فرقہ وارانہ تشدد

آگرہ میں عام آدمی پارٹی کی ترنگا یاترا کے دوران دہلی کے ڈپٹی سی ایم منیش سسودیا اور راجیہ سبھا ایم پی  سنجے سنگھ۔ (فوٹوبہ شکریہ: فیس بک/@ManishSisodiaAAP)

عام آدمی پارٹی کی ترنگا یاترا اکثریتی قوم پرستی کا ہی نمونہ ہے

عام آدمی پارٹی کا دعویٰ ہے کہ اس کے ترنگے کے رنگ پکے ہیں۔ خالص گھی کی طرح ہی وہ خالص قوم پرستی کا کاروبار کر رہی ہے۔ ہندوستان اور ابھی اتر پردیش کے رائے دہندگان کو قوم پرستی کا اصل ذائقہ اگر چاہیے تو وہ اس کی دکان پر آئیں۔اس کی قوم پرستی کی دال میں ہندوازم کی چھونک اور سشاسن کے بگھار کا وعدہ ہے۔

بھگت سنگھ، فوٹو: وکی میڈیا کامنس

بھگت سنگھ کے فکر و فلسفہ کو نہیں ماننے والا رائٹ ونگ ان کو اپنا ہیرو کیوں بنانا چاہتا ہے؟

بھگت سنگھ کو اپنا ہیرو بنانے کی کوشش وہ لوگ کر رہے ہیں، جن کے اسلاف ہندوستان کی جدو جہد آزادی میں شامل نہیں ہوئے تھے۔ یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے بھگت سنگھ جیسے انقلابی لیڈروں کے فلسفے سے نہ صرف خود کو الگ تھلگ رکھا تھا بلکہ ان کی پھانسی کے وقت مجرمانہ خاموشی بھی اختیار کر لی تھی۔

بھگت سنگھ، فوٹو: وکی میڈیا کامنس

بھگت سنگھ اور نیشنل کالج

بھگت سنگھ اپنے کھلے جسم اور قد کاٹھ کی وجہ سے ہر طرح سے ہیرو لگتا تھا۔ چنانچہ جب وہ اپنی پاٹ دار آواز میں ڈائیلاگ کی ادائیگی کرتا تو ڈرامہ سامعین کے دلوں میں اُتر جاتا۔ ان ڈراموں کا مقصد بھی یہی تھاکہ انگریزوں کے خلاف آواز بلند کی جائے اور لوگوں میں دیش بھگتی کے جذبات اُبھارے جائیں۔ جلد ہی حکومت نے کالجوں میں ایسے ڈرامے کرنے پر پابندی لگادی جن میں دیش بھگتی کا پیغام ہوتا تھاکیونکہ دیش بھگتی سے مراد انگریز حکومت سے بغاوت کے سوا اور کچھ نہ تھا۔

0303 Sushil Mono.00_06_54_21.Still002

’میں فسادات کی رپورٹنگ پر تھا، انھوں نے مذہب کی پہچان کے لیے میرے کپڑے اتروائے‘

ویڈیو: شمال مشرقی دہلی میں ہوئے فسادات کے دوران جن چوک نیوز پورٹل کے صحافی سشیل مانو کو ایک گروپ نے روک کران کے ساتھ مار پیٹ کی اور مذہبی پہچان ثابت کرنے کو کہا۔ سشیل کی آپ بیتی۔

(فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر)

گجرات تشدد: تیسرے دن بھی ہوئی آگ زنی

گجرات میں آنند ضلع کے کھنبھات قصبہ میں لگاتار تیسرے دن بھی کشیدگی برقرار رہی اور بھیڑ نے منگل کو کچھ ہندو کمیونٹی کے گروپوں کے ذریعے بند کے دن سڑک کنارے دو جھونپڑی اور موٹرسائیکل کو جلا دیا۔ اتوار کو اس قصبہ میں فرقہ وارانہ جھڑپیں ہوئی تھیں۔

 نتیش کمار(فوٹو : پی ٹی آئی)

فرقہ وارانہ فسادات میں بہار اول کیوں ہے؟

ایک سال کی تاخیرسے جاری کئے گئے این سی آر بی کے اعداد و شمار کے مطابق،سال 2017 میں ملک میں فسادات کے کل 58729 معاملے درج کیے گئے۔ ان میں سے 11698 فسادات بہار میں ہوئے۔2017 میں ہی ملک میں کل 723 فرقہ وارانہ / مذہبی فسادات ہوئے۔ ان میں سے اکیلے بہار میں 163 معاملے ہوئے، جو کسی بھی صوبے سے زیادہ ہے۔

جنوبی اور مرکزی ایشیا معاملوں  کی کارگزار اسسٹنٹ سکریٹری  آف اسٹیٹ ایلس جی ویلز (فوٹو : ٹوئٹر)

اقلیتوں کو قانونی تحفظ کے باوجود ہندوستان میں ان کے ساتھ ہو رہا تشدد: امریکہ

جنوبی اور مرکزی ایشیا معاملوں کی کارگزار اسسٹنٹ سکریٹری آف اسٹیٹ ایلس جی ویلز نے امریکی ایوان میں کہا کہ اقلیتوں کے خلاف تشدد اور جانبداری کے واقعات، گئو رکشک کے ذریعے دلتوں اور مسلمانوں پر حملے جیسے واقعات ہندوستان کے ذریعے اقلیتوں کو دیے گئے قانونی تحفظ کے مطابق نہیں ہیں۔

fake 1

فرقہ وارانہ مواد سے لبریز جھوٹی خبروں کی حقیقت 

فیک نیوز راؤنڈ اپ: گزشتہ ہفتے عام کی گئی فیک نیوز کا مقصد فرقہ وارانہ تشدد، انتشار اور خوف کو عام کرنا تھا اور اپنے اس مقصد کی تکمیل کے لئے پاکستان کے ویڈیو سے لے کر راجستھان میں معذور کی پٹائی والے ویڈیو کا سہارا لیا گیا۔

امریکہ کے وزیر خارجہ مائک پومپیو(فوٹو بہ شکریہ : اے این آئی)

امریکی وزیر خارجہ نے کہا-مذہبی آزادی سے سمجھوتہ ہوا تو بدتر ہو جائے‌گی دنیا

گزشتہ 21 جون کو امریکی وزارت خارجہ کے ذریعے جاری بین الاقوامی مذہبی آزادی سے متعلق رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ہندوستان میں گائے کے کاروبار یا گئو کشی کی افواہ پر اقلیتی کمیونٹی،بالخصوص مسلمانوں کے خلاف انتہاپسند ہندو گروپوں نے تشدد کیا ہے۔

(فوٹو: رائٹرس / امت دوے)

اداریہ: نفرت بھری انتخابی سیاست پر الیکشن کمیشن کی خاموشی بھی جرم ہے

الیکشن کمیشن کی آئینی ذمہ داری صرف مثالی ضابطہ اخلاق ہی نہیں بلکہ عوامی نمائندگی قانون کو بھی برقرار رکھنا ہے، جس کے تحت وزیر اعظم سمیت مختلف بی جے پی رہنماؤں کی نفرت بھری تقریر جرم کے زمرہ میں آتی ہیں۔

فوٹو: رائٹرس

راجستھان: رام نومی جلوس کے دوران فرقہ وارانہ  تشدد، 2 پولیس اہلکار زخمی

جودھپور میں ایک کمیونٹی کے لوگوں کے ذریعے سنیچر کو رام نومی کے جلوس پر پتھراؤ کے بعد فرقہ وارانہ تشدد شروع ہو گیا۔کچھ گاڑیوں میں آگ لگا دی گئی اور بھیڑ نے پولیس اور کچھ گھروں پر پتھراؤ بھی کیا۔

modi-nitish-kumar-pti

نتیش کمار کا دعویٰ ؛ ہماری حکومت میں نہیں ہوئے فسادات، جانیے کیا ہے حقیقت

نتشب کمار نے ایک حالیہ انٹرویو مںم کہا تھا کہ ا ن کی 13 سالہ حکومت مں صرف ایک بار نوادہ مںا کرفوی لگا اور وہ بھی محض 48 گھنٹے کے لئے۔ مگر مڈییا رپورٹس کی مانں ، تو ان کا یہ دعویٰ بھی سچائی سے پرے ہے۔

یوگی آدتیہ ناتھ کا ٹوئٹ

یوگی آدتیہ ناتھ کے اس دعوے میں کتنی سچائی ہے کہ ان کی  مدت کار  میں کوئی فساد نہیں ہوا؟

وزیراعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے ٹوئٹر پر دعویٰ کیا کہ ان کے دو سال کی حکومت میں کوئی فساد نہیں ہوا ہے۔ حالانکہ سرکاری رپورٹ بتاتی ہے کہ صرف سال 2017 میں ہی اتر پردیش میں فرقہ وارانہ تشدد کے کل 195 واقعات ہوئے ہیں۔ اس دوران 44 لوگوں کی موت ہو گئی اور 542 لوگ زخمی ہوئے۔

فوٹو : رائٹرس

سیتامڑھی فساد: توکیا نتیش حکومت میں مسلمانوں کواحتجاج کرنے کا بھی حق نہیں رہا؟

جے ڈی یوکے قانون سازکونسل کے رکن خالد انورکا میڈیامیں ایک بیان آیاکہ سیتامڑھی میں کچھ نہیں ہوا اورفسادمیں کسی کے مارے جانے کی بات محض افواہ ہے، اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔

فوٹو: Meena Kadri/Flickr CC BY-NC-ND 2.0

اب ترنگا سے سکون نہیں، جنون پیدا کیا جا رہا ہے

ترنگا لےکر آپ کانور یاترا میں چل سکتے ہیں۔ گنیش وسرجن میں بھی اس کو لہرا سکتے ہیں۔ بد عنوانی مخالف تحریک میں بڑے ڈنڈوں میں باندھ‌کر موٹرسائیکل پر دوڑا سکتے ہیں۔ ترنگا سے آپ مسلمانوں کے خلاف تشدد کرنے والوں کی لاش ڈھک سکتے ہیں، لیکن اس سے آپ اپنی بےپردگی ڈھک نہیں سکتے!

فوٹو: پی ٹی آئی

بریلی: کانوڑ یاترا کے لیے کھیلم میں پولیس نے بانٹے ’ریڈ کارڈ‘ ،خوف زدہ مسلمانوں نے گاؤں چھوڑا

علی گنج کے ایس ایچ او وشال پرتاپ سنگھ کی طرف سے یہاں کی 250 فیملیوں کو ‘ ریڈ کارڈ’ دیے گئے۔ یہ کارڈ ان کے لیے ایک وارننگ تھی کہ کانوڑ یاترا کے دوران کوئی شرارت نہیں ہونی چاہیے۔

نورالحسن کے گیراج میں جلی ہوئی ٹرک۔(فوٹو :امیش کمار رائے /دی وائر)

بہار :فساد متاثرہ دکانداروں کو کیوں لگ رہا ہے کہ نتیش حکومت ان کو ٹھگ رہی ہے؟ 

گراؤنڈ رپورٹ :بہار کے اورنگ آباد میں مارچ میں رام نومی کے وقت ہوئے فرقہ وارانہ تشدد میں کئی دکانوں میں لوٹ پاٹ کرکے آگ لگا دی گئی تھی۔اس وقت نتیش حکومت نے متاثر دکانداروں کو معاوضہ دینے کی بات کہی تھی، لیکن چار مہینے کے بعد بھی زیادہ تر دکانداروں کو ایک روپیہ بھی معاوضہ نہیں ملا ہے۔

علامتی فوٹو:پی ٹی آئی

بجرنگ دل پر اب تک پابندی کیوں نہیں؟

تنظیمیں چاہے کوئی بھی ہوں ان سب کی فکر ایک ہی ہے: ہندو دھرم کی رکشا کے نام پر مسلمانوں، عیسائیوں اور دلتوں سے بے انتہا نفرت کا اظہار اور اپنے مقصد کے حصول کے لئے جھوٹ اور فریب کے ساتھ تشدد اور دہشت گردی کا استعمال۔

(علامتی فوٹو : پی ٹی آئی)

ہندوستان میں مذہبی اقلیتیں غیر محفوظ،گئورکشکوں پر درج نہیں ہوتا مقدمہ : امریکی وزیر خارجہ کی رپورٹ  

امریکی وزیر خارجہ نے سال 2017 کی بین الاقوامی مذہبی آزادی کی رپورٹ جاری کی۔ اس میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان میں سال کے پہلے 6 مہینوں میں عیسائیوں کو زدوکوب کرنے کے 410 واقعات سامنے آئے ہیں۔

Bihar-samastipur-communal-violence

بہار سے گراؤنڈ رپورٹ : کیا رام نومی کے بعد ہوئے تشدد کے لئے باہری لوگ ذمہ دار تھے؟

’مسلمانوں کی دکانیں جلائی جا رہی تھیں، تو ہندو بہنیں دکانوں کے سامنے کھڑی ہو گئی تھیں اور شرپسندوں سے کہا کہ ہمیں جلا دو، پر ان کی دکان نہ جلاؤ۔ ہمارے درمیان ایسا بھائی چارہ ہے۔ ہم کیسے کہہ دیں کہ یہ سب ہمارے ہندو بھائیوں نے کیا ہے؟ ‘

Hindu Putra News Laundry

خاص رپورٹ:بہارمیں رام نومی کی یاترا کے لیے کس نے دیں تلواریں؟

آن لائن ہزاروں کی تعداد میں تلواریں ایڈوانس میں ہی خریدی گئی تھیں۔یہاں ایک سوال اٹھ سکتا ہے کہ کیا واقعی آن لائن تلوار خریدنا اتنا آسان ہے کہ کوئی بڑی تعداد میں اس کو خرید سکتا ہے؟ اس سوال کا سیدھا سا جواب ہے ہاں۔

فوٹو : رائٹرس

بہار میں فرقہ وارانہ تشدد، بی جے پی کے ساتھ اتحاد کا نتیجہ یہی ہونا تھا

ریاست کے فرقہ وارانہ تشدد سے بچے رہنے کا کریڈٹ اس وقت کے وزیراعلیٰ لالو پرساد یادو کو جاتا ہے ۔لالو کے بعد نتیش آئے جنہوں نے فرقہ وارانہ تشددکے متعلق ’ زیرو ٹالرینس ‘ پالیسی اپنائی تھی۔ اس وقت ان کی معاون بی جے پی کمزور تھی، اس لئے وہ اپنی شرطیں نافذ کرنےمیں کامیاب رہے۔

فوٹو : پی ٹی آئی

 بہار جل رہا ہے اور حاکم وقت  چین کی بنسی بجا رہاہے… 

یہ نفرت اور تشدد، بہاری سماج کو گہرا زخم دینے والا ہے۔ سڑکوں پر اترے لوگوں کے تیور دیکھئے۔ اس تیور میں نفرت کی گرمی دیکھئے۔ ان کی چال، ان کے ہاتھ سے اٹھتی تلوار، ہاکی سٹک اور منھ سے نکلے قول اس کی تصدیق کر رہے ہیں۔

محمّد علی۔  (فوٹو : رائٹرس)

ہمارے ’عظیم ‘ کھلاڑی مشکل وقت میں عوام کے ساتھ کیوں نہیں کھڑے ہوتے؟

ہمارے عظیم کھلاڑیوں کو عوام سرآنکھوں پر بٹھاتی ہے، مگر عوام پر جب ایسا کوئی برا وقت آتا ہےجس کے لئے حکومت یا سماج کا ایک طبقہ ذمہ دار ہو تو وہ ایسے غائب ہو جاتے ہیں، گویا اس دنیا میں رہتے نہ ہوں۔