گزشتہ 30 اپریل کو گورکھپور کے راج گھاٹ شمشان کے پاس ایک پل کی جالیوں کو فلیکس سے ڈھکتے ہوئے میونسپل کارپوریشن نے حکم دیا کہ آخری رسومات کی فوٹو اور ویڈیو لینا قانوناً ٹھیک نہیں ہے اور ایسا کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔کھل کر مخالفت کیے جانےبعد اگلے دن یہ فلیکس پھٹے ہوئے ملے اور میونسپل کی جانب سے اس بارے میں کوئی واضح جواب نہیں دیا گیا۔
کانگریس صدرسونیا گاندھی،سابق وزیراعظم ایچ ڈی دیوگوڑا، این سی پی چیف شرد پوار، مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے، مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی سمیت13پارٹیوں کےرہنماؤں نے مشترکہ بیان جاری کر کہا کہ مرکز تمام اسپتالوں اور ہیلتھ سینٹرمیں آکسیجن کی بلاتعطل فراہمی کو یقینی بنائے۔
دہلی میں کووڈ بحران کے بیچ فلپائن اور نیوزی لینڈکےسفارت خانوں کے ذریعے یوتھ کانگریس کے سربراہ شری نواس بی وی سے آکسیجن کی مدد مانگی گئی تھی، جس کو لےکر کانگریس رہنما جئےرام رمیش نے وزارت خارجہ کو تنقید کا نشانہ بنایاتھا۔ اس کے بعد وزیر خارجہ ایس جئے شنکر نے کہا کہ یوتھ کانگریس کی طرف سے کی گئی فراہمی ‘غیرمطلوبہ’ تھی۔
ویڈیو: اتر پردیش کے امیٹھی شہر کے ایک نوجوان کے ذریعے اپنے نانا کے لیے آکسیجن کی مانگ کی گئی تو اس کے خلاف کیس درج کرا دیا ہے۔ اس معاملے انتطامیہ کے کام کرنے کے طریقے پر کئی سوال کھڑے کیے ہیں۔
ملک میں کووڈ 19کی دوسری لہر کے دوران ٹیکے کی بڑھتی مانگ کے بیچ لندن پہنچے سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا کے سی ای او ادار پوناوالا نے کہا کہ وہ دباؤ کی وجہ سے ملک سے باہر گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سب ان کے کندھوں پر آ پڑا ہے، جو ان کے بس کی بات نہیں ہے۔ انہوں نے ہندوستان کے باہر ویکسین تیار کرنےکے تجارتی منصوبوں کے اشارے دیے ہیں۔
گزشتہ 29 اپریل کو جون پور کے ضلع اسپتال کے باہر ایک ایمبولینس آپریٹر نے آکسیجن اور بیڈ نہ پا سکے کئی مریضوں کو ایمبولینس کے سلینڈر سے آکسیجن دی تھی۔ ضلع اسپتال کے چیف میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کی طرف سےمینجمنٹ اور انتظامیہ کے خلاف پروپیگنڈہ کرنے اور مریضوں کو غلط ڈھنگ سے آکسیجن دینے جیسے الزامات کے بعد ان پر معاملہ درج کیا گیا ہے۔
ٹیکہ کاری کواگر کامیاب ہونا ہے تو اسے مفت ہونا ہی ہوگا، یہ ہر ٹیکہ کاری مہم کا تجربہ ہے، توہندوستان میں ہی کیوں لوگوں کو ٹیکے کے لیے پیسہ دینا پڑےگا؟ مہاماری کی روک تھام کے لیے ٹیکہ لائف سپورٹ ہے، پھر حکومت ہند کے لیے ایک ٹیکس دہندہ کی زندگی کی اہمیت اتنی کم کیوں ہے کہ وہ اس کے لیے خرچ نہیں کرنا چاہتی؟
اتر پردیش میں بلیا ضلع کے بیریاحلقہ کے بی جے پی ایم ایل اے سریندر سنگھ نے کہا کہ اتر پردیش میں یہ سسٹم کی کمی ہی مانی جائےگی کہ بی جے پی کے وزیر اورایم ایل اے کورونا وائرس کا شکار ہو رہے ہیں اور انہیں مناسب طبی سہولیات تک نہیں مل پا رہی ہے۔صوبےمیں کووڈ 19انفیکشن سے اب تک تین بی جے پی ایم ایل اے کی موت ہو چکی ہے۔
گجرات کے بھروچ واقع ویلفیئر اسپتال میں ہوا حادثہ۔ حادثے کے وقت اسپتال میں تقریباً 50دیگر مریض بھی تھے، جنہیں مقامی لوگوں اور دمکل اہلکاروں نے محفوظ باہر نکالا۔ پچھلے سال سے اس اسپتال کا استعمال ضلع کے کووڈ 19مریضوں کے علاج کے لیے کیا جا رہا تھا۔
اتر پردیش پرائمری اساتذہ یونین نےوزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ،ریاستی الیکشن کمیشن اوروزیر تعلیم کو لکھے خط میں بتایا ہے کہ پنچایتی انتخاب میں ڈیوٹی کے دوران کورونا سے متاثر ہوئے 706پرائمری اساتذہ اور بیسک ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کے ملازمین کی جان گئی ہے۔ یونین نے گنتی کو ٹالنے کی مانگ کی ہے۔
اگر بی جے پی حکومت کو کووڈ کی دوسری لہر کے بارے میں پتہ نہیں تھا، تب یہ لاکھوں کو اکٹھا کر ریلی کر رہی تھی،یا انفیکشن کے قہرکو جانتے ہوئے بھی یہ ریلی کر رہی تھی، دونوں ہی صورتیں بڑی سرکاری ناکامی کی مثال ہیں۔ پتہ نہیں تھا تو یہ اس لائق نہیں کہ اقتدار میں رہیں اور اگر معلوم تھا تو یہ ان ہلاکتوں کے لیےبراہ راست ذمہ دار ہیں۔
فروری میں مہاراشٹر صوبہ کے ایک ڈاکٹر نے خبردار کیا تھا کہ کورونا وائرس کی تغیر یافتہ صورت ہندوستان میں نمودار ہو رہی ہے ۔ مگر اس کو خاموش کرا دیا گیا ۔اب نفسانفسی کا عالم ہے۔
تقریباً ایک دہائی سے اورکورونا مہاماری کے دوران بھی دہلی کے بےگھر لوگوں کے لیے کام کرنے والے 60 سالہ ڈاکٹر پردیپ بجلوان کی جمعہ کو موت ہو گئی ۔ وہ کوروناسے متاثر تھے اور اسپتال میں جگہ نہ ملنے کے بعد اپنے گھر پر ہی علاج کروا رہے تھے۔
کانگریس جنرل سکریٹری اور ترجمان رندیپ سنگھ سرجےوالا نے دعویٰ کیا کہ سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا 35350 کروڑ روپے اور بھارت بایوٹیک75750 کروڑ روپے کا منافع بنائیں گے۔سیرم انسٹی ٹیوٹ کے ذریعےتیار کیا گیا کووی شیلڈ ٹیکہ ریاستی سرکاروں کو 400 روپے فی خوراک اور نجی اسپتالوں کو 600 روپے میں ملےگا۔ وہیں بھارت بایوٹیک کا ٹیکہ کو ویکسین فی خوراک صوبوں کو 600 روپے اور نجی اسپتالوں کو 1200 روپے میں ملےگا۔
کورونا مہاماری کی دوسری لہر آنے سے پہلے ملک کے کئی صوبوں نے اپنے اسپیشل کووڈ سینٹر بند کر دیےتھے۔اس سے واضح ہوتا ہے کہ سرکاریں کورونا کی اگلی لہر کی صلاحیت کا اندازہ کرنے میں پوری طرح ناکام رہیں۔
تمل ناڈو میں اسمبلی انتخابات کی گنتی میں کووڈ پروٹوکال کی پابندی سے متعلق ایک عرضی کی شنوائی میں مدراس ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کی سخت سرزنش کی ہے۔ عدالت نے کہا کہ صحت عامہ سب سے اوپرہے اور یہ تشویشناک ہے کہ آئینی عہدوں پر بیٹھےحکام کو اس بارے میں یاد دلانا پڑ رہا ہے۔
پچھم پوری شمشان گھاٹ کےقریب شہید بھگت سنگھ کیمپ میں تقریباً900 جھگیاں ہیں، جن میں1500 لوگ رہتے ہیں۔ یہاں رہنے والے لوگوں کا کہنا ہے کہ پہلے ایک دن میں تین چارلا شوں کی آخری رسومات کی ادائیگی کی جاتی تھی، لیکن اب 200-250 لاشوں کی آخری رسومات کی ادائیگی کی جا رہی ہے۔ ان لوگوں کو اس سے کووڈ 19کے پھیلنے کا بھی خطرہ ستا رہا ہے۔
اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے دعویٰ کیاکہ صوبے کے کسی بھی کووڈ اسپتال میں آکسیجن کی کوئی کمی نہیں ہے۔مسئلہ کالابازاری اور جمع خوری ہے،جس سے سختی سے نمٹا جائےگا۔ وزیر اعلیٰ نے دعویٰ کیا کہ ریاستی حکومت کی کووڈ مینجمنٹ کی تیاری پہلے سے بہتر ہے۔
پارلیامنٹ کی صحت سےمتعلق اسٹینڈنگ کمیٹی نے گزشتہ سال نومبر میں اپنی رپورٹ میں یہ پیروی بھی کی تھی کہ نیشنل فارما سیوٹیکل پرائزنگ اتھارٹی کو آکسیجن سلینڈر کا قیمت طےکرنا چاہیے، تاکہ اس کی کفایتی شرح پر دستیابی یقینی ہو سکے۔ کمیٹی نے اسپتالوں میں بستروں کی تعداد بڑھانے کا بھی مشورہ دیا تھا۔
ویڈیو:ملک میں کورونا وائرس کا قہر لگاتار بڑھنےکے باعث آکسیجن کی کمی کی وجہ سےمتعدد صوبوں میں موت کے معاملے سامنے آ رہے ہیں۔
ٹوئٹر نے ہندوستان میں ایسےتقریباً 50 ٹوئٹس پر روک لگا دی ہے جو کووڈ 19 مہاماری کی صورتحال کوسنبھالنے میں نریندر مودی حکومت کے طریقوں کی تنقید کر رہے تھے۔اب ان ٹوئٹس کو ہندوستان میں نہیں دیکھا جا سکتا۔
آر ایس ایس کے جنرل سکریٹری دتاتریہ ہوس بولے نے کہا کہ ملک کے لوگوں کو موجودہ صورتحال سے نمٹنے کے لیے مثبت ماحول بنانے کے علاوہ ملک مخالف طاقتوں سے بھی محتاط رہنا چاہیے۔
سال1965کے ہندوپاک جنگ میں پاکستان کے خطرناک پیٹن ٹینک تباہ کرنے والے پرم ویر چکر فاتح ویر عبدالحمید کے بیٹے علی حسن کی کانپور کے ایک اسپتال میں علاج کے دوران موت ہو گئی ۔ ان کے بیٹے نے دعویٰ کیا کہ ڈاکٹروں نے ان کےوالد کی کووڈ جانچ کرانے کی زحمت بھی نہیں اٹھائی کہ پتہ لگ پاتا کہ وہ متاثر تھے یا نہیں۔
دہلی کےمختلف اسپتالوں کی جانب سے دائر آکسیجن کی کمی کے سلسلے میں معاملےکو سنتے ہوئے دہلی ہائی کورٹ نے مرکز سے مہاماری کی انتہائی صورتحال آنے پر انفراسٹرکچر، اسپتال، طبی عملے، دوائی ، ٹیکہ اور آکسیجن کے سلسلےمیں تیاریوں کو لےکر سوال کرتے ہوئے کہا کہ ہم اسے لہر کہہ رہے ہیں، یہ اصل میں ایک سنامی ہے۔
دہلی کے سر گنگا رام اسپتال کے سربراہ ڈاکٹر ڈی ایس رانا نے کہا کہ انہیں آکسیجن کی صرف 500 سے 1500 مکعب میٹر کی سپلائی مل رہی ہے اور اسپتال میں516 کووڈ مریض ہیں، جن میں سے 129 آئی سی یو اور 29 وینٹی لیٹر پر ہیں۔ سپلائی کی کمی کی وجہ سے ان 29 مریضوں کو آدھی رات سے سے ہاتھوں کے ذریعے وینٹی لیشن دیا جا رہا ہے لیکن یہ لمبے وقت تک نہیں کیا جا سکتا۔
پنجاب کے امرتسر واقع نیل کنٹھ اسپتال نے دعویٰ کیا کہ اس کے تین اہم آکسیجن سپلائرز نے کہا کہ سپلائی کے معاملے میں سرکاری اسپتالوں کو ترجیح دی جا رہی ہے۔اس نے کہا کہ ضلع انتظامیہ سے باربار مدد کی اپیل کرنے کے باوجود کسی نے مدد نہیں کی۔دو خواتین سمیت چھ مریضوں کی موت آکسیجن کی کمی سے ہوئی ہے۔
دہلی کے روہنی علاقے کے جئے پور گولڈن اسپتال کو انہیں مختص آکسیجن کا کوٹا جمعہ شام کو مل جانا تھا، لیکن یہ آدھی رات میں پہنچا۔ اسپتال کے ڈائریکٹر نے بتایا کہ ان کے پاس دستیاب آکسیجن کا اسٹاک کم ہونے کی وجہ سےفلو گھٹ گیا تھا، جس کے بعد مریضوں کو نہیں بچایا جا سکا۔
معاملہ جبل پور کےگلیکسی اسپتال کا ہے۔ اہل خانہ کاالزام ہے کہ آکسیجن کی کمی کی وجہ سے کورونا مریضوں کی جان گئی، وہیں اسپتال انتظامیہ اور ضلع انتظامیہ نے آکسیجن کمی کے الزامات سے انکار کیا ہے۔
ترنمول کانگریس کہا ہے کہ، ‘بھارتیہ جملہ باز پارٹی کی جانب سے مفت کو رونا ویکسین کا اعلان کیا گیا ہے۔ اسی طرح کا وعدہ انہوں نے انتخاب سے پہلے بہار میں لوگوں کو بےوقوف بنانے کے لیے کیا تھا۔
ہریانہ کے جیندواقع سول اسپتال کا معاملہ۔ اسپتال سے کووڈ 19 ویکسین سے بھرا بیگ چوری ہو گیا تھا۔ جیند کے ڈی ایس پی نے کہا کہ اس سلسلے میں کیس درج کرنامعلوم چور کی تلاش کی جا رہی ہے۔
دہلی میں کو رونا کے علاج میں کام آنے والی دوافیبی فلو کی کمی کے بیچ مشرقی دہلی سے بی جے پی ایم پی گوتم گمبھیر نے اعلان کیا کہ ان کے پارلیامانی حلقہ کے لوگ ان کے دفتر سے مفت میں یہ دوا لے سکتے ہیں۔ جانکاروں […]
ویڈیو: پورے ملک میں کورونا کی خوفناک صورتحال بدستور بنی ہوئی ہے۔ دہلی سمیت پورے ملک میں شمشان گھاٹوں پر لمبی قطاریں دیکھی جا سکتی ہیں۔ دی وائر کی ٹیم نے دہلی کے نگم بودھ شمشان گھاٹ جاکر حالات کا جائزہ لیا۔
ویڈیو: یوگا پرانایام کرنا ایک بات ہے لیکن یوگا سے کورونا کا علاج ہونے کا دعویٰ کرنا سراسر گمراہی پھیلانا ہے۔ کچھ ایسا ہی کام کھلے عام ٹی وی اسکرین پر رام دیو کے ذریعے کیا جا رہا ہے۔ وہ بھی اس وقت سے جب سے کورونا وائرس نے ہندستان میں دستک دی تھی۔ رام دیو کبھی کورونل کے نام پر لگاتار بھرم پھیلا رہے ہیں تو کبھی یوگا پرانایام سے بدن میں اینٹی باڈی تیاری کرنے کے دعوے کر رہے ہیں۔
ویڈیو: امریکہ کے میری لینڈ یونیورسٹی میں متعدی بیماریوں کے شعبے کے سربراہ ڈاکٹر فہیم یونس سے ہندوستان میں کو رونا وائرس کی موجودہ صورتحال اور اس کے میوٹیشن پر دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
مہاراشٹر میں پال گھر ضلع کے ورار میں جمعہ کو سویرے ایک نجی اسپتال کے آئی سی یو وارڈ میں آگ لگی۔ مہلوکین میں پانچ خواتین اور آٹھ مرد ہیں۔ وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے نے معاملے کی جانچ کے حکم دیے ہیں۔
سر گنگا رام اسپتال کے ڈائریکٹر میڈیکل نے کہا ہے کہ اسپتال کا آکسیجن اسٹاک کچھ گھنٹے اور چلے گا، وینٹی لیٹر اور بی آئی پی اے پی مشینیں بھی مؤثر طور پر کام کام نہیں کر رہی ہیں۔ اسپتال کے ذرائع کے مطابق، گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں ہوئی 25 موتوں میں سے کچھ کی ممکنہ وجہ آکسیجن کا کم دباؤ ہو سکتی ہے۔
ایک میڈیا رپورٹ میں کامر س کی وزارت کے دستاویزوں کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ہندوستان نے مالی سال 2020-21 کے پہلے دس مہینوں میں پچھلے پورے مالی سال کے مقابلے دنیا بھر میں دوگنی مقدار میں آکسیجن ایکسپورٹ کیا۔ اس مدت کے اکثر حصہ میں ہندوستان ان ٹاپ ممالک میں تھا، جو کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہیں۔
ملک میں کووڈ 19 کی دوسری لہر کے بڑھتےقہر کے بیچ سپریم کورٹ نے کہا کہ وہ چار پہلوؤں آکسیجن اور ضروری ادویات کی فراہمی، ٹیکہ کاری کاطریقہ اور لاک ڈاؤن اعلان کرنے کےصوبے کے اختیارات پرنوٹس لینے کی تجویز کر رہی ہے اور اس بارے میں ایک قومی منصوبہ کے لیے نوٹس جاری کرنا چاہتی ہے۔
اتر پردیش کے علی گڑھ واقع ایک نجی اسپتال کا معاملہ۔ مریضوں کی موت سے ناراض اہل خانہ نے اسپتال میں خوب ہنگامہ کیا۔ اسپتال انتطامیہ کہنا ہے کہ کسی بھی مریض کی آکسیجن کی کمی کی وجہ سے موت نہیں ہوئی ہے۔
ہندوستان اس وقت کورونا وبا کی بدترین گرفت میں ہے۔ اس سال تو شایدہی کسی افطار پارٹی میں جانے کی سعادت نصیب ہوگی۔ امید ہے کہ یہ رمضان ہم سب کے لیےسلامتی لےکر آئے اور زندگی دوبارہ معمول پر آئے۔ اسی کے ساتھ دہلی میں حکمرانوں کو بھی اتنی سمجھ عطا کرکے کہ ہندوستان کا مستقبل تنوع میں اتحاداور مختلف مذاہب اور فرقوں کے مابین ہم آہنگی میں مضمر ہے، نہ کہ پوری آبادی کو ایک ہی لاٹھی سے ہانکنے اور ایک ہی کلچر کو تھوپنے سے۔