گجرات حکومت نے بہادری کے انعام پانے والے 39 لوگوں پر محض دو لاکھ چار ہزار روپے خرچ کئے ہیں۔ اشوک چکر پانے والوں کو اتر پردیش 32 لاکھ، پنجاب 30 لاکھ، مدھیہ پردیش 20 لاکھ، راجستھان 18 لاکھ اور دہلی 25 لاکھ دیتی ہے۔
عرضی میں الزام لگایا گیا ہے کہ پلواما دہشت گردانہ حملے کے بعد کشمیری طلبا پر ملک بھر کے مختلف تعلیمی اداروں میں حملہ کیا جارہا ہے اور متعلقہ اتھارٹی کو اس طرح کے حملے کے خلاف قدم اٹھانا چاہیے۔
حکومت کے ذریعے لوک سبھا میں دیے گئے اعداد و شمار کے مطابق، سی اے پی ایف میں سال15-2012کے درمیان خودکشی کے سب سے زیادہ معاملے سی آر پی ایف میں دیکھے گئے، جہاں 149 جوانوں نے خودکشی کی۔
گروگرام کی ایس جی ٹی یونیورسٹی میں پلواما حملے میں شہید ہوئے جوانوں کو لےکر مبینہ طور پر قابل اعتراض پوسٹ پر ایک کشمیری طالبہ کو برخاست کر دیا گیا ہے۔ وہیں، نوئیڈا کے ایک ہوٹل میں کشمیریوں کی مخالفت میں ایک بورڈ لگایا گیا تھا۔
گجرات کے وڈودرا میں ایک میٹنگ کے دوران بی جے پی رہنما بھرت پانڈیا نے کہا کہ پورا ملک راشٹرواد کے جذبے کے ساتھ متحد ہو کر کھڑا ہے اور یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اس اتحاد کو ووٹ میں بدل دیں۔
سماج میں نفرت اور بدامنی پھیلانے والی پوسٹ کی اصلیت کو سامنے لانے کے لیے دہلی میں سی آر پی ایف کے 12 سے 15 جوانوں کی ایک ٹیم بنائی گئی ہے۔
میگھالیہ کے گورنراس سے پہلے بھی اپنے متنازعہ بیانات میں ہندومسلم مسئلے کے خاتمہ کے لیے خانہ جنگی کی صلاح دینے کے ساتھ ساتھ ایک بار یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ اذان کی وجہ سے آواز آلودہ ہوتی ہے۔
ویڈیو: آج کی ماسٹر کلاس میں اپوروانند پلواما میں ہوئے دہشت گردانہ حملے کے بعد ملک کے مختلف حصوں میں کشمیری طلبا کے ساتھ ہو رہی بد سلوکی پر بات کر رہے ہیں۔
ایک سیاسی اور انسانی مسئلے کو صرف فوجی ذرائع اور طاقت کے بل پر دبانے کی پالیسی نے کشمیر میں ایک خطرناک صورتحال کو جنم دیا ہے ۔ اگر موت اور تباہی کے اس رقص کو روکنا ہے ،اتو انسانیت اور انصاف کی بنیاد پر مسئلہ کشمیر کو مستقل بنیادوں پر حل کرنا ہوگا۔
ویڈیو: میڈیا بول کے اس ایپی سوڈ میں سنیے حال ہی میں ہوئے پلواما دہشت گردانہ حملے اور ان حملوں کا آئندہ انتخابات پر کیا اثر ہوگا، اس بارے میں سینئر صحافی آشوتوش اور سمتا شرما سے ارملیش کی بات چیت۔
جموں و کشمیر کے پلواما میں سی آر پی ایف جوانوں پر حملے بعد دہرادون میں اے بی وی پی ، بجرنگ ال اور وشو ہندو پریشد جیسی ہندتوادی تنظیموں کے مطالبے پر دو کالجوں نے آئندہ سیشن میں کشمیریوں کو داخلہ نہ دینے کی بات کہی ہے۔
گزشتہ سنیچر کو شہلا رشید نے ایک ٹوئٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ بھیڑ کے غصے کی وجہ سے دہرادون کے ہاسٹل میں کچھ کشمیری لڑکیاں پھنسی ہوئی ہیں ۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ان کا یہ دعویٰ غلط تھا اور اسی وجہ سے ان کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
کشمیری طلبا نے الزام لگایا ہے کہ ان کے ساتھ بدسلوکی کی گئی اور ان کے مکان مالکوں نے ان کو مکان خالی کرنے کے لیے کہا۔
خفیہ ایجنسی راء کے سابق چیف وکرم سود نے کہا کہ اس حملے کو کسی ایک شخص نے انجام نہیں دیا ہوگا۔ اس میں ایک پوری ٹیم شامل ہوگی۔
نیشنل بم ڈیٹا سینٹر کی نئی رپورٹ کے مطابق جموں و کشمیر میں 2014 میں 37 بم دھماکے، 2015 میں 46 بم دھماکے، 2016 میں 69 بم دھماکے، 2017 میں 70 بم دھماکے اور 2018 میں 117 ایسے بم دھماکے ہوئے۔
دہرادون واقع بابا فرید انسٹی ٹیوٹ آف ٹکنالوجی اور الپائن کالج آف مینجمنٹ اینڈ ٹکنالوجی نےخط جاری کر کے کہا ہے کہ وہ آئندہ سیشن سے کسی بھی کشمیری طلبا کو داخلہ نہیں دیں گے۔
یہ حملہ کشمیر کی جدو جہد سے نپٹنے کے لئے بنائی گئیں غلط پالیسیوں اور کارروائیوں کی ناکامی کا نتیجہ ہے۔عسکریت پسندی کو ختم کرنے کی کوشش کرنے کے بجائے حفاظتی دستوں کے ذریعے عسکریت پسندوں کو مارے جانے کو ہی لشکری پالیسی کی کامیابی مان لی گئی تھی ۔
نوشیرا سیکٹر میں ایل او سی کے 1.5کلو میٹر اندر آئی ای ڈی کو پلانٹ کیا گیا تھا۔ جس کو ڈی فیوز کرنے کے دوران افسر کی موت ہو گئی۔
کانگریس رہنما اور سابق کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو کو سوشل میڈیا پر مخالفت کے بعد کپل شرما شو سے ہٹا دیا گیا ہے۔
آخر کیوں مقامی کشمیری، جو نسبتاً پڑھے لکھے اور بھرے پرے ہیں، اس طرح اپنی جان داؤ پر لگانے کو تیار ہو جاتے ہیں؟
اگر جذباتی ہو کر نعرے لگانے اور گالیاں بکنے سے فرصت مل جائے تو اپنے حکمرانوں سے پوچھیے کہ کشمیر کو لے کر ان کی پالیسی کیا ہے؟ کیوں کشمیر آج بھی’جنازوں کا شہر‘ بنا ہوا ہے؟ کیا آپ پوچھ سکتے ہیں؟ شاید نہیں کیونکہ آپ کے اندر ہندو مسلم کا اتنا زہر بھر دیا گیا ہے کہ آپ اس سے اٹھ کر سوچ ہی نہیں سکتے۔
آپ گودی میڈیا کی حب الوطنی کو لےکر کسی غلط فہمی میں نہ رہیں۔ جب کسان دہلی آتے ہیں تو یہ میڈیا سو جاتا ہے۔ جانتے ہوئے کہ انہی کسانوں کے بیٹے سرحد پر شہید ہوتے ہیں۔
لوک سبھا میں حکومت کے ذریعے دیے اعداد و شمار کے مطابق؛ گزشتہ 4 سالوں سے زیادہ وقت میں جموں و کشمیر میں دہشت گردانہ حملوں کے معاملات میں 177 فیصدی سے زیادہ کا اضافہ ہوا ہے۔ 2014 میں ریاست میں دہشت گردی کے 222 واقعات ہوئے تھے جبکہ 2018 میں یہ تعداد 614 رہی۔
احتیاط کے طور پر سری نگر میں ڈیٹا اسپیڈ کو گھٹاکر 2جی کر دیا گیا۔ جمعرات کو پلواما ضلع میں ہوئے فدائین حملے میں سی آر پی ایف کے تقریباً 40 جوان مارے گئے تھے۔
علی گڑھ پولیس نے بسیم ہلال کے خلاف ایف آئی آر درج کیا ہے ۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے بلال بی ایس سی کر رہا ہے۔
دریں اثنا معروف نغمہ نگار جاوید اختر نے کراچی جانے کا اپنا پروگرام رد کر دیا ہے۔ ان کو کراچی آرٹ کاؤنسل نے کیفی اعظمی اور ان کی شاعری پر منعقد ایک کانفرنس میں مدعو کیا تھا۔
جموں وکشمیر کے گورنر ستیہ پال ملک نے کہا کہ ہم ہائی وے پر گھوم رہی دھماکہ خیز مواد سے بھری گاڑی کی پہچان کرنے میں ناکامیاب رہے ۔ ہمیں یہ بات قبول کرنی ہوگی کہ ہم سے بھی غلطی ہوئی ہے۔
اس سے پہلے امریکی وزارت خارجہ نے ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ دہشت گردی کی وجہ سے پاکستان جانے والےامریکی شہری دو بارہ سوچیں
پلواما میں ہوئے دہشت گردانہ حملے کے بعد منسٹری آف انفارمیشن اینڈ براڈ کاسٹنگ نے کہا ہے کہ ٹی وی چینل کوئی بھی ایسا مواد نشر نہ کریں جو تشدد بھڑکا سکتا ہے یا لاء اینڈ آرڈر کو متاثر کر سکتا ہے۔
جموں وکشمیر کے پلواما ضلع میں سری نگر -جموں قومی شاہراہ پر ہوئے دہشت گردانہ حملے میں سی آر پی ایف کے تقریباً 40 جوان مارے گئے ہیں۔
بلاسٹ پلواما ضلع کے سری نگر -جموں راج مارگ پر اونتی پورا علاقے میں ہوا۔ آئی ای ڈی کے ذریعے کیا گیا بلاسٹ۔ مرنے والوں کی تعداد میں ہو سکتا ہے اضافہ۔
مرکزی وزارت داخلہ کی ایک رپورٹ سے یہ بات سامنے آئی ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق چھتیس گڑھ میں 2017 میں سب سے زیادہ 36 جوانوں نے خودکشی کی۔ وہیں، 2009 میں 13 جوانوں نے، 2016 میں 12 جوانوں نے اور 2011 میں 11 جوانوں نے خودکشی کی ہے۔
مرکزی وزارت داخلہ نے تمام ریاستی حکومتوں اور یونین ٹیریٹری ریاستوں کو 2009، 2012 اور 2016 میں خط لکھکر خاتون پولس اہلکاروں کی تعداد بڑھا کر 33 فیصد کرنے کی صلاح دی تھی۔
ذاتی اور گھریلو پریشانیوں کے سبب 50 فیصد ، بیماری سے متعلق11 فیصد ، کام کی وجہ سے 8 فیصد اور دیگر وجوہات سے 13 فیصد خود کشی کے واقعات سامنے آئے ہیں۔ نئی دہلی :چھتیس گڑھ کے ماؤنواز متا ثرہ علاقوں میں تعینات سیکورٹی اہلکاروں کی خود کشی […]
سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ جموں وکشمیر کے مسئلے پر ہماری اپنی غلطیوں کی وجہ سے پاکستان تیسرا فریق بن چکا ہے۔ حیدرآباد: بی جے پی رہنما یشونت سنہا نے پیر کوصلاح دیا ہے کہ جموں و کشمیرمیں فوج کوبیرکوں میں واپس چلے جانا چاہیےاوردہشت گرد مخالف مہم […]