دہلی فسادات معاملے میں سامنے آئے دو وہاٹس ایپ گروپ میں سے ایک‘ہندو کٹر ایکتا گروپ’ہے، جہاں‘ملوں کو مارنے’کے دعوے کیے گئے ہیں۔ دوسری جانب دہلی پروٹیسٹ سپورٹ گروپ میں سی اےاےمظاہرہ،تشدد نہ کرنے اورآئین میں بھروسہ رکھنے کی باتیں ہوئی ہیں۔ دہلی پولیس نے دوسرے گروپ کے کئی ممبروں کو فسادات کی سازش میں ملوث بتایا ہے۔
ویڈیو: پچھلے کچھ وقتوں سے اپوزیشن کی آواز کو پارلیامنٹ اورپارلیامنٹ سے باہر دبانے کی کوشش ہو رہی ہے۔سی اے اےمخالف مظاہروں میں حصہ لینے والوں کو جیل میں ڈالا جا رہا ہے۔ انہیں دہلی فسادات میں پھنسایا جا رہا ہے۔ ان مدعوں پرسابق نائب صدر جمہوریہ محمد حامد انصاری سے د ی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
دہلی فسادات کے معاملے میں دائر ایک چارج شیٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ 8 جنوری کو منعقد ایک میٹنگ میں ٹرمپ کے ہندوستان دورے کےوقت تشدد کامنصوبہ بنایا گیاتھا۔ پچھلے دنوں ایک دوسری چارج شیٹ میں پولیس نے اس کو ہٹاتے ہوئے کہا ہے کہ سی اے اےمخالف مظاہرہ2019کے عام انتخابات میں بی جے پی کی جیت سے کھوئی زمین پانے کے لیے بڑے پیمانےپرفسادات کروانے کی‘دہشت گردانہ سازش’کا حصہ تھے۔
دہلی تشددسے جڑے معاملے میں یو اے پی اے کے تحت گرفتار اسٹوڈنٹ گل فشا ں فاطمہ نے مقامی عدالت کی شنوائی میں الزام لگایا کہ جیل میں ان کے ساتھ امتیازی سلوک ہوتا ہے، فرقہ وارانہ تبصرےکیے جاتے ہیں۔ ایسے میں اگر وہ خود کو کوئی نقصان پہنچاتی ہیں، تو جیل انتظامیہ اس کی ذمہ دار ہوگی۔
بی جے پی رہنما کپل مشرا کا دہلی فسادات سے ایک دن پہلے کا ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوا تھا، جس میں وہ ایک ڈی ایس پی کے بغل میں کھڑے ہوکر دہلی پولیس کو الٹی میٹم دیتے ہوئے تین دنوں کے اندرجعفرآباد اور چاندباغ کی سڑکیں خالی کرانےکو کہہ رہے تھے۔ ایسا نہیں ہونے پر سڑکوں پر اترنے کی بات کہی تھی۔
اٹھائیس سالہ الیاس کو پانچ مہینے سے زیادہ جیل میں رہنے کے بعد ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔ شمال -مشرقی دہلی میں ہوئے فسادات کے دوران دو اسکولوں کی ملکیت کوتباہ کرنے کے الزام میں ان کو گرفتار کیا گیا تھا۔ ان کا الزام ہے کہ مسلمان ہونے کی وجہ سے انہیں نشانہ بنایا گیا۔
نتاشا نروال کی ضمانت منظور کرتے ہوئے عدالت نے کہا کہ پولیس کی جانب سے دکھائے گئے ویڈیو میں وہ نظر تو آ رہی ہیں، لیکن اس میں ایسا کچھ نہیں دکھ رہا ہے، جو یہ اشارہ دیتا ہو کہ وہ تشدد میں شامل تھیں یا انہوں نے تشدد بھڑکایا ہو۔
آئی پی ایس افسروں نے دہلی پولیس کمشنر کو خط لکھ کر فسادات سےمتعلق تمام معاملوں کی غیرجانبداری سےدوبارہ جانچ کرانے کی گزارش کی ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ شہریت قانون کی مخالفت کر رہے لوگوں کو اس میں پھنسانا افسوس ناک ہے۔ بنا کسی ٹھوس ثبوت کے ان پر الزام لگاناغیرجانبدارانہ جانچ کے تمام ضابطوں کی خلاف ورزی ہے۔
گرفتاری پرکارکنوں کےایک گروپ نے بیان جاری کر کےدہلی پولیس کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پرامن سی اے اے مخالف مظاہروں کو نشانہ بنانے کے لیے پولیس اپنی متعصب جانچ کے ذریعے انہیں پھنسا رہی ہے۔
دہلی پولیس نے تین ملزم طالبعلموں کے بیانات کےسہارے دعویٰ کیا ہے کہ یوگیندریادو، سیتارام یچوری،جیتی گھوش،پروفیسراپوروانندجیسےلوگوں نےسی اے اےکی مخالفت کر رہے مظاہرین کو‘کسی بھی حد تک جانے کو کہا تھا’اور سی اے اے-این آرسی کو مسلمان مخالف بتاکر کمیونٹی میں ناراضگی بڑھائی۔ حالانکہ پولیس کا کہنا ہے کہ ان لوگوں کے نام بطور ملزم شامل نہیں ہیں۔
پنجرہ توڑ کی ممبر دیوانگنا کلیتا کو دہلی فسادات کےسلسلے میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ضمانت ملنے کے بعد بھی انہیں رہا نہیں کیا جائےگا کیونکہ ان پر یواے پی اے کے تحت بھی ایک معاملہ درج ہے۔
دہلی فسادات سے متعلق معاملے میں گرفتار ہوئے جامعہ کے ایک اسٹوڈنٹ نے الزام لگایا ہے کہ پولیس حساس جانکاری میڈیا کو لیک کر رہی ہے۔ ان کی عرضی پر ہائی کورٹ نے دہلی پولیس کے ساتھ کچھ میڈیااداروں کو نوٹس جاری کرکے جواب طلب کیا ہے۔
الیکشن کمیشن نے وضاحت جاری کرکے کہا کہ اس نے دیگر سرکاری محکموں کے ساتھ ووٹر لسٹ اور فوٹو شناختی کارڈ شیئر کرنے کے سال 2008 کے اپنے گائیڈ لائن سے کسی بھی طرح انحراف نہیں کیا ہے۔
شمال-مشرقی دہلی میں فروری مہینے میں ہوئے فرقہ وارانہ تشدد کے دوران ہیٹ اسپیچ کے الزام میں پنجڑہ توڑ تنظیم کی ممبر دیوانگنا کلیتا حراست میں ہیں۔
دہلی فسادات کےمعاملے میں دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند سے پوچھ تاچھ کے بعد کئی میڈیا رپورٹس میں دہلی پولیس کی جانب سے لیک جانکاری کی بنیاد پر انہیں‘فسادات کا ماسٹرمائنڈ’ کہا گیا۔ مصدقہ حقائق کے بغیر آ رہی ایسی خبروں کا مقصد صرف ان کی امیج کو خراب کرکے ان کے خلاف ماحول بنانا لگتا ہے۔
دہلی یونیورسٹی کےپروفیسر اپوروانند نے بتایا کہ دہلی فسادات کے معاملے میں ان سے پوچھ تاچھ کی گئی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ پریشان کن بات ہے کہ ایک ایسااصول بنایا جا رہا ہے جہاں مظاہرین کو ہی تشدد کا ذریعہ بتایا جا رہا ہے ۔ امید کرتا ہوں کہ جانچ پوری طرح سے غیرجانبدارانہ اور منصفانہ ہو۔
دہلی پولیس نے فروری میں دہلی میں ہوئے فسادات کی مبینہ سازش کو لےکر عمر خالد پر سنگین الزام لگائے ہیں۔ خالد نے تمام الزامات کو خارج کرتے ہوئے کہا کہ فسادات کے لیےاصل میں ذمہ دار لوگوں کو پکڑنے کے بجائے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے لیے کام کرنے والی تنظیموں اور افراد کو پھنسایا جا رہا ہے۔
ویڈیو: شمال-مشرقی دہلی کے ایک سرکاری اسکول کی اسٹوڈنٹ نرگس نسرین نے فروری کے فسادات میں اپنا گھر اور اپنی کتابیں کھونے کے باوجود اچھےنمبرات کے ساتھ 12ویں بورڈ کا امتحان پاس کیا ہے۔ وہ کیسے اس دور سے گزریں اور کیسے گھروالوں کو سنبھالا، انہی کی زبانی۔
سی اے اے مظاہرہ سے متعلق معاملے میں گرفتار جے این یواسٹوڈنٹ اور پنجرہ توڑ کارکن دیوانگنا کلیتا نے ایک عرضی میں کہا تھا کہ کرائم برانچ ان پر لگے الزامات کے سلسلے میں چنندہ طریقے سے جانکاریاں عوام کر رہی ہے اور گمراہ کن جانکاری پھیلا رہی ہے، جس کی وجہ سے ان کی اور ان کے اہل خانہ کی جان کو خطرہ ہے۔
ایک مقامی عدالت کو بتایا گیا کہ دہلی تشدد کے معاملے میں پولیس نے اب تک جعفرآباد اور موج پور میٹرو اسٹیشن کے سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج اور فوٹو قبضہ میں نہیں لی ہیں۔ اس پر عدالت نے کہا کہ پولیس کو یہ بتانا کہ کب اور کون سے ثبوت اکٹھے کرنے ہیں، کورٹ کا کام نہیں ہے۔
دہلی فسادات کےسلسلےمیں گرفتار گل فشاں فاطمہ سو دن سے زیادہ عرصے سے تہاڑ جیل میں ہیں۔سول سوسائٹی کے ممبروں، ماہرین تعلیم اور قلمکاروں سمیت450 سے زیادہ لوگوں نے ان کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ دہلی پولیس وباکا فائدہ اٹھاکر مظاہرین کو غیر قانونی طریقےسے گرفتار کر رہی ہے۔
گجرات فسادات کے بعد کی گئی کچھ ریکارڈنگس بتاتی ہیں کہ کس طرح سنگھ پریوار کے ممبروں کی پبلک پراسیکیوٹر کے طور پرتقرری کی گئی، جنہوں نے ان معاملوں کو ‘سیٹل’ کرنے میں مدد کی، جن میں ملزم ہندو تھے۔ اب دہلی فسادات کے معاملے میں مرکزی حکومت اپنی پسند کے پبلک پراسیکیوٹر چننا چاہتی ہے۔
دہلی ہائی کورٹ نے ایک ہی معاملے میں الگ الگ عرضیاں دائر کرنے کے لیے دہلی پولیس پر ناراضگی کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ عدالتی نظام کاغلط استعمال کر رہی ہےاور سسٹم کے ساتھ کھلواڑ کر رہی ہے۔
پنجرہ توڑممبردیوانگنا کلیتا کی گرفتاری کے بعد ہوئے کچھ ٹوئٹس پر دہلی پولیس کو اعتراض تھا۔ دہلی ہائی کورٹ نے اس پر کہا کہ ٹوئٹس میں جہادی، لیفٹسٹ سازش جیسے نیریٹو‘ہندوتوا کی مشینری’کے ذریعے پھیلانے کی بات کی گئی ہے، لیکن یہ نہیں کہا گیا کہ پولیس یہ مشینری ہے۔
دہلی ہائی کورٹ کے سامنے دہلی پولیس نے یہ جواب ان پی آئی ایل عرضیوں کے جواب میں دیا ہے، جن میں کپل مشرا سمیت بی جےپی، کانگریس اور عام آدمی پارٹی کے کچھ رہنماؤں پر ہیٹ اسپیچ کا الزام لگاتے ہوئے ان کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی مانگ کی گئی ہے۔
دہلی فسادات کے سلسلے میں دہلی پولیس کی جانب سے کی جا رہی جانچ اورگرفتاریوں کے بیچ اسپیشل پولیس کمشنر پرویر رنجن نے ایک آرڈر میں خفیہ ان پٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ شمال مشرقی دہلی کے فسادات متاثرہ علاقوں میں کچھ ہندو نوجوانوں کوحراست میں لیے جانے سے کمیونٹی کے لوگوں میں غصہ ہے۔
شمال مشرقی دہلی کے دو لوگوں نے کڑکڑڈوما کورٹ میں عرضی دائر کر کے مانگ کی ہے ان کے حلقہ میں امن و امان اور ہم آہنگی کو خراب کرنے اورتشددکرانے میں مدد کرنے کے لیے بی جے پی رہنماکپل مشراکے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے۔
سی اے اے مخالف مظاہرے کے سلسلے میں گرفتار جے این یواسٹوڈنٹ اور پنجرہ توڑ کارکن دیوانگنا کلیتا کی ایک عرضی پر پولیس کی جانب سےدائر حلف نامے کو لےکر دہلی ہائی کورٹ نے کہا کہ اس میں کئی الزام لگائے گئے ہیں، جو غیرذمہ دارانہ ، غیرمناسب اور عرضی کے دائرے سے پرے ہیں اور انہیں واپس لیا جانا چاہیے۔
پولیس نے چارج شیٹ میں کہا ہے کہ پنجرہ توڑ اور اس کے ممبر ہمدردی اوراپنی حمایت میں رائے عامہ بنانے کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کر رہے ہیں۔
اس سال فروری میں شمال مشرقی دہلی میں ہوئے فسادات کے دوران 25 سالہ مسلم نوجوان عرفان کے قتل کے معاملے میں دہلی پولیس نے کڑکڑڈوما عدالت میں چارج شیٹ داخل کیا ہے۔ اس میں قتل کے ملزمین میں برہم پوری منڈل سے بی جے پی کےجنرل سکریٹری برج موہن شرما کا بھی نام شامل ہے۔
دہلی پولیس نے عدالت میں داخل چارج شیٹ میں کہا ہے کہ تمام ملزم مسلمانوں سے ‘بدلہ’لینے کے لیے 25 فروری کو بنائے گئے ایک وہاٹس ایپ گروپ ‘کٹر ہندوتو ایکتا’سے جڑے تھے۔ ملزمین نے اس کا استعمال آپسی رابطہ اور ایک دوسرے کو لوگ، ہتھیار اور گولہ بارود مہیا کرانے کے لیے کیا تھا۔
دہلی پولیس کے مطابق جعفرآبادتشدد کے ایک ملزم شاہ رخ نے اپنے بیان میں پنجرہ توڑ کارکن دیوانگنا کلیتا اور نتاشا نروال کا نام لیا تھا۔ شاہ رخ نے کہا کہ تشدد میں آنکھوں کی روشنی لگ بھگ کھو دینے کی وجہ سے اس کو نہیں پتہ کہ پولیس نے اس سے جس بیان پر دستخط کرائے اس میں کیا لکھا تھا۔
شمال مشرقی دہلی میں ہوئے فسادات کو لےکر دی وائر کی جانب سے دائر آر ٹی آئی درخواست پر اپیلیٹ اتھارٹی کی ہدایت کے بعد بھی دہلی پولیس نے جانکاری دینے سے منع کر دیا۔ پولیس نے صرف گرفتار کیے گئے لوگوں، درج کی گئی ایف آئی آر، ہلاک ہونے والوں اور زخمی ہونے والوں کی تعداد کی جانکاری دی ہے۔
رواں سال فروری میں شمال-مشرقی دہلی میں ہوئے فسادات کے شکار ریڈی میڈ کپڑوں کے تاجرنثار احمد نے ہائی کورٹ میں عرضی دائر کر کے الزام لگایا ہے کہ پولیس ان کی شکایت پر مناسب کارروائی نہیں کر رہی ہے اور ملزمین کی جانب سے ان کو ڈرایا- دھمکایا جا رہا ہے۔
گزشتہ 29 مئی کو دہلی ہائی کورٹ نے فساد کے ایک ملزم کو ضمانت دیتے ہوئے پولیس کی اس دلیل کو خارج کر دیا تھا کہ ضمانت دینے سے سماج میں غلط پیغام جائےگا۔ ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ عدالت کا کام قانون کے مطابق انصاف کرناہے، نہ کہ سماج کو پیغام دینا۔
دہلی پولیس نے تشدد کے دوران ویٹر دلبر نیگی کےقتل کے معاملے میں درج چارج شیٹ میں الہند ہاسپٹل کے مالک ڈاکٹر ایم اے انورکو ملزم بنایا ہے۔ اس ہاسپٹل میں متاثرین کا علاج بھی کیا گیا تھا۔ ڈاکٹر انور اور ارشد پردھان کو فاروقیہ مسجد میں سی اے اے اور این آر سی کے خلاف ہوئے مظاہرے کا آرگنائزر بتایا گیا ہے۔
صفورہ زرگرپردہلی تشدد میں سازش کرنے کاالزام ہے۔انہیں گزشتہ 10 اپریل کو گرفتار کیا گیا تھا۔
ویڈیو: شمال مشرقی دہلی میں ہوئے فسادات کے دوران ہیڈ کانسٹبل رتن لال کےقتل معاملے میں پولیس نے کورٹ میں چارج شیٹ داخل کی ہے۔اس میں سماجی کارکن ہرش مندر کا بھی ذکر ہے۔کہا گیا ہے کہ شہریت ترمیم قانون کے خلاف مظاہروں کے دوران ہرش نے اشتعال انگیز بیانات دیے تھے۔اس موضوع پر دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن اور ہرش مندر کے ساتھ پروفیسر اپوروانند کی بات چیت۔
دہلی فسادات کے معاملے میں گرفتار حاملہ صفورہ زرگر تہاڑ جیل میں ہیں اور عدالت میں جیل سپرنٹنڈنٹ کا کہنا تھا کہ انہیں تمام ضروری سہولیات دی جا رہی ہیں۔ حالانکہ ملک کی جیلوں کی صورتحال پر دستیاب اعداد و شمار اور جانکاریوں سے انکشاف ہوتا ہے کہ ہندوستانی جیلیں حاملہ خاتون قیدیوں کے لیے سازگار نہیں ہیں۔
امریکی انتظامیہ نے ہندوستان میں مذہبی آزادی پر قدغن لگانے کی مودی حکومت کے اقدامات اور اقلیتوں پر ہونے والے حملوں کی سخت نکتہ چینی کرتے ہوئے اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کویقینی بنانے پر زور دیا ہے۔