ویڈیو: جتیندریادو غازی پور بارڈر پر پچھلے کئی مہینوں سے احتجاج کر رہے کسانوں کے لیے لنگر چلا رہے ہے۔ انہوں نے دی وائر سے تحریک کی شروعات سےاب تک کےاپنے تجربے کو شیئر کیا۔
دہلی میں زرعی قوانین کے خلاف چل رہے کسانو ں کے احتجاج کی گونج پوروانچل میں بھی سنائی دی، جہاں بستی ضلع میں بھارتیہ کسان یونین کے قومی صدرنریش ٹکیت نے کسان پنچایت کا اہتمام کیا اور جم کر بی جے پی اورمرکزی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
ویڈیو: ہریانہ اور اتر پردیش میں تیزی سے کسان مہاپنچایت پھیل رہے ہیں، جہاں کھل کر حکومت کی پالیسیوں کے بارے میں چرچہ کی جا رہی ہے اور کسانوں کو زرعی قانون اور اس سے متعلق پہلوؤں کو سمجھانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اس بارے میں بتا رہے ہیں سیاسی امور کے لیےدی وائر کے ایڈیٹر اجئے آشیرواد۔
کسانوں کے احتجاج سے ہوئے سیاسی نقصان کو بے اثر کرنے کےمقصد سے بی جے پی کی جانب سےمختلف ریاستوں میں بیٹھکیں کی جا رہی ہیں۔گڑگاؤں میں ہوئی ایسی ہی ایک بیٹھک کا ویڈیو سوشل میڈیا پر سامنے آیا ہے جہاں پارٹی کے سینئررہنماؤں سے ایک کارکن کسانوں کو ‘بہکانے کا منتر’دینے کی بات کہتا نظر آ رہا ہے۔
کسانوں کے احتجاج سےمتعلق ٹول کٹ شیئر کرنے کے معاملے میں گرفتار دشا روی کو ضمانت دیتے ہوئے دہلی کی ایک عدالت نے کہا کہ معاملے کی ادھوری اور غیرواضح جانچ کو دیکھتے ہوئے کوئی ٹھوس وجہ نہیں ہے کہ بنا کسی مجرمانہ ریکارڈ کے کسی 22 سالہ لڑکی کے لیے ضمانت کے اصول کو توڑا جائے۔
پولیس نے بتایا کہ جموں اینڈ کشمیریونائٹیڈ کسان فرنٹ کے صدر موہندر سنگھ اور جموں کے گول گجرال کےمندیپ سنگھ کو گرفتار کیا گیا ہے۔پولیس کے مطابق ان دونوں نے لال قلعے پر ہوئے تشدد میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا اور اس کے اصل سازش کار تھے۔ لال قلعے کےگنبد پر چڑھنے کے الزام میں ایک دوسرےشخص کو بھی پکڑا گیا ہے۔
دہلی پولیس کا کہنا ہے کہ ماحولیاتی کارکن دشا روی نے کسانوں کےاحتجاج سے متعلق اس دستاویز کو شیئر کیا ہے، جس کو ماحولیاتی کارکن گریتا تُنبیرنے ٹوئٹ کیا تھا۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ ٹریکٹر پریڈ کے دوران دہلی میں ہوئےتشدد سمیت کسانوں کی تحریک کےواقعات ٹوئٹر پرشیئرکیے گئے ٹول کٹ میں بتائے گئے مبینہ منصوبے سے ملتا جلتا ہے۔
ٹیلی کام ریگولیٹری اتھارٹی آف انڈیاکی جانب سےجاری اعدادوشمارکے مطابق دسمبر 2020 میں پنجاب اور ہریانہ میں ریلائنس جیو کے صارفین میں کافی کمی آئی ہے۔ اس کے علاوہ اسی مہینے میں جیو واحدایسی بڑی کمپنی رہی جس کے صارف کم ہوئے ہیں۔
بامبے ہائی کورٹ نےممبئی کی وکیل نکیتا جیکب کو راحت دیتے ہوئے دہلی کی متعلقہ عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے کے لیے تین ہفتے کا وقت دیا ہے۔ یہ معاملہ کسانوں کے احتجاج کے سلسلے میں ماحولیاتی کارکن گریتا تنبیرکی جانب سے شیئر کیے گئے ٹول کٹ سے متعلق ہے۔
ویڈیو:کسانوں کی تحریک سےمتعلق ٹول کٹ معاملہ اب بڑا سیاسی مسئلہ بن چکا ہے۔ دہلی پولیس نے اس معاملے میں ماحولیاتی کارکن دشا روی کو بنگلورو سے گرفتار کیا ہے۔ اس پورے مسئلے پر پولیس اور سرکار نے کس طرح سے کام کیا، بتا رہی ہیں دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی۔
دوسرے ممالک ہوں گے جہاں گریتااسٹار ہیں ، ہم اپنی گریتا دشا روی کو جیل میں رکھتے ہیں۔ وہ کوئی اور زمانہ ہوگا اور کوئی اور ملک جہاں مفاد سے اوپر اٹھ کر فطرت اور ماحولیات کی فکرکرنے والوں کا استقبال ہوتا ہے۔ یہاں ان کو جیل ملتا ہے۔
ویڈیو: اتر پردیش میں شاملی کے گورو پوار نے نریندر مودی کووزیر اعظم کی کرسی ملے، اس کے لیے گنگا میں ڈبکی لگائی تھی۔ کسان آندولن میں ایسا کیا ہوا کہ ان کے سخت حمایتی رہے گورو کا بھرم ٹوٹ گیا؟
ویڈیو: ملاقات اس نوجوان کسان سے جو سرکار سے آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر سوال کرتا ہے، جو بھگت سنگھ کی بات کرتا ہے، جس کوامید ہے کہ معاشرےمیں برابری آئے گی ۔
گزشتہ 26 جنوری کی ٹریکٹر پریڈ کے دوران جان گنوانے والےنوجوان کے اہل خانہ کے دعووں کو لےکر دی وائر کی عصمت آرا نے ایک رپورٹ لکھی تھی،جس کو ٹوئٹر پرشیئر کرنے کے بعد دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن کے خلاف رام پور میں ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔
ٹوئٹر نے 500 سے زیادہ اکاؤنٹ بلاک کیے ہیں۔ حالانکہ اس نے اظہار رائے کی آزادی کوقائم رکھنے کی ضرورت کا حوالہ دیتے ہوئے میڈیا اداروں ،صحافیوں ، کارکنوں اوررہنماؤں کے اکاؤنٹ پر روک لگانے سے انکار کیا ہے۔
ٹوئٹر انڈیا نے کہا کہ حکومت ہندکی ہدایت کےمطابق کچھ کارروائی کی ہے لیکن وہ میڈیا اداروں ، صحافیوں،کارکنوں اور رہنماؤں سے متعلق اکاؤنٹ کو بلاک نہیں کرےگا۔ مائیکروبلاگنگ پلیٹ فارم نے یہ بھی کہا کہ وہ اپنے اور متاثر ہوئے اکاؤنٹ دونوں کے لیے ہندوستانی قانون کے تحت متبادل تلاش کر رہا ہے۔
مرکز کے تین نئے زرعی قوانین کو واپس لینے کی کسان تنظیموں کی مانگ کی حمایت میں 26 جنوری کو کسانوں کی ٹریکٹر پریڈ کے دوران بہت سے مظاہرین لال قلعہ تک پہنچ گئے تھے۔ بتایا گیا ہے کہ ایکٹر سے کارکن بنے دیپ سدھو نے وہاں ایک ستون پر مذہبی جھنڈا لگایا تھا۔
گزشتہ 26 جنوری کو دہلی میں کسانوں کے ٹریکٹر پریڈ کے دوران غیرمصدقہ خبریں شیئر/نشر کرنے کے الزام میں کانگریس رہنماششی تھرور،سینئر صحافی راجدیپ سردیسائی، مرنال پانڈےاور چار دیگر صحافیوں کے خلاف سیڈیشن کی دفعات میں معاملہ درج ہوا۔
ویڈیو: کسانوں کی تحریک کی بازگشت مغربی اتر پردیش تک پہنچ چکی ہے اور حال ہی میں شاملی میں کسان رہنماؤں کی ایک مہاپنچایت ہوئی۔ یہاں کے کسانوں سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹرعارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
ویڈیو:اپنے کھیت میں مصروف رہنے والا کسان وقت وقت پر اپنے لیے حق کی آواز بلند کرتا رہا ہے۔ملک کی آزادی سے پہلے کی بات ہو یا آزادی کے بعد کی کسان اپنا حق حکمرانوں سے مانگتے رہے ہیں۔
ویڈیو: دہلی کے سنگھو بارڈر پر کسانوں کے احتجاج کو کور کر رہے آزاد صحافی مندیپ پنیا کو گزشتہ30 جنوری کو دہلی پولیس نے گرفتار کر لیا تھا۔ رہا ہونے کے بعد ان سے دی وائر کے سراج علی نے بات چیت کی۔
پیلی بھیت کے سہرامئو تھانہ حلقہ کے بلویندر سنگھ 23 جنوری کو غازی پوربارڈر کے لیے نکلے تھے۔ ایک ہفتے بعد ان کے اہل خانہ کو دہلی پولیس نے فون کرکے سڑک حادثےمیں ان کی موت کے بارے میں بتایا۔ بدھ کو آخری رسومات کی ادائیگی کے دوران ان کی لاش کو ترنگے میں لپیٹا گیا تھا۔
تہاڑ جیل میں آزاد صحافی مندیپ پنیا کو ایک کسان نے کہا،سرکار کو کیا لگتا ہےکہ وہ ہمیں جیل میں ڈال کر ہمارے حوصلے توڑ دےگی۔ وہ بڑی غلط فہمی میں ہے۔ شاید اس کو ہماری تاریخ کاعلم نہیں۔ جب تک یہ تینوں زرعی قوانون واپس نہیں ہو جاتے، ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
یو ایس اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کا یہ بیان امریکی گلوکارہ یحانہ سمیت کئی ہستیوں کی جانب سے کسانوں کی تحریک کو حمایت پر ہندوستانی وزارت خارجہ کی تنقید پر آیا ہے۔ محکمہ نے یہ بھی کہا کہ امریکہ ایسے ا قدامات کا خیرمقدم کرتا ہے جو ہندوستانی بازار کو بہتر بناتے ہیں اور بڑے پیمانے پر نجی سرمایہ کاری کو متوجہ کرتے ہیں۔
شرومنی اکالی دل،ڈی ایم کے ، این سی پی اور ترنمول کانگریس سمیت ان پارٹیوں کے 15ایم پی کو پولیس نے غازی پور بارڈر پر کسانوں سے ملنے نہیں دیا۔ ان کا کہنا ہے کہ زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کر رہے کسانوں کی حالت جیل کے قیدیوں جیسی ہے۔
دہلی کی مختلف سرحدوں پر زرعی قوانین کی مخالفت میں جاری کسانوں کی تحریک کی ماحولیاتی کارکن گریتا تُنبیرنے حمایت کی تھی۔ ایف آئی آر درج ہونے کے بعد انہوں نے کہا ہے کہ وہ اب بھی کسانوں کے ساتھ ہیں۔
گزشتہ دنوں میں دہلی کی سرحدوں پر کسانوں کی تحریک کو پاپ گلوکارہ ریحانہ اور ماحولیاتی کارکن گریتا تُنبیر جیسی کچھ عالمی ہستیوں نے حمایت کی ہے۔تحریک کی قیادت کر رہے سنیکت کسان مورچہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ بدقسمتی ہے کہ حکومت ان کا درد نہیں سمجھ رہی ہے۔
گزشتہ سوموار کو مرکزی حکومت کی درخواست پر ٹوئٹر نے کئی اکاؤنٹس پر روک لگا دی تھی۔ حالانکہ اسی دن دیر رات تک یہ روک ہٹا دی گئی۔ اب سرکار کا کہنا ہے کہ ٹوئٹر ہیش ٹیگ مودی پلاننگ فارمر جینوسائیڈ لکھنے والے اکاؤنٹ ہٹانے سے متعلق اس کے آرڈر مانے یا پھر اس کا نتیجہ بھگتنے کو تیار رہے۔
ملک میں تین زرعی قوانین کی مخالفت میں 70 دنوں سے جاری کسانوں کی تحریک کو لے کر پاپ گلوکارہ ریحانہ، کارکن گریتا تُنبیر، امریکی نائب صدرکملا ہیرس کی بھتیجی مینا ہیرس، یوٹیوبر للی سنگھ سمیت کئی لوگوں نے حمایت کی ہے۔ اس قدم کے لیے انہیں سوشل میڈیا پر ایک طبقہ کے ذریعے ٹرول کیا جا رہا ہے۔
سنیکت کسان مورچہ نے یہ الزام بھی لگایا کہ سڑکوں پر کیلیں اورخاردارتاربچھانا، اندرونی سڑکیں بند کرکے بیریکیڈ بڑھانا، انٹرنیٹ خدمات کو معطل کرنااور بی جے پی-آر ایس ایس کے کارکنوں سےمظاہرہ کروانا، سرکار، پولیس اور انتظامیہ کی جانب سے ہو رہےمنصوبہ بند‘حملوں’کا حصہ ہیں۔
گزشتہ 26 جنوری کی ٹریکٹر پریڈ کے دوران جان گنوانے والے نوجوان کے اہل خانہ کے دعووں کو لےکر دی وائر کی عصمت آرا نے ایک رپورٹ لکھی تھی، جس کو ٹوئٹر پر شیئر کرنے کے بعد دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن کے خلاف رام پور میں ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔
آزادصحافی مندیپ پنیا کوسنگھو بارڈر سے سنیچر کو حراست میں لینے کے بعد اتوارکو 14 دن کی عدالتی حراست میں بھیجا گیا تھا۔ عدالت نے انہیں ضمانت دیتے ہوئے کہا کہ شکایت گزار، متاثرہ، گواہ سب پولیس اہلکارہیں۔ اس بات کا امکان نہیں ہےکہ ملزم کسی پولیس افسر کو متاثر کر سکتا ہے۔
کسان رہنماؤں نے کہا کہ وہ احتجاج کی جگہوں کےقریبی علاقوں میں انٹرنیٹ خدمات معطل کرنے،حکام کی جانب سے مبینہ طور پر ہراساں کیے جانے اور دیگر مدعوں کے خلاف تین گھنٹے تک قومی اور ریاستی شاہراہوں کو جام کرکے اپنی مخالفت درج کرائیں گے۔
ٹوئٹر نے جن اکاؤنٹ پر روک لگائی ہے ان میں کارواں میگزین، کسان ایکتا مورچہ، سی پی آئی ایم کے محمد سلیم، کارکن ہنس راج مینا، ایکٹر سشانت سنگھ، پرسار بھارتی کے سی ای او سمیت کئی صحافی اور قلمکار بھی شامل ہیں۔
آزادصحافی اور کارواں میگزین کے لیے لکھنے والے مندیپ پنیا اور ایک دیگرصحافی دھرمیندر سنگھ کو سنیچر کو حراست میں لیا گیا تھا۔ دھرمیندر سنگھ کو اتوار کوصبح رہا کر دیا گیا۔ وہیں بتایا جا رہا ہے کہ پنیا کو عدالتی حراست میں بھیج دیا گیا ہے۔
دی وائر کے بانی مدیرسدھارتھ وردراجن نےیوم جمہوریہ کے موقع پر کسانوں کے ٹریکٹر پریڈ کے دوران ہوئےتشدد میں دہلی کے آئی ٹی او پرمظاہرہ میں شامل ایک نوجوان کی موت کو لےکر ان کے اہل خانہ کے دعووں سے متعلق خبر ٹوئٹر پر شیئرکی تھی۔
ویڈیو:گزشتہ 26 جنوری کو دہلی میں ٹریکٹر ریلی کے بعد اتر پردیش انتظامیہ نے غازی پور بارڈر پرمظاہرہ کر رہے کسانوں کو ہٹانے کا آرڈر دیا تھا۔ حالانکہ بھارتیہ کسان یونین کے رہنما راکیش ٹکیت کی اپیل کے بعدیہاں کسانوں کا ہجوم امنڈ پڑا ہے۔
اکال تخت جتھے دار گیانی ہرپریت سنگھ نے کہا ہے کہ دہلی سکھ گرودوارا مینجنگ کمیٹی ہر سال فتح مارچ کا انعقاد نشان صاحب کے ساتھ لال قلعہ میں کرتی ہے۔ اسے گلوان گھاٹی میں پھہرایا جاتا ہے۔ اس سال یوم جمہوریہ کے پریڈ کا حصہ نشان صاحب تھا۔ اسے خالصتان کا جھنڈا کہہ کرتنقید کرنا صحیح نہیں ہے۔
ایڈیٹرس گلڈ آف انڈیا، پریس کلب آف انڈیا اور انڈین ویمنس پریس کور جیسی میڈیا تنظیموں نے غیر مصدقہ خبریں نشر کرنے کے الزام میں صحافیوں کے خلاف سیڈیشن کی دفعات میں کیس درج کیے جانے کی کارروائی کو میڈیا کو ڈرانے دھمکانے کی کوشش بتایا ہے۔
ویڈیو:دہلی-اترپردیش بارڈرپرواقع غازی پور بارڈر پر ڈٹے کسانوں کا کہنا ہے کہ تینوں زرعی قوانین کے رد ہونے تک وہ پیچھے نہیں ہٹنے والے ہیں۔