کیا کشمیر میں ہندوستان اور پاکستان کی سرحدوں میں بٹے عوام یکجا نہیں ہوسکتے؟کیا یہ خونی لکیرمٹ نہیں سکتی؟ کیا یہ فوجیوں کے جماؤ اور فائرنگ کے تبادلوں کے بدلے امن اور استحکام کی گزرگاہ نہیں بن سکتی؟ جب برطانیہ اور آئر لینڈسات سو سالہ دشمنی دفن کرسکتے ہیں، توہندوستان اور پاکستان بنیادی مسائل پر توجہ مرکوز کرکے ان کوعوام کی خواہشات کی بنا پر حل کرکے کیوں امن کی راہیں تلاش نہیں کرسکتے؟
ممبئی حملوں کے ماسٹرمائنڈ اور ممنوعہ تنظیم جماعت الدعوۃ چیف حافظ سعید کو پاکستان کی ایک عدالت نے پنجاب صوبے میں دہشت گردی سے متعلق فنانسنگ کے دو معاملوں میں ساڑھے پانچ سال -ساڑھے پانچ سال قید کی سزا سنائی اور 15-15 ہزار کا جرمانہ بھی لگایا۔ دونوں معاملوں کی سزا ساتھ ساتھ چلے گی۔
حال ہی میں نئی دہلی کے ایک معروف تحقیقی ادارہ بریف نے انکشاف کیا ہے کہ ان اقدامات سے سب سے زیادہ نقصان خود ہندوستان کو ہی ہوا ہے۔ صرف پنجاب کے شہر امرتسر میں ہی کم و بیش 50ہزا رافراداس سے متاثر ہوئے ہیں۔
عمران خان اس دعوت کو قبول کرتے ہیں تو یہ 2014 کے بعد سے پاکستانی وزیر اعظم کے ہندوستان آنے کا یہ پہلا موقع ہوگا۔اس سے پہلے 2014 میں نواز شریف وزیر اعظم مودی کی تقریب حلف برداری میں تشریف لائے تھے
امریکہ کی خاتون رکن پارلیامان کن ڈیبی ڈنگیل نے کہا ہے کہ جموں و کشمیر میں غیرمنصفانہ طریقے سے ہزاروں لوگوں کو حراست میں لیا گیا ہے اور لاکھوں لوگوں کی پہنچ انٹرنیٹ اور ٹیلی فون تک نہیں ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ لڑکی کا اغوا اور مذہب تبدیل کرانے کی ملزم مسلم فیملی اس معاملے میں اپنے رشتہ داروں کی گرفتاری کی مخالفت کر رہی تھی۔اسی فیملی کی قیادت میں بھیڑ نے گرودوارہ ننکانہ صاحب پر پتھراؤ کیا۔ پاکستان نے کہا ہے کہ ننکانہ صاحب گرودوارہ بالکل محفوظ۔
پاکستان نے دوسری بار ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی کے طیارے کو اپنے ایئر اسپیس کے استعمال کی اجازت دینے سے انکار کیا ہے۔ پاکستان کے وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ جموں وکشمیر میں حقوق انسانی کی مبینہ خلاف ورزی کی وجہ سے ایسا کیا گیا ہے۔ وہیں ہندوستان نے پاکستان کی اس حرکت کی شکایت آئی سی اے اوسے کی ہے۔
ہم کو سوشل میڈیا پر دبئی میں مقیم ہزاروں ابنائے قدیم میں کسی ایک کی بھی کوئی سیلفی نظر نہیں آئی جو اس بات کی تصدیق کرتی ہو کہ برج خلیفہ کو سر سید ڈے پر روشن کیا گیا ہو!
چین کے صدر شی جن پنگ نے پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کو بیجنگ میں ایک اجلاس میں بھروسہ دلایا کہ عالمی اور علاقائی حالات میں تبدیلی کے باوجود چین اورپاکستان کی دوستی اٹوٹ اور چٹان جیسی مضبوط ہے۔
امریکہ میں’سینیٹ انڈیا کاکس’کے کو چیئرمین اور امریکی رکن پارلیامنٹ مارک وارنر نے کشمیر کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت ہندسے اپیل کی ہے کہ وہ پریس، اطلاعات اور سیاسی شراکت داری کی آزادی دےکر جمہوری اصولوں کی پابندی کرے۔
امریکی پارلیامنٹ کے خارجہ امور کی کمیٹی نے کہا کہ کشمیر میں مواصلاتی ذرائع پر پابندی کی وجہ سے کشمیریوں کی روزمرہ کی زندگی پر تباہ کن اثر پڑ رہا ہے۔ ہندوستان کے لئے ان پابندیوں کو اٹھانے اور کشمیریوں کو کسی بھی دیگر ہندوستانی شہری کی طرح یکساں حقوق اور خصوصی اختیارات دینے کا وقت ہے۔
امریکی رکن پارلیامان اس سے پہلے جموں و کشمیر کے حالات کا جائزہ لینے کے لئے وہاں جانا چاہتے تھے، حالانکہ حکومت ہند نے ان کو اس کی اجازت نہیں دی تھی۔
ہندوستانی حکومت سے جموں و کشمیر جانے کی اجازت نہ ملنے کے باوجود امریکہ کی ڈیموکریٹک پارٹی کے رکن پارلیامان کریس وان ہولن اس ہفتے ہندوستان آئے۔انہوں نے افسروں اور سول سوسائٹی کےلوگوں سے ملاقات کی۔
بیشتر ملکوں کو اب یہ باور ہوگیا ہے کہ مودی حکومت کا مقصد دہشت گردی کے تدارک کے بجائے پاکستان کو کٹہرے میں کھڑا کر کے اقتصادی اور سیاسی طور پر لمحاتی فائدہ حاصل کرنا ہے ،اورمیڈیا کے ذریعے اپنے ملک میں واہ واہی لوٹناہے۔
رپورٹ کے مطابق، عمران خان کی تقریر کے فوراً بعد کشمیر میں سینکڑوں شہری گھروں سے نکل آئے اور انہوں نے عمران خان اور کشمیر کی آزادی کی حمایت میں نعرے لگائے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس ميں پاکستانی وزير اعظم عمران خان نے اپنے جذباتی خطاب ميں اسلاموفوبيا، عالمی سطح پر دہشت گردی، افغان جنگ اور کشمير ميں ہندوستانی اقدامات سميت کئی اہم عالمی امور پر گفتگو کی۔
پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے پاکستانیوں کو وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کو کشمیر کے لوگوں پر کارروائی کرنے کے لئے محض ایک بہانے کی ضرورت ہے۔
جموں و کشمیر کے گورنر ستیہ پال ملک نے کہا کہ ہمارے کئی وزیر پی او کے پر حملہ کر اس کو واپس لینے کے بارے میں بات کر رہے ہیں۔ میرا ماننا ہے کہ اگر پی او کے اگلا ہدف ہے تو ہم اس کو جموں و کشمیر کی ترقی کی بنیاد پر لے سکتے ہیں۔
کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال کو لےکر امریکہ کے دو رکن پارلیامان نے اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وزیر خارجہ مائک پومپیو سے اپیل کی ہے کہ وہ کشمیر میں مواصلاتی ذرائع کو فوراً بحال کرنے اور حراست میں لئے گئے تمام لوگوں کو آزاد کرنےکے لئے حکومت ہند پر دباؤ ڈالیں۔
امریکی وزارت خارجہ کے اس بیان پر ہندوستان نے سرکاری طور پر کوئی رد عمل نہیں دیا ہے۔
پاکستان کی ہیومن رائٹس وزیر نے یونیسیف کو لکھے خط میں جموں و کشمیر میں کی گئی کارروائی پر پرینکا چوپڑہ کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یونیسیف کو فوراً ان کو اپنے سفیر کے عہدے سے ہٹانا چاہیے، نہیں تو امن کے لئے خیرسگالی سفیر جیسی تقرری دنیا بھر میں ایک تماشہ بنکر رہ جائے گی۔
ویڈیو: امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ہندوستان کے وزیراعظم نریندر مودی اور پاکستان کے وزیراعظم عمران خان سے فون پر بات کی۔کشمیر کو لے کر ٹرمپ کے رول پردی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کا نظریہ۔
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا کہ کشمیر بےحد پیچیدہ جگہ ہے۔ یہاں ہندو ہیں اور مسلمان بھی اور میں نہیں کہوںگا کہ ان کے بیچ کافی میل جول ہے۔
پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کا یہ تبصرہ وزیر دفاع راجناتھ سنگھ کے اس بیان کے بعد آیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ہندوستان جوہری ہتھیاروں کے ’ پہلے استعمال نہیں ‘ کرنے کے اصول پر’پوری طرح پرعزم ‘ہے لیکن مستقبل میں کیا ہوگا یہ حالات پر منحصر کرےگا۔
وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے بی جے پی کی جن آشیرواد ریلی کو ہری جھنڈی دکھانے سے پہلے ایک جلسہ کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کا استعمال کر کے ہمارے ملک کو توڑنا چاہتا تھا۔ لیکن ہمارے 56 انچ کے سینے والے وزیر اعظم نے ملک کو دکھا دیا ہے کہ فیصلہ کیسے لیا جاتا ہے۔
پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے پارلیامنٹ کی جوائنٹ میٹنگ کو خطاب کرتے ہوئے کہا ہے یہ ایسی جنگ ہوگی، جس کو کوئی نہیں جیتےگا اور اس کا اثر پوری دنیا پر پڑےگا۔
کیا امریکہ ہماری موجودہ عالمی تنہائی میں کچھ ہاتھ بٹائے گا یا پھر سو پیاز اور سو جوتے ہی ہمارا مقدر رہیں گے؟ کیا اس سب کا ہماری مقتدرہ نے جائزہ لیا ہے؟ یا ہم فقط کوئلوں کی دلالی میں منہ کالا کرواتے رہیں گے اور عمران خان دوسرے ورلڈ کپ سے دل بہلاتے رہیں گے؟
جہاں ساری دنیا کو اس بات کا احساس جلدہی ہو گیا تھا کہ ڈونالڈ ٹرمپ کی قیادت میں امریکہ ایک قابل اعتماد ساتھی نہیں ہے، نریندر مودی نے اس کے باوجود ہندوستان کے واشنگٹن سے رشتے مضبوط کئے۔ یہ کہنے کی ضرورت نہیں ہے کہ اس کی قیمت کیا ہوگی۔
امریکہ کے دورے پر گئے پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے قبول کیا ہے کہ پچھلے 15 سالوں میں ان کے ملک میں 40 دہشت گردوں کے گروپ فعال رہے۔ ان کا الزام ہے کہ پچھلی حکومتوں نے پاکستان میں فعال دہشت گرد گروپوں کے بارے میں امریکہ کو سچ نہیں بتایا۔
ویڈیو: سوموار کو واشنگٹن میں پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کی موجودگی میں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا کہ ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی نے ان سے کشمیر مسئلے پر ثالثی کرنے کی گزارش کی تھی۔ ہندوستان نے ٹرمپ کے اس دعوے کو خارج کر دیا ہے۔ اس بارے میں دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن سے میناکشی تیواری کی بات چیت۔
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے کشمیر مسئلہ پر ثالثی کرنے کو لےکر دئے بیان کے بعد پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ دونوں ملک دو طرفہ طریقے سے کبھی کشمیر تنازعہ نہیں سلجھا سکیںگے۔
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی نے ان سے کہا تھا کہ وہ کشمیر مدعے کو حل کرنے میں ان کی مدد کریں اور ان کو ثالثی کا کردار ادا کرنے میں خوشی ہوگی۔
گزشتہ 3 جولائی کو ممنوعہ تنظیم جماعت الدعوۃ (جے یو ڈی)کے چیف حافظ سعید سمیت تنظیم کے 13 لوگوں پر سی ٹی ڈی کے تحت دہشت گردی سے متعلق فنانسنگ اور منی لانڈرنگ کے کئی مقدمے درج کئے گئے تھے۔
وزیر اعظم کے طور پر نریندر مودی لگاتا ر دوسری بار حلف لیں گے ۔ حلف برداری کی اس تقریب میں پاکستان کے علاوہ تمام پڑوسی ملکوں کو مدعو کیا گیا ہے۔پاکستان نے اپنے ردعمل میں کہا نریندر مودی کو ہندوستان کی اندرونی سیاست اس بات کی اجازت نہیں دیتی کہ وہ عمران خان کو حلف برداری کی تقریب میں مدعو کریں ۔
پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ نریندر مودی کی پارٹی کے جیتنے سے بی جے پی کے ساتھ امن سے متعلق بات چیت کے امکانات زیادہ ہوںگے۔
آرایس ایس کی طرح پاکستان میں بھی آج کل تاریخ کو توڑ مروڑ کر از سر نو لکھنے کی دوڑ لگی ہے۔ ہندوستان میں یہ کام ہندو انتہا پسندو ں کا خاصہ ہے، پاکستان میں یہ کام وہ افراد کررہے ہیں ، جن کو اپنے آپ کو اعتدال پسند اور روشن خیال کہلوانے کا خبط ہے۔
نریندر مودی نے ایسے وقت پر مبارکباد دی ہے جب پلواما حملے کی وجہ سے حکومت ہند نے پاکستان ہائی کمیشن کے ذریعے دہلی میں منعقد پروگرام میں کسی بھی نمائندے کو نہیں بھیجا تھا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اپنے دعوے کو پختہ کرنے کے لئے امر اجالا نے جس تصویر کا استعمال کیا تھا وہ تصویر پاکستان کی نہیں تھی اور تصویر میں جس منہدم عمارت کو دکھایا گیا تھا وہ ہندوستانی ایئر فورس کا کارنامہ نہیں تھا۔
پاکستان نے کہا ہے کہ ،ان کی حکومت کی پالیسی یہی ہے کہ پاکستان کی زمین پر کسی کے خلاف دہشت گردانہ سرگرمیوں کی اجازت نہیں دی جائے گی ۔
پنجاب صوبہ(پاکستان)کے انفارمیشن اینڈ کلچر منسٹر فیاض الحسن چوہان نے اپنے اس بیان پر معافی مانگی اور کہا کہ یہ بات انھوں نے پاکستان کے اقلیتوں کے لیے نہیں بلکہ ہندوستان کے وزیر اعظم مودی کے لیے کہی تھی۔