وزیر داخلہ امت شاہ کا دعویٰ ہے کہ پچھلی حکومت نے ہندو مذہب کو دہشت گردی سے جوڑنے کے لئے اصلی مجرموں کو چھوڑ دیا تھا، اگر ایسا ہے تو این آئی اے ان کو پکڑنے کی سمت میں کوئی قدم کیوں نہیں اٹھا رہی ہے؟
دہلی -لاہور سمجھوتہ ایکسپریس ٹرین میں 18 فروری 2007کو پانی پت کے قریب 2 بم بلاسٹ ہوئے تھے جن میں 68 لوگ مارے گئے تھے،ان میں زیادہ تر پاکستانی تھےاور 12 دیگر زخمی ہوگئے تھے۔
سمجھوتہ ایکسپریس معاملے کی سماعت کر رہے جج نے کہا کہ استغاثہ کئی گواہوں سے پوچھ تاچھ اور مناسب ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہا اس لئے مجبوراً ملزمین کو بری کرنا پڑا۔ جب این آئی اے جیسی اعلیٰ جانچ ایجنسی ایک خوفناک دہشت گرد حملے کے ہائی پروفائل معاملے میں اس طرح برتاؤ کرتی ہے، تو ملک کی جانچ اور استغاثہ نظام کی کیا عزت رہ جاتی ہے؟
این آئی اے عدالت کے جج جگدیپ سنگھ نے اپنے فیصلے میں کہا، ’مجھے شدید رنج اور تکلیف کے ساتھ فیصلے کا خاتمہ کرنا پڑ رہا ہے کیونکہ قابل اعتماد اور قابل قبول ثبوتوں کی کمی کی وجہ سے اس گھناؤنے جرم میں کسی کو گناہ گار نہیں ٹھہرایا جا سکا۔‘
وزیر اعظم نریندر مودی کے برسراقتدار آنے کے بعد جس طرح عدالت میں اس کیس کی پیروی ہورہی تھی، یہ فیصلہ توقع کے عین مطابق ہی تھا۔ملزمیں کا دفاع کوئی اور نہیں بلکہ حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی ( بی جے پی )کے لیگل سیل کے سربراہ ستیہ پال جین کر رہے تھے۔
سمجھوتہ ایکسپریس ٹرین میں 18 فروری 2007کو پانی پت کے قریب 2 بم بلاسٹ ہوئے تھے جن میں 68 لوگ مارے گئے تھے،ان میں زیادہ تر پاکستانی تھےاور 12 دیگر زخمی ہوگئے تھے۔
غور طلب ہے کہ دہلی -لاہور سمجھوتہ ایکسپریس ٹرین میں 18 فروری 2007کو پانی پت کے قریب 2 بم بلاسٹ ہوئے تھے جن میں 68 لوگ مارے گئے تھے،ان میں زیادہ تر پاکستانی تھےاور 12 دیگر زخمی ہوگئے تھے۔
دارالعلوم دیوبند کو دہشت گردی کا مرکز بتانے والے لوگوں کو ان کے اپنے ادارے بھونسلا ملٹری اسکول کی یاد دلانا ضروری ہے۔یہ وہ ادارہ ہے جہاں دہشت گردی کی ٹریننگ پاکر ابھینو بھارت جیسی تنظیم نے ہندوستان کی منتخب شدہ حکومت کا تختہ پلٹنے کی سازش کی تھی۔
اسپیشل این آئی اے کورٹ کےاس وقت کے جج رویندر ریڈی نے اس سال 16 اپریل کو مکہ مسجد بلاسٹ کیس میں سوامی اسیمانند اور دیگر 4 کو بری کرنے کا حکم دیا تھا۔ اس فیصلے کے بعد استعفیٰ دینے والے ریڈی نے اب بی جے پی کا دامن تھامنے کی خواہش ظاہر کی ہے۔
بی جے پی کے اندرونی ذرائع کا ماننا ہے کہ اسیمانند کے ساتھ آکر کام کرنے سے ریاست میں پارٹی کےہندو توا نظریات کو طاقت ملےگی۔
ہم بھی بھارت کے اس ایپی سوڈ میں سنیے مکہ مسجد بلاسٹ میں این آئی اے کورٹ کے تمام ملزمین کو بری کرنے کے فیصلے پر دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند اور وکیل صارم نوید سے عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت
حیدر آباد کی مکہ مسجد بلاسٹ معاملے میں 16 اپریل کو این آئی اے کورٹ نے سوامی اسیمانند سمیت تمام پانچ ملزمین کو بری کیا تھا۔ 2007 میں ہوئے ان دھماکوں میں 9 لوگ مارے گئے تھے، جبکہ قریب 58 لوگ زخمی ہوئے تھے۔
این آئی اے کی اسپیشل کورٹ کے جج ،کے رویندر ریڈی نے کہاان کے استعفیٰ کا آج کے فیصلے سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔۔
حیدرآباد میں این آئی اے کی اسپیشل کورٹ نے دیا فیصلہ، کہا این آئی اے کے ذریعے دیے گئے ثبوت کافی نہیں ۔
مکہ مسجد میں نماز کے دوران 18 مئی 2007 کو ایک دھماکہ ہوا تھا جس میں 9 لوگ مارے گئے تھے اور 58 زخمی ہوئے تھے۔