارملیش اس مدعے پر سینئر صحافی آشوتوش اور دی ہندو کی پالیٹیکل ایڈیٹر پورنیما جوشی سے با ت کر رہے ہیں۔
ریاست میں گزشتہ تین سال میں گئوکشی، چوری، بچہ چوری اور افواہوں کی وجہ سے 21 لوگوں کی موت ہوئی ہے۔ جنوری 2017 سے لےکر اب تک ریاست میں جادو-ٹونا کرنے کے شک کی بنیاد پر ہوئی ماب لنچنگ میں 90 سے زیادہ لوگوں کی موت ہوئی ہے۔
سرینگر اور ریاست کے کئی حصے پوری طرح سے بند رہے۔ پانچ اگست کو مرکزی حکومت کے ذریعے جموں و کشمیر کےخصوصی ریاست کا درجہ ختم کرنے کے 86ویں دن بھی کشمیرمیں معمولات زندگی درہم برہم رہی۔
یورپی یونین کے 27 رکن پارلیامان کا وفد منگل کو جموں وکشمیر کا دورہ کررہا ہے۔ یہ وفد آرٹیکل 370 کے زیادہ تر اہتماموں کو ہٹائے جانے کے بعد وہاں کی صورتحال کا جائزہ لے گا۔ آرٹیکل 370 ہٹائے جانے کے بعد جموں و کشمیر کے حالات کا جائزہ لینے گئی کانگریس سمیت کئی پارٹیوں کے رہنماؤں کو واپس بھیج دیا گیا تھا۔
یہ دورہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے، جب امریکی رکن پارلیامان کے ایک گروپ نے جموں وکشمیر کے حالات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
جنوبی اور مرکزی ایشیا معاملوں کی کارگزار اسسٹنٹ سکریٹری آف اسٹیٹ ایلس جی ویلز نے امریکی ایوان میں کہا کہ اقلیتوں کے خلاف تشدد اور جانبداری کے واقعات، گئو رکشک کے ذریعے دلتوں اور مسلمانوں پر حملے جیسے واقعات ہندوستان کے ذریعے اقلیتوں کو دیے گئے قانونی تحفظ کے مطابق نہیں ہیں۔
معاملہ جھارکھنڈ کے کوڈرما ضلع کاہے۔ ریلوے کالونی میں چوری کے شک میں مقامی لوگوں نے تقریباً 30 سالہ سنیل کمار یادو کی مبینہ طورپر پٹائی کر دی۔ اس کے بعد ہاسپٹل میں علاج کے دوران سنیل کی موت ہو گئی۔
گراؤنڈ رپورٹ: صحت سے متعلق خدمات کی عوام تک رسائی کے مقصدسے 2016 میں دہلی حکومت نے محلہ کلینک کی شروعات کی تھی۔ حکومت کا وعدہ ایک ہزار کلینک کھولنے کاتھا، لیکن فی الحال دہلی کے مختلف علاقوں میں ایسے 210 کلینک کام کر رہے ہیں۔
کیرکر وردھانے کہا جس ملک میں گائے کا گوشت رکھنے کے لئے لوگوں کو پیٹ پیٹ کر مار ڈالا جاتا ہے اور دانشور وں کو اپنی رائے ظاہر کرنے پر قتل کر دیا جاتا ہے،اس ملک کو مہاتما گاندھی کو اپنا بابائے قوم نہیں کہنا چاہیے۔
ویڈیو: دہلی کی عام آدمی پارٹی حکومت نے 2016 میں محلہ کلینک کی شروعات کی تھی۔ حکومت کا وعدہ پورے دہلی میں ہزار محلہ کلینک کھولنے کا تھا،لیکن موجودہ وقت میں دہلی کے مختلف علاقوں میں 210 محلہ کلینک کام کر رہے ہیں۔ دی وائر کی سنتوشی مرکام نے ایسے ہی کچھ محلہ کلینک کا دورہ کیا اور صورت حال جاننے کی کوشش کی۔